حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہہ نے حضرت فیروز دیلمی رضی اللہ تعالی عنہہ کو یہ خط لکھا ،
مجھے اطلاع ملی ہے کہ آپ میدے کی روٹی شہد کے ساتھ کھانے میں مشغول ہو گئے ہیں ، لٰہذا جب آپ کو میرا یہ خط ملے تو آپ اللہ کا نام لے کر میرے پاس آ جائیں اور اللہ کے راستے میں جہاد کریں
خط ملتے ہی حضرت فیروز دیلمی رضی اللہ تعالی عنہہ مدینہ منورہ تشریف لے آئے ، انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہہ کے دروازے پر پہنچ کر اندر
داخل ہونے کی اجازت مانگی ، وہ اندر داخل ہونے لگے تو ایک قریشی نوجوان بھی اندر داخل ہونے لگا ، اس طرح انکا راستہ تنگ ہوگیا ۔ انہوں نے قریشی کے ناک پر اس زور کا تھپڑ مارا کہ اس کے ناک سے خون نکل آیا ، قریشی نوجوان اسی حالت میں حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہہ کے پاس اندر چلا گیا ۔ اسکی ناک سے خون بہتادیکھ کر حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہہ نے پوچھا
یہ تمہارے ساتھ کس نے کیا ، اس نے بتایا حضرت فیروز نے اور وہ اس وقت دروازے پر ہی ہیں
حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہہ نے حضرت فیروز رضی اللہ تعالی عنہہ کو اندر بلایا اور ان سے نوجوان کی طرف اشارہ کرکے پوچھا ، یہ کیا ہے
حضرت فیروز رضی اللہ تعالی عنہہ نے عرض کیا امیر المومنین ہم نے کچھ عرصہ پہلے ہی بادشاہت چھوڑی ہے اور اس کا اثر ابھی ہم میں ہے
بات یہ ہوئی کہ آپ نے مجھے خط لکھ کر بلایا اس نوجوان کو آپ نے خط نہیں لکھا ، میں نے اندر آنے سے پہلے اجازت طلب کی آپ نے مجھے اجازت دی ، اس نوجوان نے اجازت طلب نہیں کی ،نہ آپ نے اسے اجازت دی ۔ اس نے قاعدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے میری اجازت کا فائدہ اٹھا کر مجھ سے پہلے اندر داخل ہوناچاہا جس پر مجھے غصہ آ گیا
اور میں اسے مار بیٹھا
ان کی بات سن کر حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہہ نے کہا کہ آپ کو بدلہ دینا ہوگا
حضرت فیروز دیلمی رضی اللہ تعالی عنہہ بدلہ دینے کے لیے اس نوجوان کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے اور وہ نوجوان بدلہ لینے کہ لیے کھڑا ہوگیا حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہہ نے کہا
ذرا ٹھہرو میں تمہیں وہ بات بتاتا ہوں جو میں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے ، ایک دن صبح کے وقت میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جھوٹے نبی ( اسود عنسی ) کو آج رات قتل کر دیا گیا اور اسے اللہ کے نیک بندے فیروز دیلمی نے قتل کیا ہے
جب تم نے ان کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث سن لی تو کیا تم اب بھی ان سے بدلہ لینا چاہتے ہو
یہ سن کر اس نوجوان نے کہا کہ نہیں میں اب انہیں معاف کرتا ہوں
اس کے بات سن کر حضرت فیروز رضی اللہ تعالی عنہہ نے کہا کہ میں اپنی غلطی کا اعتراف کرتا ہوں ۔ انہوں نے مجھے خوشی خوشی معاف کر دیا ہے تو کیا اب میں اللہ کی پکڑ سے بچ جاؤں گا ،
حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہہ نے فرمایا ہاں کیوں نہیں اس پر حضرت فیروز رضی اللہ تعالی عنہہ نے کہا میں اس بات پر آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میری تلوار ، میرا گھوڑا اور میرے مال سے تیس ہزار روپے اس نوجوان کو ہدیہ ہیں
یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہہ نے فرمایا اے قریشی نوجوان تم نے معاف کرکے ثواب بھی حاصل کر لیا اور تمہیں اتنا مال بھی مل گیا
No comments:
Post a Comment