Sunday, March 3, 2013

Ashfaq Ahmad Zavia 2 : Chota Kaam

میں نے تھوڑے دن ہوئے ایک ٹیکسی ڈرائیور سے پوچھا ( جیسا کہ میری عادت ہے ہر ایک سے پوچھتا رہتا ہوں ، کیونکہ ہر ایک کا اپنا اپنا علم ہوتا ہے ) کہ آپ کو سب سے زیادہ کرایہ کہاں سے ملتا ہے ۔  اس نے کہا سر ، مجھے  یہ تو یاد نہیں کہ کسی نے خوش ہو کر زیادہ کرایہ دیا ہو ، البتہ یہ مجھے یاد ہے کہ میری زندگی میں  مجھے کم سے کم کرایہ کب ملا ، اور کتنا ملا ۔  میں نے کہا  کتنا ۔ کہنے لگا آٹھ آنے ۔  میں نے کہا وہ کیسے ؟  کہنے لگا جی بارش ہو رہی تھی  یا ہو چکی تھی ، میں لاہور میں نسبت روڈ پر کھڑا تھا ، بارش سے جگہ جگہ پانی کے چھوٹے چھوٹے جوہڑ سے بنے ہوئے تھے ۔ تو ایک بڑی پیاری سی خاتون وہ ایک پٹڑی سے دوسری پٹڑی  پر جانا چاہتی تھی لیکن پانی کی باعث جا نہیں سکتی تھی ۔ میری گاڑی درمیان میں کھڑی تھی ، اس خاتون نے گاڑی کا ایک دروازہ کھولا اور دوسرے سے نکل کر اپنی مطلوبہ پٹڑی پر چلی گئیں اور مجھے اٹھنی دے دی ۔ 

 ایسی باتیں ہوتی رہتی ہیں ، مسکرانا سیکھنا چاہیے اور اپنی زندگی کو اتنا "چیڑا"  (سخت)  نہ بنالیں کہ ہر وقت دانت ہی بھینچتے رہیں ۔   مجھے یقین ہے کہ آپ ڈسپلن کے راز کو پا لیں گے اور خود کو ڈھیلا چھوڑیں گے اور ریلیکس رکھیں گے ۔  اللہ آپ سب کو اور آپ کے عزیز و اقارب کو آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے  ۔ آمین 

 

اشفاق احمد زاویہ 2 چھوٹا کام  صفحہ 31

 

No comments:

Post a Comment