بیان کیا جاتا ہے، ملک خراسان کے ایک بادشاہ نے سلطان محمود کو سبکتگین کو خواب میں اس حالت میں دیکھا کہ وہ قبر میں پڑا ہے۔ اور اس کا پورا وجود گل سڑ کر خاک میں مل چکا ہے۔ لیکن حلقہ ہائے چشم میں اس کی آنکھیں سلامت ہیں اور وہ زندہ انسانوں کی آنکھوں کی طرح ادھر اُدھر دیکھ رہی ہیں۔
یہ عجیب خواب دیکھ کر بادشہ بیدار ہوا تو اس نے اپنے امیروں اور وزیروں سے اس کی تعبیر پوچھی سب نے عجز کا اظہار کیا۔ اسی دور
ان میں ایک درویش بادشاہ کے دربار میں آیا اور اس نے کہا۔ اس خواب کی تعبیر یہ ہے کہ سلطان محمود سبکتگین اس بات کو حیران ہو کر دیکھ رہا ہے کہ جو سلطنت اس نے بہت تگ دور کے بعد حاصل کی تھی، اب اس پر غیر قابض ہوگئے ہیں ۔
کتنے ہی نامدار زمیں میں سما گئے دنیا میں آج ایک بھی ان کا نشاں بنیں
جو لاش قبرمیں گئی گل سڑکے مٹ گئی اپنے حقیقی روپ میں استخواں نہیں
البتہ عدل سے رہا نوشیرواں کا نام گو بزم ہست و نابود میں نوشیرواں نہیں
لازم ہے اس سے پہلے کرے کوئی نیک کام جب لوگ یہ کہیں گے جہاں میں فلاں نہیں
وضاحت:
حضرت سعدی نے اس حکایت میں جمال و جاہ رکھنے والے لوگوں کو ان کے انجام سے آگاہ کیا ہے۔ انسان کیسا بھی اقتدار حاصل کرلے ایک دن موت اسے قبر کی تاریکیوں میں اتار دیتی ہے۔ البتہ اگر اس نے نیک عمل کیے ہوں تو اسے حیات جادوانی حاصل ہوجاتی ہے۔ جیسے نوشیرواں عادل کو اس کی انصاف پردری کے باعث نو موری حاصل ہوئی کہ قیامت تک اس کا ذکر بھلائی سے کیا جائے گا۔
تحریر : شیخ شیخ سعدی رحمتہ علیہ
No comments:
Post a Comment