لندن: امریکی اور چائنز سائنس دانوں نے عام بیٹریوں کے مقابلے میں ایسی تجرباتی موبائل بیٹریاں تیار کی ہیں جو انتہائی کم وقت میں نہ صرف مکمل چارج ہوں گے بلکہ عام بیٹریوں کے مقابلے میں 4 گنا زیادہ چارج ہوگی۔
تیزرفتاراسمارٹ فون اورٹیبلٹس میں جہاں جلدی ختم ہوجانے والی بیٹریاں ایک بڑا مسئلہ ہیں تو دوسری جانب ان کو چارج کرنے کا دورانیہ بھی کسی مسئلے سے کم نہیں، کئی مرتبہ ہمیں کہیں جانے کی جلدی ہوتی ہے لیکن بجلی سے لگا چیونٹی کی رفتارسے چارج کرنے والا چارجر ہمارے مسائل میں مزید اضافہ کردیتا ہے تاہم امریکی اورچائنزسائنس دانوں نے اس مسئلے کا توڑ نکالتے ہوئے المونیم کے چھوٹے چھوٹے کیپسول پر مشتمل ایک بیٹری تیار کی ہے جس سے اسمارٹ فون کو نہ صرف 6 منٹ میں چارج کیا جاسکتا ہے بلکہ اس میں موجودہ لیتھیئم آئن بیٹریوں کے مقابلے میں چارج 5 گنا زائد ہوگا ۔
میساچیوسیٹس انسی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ( ایم آئی ٹی) اور چین کی سنگوا یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ٹٹانیئم ڈائی آکسائیڈ سے بنے ایک خول (شیل) میں المونیم کی گولی بناکر رکھی تاکہ المونیم کو پھیلنے اور سکڑنے کی جگہ مل سکے جس کے بعد المونیم گولی کو ایک برق پاشے (الیکٹرولائٹ) محلول کےساتھ رکھا گیا۔
سائنسدانوں نے تجرباتی طور پر صرف 50 نینومیٹر لمبا المونیم خول تیار کیا ہے جب کہ ٹٹانیئم ڈائی آکسائیڈ کا خول صرف 4 نینومیٹر موٹا ہے جب اسے ایک لیتھیئم آئن بیٹری پر آزمایا گیا تو ان میں 1.2 ایمپیئرگھنٹے فی گرام کی گنجائش دیکھی گئی جب کہ گریفائٹ میں چارج کی گنجائش صرف 0.35 ایمپیئر گھنٹے فی گرام ہوتی ہے لیکن گنجائش کے علاوہ اس طرح کی بیٹریاں صرف 6 منٹ میں چارج ہوسکیں گی۔