Prime Minister Nawaz Sharif
Karachi operation will not stop at any cost
کراچی: وزیراعظم نواز شریف نے قانون نافذ كرنے والے اداروں كو ہدایت كی ہے كہ كراچی میں سیاسی جماعتوں میں موجود عسكری ونگز، دہشت گرد تنظیموں اور ان كے سہولت كاروں كے خلاف سخت ترین كارروائی كی جائے اورشہر میں قیام امن کے لیے کارروائیاں جاری رکھی جائیں۔
وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت گورنر ہاؤس کراچی میں امن وامان سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں گورنر سندھ ڈاكٹر عشرت العباد خان ، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان ،وزیر دفاع خواجہ آصف ،ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اكبر ، چیف سیكرٹری سندھ صدیق میمن ، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور اعلیٰ حكام بھی موجود تھے جب کہ اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ ، ڈی جی رینجرز ، چیف سیكرٹری سندھ اور آئی جی سندھ نے وزیر اعظم كو امن وامان اور كراچی آپریشن پر بریفنگ دی۔
اجلاس سے خطاب كرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے كہا كہ كراچی ہماری اولین ترجیح ہے،كراچی آپریشن سے شہر میں امن قائم ہو گیا ہے، بھتہ خوری، ٹارگٹ كلنگ اور اغوا برائے تاوان كی وارداتوں كا خاتمہ ہوگیا ہے، امن كے قیام كیلیے جاری آپریشن كے باعث دہشت گردوں كی كارروائیوں كی صلاحیت تقریباً ختم ہو گئی ہے تاہم نتائج كے حصول کے لیے اگر آپریشن جاری ركھنے میں مزید وقت لگے گا تو ہم گھبرانے والے نہیں کیونکہ ہمیں پورا یقین ہے كہ معاملات جلد بہتر ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا كراچی آپریشن كو شروع ہوئے تقریباً 2 سال ہونے والے ہیں،شہر میں آپریشن سب كے اتفاق رائے سے شروع كیا گیا، آپریشن كے باعث شہر میں بھتہ خوری، اغواءبرائے تاوان اور ٹارگٹ كلنگ كا تقریباً خاتمہ ہو گیا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ كراچی آپریشن كے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں،شہر كے حالات بہتر ہو گئے ہی اور حالات كی بہتری پر عوام اور تاجر برادری نے اطمینان كا اظہار كیا ہے۔ انہوں نے كہا كہ كراچی ہماری اولین ترجیح ہے اسے ہر صورت میں ٹھیك كرنا ہے یہاں آپریشن كے باعث دہشت گرد پسپا ہو رہے ہیں اور ان كی صلاحیت محدود ہو گئی ہے اور وہ خود كو زندہ ركھنے کے لیے اكا دكا كارروائیاں كر رہے ہیں لیکن حكومت دہشت گردی كا مكمل خاتمہ كرے گی۔ انہوں نے كہا كہ كراچی آپریشن كی جماعت كے خلاف نہیں اور نہ ہی كسی كو نشانہ بنایا جا رہا ہے، آپریشن جرائم پیشہ عناصر كے خلاف ہے، شہر میں امن كے باعث سرمایہ كار یہاں آنا شروع ہو گئے ہیں، كراچی كے حالات بہتر ہوں گے تو ملك ترقی كرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ كراچی آپریشن كے نتائج سے مطمئن ہوں، مثبت نتائج پر حصہ لینے والوں اور حمایت كرنے كوشاباش دیتا ہوں، پولیس، رینجرز اور خفیہ ادارں كی كاركردگی كو سراہتا ہوں اور مبارک باد پیش كرتا ہوں، قانون نافذ كرنے والے ادارے كراچی میں قیام امن كے لیے كارروائیاں جاری ركھیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن ایك افسوسناک واقعہ تھا جس میں بے گناہ افراد جاں بحق ہوئے اس واقعہ میں ملوث عناصر كو بے نقاب كیا جائے گا اور انہیں قانون كے مطابق سزائیں دلائی جائیں گی۔ وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ سندھ اور حكومت سندھ كی كاركردگی كی تعریف بھی كی جب کہ اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا كہ صوبائی حكومت كراچی میں امن وامان کے لیے اقدامات كر رہی ہے، پراسكیوشن كے نظام میں اصلاحات كی جارہی ہیں اور ناقص كاركردگی كے حامل پراسكیوٹرز كو ان كے عہدے سے ہٹا كر نئے افسران كو تعینات كیا جا رہا ہے۔ انہوں نے كہا كہ ایپکس كمیٹی میں مشاورت سے كراچی آپریشن كو مزید تیز كرنے اور قیام امن کے لیے اقدامات كیے جارہے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم سے كہا كہ سكیورٹی اداروں كو جدید مزید وسائل كی فراہمی کے لیے وفاقی حكومت تعاون كرے جس پر وزیر اعظم نے كہا كہ اس حوالے سے ہر ممكن تعاون كیا جائے گا، اس موقع پر چیف سیكرٹری سندھ نے وزیر اعظم كو قومی ایكشن پلان پر عمل درآمد كے حوالے سے بریفنگ دی۔
ڈی جی رینجرز نے اپنی بریفنگ میں كہا كہ رینجرز اور سیكیورٹی اداروں كی كارروائیوں سے كراچی میں امن قائم ہوا ہے، شہر قائد میں امن كے باعث عید پر تاجر برادری كے اعداد و شمار كے مطابق 70 ارب روپے اور جشن آزادی پر 5 ارب روپے كی ریكارڈ خریداری ہوئی، كراچی آپریشن سے عوام كا اعتماد بحال ہوا ہے۔ انہوں نے كہا كہ صنعت كاروں كو بھی تحفظ فراہم كر رہے ہیں، شہر میں بلا امتیاز جرائم پیشہ عناصر كے خلاف كارروائی جاری ہے۔ ڈی جی رینجرز نے كہا كہ پراسكیوشن كے نظام میں اصلاحات كی ضرورت ہے كیونكہ ناقص تفتیش كے سبب ملزمان بری ہوجاتے ہیں اس لیے مربوط تفتیش سے ہی ملزمان كو سزائیں دلوائی جا سكتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں كےعسكری ونگز كے خلاف بھی كارروائی جاری ہے اور دہشت گرد تنظیموں كے مالی نیٹ وركس كو بھی ختم كرنے كیلیے اقدامات كیے جا رہے ہیں، شہر بھتہ كاروں كے نیٹ ورک كا بھی صفایا كیا جارہاہے، ڈی جی رینجرز کی بریفنگ پر وزیر اعظم نے كہا كہ رینجرز اور پولیس عسكری ونگز كے خلاف سخت كارروائی كرے، دہشت گرد تنظیموں كے سہولت كاروں، مالی معاونین اور رابطہ كاروں كے خلاف بھی آپریشن كو مزید تیز كیا جائے اور ان كی سرپرستی كرنے والے سیاسی اور غیر سیاسی عناصر كے خلاف بھی كارروائی عمل میں لائی جائے۔
آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے ایم كیو ایم كے ركن قومی اسمبلی رشید گوڈیل پر قاتلانہ حملے كی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سے وزیر اعظم كو آگاہ كیا اور بتایا كہ وہاں پر موجود سی سی ٹی وی كیمروں سے حاصل فوٹیج غیر واضح ہے جس كے معیار كو بہتر بنانے کے لیے غیر ملكی ماہرین كی مدد لی جائے گی اور اس كو لندن بھجوایا جائے گا۔ وزیر اعظم نے كیمروں كی خراب كاركردگی پر ناراضی كا اظہار كیا اور ہدایت كی كہ كراچی میں جدید كیمرے لگائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ رشید گوڈیل پر حملے سے دکھ ہوا ان پر قاتلانہ حملے كے ملزمان كو جلد گرفتار كیا جائے۔
اجلاس میں اس بات پر اتفاق كیا گیا كہ مقدمات كو تیزی سے نمٹانے کے لیے اسپیشل پراسكیوشن سروس شروع كی جائے گی، تفتیش كرنے والے افسران اور پراسیكیوٹرز كو جدید تربیت دی جائے گی، گواہوں كو تحفظ فراہم كرنے کیلیے مزید اقدامات كیے جائیں گے، سندھ میں دہشت گردی كے خاتمے کے لیے قومی ایكشن پلان كے نكات پر مكمل عمل درآمد كیا جائے گا جب کہ ضلعی سطح پر انٹیلی جنس كے نظام مربوط بنایا جائے گا اور تمام اداروں میں رابطوں كے نظام كو مؤثر بنانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں گے۔
دوسری جانب وزیراعظم نوازشریف نے مقامی ہوٹل میں پارسی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں مسلح جتھوں كے خلاف بھی آپریشن كر رہے ہیں، ملک میں قیام امن كے بعد اس كو اسلحہ سے پاک كرنے كیلیے اقدامات كیے جائیں گے، ملک سے دہشت گردی كے خاتمے کے لیے آپریشن ضرب عضب جاری ہے، دہشت گردوں كا خاتمہ ہو رہا ہے اور پاكستان جیتا رہے گا اور دہشت گردوں كا جلد پاكستان سے خاتمہ ہو جائے گا۔
سیاسی حالات پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم سب كے مینڈیٹ كا احترام كرتے ہیں، پی ٹی آئی والوں نے استعفے دیئے اور ہمارے خلاف كیا كچھ نہیں كہا لیكن جمہوریت كی بالادستی كیلیے ہم نے ان سے مذاكرات كیے اور ان كو واپس لے كر آئے، ایم كیو ایم اور جے یو آئی (ف) نے ان كے خلاف جو قرار دادیں جمع كرائی تھیں وہ واپس لیں۔ انہوں نے كہا كہ ایم كیو ایم كے استعفوں پر بھی كوئی راضی نہیں، مولانا فضل الرحمن سے كہا ہے كہ وہ ایم كیو ایم سے بات كریں کیونکہ ہم چاہتے ہیں كہ ایم كیوایم اسمبلی میں آئے اور اپنا كردار ادا كرے۔