لندن: بھارت میں 5 سالہ یوگیتا اور 3 سالہ امیتا موٹاپے اور کمزور اعصاب کی وجہ سے چلنے کے قابل نہیں تھیں لیکن ڈاکٹروں کے مشوروں کے بعد چند پونڈ وزن کم کرنے کے بعد اب وہ پہلی مرتبہ چلنے کے قابل ہوگئی ہیں۔
3 ماہ قبل ایک بہن کا وزن 33 کلو اور دوسری کا 44 کلوتھا لیکن اب دونوں نے لگ بھگ 6 کلو وزن کم کیا ہے اور پہلی مرتبہ انہوں نے قدم اٹھایا ہے۔ دونوں بہنیں ایک جینیاتی مرض پریڈر ولی سنڈروم کی شکار ہیں جس میں بھوک نہیں مٹتیں اورایک بہن روزانہ درجنوں چپاتیاں، ایک لیٹر دودھ، چھ کیلے اور بسکٹ کے کئی پیکٹ اور دیگر اشیا کھاکر بھی بھوکی رہتی ہے۔
بچیوں کے مہنگے علاج کی وجہ سے ان کے والد کو اپنا ایک گردہ فروخت کرنا پڑا ہے کیونکہ ان کی آمدنی 3 ہزاربھارتی روپے سے بھی کم ہے اور اس کی آمدنی کا بڑا حصہ بچوں کی بھوک مٹانے میں خرچ ہوجاتا ہے۔ بچیوں کے والد اب تک ان کے علاج پر 50 ہزار روپے خرچ کرچکے ہیں اور کوئی خاص افاقہ نہیں ہوا ہے۔
بچیوں کی ماں کا کہنا ہے کہ چند کلوگرام وزن کم ہونے کے باوجود بھی وہ اپنی بیٹیوں کو اٹھا نہیں سکتیں کیونکہ خود ان کا وزن 40 کلوگرام ہے۔ دونوں بہنوں کو اٹھانے، بٹھانے، واش روم لے جانے اور کھانا کھلانے کے لیے دوسروں کے مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔
No comments:
Post a Comment