Army chief's speech
We are conventional or unconventional war, Army Chief
راولپنڈی: پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کا کہنا ہے کہ ہم روایتی اور غیر روایتی جنگ کے لیے تیار ہیں، دشمن نے اگر جارحیت کی کوشش کی تو اسے بھرپور طاقت سے جواب ملے گا جب کہ کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے اور مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر دیرپا امن ممکن نہیں ہے۔
یوم دفاع کے 50 سال مکمل ہونے پر شہدائے پاکستان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے جی ایچ کیو راولپنڈی میں یوم دفاع کی مرکزی تقریب کا انعقاد کیا گیا ،تقریب کے مہمان خصوصی آرمی چیف جنرل راحیل شریف تھے جب کہ ایئرچیف مارشل سہیل امان، نیول چیف ایڈمرل ذکااللہ اورچیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود، پاکستان میں تعینات غیرملکی سفیر اور شہدا وطن کے عزیزواقارب کی بھی بڑی تعداد میں موجود تھی ،تقریب میں چیرمین سینیٹ رضا ربانی،وزیردفاع خواجہ آصف، اپوزیشن لیڈرخورشیدشاہ، وفاقی وزرا اور دیگر افراد بھی موجود تھے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ آج کا یوم دفاع خاص اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ 6 ستمبر ہماری قومی تاریخ میں روشن باب کی حیثیت رکھتا ہے جب کہ پاکستان آج پہلے سے زیادہ مضبوط اور پاکستانی قوم پہلے سے زیادہ پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور ظلم و بربریت کی انتہا تھی اور سانحے کے شہدا نے ملکی یکجہتی میں کلیدی کردار ادا کیا جب کہ سانحہ پشاورمیں ملوث زیادہ تردہشتگرد اپنے انجام کوپہنچ چکے ہیں اور ہم دہشت گردوں کے مددگار اور سہولت کاروں کو بھی کیفردار تک پہنچا کر دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل قوم کا مستقبل ہے اور افواجِ پاکستان اپنے ملک کے نوجوانوں کے جنون اور جذبے کیساتھ کھڑی ہے جب کہ میں شہدا وطن کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور اس عہد کو دہراتا ہوں کہ شہدا کے خون کو کبھی رائیگاں جانے نہیں دوں گا۔
پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ مجھے فخرہےمیں جنگی اعتبارسے دنیا کی بہترین فوج کاکمانڈرہوں، ہماری فوج کا کوئی ثانی نہیں اور افواج پاکستان اندرونی اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے جب کہ کراچی اور بلوچستان میں سول ملٹری قیادت امن قائم کرنے میں کامیاب رہی اور یہ عمل بھرپور طریقے سے منتقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی میڈیا نے دہشتگردوں کا اصل چہرہ قوم کے سامنے پیش کرکے کلیدی کردارادا کیا، اب ریاست کے تمام اداروں کو نیشنل ایکشن پلان پر خلوص نیت سے عمل کرنا ہوگا تاکہ نیشنل ایکشن پلان کے مقاصد جلد حاصل ہوسکیں۔
جنرل راحیل شریف نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان کو غیر روایتی جنگ کا سامنا ہے اور ہم روایتی اور غیر روایتی جنگ کے لیے تیار ہیں، چاہے”ہاٹ اسٹارٹ” ہو یا “کولڈاسٹارٹ” ہم تیارہیں جب کہ دشمن نے اگر جارحیت کی کوشش کی تو اسے ناقابل برداشت قیمت چکانی پڑے گی اور اسے بھرپور طاقت سے جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام 7 دہائیوں سے ظلم سہہ رہے ہیں، کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے اور مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر دیرپا امن ممکن نہیں ہے جب کہ وقت آگیا ہےکہ اب مسئلہ کشمیراقوام متحدہ کی قراردادوں کےمطابق حل ہو۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش ہے اور ان کے ساتھ ہمارا تاریخی اور خون کا رشتہ ہے جو کوئی نہیں توڑ سکتا جب کہ ہم نے افغانستان میں قیام امن کے لیے مخلصانہ کوششیں کی تاہم کچھ امن دشمن طاقتیں ہماری کوششوں کو نقصان پہنچانے میں مصروف ہیں، لیکن وہ کبھی اپنے ناپاک مقاصد میں کامیاب نہیں ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ قومی فریضہ ہے اور یہ منصوبہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے بہت اہم ہے جب کہ فوج اس منصوبے کی تکمیل میں اپناکردارادا کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بے گھر ہونے والے افراد کا واپسی کا عمل شروع ہوچکا ہے۔