Showing posts with label Book. Show all posts
Showing posts with label Book. Show all posts

Monday, August 17, 2015

US experts prepared the contaminated water purification ..

US experts prepared the Book

Prepared the contaminated water purification

US experts prepared the contaminated water purification ..
ورجینیا: امریکی ماہرین اور سائنسدانوں نے ایک ایسی ’قابلِ نوش‘ کتاب تیار کی ہے جو نکاسی آب کی ایک رہنما کتاب بھی ہے تو اس کے کاغذوں سےآلودہ  پانی کو صاف کرکے پینے کے قابل بنایا جاسکتا ہے جب کہ  اسے قابلِ نوش (ڈرنک ایبل) کتاب کا نام دیا گیا ہے۔
ٹائپوگرافی، نینوٹیکنالوجی اور خصوصی ڈیزائن شدہ فلٹر کا مجموعہ یہ کتاب صاف پانی کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم واٹر از لائف اور ڈی ڈی بی ڈیزائن نیویارک نے مشترکہ طور پر تیار کی ہے جس کے پیچھے ورجینیا اور کارنیگی میلون یونیورسٹی کے ماہرین کا دماغ شامل ہے، اسے بنانے والی ماہر ڈاکٹر تھریسا ڈینکووچ کہتی ہیں کہ یہ آلودہ پانی سے 99.9 فیصد بیکٹیریا ختم کرسکتا ہے۔ واٹر از لائف ایک جانب تو کتاب کے ذریعے لوگوں کو صاف پانی کی اہمیت اور نکاسیِ آب سے آگاہ کرنا چاہتی تھی تو دوسری جانب وہ صاف پانی بھی فراہم کرناچاہتی تھی اور یوں ڈیزائنر نے دونوں اشیا کو ایک جگہ جمع کرکے اسے خوبصورت کتاب کی شکل دیدی۔
پوری کتاب چار سال تک پانی صاف کرنے  کے لیے کافی ہے اور اس کا ایک ورق دو حصوں میں منقسم ہے جو 60 روز تک پانی صاف کرسکتا ہے۔ ہر صفحے پر صحت اور پانی کے متعلق معلومات انگریزی میں درج ہیں جس کے نیچے مقامی زبان میں بھی معلومات درج کی جاسکتی ہیں۔ مثلاً کینیا کے لیے انگریزی اور سواہلی زبان میں کتاب تیار کی گئی ہے اور اسے ان 33 ممالک میں بھیجا جائے گا جہاں آلودہ پانی سب سے ذیادہ اموات کی وجہ بن رہا ہے۔ الفاظ چھاپنے کے لیے اس میں بے ضرر ماحول دوست سیاہی استعمال کی گئی ہے جو پینے والے کو نقصان نہیں پہنچاتی ۔ ہر صفحے پر پانی اور آبی صفائی کے بارے میں کوئی نہ کوئی مفید معلومات درج ہے ۔ کاغذی فلٹر ایک خاص ٹرے میں رکھا جاتا ہے جسے تھری ڈی پرنٹر سے بنایا گیا ہے۔
اسے بنانے والی ٹیم کو مناسب فنڈنگ مل چکی ہے اور اب وہ بہت تیزی سے اس کی تیاری میں مصروف ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد اس سے فائدہ اٹھاسکیں۔ ماہرین کے مطابق دنیا میں آلودہ پانی خصوصاً بچوں میں اموات کی ایک بڑی وجہ ہے اور ہر 21 سیکنڈ میں اس سے  دنیا بھر میں ایک بچہ ہلاک ہوجاتا ہے۔