ایک دفعہ میں ایک دوست کے ساتھ چڑیا گھر گیا بندر کے پنجرے میں دیکھا کہ وہ اپنی بندریا سے چمٹا محبت کی اعلیٰ تفسیر بنا بیٹھا تھا۔ تھوڑا آگے جا کرشیر کے پنجرے کے پاس سے گزر ہوا تو معاملہ الٹ تھا، شیر اپنی شیرنی سے منہ دوسری طرف کیئے خاموش بیٹھا تھا۔ میں نے دوست سے کہا کہ بندر کو اپنی مادہ سے کتنا پیار ہے اور یہاں کیسی سرد مہری ہے؟ دوست نے مسکرا کر میری طرف دیکھا اور کہا؛ اپنی خالی بوتل شیرنی کو مارو۔ میں نے بوتل پھینکی تو شیر اچھل کر درمیان میں آگیا۔ شیرنی کے دفاع میں اسکی دھاڑتی ہوئی آواز کسی تفسیر کی طالب نہ تھی۔ میں نے ایک بوتل جا کر بندریا کو بھی ماری یہ دیکھنے کو کہ بندر کا ردعمل کیا ہوتا ہے، بوتل اپنی طرف آتے دیکھ کر بندر اپنی مادہ کو چھوڑ کر اپنی حفاظت کیلئے اچھل کر کونے میں جا بیٹھا۔ میرے دوست نے کہا کہ کچھ لوگ شیر کی طرح ہی ہوتے ہیں؛ ان کی ظاہری حالت پر نہ جانا، ان کے پیاروں پر بن پڑے تو اپنی جان لڑا دیا کرتے ہیں، مگر ان پر آنچ نہیں آنے دیتے۔اور کچھ لوگ جو ظاہرا" بہت محبت جتاتے ہیں لیکن وقت آنے پر یوں آنکھیں پھیر لیتے ہیں جیسے کہ جانتے ہی نہ ہوں معزز قارئین غور کریں ہمارے سیاست دانوں کی حالت بھی ان بندروں سے مختلف نہیں ہے جو الیکشن کے دنوں ووٹرز سے ایسے چمٹے ہیں جیسے ان سے زیادہ کسی کو ہمارا خیال نہیں اور اس کےبعد ایسے غایب ہوتے ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ-
All about Pakistan,Islam,Quran and Hadith,Urdu Poetry,Cricket News,Sports News,Urdu Columns,International News,Pakistan News,Islamic Byan,Video clips
Tuesday, October 15, 2013
Sprite Kit Tutorial: Making a Universal App: Part 1
In this tutorial, you'll learn how to make your app universal so it works on both the iPhone and iPad, including retina display support. Specifically, you will create a mole whacking game. Why? Because whacking moles is fun! :] This tutorial builds on the following Sprite Kit tutorials
Labels:
Apple Company,
Applications,
Iphone,
Iphone Users,
iPhone Wallpapers,
London
Dunya Ki Zindagi
ایک بادشاہ کو دنیا سے بڑی رغبت تھی۔ وہ طویل عمر کا خواہش مند تھا۔ محلات' لونڈیاں' غلام' عیش و عشرت کی زندگی' یہ سب اسے بھلا محسوس ہوتا تھا۔ اب وہ کسی ایسے نسخے کی تلاش میں تھا جو اسے تا قیامت حیات رکھتا۔ اسے اس کے دانش ور وزیر نے مشورہ دیا کہ اس کے لیے بادشاہ سلامت کسی درویش سے مشورہ کریں۔ اس کے پاس جوہر کیمیا آب حیات کی حیثیت رکھتے ہیں۔ قریب کے جنگل میں ایک درویش نے کٹیا بنا رکھی تھی اور شب و روز عبادت میںمصروف تھا۔ ایک روز بادشاہ سلامت اپنے غلاموں کے جھرمٹ میں درویش کے پاس پہنچ گئے۔ درویش نے کھجور کی چٹائی پر اپنے سامنے بٹھا لیا اور روٹی کے خشک ٹکڑے بادشاہ سلامت کے سامنے ایک پیالے میں رکھ دیے۔ بادشاہ نے انکساری سے عرض کی۔ جناب یہ مجھ سے نہ کھائے جائیں گے۔ درویش نے درشت لہجہ اختیار کر کے کہا۔ ''بادشاہ عارضی! اگر تو یہ ٹکڑے نہیں کھا سکتا تو دوزخ میں زقوم کا درخت جو ہے بہت سخت ہے وہ کیسے چبائے گا۔ تو اپنا مدعا بیان کر اور راہ لے۔ میرے اور اللہ کی یاد میں دیوار نہ بن کہ وقت بہت کم ہے۔'' بادشاہ نے عرض کی۔ ''اس دنیا کی زندگی پر روشنی ڈالیے اور یہ بتائیے کہ یہ کتنی ہے؟'' درویش بولا۔ ''ایک چوکور کمرہ بنوا اس پر کاغذ کی چھت ڈال اور اس میں کوئی شہتیر' بالا نہ ہو۔ پھر اس چھت پر بیٹھ جا۔'' بادشاہ بولا۔ ''میں جونہی اس چھت پر بیٹھوں گا کاغذ پھٹ جائے گا اور میں دھڑام سے کمرے میں گر جائوں گا اس پر تو میں ایک ثانیے کے لیے بھی نہیں بیٹھ سکتا؟'' درویش بولا۔ ''عقلمند کو اشارہ کافی ہے۔ اس دنیا کی زندگی کاغذ کی چھت ہے۔ بندہ آیا اور گیا۔ عمر گزرتے دیر نہیں لگتی۔'' بادشاہ فوراً اپنے مطلب کی بات پر آگیا اور بولا۔ ''مجھے طویل عمر کا کوئی پوشیدہ رارز بتائیں۔'' درویش بولا۔ ''دن رات اللہ کی حمد و ثناء اور عبادت کر۔'' حدیث پاک ہے قبر جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے اور جنت کے باغوں میں سے ایک باغ' تو عبادت گزار بن اور قبر کا دائمی آرام و سکون اور وہاں کی قیامت تک کی زندگی حاصل کرلے۔ بادشاہ پر اس بات کا ایسا اثر ہوا کہ اس نے محلات کو خیر باد کہا اور جنگل میں گوشہ نشین ہوگیا۔
Monday, October 14, 2013
Sunday, October 13, 2013
Web API Custom Routing Constraints
Have you ever tried to restrict a Web API route in the way to allow only certain kind of values for specific segments? You will probably have and the most common restriction someone will find out on the web is the following route:
Subscribe to:
Posts (Atom)