All about Pakistan,Islam,Quran and Hadith,Urdu Poetry,Cricket News,Sports News,Urdu Columns,International News,Pakistan News,Islamic Byan,Video clips
Friday, November 30, 2012
Kitc Mag Nov 2012
Dasterkhuwan Nov 2012
Thursday, November 29, 2012
Insaan Bamuqabla Shetan By Aleem ul Haq Haqi
Inkashafat e Quran
Imam Kay Peechay Muqtadi Ki Qirat Ka Hukam By Shaykh Habib ur Rahman Azami
Imam Kay Peechay Muqtadi Ki Qirat Ka Hukam |
Imam Kay Peechay Muqtadi Ki Qirat Ka Hukam
Size : 4.91 MB
Imam Mehdi k Dost Our Doshman
Wednesday, November 28, 2012
کوئی بھی اپنے جزبات پر قابو نہ رکھ سکا
کوئی بھی اپنے جزبات پر قابو نہ رکھ سکا
کوئی بھی اپنے جزبات پر قابو نہ رکھ سکا
Hun Kee Karey - Anwar Masood
Hum-Ezafiat-Aur-Kainaat
Hands Up By A Hameed Commando Series Part 7
Monday, November 26, 2012
Guldasta-e-Olia
Grift - Tariq Ismail Sagar
English Guru Book-2
Electronic_Book
Drug Mafia by Tariq Ismail Sagar
Dr Abdul Qadir Khan Or Atomi Pakistan
Saturday, November 24, 2012
Tuesday, November 20, 2012
Ashfaq Ahmad Baba Sahba
فرمایا کہ شبیہ تیار نہ کرنا ۔ صنم نہ بنانا ۔ بت نہ بنانا ۔ کیونکہ اس کا بت بنایا ہی نہیں جا سکتا ۔ وہ شکل و صورت سے مبرا ہے ۔ اس لیے اس کا بت نہ بنانا ، نہ ہی اس کی پوجا کرنا ۔ ۔ ۔ ۔ ہم نے یہ سمجھ لیا کہ بتوں کو توڑنا اور بت خانوں کو تباہ کرنا ہماری ڈیوٹی ہے ۔ چونکہ وہ شکل و صورت سے مبرا ہے ۔ اس لیے جہاں بھی اس کی شکل و صورت بنائی گئی ہے ۔ اس کو ڈھا دینا چاہیے ، تباہ کر دینا چاہیے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ذرا ان کی عقل ملاحظہ فرمائیں ، فرمایا یہ تھا کہ ظاہر پرستی نہ کرنا ، ظاہر کو نہ اپنانا ، اپنے اندر اترنا ، اپنے وجود کی تلاوت کرنا لیکن ہم نے بتوں کو توڑنا شروع کر دیا ہے ۔ کچھ لوگ پتھر کو پوجتے ہیں ، کچھ پتھر کو توڑتے ہیں ۔ دونوں ہی پتھر سے وابستہ ہیں ۔ دونوں ہی پتھر کے گرویدہ ہیں ۔ دونوں ہی اس سے بندھے ہوئے ہیں ۔
اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ 441
Ashfaq Ahmad Baba Sahba
فرمایا کہ شبیہ تیار نہ کرنا ۔ صنم نہ بنانا ۔ بت نہ بنانا ۔ کیونکہ اس کا بت بنایا ہی نہیں جا سکتا ۔ وہ شکل و صورت سے مبرا ہے ۔ اس لیے اس کا بت نہ بنانا ، نہ ہی اس کی پوجا کرنا ۔ ۔ ۔ ۔ ہم نے یہ سمجھ لیا کہ بتوں کو توڑنا اور بت خانوں کو تباہ کرنا ہماری ڈیوٹی ہے ۔ چونکہ وہ شکل و صورت سے مبرا ہے ۔ اس لیے جہاں بھی اس کی شکل و صورت بنائی گئی ہے ۔ اس کو ڈھا دینا چاہیے ، تباہ کر دینا چاہیے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ذرا ان کی عقل ملاحظہ فرمائیں ، فرمایا یہ تھا کہ ظاہر پرستی نہ کرنا ، ظاہر کو نہ اپنانا ، اپنے اندر اترنا ، اپنے وجود کی تلاوت کرنا لیکن ہم نے بتوں کو توڑنا شروع کر دیا ہے ۔ کچھ لوگ پتھر کو پوجتے ہیں ، کچھ پتھر کو توڑتے ہیں ۔ دونوں ہی پتھر سے وابستہ ہیں ۔ دونوں ہی پتھر کے گرویدہ ہیں ۔ دونوں ہی اس سے بندھے ہوئے ہیں ۔
اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ 441
Monday, November 19, 2012
Taien Taien Fish By Gul Naukhaiz Akhtar
Saturday, November 17, 2012
Double Cross by Tariq Ismail Sagar
Dilo Ki Islah
Dil_Ki_Lagi
Dhuwaien Ki Dewaar by Tariq Ismail Sagar
Delhi Action By A Hameed Commando Series
Daster Khawan oct 2012
Dastango_Ashfaq_Ahmed_by_A_Hameed
Dastan-E-Mujhaid
Dastan-e-Mughlia
Dalda Ka Dastarkhwan October 2012
Dahshat Gard - Tariq Ismail Sagar
Cross Fire by Tariq Ismail Sagar
Crack Down by Tariq Ismail Sagar
Commando by Tariq Ismail Sagar
Butt Sortiyaan by Dr. Younas Butt
Friday, November 16, 2012
Blogspot In Urdu
Bible Or Quran Science Ki Roshni Main by Dr.Zakir Naik
Ashfaq Ahmad Phulkari
میں نے سنگ مرمر کی سل کو دھیان سے دیکھا ۔ وہ صاحب زادہ صاحب کی قبر کا کتبہ تھا ۔ اوپر" کل نفساً ذائقہ الموت " لکھا تھا ۔ نیچے جلی قلم سے صاحب زادہ نصیر الدین شاہ کا نام کھدا تھا ۔ اس کے نیچے ایک ہی سطر میں تاریخ پیدائش 1893 ء اور تاریخ وفات 1952 ء لکھی تھی ۔
خطوط وحدانی میں عمر دو سال لکھی تھی ۔ اور نیچے شعر تھا
پھول تو دو دن بہار جان فزا دکھلا گئے
حسرت ان غنچون پہ ہے جو بن کھلے مرجھا گئے
میں نے صاحب زادہ صاحب کی عمر کا حساب دی گئی تاریخوں سے لگایا تو ان کی عمر انسٹھ سال بنی ، لیکن خطوط وحدانی میں دو سال لکھی تھی ۔ میں اس بھل ( بھول ) سے بوکھلا گیا اور تھوڑی دیر رک کر بولا " حضور سنگ ساز مورکھ پنے سے عمر غلط لکھ گیا ہے صاحب زادہ صاحب کی عمر انسٹھ سال بنتی ہے اور یہ شعر بھی اس نے بے جوڑ چلا دیا "۔
وہ تھوڑی دیر خموش رہ کر بولے، برخوردار نصیرالدین نے دو برس کی عمر کے بعد پورے لفظ اور پورے فقرے بولنے شروع کر کے سب کو حریان کر دیا ۔ سوہنا کلام تے سوہنی گفتار ۔ جو بھی اس کیاں باتاں سن دا، دلوں بجانوں عاشق موہت ھو رہندا ۔ لاڈ لڈاندا۔ پیراں ھیٹھ ھتھ رکھدا ۔ سجن سہیلیاں گودی گودی چائے پھرتے ۔ بہت راضی رہتا ، خوش ہوتا ، اڑیاں کردا ۔
پر لاڈ پیار ہور عشق دلار نے برخوردار کی ترقی روک لئی ۔ درجات بند ہوگئے ۔ ضدی،خودغرض ، خود پسند ہو کر رہ گیا ۔ حق سچ کوں چھڈ کے چیزاں وستاں کیاں محبتاں ماں نبھیا گیا ۔ اس فقیری ڈیرے بدولت سرکارے دربارے مل بندھن کر لیا ۔ جائداداں بنانا شروع کر دیاں ۔ مال گھاؤ گھپ کر لیے ۔ اپنے آپ اور اپنی ذات کا بندہ بن گیا ۔ مخلوق خدا کنوں اڈھو کے صرف اپنی سیوا کرن لگ گیا ۔ اناٹھ سال عمر ضرور پائی پر پہلے دو سالاں کنوں اگے نہ جا سکیا ۔ ساری عمر اینویں ئی اکارت گئی ، اینویں ئی برباد ہوئی ۔ اصل عمر نصیر الدین شاہ ھوراں دی دو سال ئی بنتی اے ، جد اس نے گل کلام شروع کیا اس کے پچھے تے سب ذات ئی ذات ئے ۔ انا ئی انا اے ۔ غرض ئی غرض اے ۔ مرحوم دو سال تے اگے نہ اپڑ سکیا ۔
اس پتھر تے اے عمر بھی میں درج کری ئے اور ایہہ شعر بھی میں ئی لکھوایا ئے ۔ تو ئی بتا صاحب میرے کہ ٹھیک ئے کہ نہیں ۔
میں بے پران ، بے دھڑا ہو کے بیٹھا رہیا ۔ جواب کی دیتا اور بول کے کیا کر لیتا ۔ حضرت صاحب نے بولنے جوگا چھڈیا ہی نہیں تھا ۔
اشفاق احمد پھلکاری صفحہ 15 باب رکی ہوئی عمر
Ashfaq Ahmad Phulkari
میں نے سنگ مرمر کی سل کو دھیان سے دیکھا ۔ وہ صاحب زادہ صاحب کی قبر کا کتبہ تھا ۔ اوپر" کل نفساً ذائقہ الموت " لکھا تھا ۔ نیچے جلی قلم سے صاحب زادہ نصیر الدین شاہ کا نام کھدا تھا ۔ اس کے نیچے ایک ہی سطر میں تاریخ پیدائش 1893 ء اور تاریخ وفات 1952 ء لکھی تھی ۔
خطوط وحدانی میں عمر دو سال لکھی تھی ۔ اور نیچے شعر تھا
پھول تو دو دن بہار جان فزا دکھلا گئے
حسرت ان غنچون پہ ہے جو بن کھلے مرجھا گئے
میں نے صاحب زادہ صاحب کی عمر کا حساب دی گئی تاریخوں سے لگایا تو ان کی عمر انسٹھ سال بنی ، لیکن خطوط وحدانی میں دو سال لکھی تھی ۔ میں اس بھل ( بھول ) سے بوکھلا گیا اور تھوڑی دیر رک کر بولا " حضور سنگ ساز مورکھ پنے سے عمر غلط لکھ گیا ہے صاحب زادہ صاحب کی عمر انسٹھ سال بنتی ہے اور یہ شعر بھی اس نے بے جوڑ چلا دیا "۔
وہ تھوڑی دیر خموش رہ کر بولے، برخوردار نصیرالدین نے دو برس کی عمر کے بعد پورے لفظ اور پورے فقرے بولنے شروع کر کے سب کو حریان کر دیا ۔ سوہنا کلام تے سوہنی گفتار ۔ جو بھی اس کیاں باتاں سن دا، دلوں بجانوں عاشق موہت ھو رہندا ۔ لاڈ لڈاندا۔ پیراں ھیٹھ ھتھ رکھدا ۔ سجن سہیلیاں گودی گودی چائے پھرتے ۔ بہت راضی رہتا ، خوش ہوتا ، اڑیاں کردا ۔
پر لاڈ پیار ہور عشق دلار نے برخوردار کی ترقی روک لئی ۔ درجات بند ہوگئے ۔ ضدی،خودغرض ، خود پسند ہو کر رہ گیا ۔ حق سچ کوں چھڈ کے چیزاں وستاں کیاں محبتاں ماں نبھیا گیا ۔ اس فقیری ڈیرے بدولت سرکارے دربارے مل بندھن کر لیا ۔ جائداداں بنانا شروع کر دیاں ۔ مال گھاؤ گھپ کر لیے ۔ اپنے آپ اور اپنی ذات کا بندہ بن گیا ۔ مخلوق خدا کنوں اڈھو کے صرف اپنی سیوا کرن لگ گیا ۔ اناٹھ سال عمر ضرور پائی پر پہلے دو سالاں کنوں اگے نہ جا سکیا ۔ ساری عمر اینویں ئی اکارت گئی ، اینویں ئی برباد ہوئی ۔ اصل عمر نصیر الدین شاہ ھوراں دی دو سال ئی بنتی اے ، جد اس نے گل کلام شروع کیا اس کے پچھے تے سب ذات ئی ذات ئے ۔ انا ئی انا اے ۔ غرض ئی غرض اے ۔ مرحوم دو سال تے اگے نہ اپڑ سکیا ۔
اس پتھر تے اے عمر بھی میں درج کری ئے اور ایہہ شعر بھی میں ئی لکھوایا ئے ۔ تو ئی بتا صاحب میرے کہ ٹھیک ئے کہ نہیں ۔
میں بے پران ، بے دھڑا ہو کے بیٹھا رہیا ۔ جواب کی دیتا اور بول کے کیا کر لیتا ۔ حضرت صاحب نے بولنے جوگا چھڈیا ہی نہیں تھا ۔
اشفاق احمد پھلکاری صفحہ 15 باب رکی ہوئی عمر
Ashfaq Ahmad In Baba Sahba
حضرت شیخ اکبر نے فرمایا صحابہ کے کمال عقل کی ایک یہ بات ملاحظے کے قابل ہے کہ انہوں نے مختلف مقامات پر جتنی بھی مسجدیں بنائیں سب کا قبلہ درست ہے ۔ حالانکہ اس وقت نہ ان کے پاس قطب نما تھا ، نہ جغرافیہ ، نہ وہ مہندس تھے ، اور نہ ہی ان کے پاس کوئی نقشہ موجود ہوتا تھا ۔
بڑے بڑے عقلدار، ماہر انجینیئر جو بعد کو پیدا ہوئے جن کا مشغلہ اور کوشش یہی ہے کہ اسلام میں کوئی نقص پیدا کریں اور اس کی کوئی خامی ڈھونڈہیں وہ بھی ان میں کوئی عیب تلاش نہ کر پائے ۔
اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ 608