Saturday, September 12, 2015

Captain's chair is empty ..

Captain's chair is empty

Captain's' empty chair '' at the heart of Michelin's players

Captain's' empty chair '' at the heart of Michelin's players
کراچی: دورئہ زمبابوے میں اظہر علی اور سرفراز احمد کی ممکنہ عدم موجودگی نے بورڈ کو قیادت کے حوالے سے دیگر آپشنز سوچنے پر مجبور کر دیا،خالی کرسی دیکھ کر بعض پلیئرز کا دل بھی مچلنے لگا ہے، یونس خان کو براہ راست کپتان بنا کر ون ڈے ٹیم میں لانے کی تجویز سامنے آگئی۔
اظہرکے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا تھا، البتہ کوچ وقار یونس سے سینئر بیٹسمین کے مراسم زیادہ خوشگوار نہیں، یہ بات ان کیخلاف جا سکتی ہے، بعض حلقوں کے خیال میں شعیب ملک بھی اس ذمہ داری کے اہل ہیں، ان کیلیے کوچنگ پینل اور ریگولر قائد بھی نرم گوشہ رکھتے ہیں۔
اسی طرح احمد شہزاد حالیہ کچھ دنوں میں بعض بورڈ آفیشلز کے خاصے قریب نظر آئے، محمد حفیظ بھی تجربہ کار پلیئر ہیں مگر بولنگ پر پابندی نے ٹیم میں پوزیشن کو دھچکا پہنچایا ہے، اس حوالے سے چیف سلیکٹر ہارون رشید نے کہا کہ حج کا فریضہ انجام دینے کے فوراً بعد اظہر علی اور سرفراز احمد کیلیے زمبابوے میں قومی ٹیم کی نمائندگی کرنا شاید ممکن نہ ہو، البتہ نئے کپتان کا تقرر ہمارا دائرہ اختیار نہیں، چیئرمین بورڈ ہی کوئی فیصلہ کرینگے۔
شہریارخان کا کہنا ہے کہ سلیکشن کمیٹی نے اگر ہمیں بعض پلیئرز کے آرام کرنے کا بتایا تو ہی وقت آنے پر متبادل پر غور ہوگا۔تفصیلات کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم 24 ستمبر کو ہرارے پہنچ کر زمبابوے کیخلاف2 ٹی ٹوئنٹی اور 3 ون ڈے میچز پر مشتمل سیریز میں حصہ لے گی، مختصر طرز میں قیادت شاہد آفریدی کے پاس ہے جو ون ڈے سے ریٹائر ہو چکے، ریگولر قائد اظہر علی اور ان کے نائب سرفراز احمد حج کی ادائیگی کیلیے سعودی عرب جا رہے ہیں۔
ایسے میں بورڈ کو نئے کپتان کا تقرر کرنا پڑیگا، اس حوالے سے ایک تجویز یونس خان کو براہ راست قیادت سونپ کر ٹیم میں لانے کی سامنے آئی ہے، وہ ورلڈکپ میں مایوس کن پرفارمنس کے بعد ایک بار پھر ون ڈے اسکواڈ سے باہر ہو گئے تھے، حالیہ کچھ عرصے میں سینئر بیٹسمین کئی مرتبہ ایک روزہ کرکٹ کھیلنے اور قیادت کی خواہش کا اظہار کر چکے حالانکہ ماضی میں انھوں نے ازخود اس ذمہ داری کو ٹھکرایا ہے۔
ذرائع کے مطابق سلیکٹرز اور بعض بورڈ آفیشلز بھی ان کیلیے نرم گوشہ رکھتے ہیں، قومی ٹی ٹوئنٹی ایونٹ میں بھی یونس نے بہتر پرفارم کیا ہے، البتہ کوچ وقار یونس سے ان کے مراسم آئیڈیل نہیں ہیں، سری لنکا سے واپسی پر ایک انٹرویو میں یونس نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’اگر میں سنچری نہ بناتا تو ٹیسٹ ٹیم سے بھی ڈراپ کر دیا جاتا‘‘، جواب میں وقار یونس نے سختی سے اس تاثر کو غلط قرار دیا تھا، ’’شارٹ ٹیمپر‘‘ ہونا بھی یونس کے خلاف جاتا ہے۔
دوسری جانب شعیب ملک کے نام پر بھی غور جاری ہے، قومی ٹیم میں واپسی کے بعد سے انھوں نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا، انھیں اظہر علی اور کوچنگ اسٹاف کی سپورٹ بھی حاصل ہے، البتہ بورڈ کے بعض حلقے انھیں کپتان بنانا نہیں چاہتے۔ اسی طرح احمد شہزاد ان دنوں پی سی بی کے ایک اعلیٰ آفیشل کے خاصے قریب نظر آ رہے ہیں، محمد حفیظ کو کپتانی کا تجربہ حاصل مگر مشکوک ایکشن کے سبب بولنگ پر پابندی نے ٹیم میں ان کی پوزیشن کو خاصا دھچکا لگایا ہے۔ اس حوالے سے جب نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ نے چیف سلیکٹر ہارون رشید سے رابطہ کیا تو انھوں نے تصدیق کی کہ اظہر علی اور سرفراز احمد کے زمبابوے جانے کا امکان انتہائی کم ہے۔
سابق ٹیسٹ بیٹسمین نے کہا کہ حج کی ادائیگی کے بعد دونوں کرکٹرز ممکنہ طور پر 28 یا 29 ستمبر کو واپس آئیں گے، پہلا ون ڈے یکم اکتوبر کو ہونا ہے، ایسے میں انھیں فوراً زمبابوے بھیجنا درست نہ ہو گا، وہ پریکٹس میں بھی نہیں ہوں گے، انگلینڈ سے اہم سیریز قریب ہے ایسے میں خطرہ مول لینا درست نہیں، نئے کپتان کے حوالے سے سوال پر ہارون رشید نے کہا کہ یہ کام سلیکٹرز کے دائرہ اختیارمیں نہیں آتا، چیئرمین پی سی بی ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔
یونس خان کی ٹیم میں واپسی کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ابھی ہم ٹی ٹوئنٹی ایونٹ میں کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ لے رہے ہیں اسکواڈ پر رسمی تبادلہ خیال نہیں ہوا،انھوں نے یونس سے ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سب ہی کھلاڑیوں سے بات چیت کا سلسلہ جاری رہتا ہے اس میں کوئی غیرمعمولی بات نہیں۔ دوسری جانب نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کے رابطہ کرنے پر چیئرمین بورڈ شہریارخان نے کہا کہ جب سلیکشن کمیٹی ہمیں کپتان و نائب کے آرام کرنے کا باضابطہ طورپربتائے گی تب ہی وقت آنے پر متبادل کا فیصلہ کیا جائے گا۔

Pakistan Cricket

Benefits of Apple ..

Benefits of Apple

Eat an apple a day and age with the doctor shall flee away

Eat an apple a day and age with the doctor shall flee away
واشنگٹن: عام طور پر کہا جاتا ہے کہ روزاںہ ایک سیب کھانا آپ کو ڈاکٹر سے دور رکھتاہے لیکن نئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ سیب کو اپنی خوراک میں باقاعدہ شانمل کرنے سے آپ بڑھاپے سے بھی دور رہتے ہیں۔ 
امریکا کی یونیورسٹی آف آئیووا کے طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ سیب کے چھلکے کے موجود بعض اجزا بوڑھے افراد میں پٹھوں کو کمزوری اور انہیں ختم ہونے سے بچاتے ہیں۔ اس کے علاوہ سبز ٹماٹروں میں بھی ایسے خواص ہوتےہیں جو بوڑھے اعضا کو ضائع ہونے سے بچاتے ہیں۔ اس نئی تحقیق سے ایسے علاج کی راہیں نکلیں گی جو عمررسیدہ افراد کو طویل عرصے تک فٹ اور تندرست رکھ سکیں گی۔
بوڑھے افراد میں اے ٹی ایف 4 پروٹین جین کو تبدیل کرکے پٹھوں کا گوشت کم کرتا ہے اور یوں معمر افراد کمزور ہوتے جاتےہیں۔ لیکن سیب کے چھلکوں میں موجود دو قدرتی مرکبات اے ٹی ایف 4 کی اس سرگرمی کو روکتے ہیں۔ ان میں سے ایک تو یورسولک ایسڈ ہوتا ہے جو سیب کے چھلکے میں موجود ہوتا ہے جبکہ سبز ٹماٹروں میں ٹوماٹیڈائن نامی دوسرا کیمیکل بھی یہی کام کرتا ہے۔
یہ پروفیسر کرسٹوفر ایڈمز اور ان کے ساتھیوں کی تحقیق ہے جو اس مطالعے کے مرکزی مصنف بھی ہیں، ان کےمطابق عضلات اور پٹھوں میں کمزوری بڑھاپے کی پریشانیوں میں سے ایک بڑا چیلنج ہے جو معیار اور معمولاتِ زندگی دونوں کو متاثر کرتی ہے۔ اس تحقیق کے بعد  ڈاکٹرزکا کہنا ہے کہ سیب کا چھلکا اور ٹماٹر کھانے سے بڑھاپے میں کمزور ہونے والے پٹھوں کو بہت اچھے انداز میں رکھا جاسکتا ہے۔

Benefits of Apple

Some people are able to smoke longevity

Smoke

Some people are able to smoke longevity, Research

Some people are able to smoke longevity, Research
لاس اینجلس: نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والے بعض افراد نہ صرف لمبی عمر پاتے ہیں بلکہ دیگر خطرناک قسم کی بیماریوں سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔
سگریٹ نوشی صحت کے لیے انتہائی مضر ہے اور اس کے بے شمار نقصانات بھی ہیں جس کی وجہ سے ہر شخص اس سے دوری اختیار کرنے کی تاکید کرتا ہے لیکن اب ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جس میں کہا گیا ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والے بعض افراد لمبی عمر پاتے ہیں۔
امریکی یونی ورسٹی میں ہونے والی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والے بعض افراد کی عمر نہ صرف لمبی ہوتی ہے بلکہ سگریٹ نوشی انہیں خطرناک قسم کے امراض خصوصا سرطان جیسے موذی مرض سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو سیگریٹ نوشی کے باوجود بھی لمبی عمر جیتے ہیں ان میں خاص قسم کے خلیات پائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ایسے افراد نہ صرف لمبی زندگی پاتے ہیں بلکہ خطرناک قسم کے امراض سے بھی محفوظ رہتے ہیں جن میں کینسر بھی شامل ہے۔

Smoke

Crane accident in Makkah ..

Makkah

Crane accident in Makkah

















Makkah


Major Aziz Bhatti Martyrdom ..

Major Aziz Bhatti

Community activist brave son of Major Aziz Bhatti, 50 years old, Were martyred

Community activist brave son of Major Aziz Bhatti, 50 years old, Were martyred
لاہور: 1965 میں بھارت کے خلاف جنگ میں جواں مردی اور بہادری کا مظاہرہ کرنے والے قوم کے جیالے بہادر سپوت میجر عزیز بھٹی کو جام شہادت نوش کئے 50 برس ہوگئے ۔
میجرعزیز بھٹی 6 اگست 1928 میں ہانگ کانگ میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان سے قبل ان کا خاندان ضلع گجرات میں اپنے آبائی گاؤں لدیاں میں رہائش اختیار کرلی، راجہ عزیز بھٹی قیام پاکستان کے بعد 21 جنوری 1948 کو پاکستان ملٹری اکیڈمی میں شامل ہوئے۔ 1950 میں پاکستان ملٹری اکیڈمی کے پہلے ریگولرکورس کی پاسنگ آﺅٹ پریڈ میں انہیں بہترین کارکردگی پرشہید ملت خان لیاقت علی خان نے بہترین کیڈٹ کے اعزازکے علاوہ شمشیر اعزازی اور نارمن گولڈ میڈل کے اعزاز سے نوازا گیا۔
راجا عزیز بھٹی 1952 میں اعلیٰ فوجی ٹریننگ کے لیے کینیڈا بھی گئے۔ انہوں نے 1957 سے 1959 تک جی ایس سیکنڈ آپریشنز کی حیثیت سے جہلم اور کوہاٹ میں خدمات انجام دیں۔ 1960 سے 1962 تک پنجاب رجمنٹ جب کہ 1962 سے 1964 تک انفنٹری اسکول کوئٹہ سے وابستہ رہے۔ انہون نے جنوری 1965 سے مئی 1965ء تک سیکنڈ کمانڈ کے طورپر خدمات سرانجام دیں –
1956 کی جنگ میں راجا عزیز بھٹی کو بی آر بی نہر کے کنارے پر بہ حیثیت کمپنی کمانڈر تعینات کیا گیا مگر انہوں نے اپنے لیے او پی کی پوسٹ سنبھالی۔ جہاں بھوکے پیاسے کئی دن تک مسلسل دشمنوں کا منہ توڑ مقابلہ کرتے رہے۔ دشمنوں کو شدید جانی اور جنگی سازوسامان کا نقصان اُٹھانا پڑا۔ راجا عزیز بھٹی کے وارسے بھارت کے دو ٹینک بھی تباہ ہوئے اوردشمن تازہ ترین کمک اور وافر اسلحہ ہونے کے باوجود ایک قدم آگے نہ بڑھ سکا۔
12ستمبر کی صبح طلوع ہوئی تو عزیزبھٹی نے دیکھا کہ دشمن کی فوج کے ہزاروں سپاہی برکی سے شمال کی طرف درختوں کے پیچھے چُھپے ہوئے ہیں اور آہستہ آہستہ نہر کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ عزیز بھٹی نے فائرنگ شروع کردی۔ جس سے وہ راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے۔
میجر عزیز بھٹی دوبارہ نہر کی پٹری پرچڑھ کر دشمن کی نقل وحرکت کا جائزہ لینے لگے کہ دشمن نے پھر بمباری شروع کردی۔ پنے محاذ پرڈٹے عزیز بھٹی ہر خطرے سے بے نیاز دشمن کا مقابلہ کررہے تھے کہ ایک گولہ ان کے سینے سے آرپار ہوگیا۔ انہوں نے ملک وقوم کی آبرو کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کردیا۔
مادر وطن کے لئے اپنی جان نثار کرنے پر میجر عزیز بھٹی کو پاکستان کا سب سے بڑے فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا جو 23 مارچ 1966ء کو ان کی اہلیہ محترمہ زرینہ اختر نے وصول کیا۔

Pakistan Army

Major Aziz Bhatti

Major Aziz Bhatti Drama

Part 1 || Part 2 || Part 3

Thursday, September 10, 2015

Pakistani film 'Moor' ..

Pakistani film 'Moor' sent to Oscar Award

Pakistani film 'Moor' sent to Oscar Award
کراچی: پاکستانی فلم’’ مور‘‘88 ویں آسکر ایوارڈ برائے’’فارن لینگویج فلم ایوارڈ‘‘ کی نامزدگی کے لیے بھیج دی گئی ہے۔
پاکستان کے نامور ڈائریکٹر جمشید محمود رضا کی فلم’’مور‘‘14 اگست کو ریلیز کی گئی جسے شائقین نے بے حد پسند کیا ہے جب کہ فلم کی کہانی بلوچستان میں ریلوے کے نظام کی تباہی اور سماجی مسائل پر مبنی ہے۔ فلم میں بلوچستان کے خوبصورت مقامات کی دلکش انداز میں عکس بندی کی گئی ہے جس سے شائقین اس کے سحر میں گرفتار ہوجاتے ہیں۔
پاکستان اکیڈمی سلیکشن کمیٹی نے فلم’’مور‘‘ کو 88 ویں آسکر ایوارڈ برائے’’فارن لینگویج فلم ایوارڈ‘‘ کی نامزدگی کے لیے بھیج دی ہے جب کہ فلم کا انتخاب خفیہ رائے دہی کے ذریعے کیا گیا ہے۔ آسکر ایوارڈ نامزدگی کی حتمی فہرست 14 جنوری 2016 کو جاری کی جائے گی جب کہ ایوارڈ کی تقریب 28 فروری کو منعقد ہوگی۔

Films

Award

Pakistan Super League ..

Pakistan Super League

Super League, had weakened the building, taking strong pillar

Super League, had weakened the building, taking strong pillar
لاہور: سپرلیگ کی کمزور عمارت کو سنبھالنے کیلیے پی سی بی کو مضبوط ستون مل گئے،وسیم اکرم اور رمیزراجہ نے برانڈ ایمبیسیڈر بننے پر حامی بھر لی، گذشتہ روز دونوں نے  نجم سیٹھی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا،  سابق آل راؤنڈر نے کہاکہ فی الحال ایک چھوٹا سا آغاز ہے۔
آئندہ ایڈیشنز کے ملک میں انعقاد کیلیے غیر ملکی کھلاڑیوں کا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش کرینگے،اسے ایک کامیاب پراڈکٹ بناکر بتدریج پاکستان میں لایا جائیگا۔سابق اوپنر نے کہاکہ70کے قریب کرکٹرز کو مالی فائدہ اورایسا تجربہ حاصل ہوگا جس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق وسیم اکرم اور رمیزراجہ کو پاکستان سپر لیگ کا برانڈ ایمبیسیڈر مقرر کرنے کا باضابطہ اعلان کردیا گیا، بعدازاں پی سی بی کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے قذافی اسٹیڈیم لاہور میں دونوں سابق کرکٹرز کے ہمراہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا، انھوں نے بتایا کہ پی ایس ایل کا منصوبہ ایک قدم مزید آگے بڑھ رہا ہے۔
دونوں سابق کپتان شاندار کیریئر کے ساتھ کوچنگ اور کمنٹری کی بدولت بھی کھیل سے وابستہ رہے ہیں، یہ تجربہ اولین لیگ کیلیے بڑا کارآمد ثابت ہوگا،ان کی سپورٹ اور ہدایات کے ساتھ معاملات تیزی سے آگے بڑھیں گے۔
انھوں نے کہاکہ پی ایس ایل خواب نہیں بلکہ عملی شکل اختیار کرنے جا رہی ہے، 20ستمبر کو لوگو کی تقریب رونمائی ہوگی، اگلے 2،3 روز میں نشریات سمیت مختلف حقوق کی فروخت کیلیے اشتہار بھی آنا شروع ہوجائینگے، نجم سیٹھی نے کہا کہ ایونٹ میں7،8ممالک کے کھلاڑی آئینگے، ابتدائی طور پر مقابلے بیرون ملک ہورہے ہیں تاہم بعد میں پاکستان میں انعقاد کرنے کی کوشش کرینگے،لیگ کی ہر ٹیم میں 2 ایمرجنگ پلیئرز شامل ہونگے۔
اس موقع پر وسیم اکرم نے کہا کہ اگر ہمیں سفیر نہ بھی بنایا جاتا تو پاکستانی ہونے کے ناطے پی ایس ایل کو کامیاب بنانے کیلیے اپنا کردار ادا کرتے، ایونٹ کا انعقاد ملکی کرکٹ کیلیے بہت ضروری ہے، اس سے نہ صرف پاکستان کا تاثر بہتر ہوگا بلکہ کرکٹرز و کوچز کو مالی استحکام اور غیر ملکی پلیئرزکے ساتھ کھیلنے سے تجربہ حاصل ہوگا، کم بجٹ کے باوجود بڑے کھلاڑیوں کو بلانے اور ایونٹ کی کامیابی کے امکانات کے حوالے سے سوال پر انھوں نے کہا کہ فی الحال یہ آئی پی ایل جیسا بڑا ٹورنامنٹ تو نہیں ہوگا تاہم کئی نامور کرکٹرز نے شرکت پر رضا مندی کا اظہار کیا ہے۔
ان میں لسیتھ مالنگا اور انجیلو میتھیوز بھی شامل ہیں، انھوں نے کہاکہ فی الحال ایک چھوٹا سا آغاز ہے، کامیاب ایونٹ سے آئندہ ایڈیشنز کیلیے غیر ملکی کھلاڑیوں کا اعتماد بھی حاصل کرنے کی کوشش کرینگے، پی ایس ایل ایک طویل مدت پلان ہے،اس بار مقابلے قطر میں ہونگے، اسے کامیاب پراڈکٹ بناکر بتدریج پاکستان میں لایا جائے گا۔
وسیم اکرم نے کہاکہ آئی پی ایل کو شروع ہوئے کئی سال ہوگئے، اس ایونٹ سے بھارتی کھلاڑیوں کو بے پناہ فائدہ ہوا،کئی پلیئرز ملک کی نمائندگی کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، پاکستانی کرکٹرز کو بھی اعتماد کی دولت حاصل اورکئی نئے کھلاڑی سامنے آئینگے، قومی ٹیم کو جو نیا ٹیلنٹ 2سال کے بعد ملتا تھا وہ پی ایس ایل کے انعقاد سے ہرسال حاصل ہوگا، نئے کھلاڑی سلیکٹر ز کی نظروں میں آئینگے۔ رمیز راجہ نے کہاکہ اس نوعیت کا ایونٹ کرانے کیلیے زبردست انتظامی صلاحیتوں کی ضرورت ہوتی، پی ایس ایل کی بدولت پاکستان کرکٹ پر اعتماد میں اضافہ ہوگا۔
نیا تجربہ ہونے کی وجہ سے اسے بھرپور سپورٹ کی ضرورت ہوگی، میرے لیے خوشی کی بات ہے کہ ملکی پراڈکٹ کی کامیابی کیلیے کچھ کرنے کا موقع ملے گا،انھوں نے کہا کہ ہر ٹیم میں 2ابھرتے ہوئے کھلاڑی بھی شامل ہوں گے جنھیں صلاحیتوں میں نکھار لاتے ہوئے آگے نکلنے کا چانس مل سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بڑے کرکٹرز کیساتھ پریکٹس، ڈریسنگ روم اور میدان میں حکمت عملی میں شراکت سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع اور اعتماد ملے گا،کوچنگ اسٹاف کی بھی بہتر ٹریننگ ہوگی،اکثر ڈومیسٹک کرکٹ میں پیسہ نہ ہونے کا شکوہ کیا جاتا ہے،کنٹریکٹ صرف 20یا 25 کھلاڑیوں کو ملتے ہیں، پی ایس ایل سے 70کے قریب کھلاڑیوںکو مالی فائدہ اورایسا تجربہ حاصل ہوگا جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔

Pakistan Super League