All about Pakistan,Islam,Quran and Hadith,Urdu Poetry,Cricket News,Sports News,Urdu Columns,International News,Pakistan News,Islamic Byan,Video clips
Showing posts with label Pak fouj. Show all posts
Showing posts with label Pak fouj. Show all posts
Sunday, September 6, 2015
Defence Day ..
Defence Day
Lyrics I've got the summer, still forces are standing with Pakistan, Artist
لاہور: آج پوری قوم یوم دفاع 6ستمبر بھر پور انداز سے منا رہی ہے۔ زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کی طرح فنون لطیفہ سے وابستہ لوگ بھی پیش پیش ہیں۔ سرکاری اورنجی چینلزپرخصوصی نشریات پیش کی جائیں گی جب کہ 1965ء کی جنگ کے ہیروز کوشاندارانداز سے ٹریبیوٹ بھی پیش کیے جائینگے۔
اس حوالے سے ’’ایکسپریس‘‘سے بات کرتے ہوئے صدارتی ایوارڈ یافتہ گلوکارہ شاہدہ منی نے کہا کہ پاک وطن کی تاریخ میں ماہ ستمبرکوایک خاص مقام حاصل ہے۔ 1965ء میں جب دشمن ملک بھارت کی بزدل فوج نے اچانک راتوں رات پاکستان پر حملہ کیا تو افواج پاکستان نے انہیں اپنے جوابی حملے میں ایسا سبق سکھایا کہ اس کے بعد ناصرف بھارت بلکہ پوری دنیا کواس بات کا بخوبی اندازہ ہوگیا کہ پاکستان کا دفاع کرنے کے لیے ہمارے جوان ہردم تیارہیں۔ وہ اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ توپیش کرسکتے ہیں لیکن دشمن کے سامنے سر نہیں جھکا سکتے۔
اداکارہ ثناء نے کہا کہ 6 ستمبرکا دن یوم دفاع کے نام سے منایا جاتا ہے۔ اس حوالے سے ملک بھرمیں خصوصی تقریبات کا انعقاد کیاجاتاہے جب کہ سرکاری اورنجی چینلز پرخصوصی پروگرام بھی ٹیلی کاسٹ کیے جاتے ہیں۔ ملی نغموں سے ستمبرکی جنگ میں شہید ہونے والے جوانوں کوجہاں خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے ، وہیں پاکستان کے ان عظیم گلوکاروںکوبھی ٹریبیوٹ پیش کیاجاتا ہے جنھوں نے ایسے ملی نغمے ریکارڈ کروائے جن کوسن کرآج بھی فوجی جوان ہی نہیں بلکہ عام لوگ بھی وطن عزیز کی حفاظت کے لیے دشمن سے لڑنے مرنے کو تیار ہو جاتے ہیں۔
گلوکارہ ترنم ناز نے کہا کہ 1965ء کی جنگ میں پاکستان کی مسلح افواج کے جوانوں نے دشمن کا ڈٹ کرمقابلہ کیا اورانہیں واپس جانے پرمجبورکردیا۔ فوجی جوانوں اورلوگوںکا حوصلہ بڑھانے کے لیے ملکہ ترنم نورجہاں نے ریڈیو پاکستان پرجاکرملی نغمے ریکارڈ کروائے‘ ان کی ان خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ اداکارعدنان صدیقی نے کہا کہ فنون لطیفہ سے وابستہ لوگ آج بھی ماضی کی طرح افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جس طرح پہلے خصوصی ملی نغمے بنتے رہے ہیں۔
اسی طرح آج بھی تمام لوگ افواج پاکستان کو ٹریبیوٹ اورقوم کویکجاکرنے کے لیے ایسے گیت بنا رہے ہیں جن کا مقصد دشمن تک اس پیغام کو پہنچانا ہے کہ وہ کسی غلط فہمی میں نہ رہے اوراگرانھوں نے دوبارہ ایسی کوئی غلطی کی توپھران کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے گی۔ ہمیں اپنی فوج اوراس کے سپاہیوں پرفخر ہے۔ اداکارکاشف محمود نے کہا کہ افواج پاکستان کے تمام جوانوں کوسلام پیش کرتا ہوں کہ جوسرحدوں پردن رات پاک سرزمین کی حفاظت کررہے ہیں۔
جب ہم لوگ اپنے گھروں میں آرام کے ساتھ سورہے ہوتے ہیں تواس وقت ہمارے فوجی جوان دشمن کے ناپاک ارادوں کوخاک میں ملانے کے لیے اپنے فرائض انجام دیتے ہیں۔ اداکارمعمررانا نے کہا کہ ہماری فوج ایک طرف دہشتگردوں سے مقابلہ کررہی ہے اوردوسری طرف ہمارے دشمن کوبھی ان کے ناپاک عزائم سے خبرداررکھتی ہے۔ جہاں تک بات 65ء کی جنگ کی ہے تووہ جنگ تاریخ کاحصہ بن چکی ہے۔ اس موقع پرجس طرح سے افواج پاکستان نے ملک کا دفاع کیا اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی‘ ہمیں اپنی فوج کے جوانوں پرفخر ہے۔
Defence Day
Labels:
Army,
Army Chief,
Artist,
Defence Day,
Kashif Mehmood,
Pak Army,
Pak fouj,
Pakistan
Saturday, September 5, 2015
Monday, August 24, 2015
Air Chief Marshal Sohail Aman met with Army Chief ..
Army Chief Raheel Sharif
Remote areas will be eliminated from the terrorists, The Pak Army
راولپنڈی: آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ دور دراز علاقوں سے بھی دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل سہیل امان نے راولپنڈی میں جی ایچ کیو کا دورہ کیا اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات بھی کی۔ مسلح افواج کے سربراہوں کے درمیان شوال اور شمال وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو کہیں بھی جائے پناہ نہیں ملے گی وہ جہاں چھپیں گے وہاں ان کے خلاف کارروائی ہوگی اور دور دراز علاقوں سے بھی دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جائے گا جب کہ پاک فضائیہ کے سربراہ نے بھی دہشت گردی کے خاتمے کے لئے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔
دوسری جانب پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کراچی پہنچ گئے ہیں جہاں وہ آج کور ہیڈ کوارٹرز کراچی کا دورہ کریں گے جب کہ اس موقع پر وہ فوجی جوانوں اور افسران سے بھی خطاب کریں گے۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو دورہ کراچی میں شہر کی سیکیورٹی صورتحال پر بھی بریفنگ دی جائے گی۔
Army Chief Raheel Sharif
Labels:
Air Chief,
Army Chief,
Karachi,
Pak Army,
Pak fouj,
Pakistan,
Rawalpindi,
Shoail Aman
Thursday, August 20, 2015
The befitting way to celebrate the 50th anniversary of the decision ..
Pak Army
Celebrate the 50th anniversary
The befitting way to celebrate the 50th anniversary of the decision
اسلام آباد: 50ویں یوم دفاع کے انتطامات کا جائزہ لینے کیلیے وزیراعظم نوازشریف کی قائم کردہ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ 6 ستمبر کواہم قومی دن شایان شان طریقے سے منایاجائیگا۔
اس بات کافیصلہ گزشتہ روزوزیردفاع خواجہ آصف کی سربراہی میں ہونے والے کمیٹی کے اجلاس میں کیاگیا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیاکہ یوم دفاع پرخصوصی پروگرامز منعقد کیے جائیں گے تاکہ 1965کی جنگ کے شہداء کو خراج تحسین پیش کیا جاسکے۔
Pakistan Army
Labels:
Anniversary,
Islamabad,
Pak Army,
Pak fouj,
Pakistan
Rashid Minhas who sacrificed their lives for the country to be martyred at 44 years ..
Rashid Minhas
who sacrificed their lives for the country
کراچی: مادر وطن کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کرنے والے پاک فضائیہ کے پائلٹ آفیسر راشد منہاس شہید نشان حیدر کا آج 44 واں یوم شہادت منایا جارہا ہے۔
17 فروری 1951 کو کراچی میں پیدا ہونے والے راشد منہاس نے سینٹ پیٹرک کالج سے سینئیر کمیبرج پاس کیا۔ ان کے خاندان کے متعدد افراد پاکستان کی مسلح افواج میں اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے جس نے ان کے دل میں موجود مادر وطن کے دفاع کے جذبے کو مزید تقویت دی اور اپنے ماموں ونگ کمانڈر سعید سے جذباتی وابستگی کی بنا پر 1968 میں پاک فضائیہ میں شمولیت اختیار کی۔
20 اگست 1971 کو راشد منہاس مسرور بیس کراچی سے اپنی تیسری تنہا پرواز کے لئے جب وہ T-33جیٹ سے روانہ ہونے لگے تو ان کا انسٹرکٹر مطیع الرحمن ان کے ساتھ زبردستی طیارے میں سوار ہوگیا۔ مطیع الرحمن طیارے کو بھارت کی حدود میں لے جانا چاہتا تھا، راشد منہاس نے بھرپور مزاحمت کی لیکن کامیاب نہ ہونے پرمطیع الرحمن کے عزائم خاک میں ملاتے ہوئے طیارے کا رخ زمین کی جانب کردیا اس طرح طیارہ بھارتی سرحد سے صرف 32 میل پہلے ٹھٹھہ میں گرکر تباہ ہوگیا۔
وطن کی خاطراپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے والے راشد منہاس کوان کی بے مثال قربانی پراعلیٰ ترین فوجی اعزارنشان حیدر سے نوازا گیا،وہ اعلیٰ ترین فوجی اعزازحاصل کرنے والے پاک فضائیہ کے واحد افسر ہیں جنہوں نے اپنی جان قربان کرکے ملک کے دفاع اور حرمت کی لاج رکھی۔
Pak Army
Labels:
Nishan-e-Haider,
Pak Army,
Pak fouj,
Pakistan,
Pilots,
Rashid Minhas
Friday, August 14, 2015
Nishan-e-Haider ..
^^^^^نشان حیدر^^^^^نشانِ حیدر پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز ہے جو کہ اب تک پاک فوج کے دس شہداء کو مل چکا ہے۔ پاکستان کی فضائیہ کی تاریخ اور پاکستان کی بری فوج کے مطابق نشانِ حیدر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے نام پر دیا جاتا ہے کیونکہ ان کا لقب حیدر تھا اور ان کی بہادری ضرب المثل ہے۔ یہ نشان صرف ان لوگوں کو دیا جاتا ہے، جو وطن کے لئے انتہائی بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہید ہو چکے ہوں۔ آج تک پاکستان میں صرف 11افراد کو نشانِ حیدر دیا گیا ہے جن کے نام درج ذیل ہیں۔کیپٹن محمد سرور شہیدمیجر طفیل محمد شہیدمیجر راجہ عزیز بھٹی شہیدمیجر محمد اکرم شہیدپائیلٹ آفیسر راشد منہاس شہیدمیجر شبیر شریف شہیدجوان سوار محمد حسین شہیدلانس نائیک محمد محفوظ شہیدکیپٹن کرنل شیر خان شہیدحوالدار لالک جان شہیدنائک سیف علی جنجوعہ شہید
Labels:
Independence Day,
Nishan-e-Haider,
Pak Army,
Pak fouj,
Pakistan
PAK ARMY ..
پاک فوج، عسکریہ پاکستان کی سب سے بڑی شاخ ہے. اِس کا سب سے بڑا مقصد مُلک کی ارضی سرحدات کا دِفاع کرنا ہے.پاکستان فوج کا قیام ۱۹۴۷ میں پاکستان کی آزادی پر عمل میں آیا۔یہ ایک رضاکارپیشہ ور جنگجوقوت ہے۔انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز (International Institute for Strategic Studies-IISS)) کے مطابق اپریل ۲۰۱۳ میں پاک فوج کی فعال افرادی قوت ۷،۲۵،۰۰۰ تھی۔اس کے علاوہ ریزرو یا غیر فعال ۵،۵۰،۰۰۰ افراد(جو 45 سال کی عمر تک خدمات سرانجام دیتے ہیں)کو ملاکر افرادی قوت کا تخمینہ ۱۲،۷۵،۰۰۰افراد تک پہنچ جاتا ہے۔اگرچہ آئین پاکستان میں جبری فوجی بھرتی کی گنجائش موجود ہے، لیکن اسے کبھی استعمال نہیں کیا گیا۔پاک فوج بشمولِ پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کے دُنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے. ۔پاکستان کے آئین کےآرٹیکل ۲۴۳کے تحت، پاکستان کے صدر افواج پاکستان بشمول پاکستانی بری فوج، کے سویلین کمانڈر ان چیف یا سپاہ سالار اعظم کا منصب رکھتے ہیں۔ آئین کے مطابق صدرپاکستان، وزیر اعظم پاکستان کے مشورہ و تائید سےچیف آف آرمی سٹاف پاکستان آرمی یا سپہ سالارپاکستان بری فوج کے عہدے کے لئیے ایک چار ستارے والے جرنیل کا انتخاب کرتے ہیں۔فی الوقت پاک فوج کی قیادت جنرل راحیل شریف چیف آف آرمی سٹاف کررہے ہیں، جبکہ جنرل راشد محمود چئیرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کی زمہ داری سنبھالے ہوئے ہیں۔
^^^تاریخ^^^میں آزادی کے بعد سے پاک فوج بھارت سے ۳ جنگوں اورمتعدد سرحدی جھڑپوں میں دفاع وطن کا فریضہ انجام دے چکی ہے۔عرب اسرائیل جنگ ،عراق کویت جنگ ،اور خلیج کی جنگ میں حلیف عرب ممالک کی فوجی امدادکے لئے بھی نمایاں خدمات انجام دیں۔حالیہ بڑی کاروائیوں میں آپریشن بلیک تھنڈر سٹارم، آپریشن راہ راست اور آپریشن راہ نجات شامل ہیں۔
لڑائیوں کے علاوہ پاک فوج، اقوامِ متحدہ کی امن کوششوں میں بھی حصّہ لیتی رہی ہے. افریقی، جنوبی ایشیائی اور عرب ممالک کی افواج میں ا فواج پاکستان کا عملہ بطورِ مشیر شامل ہوتا ہے.
پاکستانی افواج کے ایک دستے نے اقوام متحدہ امن مشن کا حصہ ہوتے ہوئے۱۹۹۳ءمیں موغادیشو، صومالیہ میں آپریشن گوتھک سرپنٹ کےدوران پھنسے ہوئے امریکی فوجیوں کی جانیں بچانے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔
۱۹۴۷-۱۹۵۸
پاکستان فوج ۳ جون ۱۹۴۷ کوبرطانوی ہندوستانی فوج یا برٹش انڈین آرمی کی تقسیم کے نتیجے میں معرض وجود میں آئی۔تب جلد ہی آزاد ہو جانے والی مملکت پاکستان کوچھ بکتر بند، آٹھ توپخانے کی اور آٹھ پیادہ رجمنٹیں ملیں، جبکہ تقابل میں بھارت کو ۱۲ بکتر بند، ۴۰ توپخانے کی اور۲۱ پیادہ فوجی رجمنٹیں ملیں۔
۱۹۴۷ء میں غیر منظم لڑاکا جتھے،سکاؤٹس اورقبائلی لشکر،کشمیر کی مسلم اکثریتی ریاست پر بھارت کے بزور قوت قبضہ کے اندیشہ سےکشمیرمیں داخل ہوگئے۔ مہاراجہ کشمیر نے اکثریت کی خواہش کے خلاف بھارت سے الحاق کر دیا۔بھارت نے اپنی فوجیں کشمیر میں اتار دیں۔یہ اقدام بعد میں پاک بھارت جنگ ۱۹۴۷ء کا آغاز ثابت ہوا۔ بعد میں باقاعدہ فوجی یونٹیں بھی جنگ میں شامل ہونے لگیں، لیکن اس وقت کے پاکستانی بری افواج کے برطانوی کمانڈر انچیف جنرل سر فرینک میسروی کی قائد اعظم محمد علی جناح کےکشمیر میں فوج کی تعیناتی کے احکامات کی حکم عدولی کے باعث روک دی گئیں۔بعد ازاں اقوام متحدہ کے زیر نگرانی جنگ بندی کے بعد پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر کا شمال مغربی حصہ پاکستان کے ، جبکہ بقیہ حصہ بھارت کے زیر انتظام آ گیا۔
اس کے بعد، ۱۹۵۰ کی دہائی میں ، پاکستانی ا فوج کودو باہمی دفاعی معاہدوں کے نتیجے میں امریکہ اور برطانیہ کی طرف سے بھاری اقتصادی اور فوجی امداد موصول ہوئی۔ یہ معاہدے معاہدہ بغداد یا بغداد پیکٹ ، جو سینٹرل ٹریٹی آرگنائزیشن یا سینٹو کے قیام کی وجہ بنا، اورساوتھ ایسٹ ایشین ٹریٹی آرگنائیزیشن یا سیٹوسنہء ۱۹۵۴ میں ہوئے۔اس امداد کے نتیجے میں افواج پاکستان کو اپنی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے کا موقع ملا۔
۱۹۴۷ ء میں پاکستان کو صرف تین انفینٹری ڈویژن ملے، جن میں نمبر ۷،۸اور ۹ ڈویژن شامل تھے۔۱۰واں، ۱۲واں اور ۱۴واں ڈویژن ۱۹۴۸ میں کھڑا کیا گیا۔۱۹۵۴ ء سے پہلے کسی وقت۹وان ڈویژن توڑ کر ۶وان ڈویژن کھڑا کیا گیا، لیکن ۱۹۵۴ ہی کے بعد کسی وقت اس کو بھی ختم کر دیا گیا، جس کی وجہ امریکی امداد کا صرف ایک بکتر بند یا آرمرڈ ڈ ویژن اور چھ انفینٹری ڈویژن کے لئے مخصوص ہونا تھا۔
۱۹۵۸-۱۹۶۹
پہلی بار پاکستانی فوج کی اقتدار میں شراکت جنرل ایوب خان کی 1958 میں ایک پر امن بغاوت کے ذریعےدیکھنے میں آئی .انہوں نے کنونشنل مسلم لیگ بنائی، جس میں مستقبل کے وزیر اعظم ذولفقار علی بھٹو بھی شامل تھے۔
۶۰ کی دہائی میں بھارت کے ساتھ تعلقات کشیدہ رہے، اور اپریل ۱۹۶۵ میں رن آف کچھ کے مقام پر ایک مختصر جنگی جھڑپ بھی لڑی گئی۔۶ ستمبر ۱۹۶۵ کی رات، بھارت نے پاکستان پر اعلان جنگ کے بغیر حملہ کر دیا۔ پاکستان نے حملہ نہ صرف روک کر پسپا کر دیا، بلکہ ۱۲۰۰ کلومیٹر بھارتی علاقہ بھی فتح کر لیا۔پاکستانی فضائیہ اور توپخانے کی کی لڑائی کے دوران امداد نے پاکستانی دفاع میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اقوام متحدہ کے زیر نگرانی جنگ بندی عمل میں آئی، اور معاہدہ تاشقند کا اعلان ہوا۔ بھارتی مفتوحہ علاقہ واپس کر دیا گیا۔
لائبریری آف کانگریس کے ملکی مطالعہ جات ،جو امریکی وفاقی تحقیقی ڈویژن نے کئے ،کے مطابق جنگ غیر نتیجہ خیز ثابت ہوئی۔ اگرچہ پاکستان اور بھارت کے جنگی تقابل کے بعد ، نسبتاْکہیں زیادہ کمزور پاکستانی افواج کا بھارتی جارحیت کو محض روک لینا ہی مندرجہ بالا دعوے کی تردیدکے لئے کافی ہے۔
۱۹۶۸ اور ۱۹۶۹ میں فیلڈ مارشل ایوب خان کے خلاف عوامی تحریک کے بعد انہوں نے صدر پاکستان اور چیف آف آرمی سٹاف کے عہدے سے استعفٰی دے دیا، اورجنرل یحییٰ خان نےاقتدار ۱۹۶۹ میں سنبھال لیا۔
۱۹۶۶ سے ۱۹۶۹ کے درمیان ۱۶،۱۸ اور ۲۳ ڈویژن کھڑے کئے گئے۔۹ویں ڈویژن کا دوبارہ قیام بھی اسی عرصے میں عمل میں آیا۔
۱۹۶۹-۱۹۷۱
جنرل یحییٰ خان کے دور حکومت میں، مشرقی پاکستان میں مغربی پاکستان کے ہاتھوں روا رکھی گئی مبینہ سیاسی،معاشرتی اورمعاشی زیادتیوں کے خلاف مقبول عوامی تحریک شروع ہوئی، جو بتدریج خلاف قانون بغاوت میں بدل گئی۔ان باغیوں کےخلاف۲۵ مارچ ۱۹۷۱ کو فوجی کاروائی کی گئی، جسے آپریشن سرچ لائٹ کا نام دیا گیا۔ منصوبے کے مطابق بڑے شہروں کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد تمام فوجی اور سیاسی بغاوت پر قابو پایا جانا تھا۔ مئی ۱۹۷۱ کو آخری بڑے مزاحمتی شہر پر قابو پانے کے بعد آپریشن مکمل ہو گیا۔
آپریشن کے بعد بظاہر امن قائم ہو گیا، لیکن سیاسی مسائل حل نہ ہو سکے۔ آپریشن میں مبینہ جانی نقصانات بھی بے چینی میں اضافے کا باعث بنے۔
بد امنی دوبارہ شروع ہوئی، اور اس دفعہ بھارتی تربیت یافتہ مکتی باہنی گوریلوں نےلڑائی کی شدت میں اضافہ جاری رکھا، تاآنکہ بھارتی افواج نے نومبر ۱۹۷۱ میں مشرقی پاکستان میں دخل اندازی شروع کر دی۔ محدود پاکستانی افواج نے نا مساعد حالات میں عوامی تائید کے بغیر اس جارحیت کا مقابلہ جاری رکھا۔ مغربی پاکستان میں پاکستانی افواج کا جوابی حملہ بھی کیا گیا۔ لیکن بالآخر ۱۶ سمبر۱۹۷۱ کو ڈھاکہ میں محصور پاکستانی افواج کو لیفٹینینٹ جنرل امیر عبداللہ خان نیازی کی قیادت میں ہتھیار ڈالنے پڑے۔
۱۹۷۱-۱۹۷۷
۱۸ دسمبر ۱۹۷۱ کو بھٹو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس ، جہاں وہ مشرقی پاکستان پر بھارتی جارحیت کے خلاف حمایت حاصل کرنےکی کوشش کر رہے تھے، سے بذریعہ خصوصی پی آئی اے کی پرواز واپس بلائے گئے، اور ۲۰ دسمبر ۱۹۷۱ کو انہوں نے بطور صدر پاکستان اور پہلے چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر کے اقتدار سنبھال لیا۔
۱۹۷۰ کی دہائی کے وسط میں سول حکومت کے ایما پر بلوچستان میں غیرملکی اشارے پر بدامنی پیدا کرنے والے عناصر کے خلاف فوجی کاروائی بھی کی گئی۔
۱۹۷۷-۱۹۹۹
۱۹۷۷ میں اس وقت کے آرمی چیف جنرل محمد ضیاءلحق نےعوامی احتجاج اور مظاہروں کے بعد ذولفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ذولفقار علی بھٹو کو ایک سیاستدان قصوری کے قتل کا جرم ثابت ہونے پر عدالت نے پھانسی کی سزا دی۔ جنرل ضیاء موعودہ ۹۰ دن میں انتخابات کروانے میں ناکام رہے، اور۱۹۸۸ میں ایک طیارے کے حادثے میں جاں بحق ہونے تک بطور فوجی حکمران حکومت جاری رکھی۔
۱۹۸۰ میں پاکستان نے امریکہ، سعودی عرب اور دیگر اتحادی ممالک کے ساتھافغان مجاہدین کو جارح روسی افواج کے خلاف ہتھیاروں، گولہ بارود اور جاسوسی امداد جاری رکھی-
پہلی خلیجی جنگ کے دوران پاکستان نے ممکنہ عراقی جارحیت کے خلاف سعودی عرب کے دفاع کے لئے افواج فراہم کیں۔
^^^چیف آف آرمی سٹاف کی فہرست^^^
جنرل سر فرینک مسروی (15 اگست 1947ء - 10 فروری 1948ء)جنرل سر ڈوگلس ڈیوڈ گریسی (11 فروری 1948 - 16 جنوری 1951)فیلڈ مارشل ایوب خان (جنوری 16 1951 - اکتوبر 26 1958)جنرل موسیٰ خان (اکتوبر 27 1958 - جون 17 1966)جنرل یحیٰی خان (جون 18 1966 – دسمبر 20 1971)لفٹننٹ جنرل گل حسن (دسمبر 20 1971 - مارچ 3 1972)جنرل ٹکّا خان (مارچ 3 1972 – مارچ 1 1976)جنرل محمد ضیاء الحق (اپریل 1 1976 - اگست 17 1988)جنرل مرزا اسلم بیگ (اگست 17 1988 - اگست 16 1991)جنرل آصف نواز (16 اگست 1991 - 8 جنوری 1993)جنرل عبدالوحید کاکڑ (جنوری 8 1993 - دسمبر 1 1996)جنرل جہانگیر کرامت (دسمبر 1 1996 - اکتوبر 6 1998)جنرل پرویز مشرف (اکتوبر 7 1998 - نومبر 28, 2007)جنرل اشفاق پرویز کیانی (نومبر 29, 2007 سے 29 نومبر 2013)جنرل راحیل شریف (نومبر 29, 2013 موجودہ)
Labels:
Independence Day,
Pak Army,
Pak fouj,
Pakistan,
Pakistan Zindabad
Thursday, August 13, 2015
I was relieved by the decision of the military court, were hanged publicly, killing parents ..
پشاور: آرمی پبلک اسکول حملے میں ملوث دہشت گردوں کو سزائے موت سنانے پر اے پی ایس کے شہدا بچوں کے والدین نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد پوری قوم کے دشمن ہیں۔ شہدا غازی فورم کے کو آرڈینیٹر قیصر خان نے کہا کہ ہمیں ان قاتلوں کو سزا سنائے جانے پر خوشی ہے۔ ایک شہید طالب علم عزیر علی کی والدہ نے کہا کہ ملزموں کو سزا سنانے سے ہمیں سکون مل گیا ہے۔ ہمارے بچوں کی قربانی رائیگاں نہیں جانی چاہیے۔ اے پی ایس کے ایک اور شہید طالب علم مبین شاہ کے والدہ نے کہا کہ ہم آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے اس فیصلے پر ان کے شکر گزار ہیں، ان دہشت گردوں کو سرعام لٹکایا جائے۔
Labels:
Army Public School,
Pak Army,
Pak fouj,
Raheel Sharif,
Shaheed,
Terrorism,
Terrorist
Wednesday, August 12, 2015
Subscribe to:
Posts (Atom)