Thursday, December 27, 2012

Muhabbat aur Bharosa

ہوائی سفر اس آدمی کیلئے نئی بات نہیں تھی، کبھی کاروبار کے نام پر تو کبھی میٹنگز کے نام، گویا اُس کا بیشتر وقت ہوائی سفر میں ہی گزرتا تھا۔
اُس نے اپنی زندگی میں خوشگوار سفر دیکھے تھے تو خراب موسم کی پروازوں کا بھی اسے خوب تجربہ تھا۔
مگر آج تو موسم نے کمال ہی کر دیا تھا۔ حد نظر گہرے بادل اور ہوائی جہاز گویا بادلوں میں نہیں ناہموار پہاڑی راستوں پر چل رہا تھا۔ یہ آدمی تو یہاں تک بھی سوچ رہا تھا کہ آج بخیریت اُترنا بھی نصیب ہو پائے گا کہ نہیں۔ جہاز تھا کہ پائلٹ کے کنٹرول میں ہی نہیں آ رہا تھا کبھی ڈانواڈول ہوتا تو کبھی سینکڑوں میٹر نیچے گر کر اوپر ہو رہا تھا۔ مسافروں کو پیش کیا جانے والا کھانا فرش پر بکھر چکا تھا۔ بچے رو رہے تھے تو عورتیں چیخ رہی تھیں۔ ایک نادیدہ خوف سے اسکی آنکھیں پھٹی جا رہی تھیں۔ نشست کو اس نے مضبوطی سے پکڑ رکھا تھا اور ہر جھٹکے ساتھ ہی وہ اللہ سے التجا بھری دعا کرتا کہ اُسے اپنی منزل پر خیریت سے پہنچانا اُس کے قبضہ قدرت میں ہی تھا۔
قسمت کی بات کہ اُسکی نشست ایک بچے کے ساتھ بنی تھی۔ مگر یہ بچہ کیسا نڈر تھا کہ کسی خطرے کا ادراک کیئے بغیر اپنی دنیا میں مگن مزے سے بیٹھا کھیل رہا تھا۔
آخر اس خوفناک سفر کا اختتام آن ہی پہنچا جب پائلٹ نے اعلان کیا کہ ہم چند لمحوں کے بعد اپنی منزل پر بخیر و عافیت اترنے والے ہیں۔
جہاز اترنے کے بعد اس آدمی نے بچے سے پوچھا، بیٹے آج تو بڑے بڑے گھبرا گئے تھے اور جہاز میں ایک کہرام سا مچا ہوا تھا مگر تم کس طرح اتنے اطمینان سے بیٹھے کھیلتے رہے؟
بچے نے جواب دیا: میرے ابو اس جہاز کے پائلٹ ہیں، انہوں نے مجھے بتایا تھا کہ ہم اپنی منزل پر بخیر و عافیت پہنچیں گے۔
*****
جی ہاں، محبت بھروسے کا ہی دوسرا نام ہے۔
کیا ہی اچھا ہو کہ انسان جس سے محبت کرے اُس پر بھروسہ رکھے کہ وہ اُسے تن تنہا نہیں چھوڑے گا اور نا ہی اُسے رسوا کرے گا۔
اور اس دنیا میں سب سے اچھا بھروسہ تو اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات کا ہی ہے ناں، پھر اگر اللہ سے پیار ہےتو اس پر بھروسہ بھی تو رکھیئے ناں۔


No comments:

Post a Comment