Thursday, March 28, 2013

Ashfaq Ahmad In Zavia : Ditay Say Daina


رکشہ سے اترے تو میں نے رکشہ والے کو کچھ پیسے دیے ۔ اس کے کوئی تین روپے اسی پیسے بنتے تھے ۔ میں نے اس کو چار روپے دے دیے ۔ میں یہ سمجھا کہ میں نے بہت بڑا معرکہ مارا ہے تو بابا جی نے پوچھا ، پت پیسے دے دیے ؟ میں نے کہا دے دیے ۔ کہنے لگے کتنے دیے ؟ میں نے کہا چار روپے ۔ تو کہنے لگے کیوں ؟ میں نے کہا اس کے تین روپے پچاس پیسے یا اسی پیسے بنتے تھے میں نے اسے چار دے دیے ۔ انہوں نے کہا نہیں پنج دے دینے سی ۔ میں نے کہا پانچ ؟ مجھے بڑا دھچکا لگا کہ پانچ کیوں دے دوں ۔ میں نے کہا کیوں ؟ کہنے لگے تسیں وی تاں دتے وچوں دینے سی ، تسیں کہڑے پلیوں دینے سی ۔ (خدا کے دیے ہوئے پیسوں سے دینے تھے کون سی اپنی جیب سے ادا کرنے تھے )۔

No comments:

Post a Comment