سررائو لینڈجارج ایلنسن ہیڈلے کا قبول اسلام
پورانام رائٹ آنریبل سررائو لینڈجارج ایلنسن ہیڈلے تھا۔ ١٨٥٥ء میں اسلام لائے اسلامی نام فاروق رحمت اللہ رکھاگیا، اور ١٩٢٨ ء کے قریب میں فوت ہوگئے ۔ ان کی تصانیف میں سے ''اے وسٹرن اویکننگ ٹواسلام '' بہت مشہور ہے۔ اسلام لانے کے متعلق لکھتے ہیں کہ:
'' میںکسی کے کہنے پر مسلمان نہیں ہوا ، بلکہ یہ تبدیلی میرے طویل مطالعہ وفکرکانتیجہ تھی۔ میںنے میں نے زندگی کے متعلق کچھ اصول ونظریات قائم کئے تھے ،جو اسلامی تعلیمات کے عین مطابق نکلے۔ اسلام اور عیسائیت دونوں ملتے جلتے مذہب ہیں ، یہ ایک ہی درخت کی شاخیں معلوم ہوتی ہیں ، انکے بنیادی اصول ایک ہیں اگرفرق ہے توصرف فروع میں، میں ایسے ہزارہا افراد کو جانتاہوں جوذہناً مسلمان ہیں لیکن تنقید کے خوف سے اعلان نہیں کرسکتے ۔''
ہملٹن کا قبول اسلام
سرچارلس ایڈورڈآرچی بالڈہملٹن انگلستان سے تھا، فوج میں بھی رہا، ١٩٢٦میں اسلام لایا، اسلامی نام عبداللہ رکھاگیا،یہ لکھتاہے کہ :
"میرے لیے عیسائیت ایک چیستان تھی اوراسلام کی آواز گویامیرے ضمیرکی آوازتھی ، عیسائیت انسان کو فطرتاً گہنگارسمجھتی ہے اور اسلام اسے معصوم قراردیتاہے، ظاہرہے کہ اسلام کایہ فیصلہ زیادہ معقول ہے۔"
الیگزینڈرسل کاقبول اسلام
الیگزینڈرسل ویب کولمبیا( امریکہ)کے ایک شہر ہڈسن کا رہنے والاتھا۔ ١٨٤٦ء میں پیداہوا ، بڑے ہوکر سیاست اورجرنلزم میں نام پایا، ١٨٨٧ء میں اسلام لایا اور ١٩١٦میں فوت ہوگیا۔ اسلام لانے کے بعداس نے ایک بیان میں کہا:
میں اس لئے مسلمان ہوا ہوں کہ اسلام ہی انسان کی روحانی ضرورت کو پورا کر سکتا ہے ۔ میں بیس سال کی عمر میں کلیسا کے بے جان نظام سے متنفر ہو گیا تھا۔ اس کے بعد مل،لاک ،کانٹ ، ہیگل ، فشٹے اور اسی قسم کے دیگر علماء وحکماء سے ملا۔ ان لوگوں نے مجھے نباتی وحیوانی زندگی نیزایٹم وغیرہ کے متعلق توبہت کچھ بتایا لیکن یہ نہ سمجھاسکے کہ روح کیاہے اور بعد ازمرگ وہ کہاں چلی جاتی ہے؟ ان سوالات کا جو اب اسلام نے فراہم کیا، میرا قبول اسلام فوری جذب کے تحت نہیں بلکہ مسلسل دیانتدارانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیق کانتیجہ تھا۔ اسلام کاماحصل اللہ کی مشیت کے سامنے جھک جاتاہے۔عبادت اس کاسنگ بنیادہے ،یہ عالمگیر محبت ،اخوت ، مروت ،نیز پاکیزگی قول وعمل کی تعلیم دیتاہے ،میرے خیال میں یہ دنیاکا بہترین اور عظیم ترین مذہب ہے۔''
لیمرٹمین
لیمرٹین ایک فرانسیسی مستشرق تھا (اس کی تاریخ ولادت وفات معلوم نہیں ہوسکی) جس نے اپنی کسی کتاب میں پیغمبراسلام پربھی کچھ لکھا تھا جس کا ترجمہ جنگ اخبارمیں شائع ہوا، چندجملے یہ ہیں :
'' پیرووان اسلام نے صرف ایک صدی میں ایران ،عراق، شام ، فلسطین، مراکش ، اسپین اور سندھ فتح کرلیاتھا،اگرنصب العین کی بلندی اور نتائج کی درخشندگی ، کمال قیادت کا معیاربن سکتی ہے تو پھر محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مقابلے میں کسی اور رہنماکوقطعاًپیش نہیں کیاجاسکتا، آپ ایک عظیم مفکر، بلندپایہ خطیب اور بینظیرمقنن تھے۔ آپ نے شہر وں اور قلعوں کے ساتھ ساتھ کروڑوںدلوں کوبھی فتح کیا اور تقریباً بیس ممالک میں آسمانی بادشاہت قائم کی۔ لاؤ اُن تمام معیاروں اور پیمانوں کو ، جن سے انسانی عظمت کوناپاجاسکتاہے اور پھر اس سوال کاجواب دو کہ کیامحمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے بڑاکو ئی انسان ہوسکتاہے ؟''
ڈاکٹرلی آن کا قبول اسلام
ڈاکٹر لی آن، ایم اے،پی ایچ ڈی، ایل ایل بی ، انگلستان کاایک سائنس دان تھااس نے ١٨٨٦ء میں اسلام قبول کیااور اسلامی نام ہارون مصطفی رکھاگیا، اس نے ایک موقع پرکہا:
'' اسلام کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اس کی بنیاد عقل پر رکھی گئی ہے ۔ عقل انسانی دماغ کی ایک اہم قوت ہے ، جسے کلیسا قطعاًخاطر میں نہیں لاتا ،لیکن اسلام کاحکم یہ ہے کہ کسی بات کو قبو ل کر نے سے پہلے اسے عقل پہ پرکھو، اسلام اورصداقت مترادف الفاظ اور کوئی شخص عقل کی مدد کے بغیرصداقت تک نہیں پہنچ سکتا''۔
ڈاکٹربینائسٹ کاقبول اسلام
پیرس کایہ ڈاکٹر (طبیب ) ١٩٥٣ء میں اسلام لایا، اس کااسلامی نام علی سلمان رکھاگیا۔ اس نے قبول اسلام کے محرکات پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا:
'' میں پیرس کی ایک کیتھولک فیملی سے تعلق رکھتاہوں ،تعلیم مکمل کرنے کے بعد میںخداورعیسائیت ہردوسے منکرہوگیاتھا،کیونکہ عیسائیت اور خصوصاً کیتھولزم کے اصول عقل کی رسائی سے باہرتھے ، عیسیٰ اور خدا کو باپ ، بیٹااور روح القدس کامجموعہ تسلیم کرنامیرے بس کی بات نہ تھی ۔چنانچہ قرآن کامطالعہ شروع کردیا۔ اس میں بعض ایسے سائنسی حقائق پائے جنہیں ماڈرن سائنس نے آج دریافت کیاہے اورمجھے یقین ہوگیاکہ خداایک ہے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اس کے سچے رسول ہیں ۔''
ڈاکٹر جزمینس کاقبول اسلام
ڈاکٹرجزمینس، بوداپسٹ (ہنگری ) یونیورسٹی میں پروفیسر تھا ، دوسری جنگ سے ذرا پہلے ہندوستان بھی آیا اور کچھ عرصہ ٹیگور کی درسگاہ شانتی نکتین میں رہا۔ پھر دہلی کی جامعہ ملیہ میں چلا گیا اور وہیں مشرف بہ اسلام ہوا اس کا اسلامی نام عبدالکریم تھا ۔ اس نے ہنگری زبان میں قرآن کا ترجمہ بھی کیا ہے۔ ١٩٦٠ ء میں زندہ تھا ۔ اس نے اپنے ایک خواب کا بھی ذکر کیا ہے کہ :
'' ایک رات رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میرے خواب میں آئے اور فرمایا کہ بے جھجک قدم اٹھاؤ ، صراط مستقیم تمہارے سامنے ہے۔ پھر یہ فصیح و بلیغ آیت تلاوت فرمائی :
الم نجعل الارض مھاداً والجبال اوتاداً وخلقناکم ازواجاً وجعلنا نومکم سباتاً و جعلنا اللیل لباساً وجعلناالنھار معاشاً
'' کیا ہم نے زمین کو بستر اور پیاڑوں کو زمین کی میخیں نہیں بنایا ؟ کیا ہم نے تمہیں مردوزن کی صورت میں پیدا نہیں کیا ؟ کیا ہم نے نیند کو سکون اور رات کو پردہ پوش اور دن کو کسبِ معاش کے لئے موزوں نہیں بنایا؟ ''
اس خواب کے بعد مجھ پر اسلام کی صداقت آشکارا ہو گئی میں جمعہ کے دن دہلی کی جامع مسجد میں پہنچا اور وہاں اعلان اسلام کر دیا ، اس پر ہر طرف سے نعرہ ہائے تکبیر بلند ہوئے۔ کئی ہزار انسانوں نے اٹھ کر مجھ سے معانقہ کیا ، نیز میرے ہاتھ چومے ، میں اخوت و محبت کے اس منظر سے بے حد متاثر ہوا اور میری روح سے مسرت کی اتنی بڑی لہر اٹھی جس کی لرزشیں زندگی بھر باقی رہیں گی۔
ڈاکٹر مارقس کا قبول اسلام
ڈاکٹر مارقس ایک جرمن صحافی تھا ، اسلام لانے کے بعد حامد مارقس کہلانے لگا ، لکھتا ہے کہ :
'' اولاً میں اس اخلاقی و روحانی انقلاب سے متاثر ہوا ، جو اسلام نے پیدا کیا تھا ، ثانیاً اس حقیقت سے کہ اسلامی تعلیمات سائنس کی جدید تحقیقات سے متصادم نہیں۔ ثالثاً اس بات سے کہ اسلام ایک فرد کو آزادی سے محروم نہیں کرتا بلکہ آزادی کی جائز حدود متعین کرتا ہے ، رابعاً یہ وسعت ظرف و نظر کی تعلیم دیتا ہے اور صداقت کو جس ماخذ سے بھی ملے ، لے لیتا ہے ۔ ''
ولیم برشل بشیر کا قبول اسلام
کیمبرج سے بی اے اور لندن یونیورسٹی سے ایل ڈی کی ڈگری لینے کے بعد فوج میں بھرتی ہو گیا۔ پہلی عالمگیر جنگ میں جرمنوں کے خلاف لڑا، زخمی ہو گیا اور جرمنوں نے اسے سوئٹزر لینڈ کے ایک ہسپتال میں بھیج دیا ، جب یہ چلنے پھرنے کے قابل ہو گیا تو ایک دن اس نے بازار سے قرآن پاک کا ایک فرانسیسی ترجمہ خریدا اور اس کا مطالعہ کرنے کے بعد اعلان کیا کہ :
'' مجھے قرآن کے مطالعہ سے بے اندازہ روحانی مسرت ہوئی ہے میں یوں محسوس کر رہا ہوں گویا لافانی صداقت کا آفتاب مجھ پر تجلیاں بر سا رہا ہے ، مجھے یقین ہو گیا کہ بہترین لباس اسلام ہے، بہترین کلام ثنائے ایزدی اور بہترین رشتہ خدا سے محبت ہے ۔ ''
کرنل ڈانلڈ راک ویل کا قبول اسلام
امریکہ کا یہ شاعر ، نقاد اور مصنف لکتا ہے کہ :
'' میں اسلام کی سادگی ، مساجد کی مقدس فضا اور پانچ وقت کی عبادت سے بہت متاثر ہوا ہوں، اسلام میں کچھ اور خوبیاں بھی ہیں ، مثلاً الف : یہ پہلے انبیاء و صحاف کا مداح ہے ۔ ب : اس نے خواتین کو حق جائیداد دیا ۔ ج: انسان کو افراط و تفریط سے بچایا ۔ د : شراب ، قمار اور سود سے روکا۔ ہ : صحیح جمہوریت کا سبق دیا ۔ و: غریب کو امیر کا ہم مرتبہ بنایا ، رنگ اور نسل کے امتیازات ختم کیے۔ ز: تمام مابینی واسطے ہٹاکر انسان کا تعلق براہ راست خدا سے قائم کیا ۔ ''
زجرسکی ، اسماعیل کا قبول اسلام
پولینڈ کا یہ سماجی کارکن ١٩٠٠ ء میں پیدا ہوا ۔ اس کا والد رسماً عیسائی تھا اور عملاً ملحد۔ دوسری جنگ کی تباہ کاریاں دیکھ کر اسے خیال آیا کہ زندگی کا مقصد پیٹ بھرنا نہیں کچھ اور بھی ہے۔ جب انسان مقصد ِ اعلیٰ ترک کر دیتا ہے تو خدا اسے راہ راست پہ لانے کے لئے سزائیں دیتا ہے ۔ یہ خیال آتے ہی یہ سچے مذہب کی تلاش میں نکل پڑا اور اسلام پر ایک پمفلٹ پڑھنے کے بعد ١٩٤٩ ء میں مسلمان ہو گیا ۔ اس کے تاثرات یہ ہیں :
'' اسلام ہی زندگی کے اصل مقصد کا پتہ دیتا ہے۔ یہ وہ شاہراہ ہے جو آسمانی بادشاہت تک پہنچاتی ہے میں اسلام کے بعض احکام خصوصاً زکوٰة ، میراث ، امتناع سود ، حج اور محدود تعدد ازواج سے بہت متاثر ہوا ہوں۔ اسلام سرمایہ داری اور کمیونزم کے مابین ایک راہ اعتدال ہے رنگ و نسل کے امتیازات سے ماورا ۔ ''
بیٹرس بے ۔ عبداللہ
برطانوی فوج کا یہ میجر پہلی جنگ سے کچھ پہلے برما میں متعین تھا اس کا تعلق ملٹری پولیس سے تھا ۔ یہ لکھتا ہے کہ :
'' مجھے ہر روز ایک کشتی کے ذریعے اِدھر اُدھر جانا پڑتا ۔ ملاح کا نام شیخ علی تھا ، چٹا گاؤں کا رہنے والا نہایت صاف ستھرا رہتا تھا اور دن میں کئی بار قبلہ رُو ہو کر نماز ادا کرتا تھا میں اس کی پارسایا نہ زندگی کو دیکھ کر اسلام کے متعلق سوچنے لگا اور رفتہ رفتہ اس نتیجے پر پہنچا کہ جس مذہب نے ایک نا خواندہ ملاح کو اس قدر متقی ، دیانتدار ، سچا اور مہذب بنایا ہے وہ جھوٹا نہیں ہو سکتا ۔ یہ یقین پچیس برس تک ایک راز بن کر میرے سینے میں نہاں رہا، لیکن جب یہ ظہور کے لیے بے تاب ہو گیا تو میں ١٩٣٨ ء میں یروشلم کی ایک مسجد میں چلا گیا اور اسلام کا اعلان کر دیا ۔ میں ہر روز ہر نماز کے بعد ، اس ملاح کو دعائیںدیتا ہوں جس کے پاکیزہ عمل نے مجھے اسلام کی طرف متوجہ کیا تھا ۔ برما میں مجھے بدھ راہبوں سے بھی ملنے کا اتفاق ہوا تھا لیکن میں اس سے اسی لئے متاثر نہ ہوا کہ ان میں زندگی سے فرار کا پہلو بہت نمایاں تھا اور فعالیت مفقود ۔''
جان ایف سی لی
ملایاکایہ عیسائی کیمبرج سے فارع التحصیل ہے ۔ ١٩٦٤ء میںاسلام لانے کے بعداس نے ایک اخباری بیان میں کہا:
''میںاس لئے اسلام لایاہوں کہ اسلام کی تعلیمات حکمت ودانش پہ مبنی ہیں۔ یہ مساوات کاقائل اوربددیانتی وبے انصافی کا دشمن ہے۔ یہ ایک گا ل پرتھپڑکھانے کے بعددوسراگال پیش نہیںکرتابلکہ دانت کے بدلے دانت اور آنکھ کے بدلے آنکھ مانگتاہے۔''
ایچ ایف فیلوز
برطانوی بحریہ کایہ افسر، جو دونوں لڑائیوں میں جرمنو ںکے خلاف لڑتارہا ایک بیان میں کہتا ہے کہ '' دوران ملازمت مجھے بحریہ کی ایک کتاب ہدایات مطالعہ کرنے کااتفاق ہوا۔اس میں تمام مباحات و ممنوعات کی تفصیل درج تھی ۔ جزاو سزا کاذکر، برطانیہ کی بحری طاقت اس لئے عظیم ہے کہ اس کے ملاح ، سپاہی اور افسر کتاب ہدایات کے پابندہیں۔ قرآن ویسی ہی ایک کتاب ہدایات زندگی کے تقاضو ں سے ہم آہنگ اس کامقصدنوع انسان کوخلیل وجمیل بناناہے ۔یہ آسمانی مذاہب کاآخری مکمل ایڈیشن ہے ۔''
جے ڈبلیولوگراف
یہ انگلستان سے تعلق رکھتاہے اسلام کے متعلق کہتاہے کہ :
'' قرآن وہ واحد کتاب ہے ۔ جس الہامی ہونے پربے شمارتاریخی دلائل موجود ہیں اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم وہ واحدرسول ہیں جن کی زندگی کا کوئی حصہ ہم سے مخفی نہیں ۔ اسلام ایک ایسا فطری اور سادہ سا مذہب ہے جو اوہام و خرافات سے پاک ہے، قرآن نے اس مذہب کی تفصیل پیش کی اور رسول ۖ نے اس پر عمل کر کے دکھایا، قول وعمل کایہ حسین امتزج کہیں اور نظرنہیں آتا۔''
ٹی ایچ میکبارکل
آئرلینڈکا یہ نومسلم کہتاہے کہ:
''گومیری ولادت ایک عیسائی گھرانے میں ہوئی تھی ۔ لیکن میںجوانی ہی میں عیسائیت کی پیچیدہ تعلیمات سے برگشتہ ہوگیاتھا، جب میںاسکول سے نکل کر یونیورسٹی میں پہنچاتو اپنے لئے ایک مذہب اختراع کیا۔ ایک دن ایک چھوٹی سی کتاب '' اسلام اینڈسویلیزیشن '' میرے ہاتھ لگ گئی ۔ اسے پڑھاتواحساس ہواکہ مجھے صرف اسلام ہی مطمئن کرسکتاہے۔ یہ مذہب اتنا وسیع ہے جتنی انسانیت ، یہ امیروغریب ، سیاہ وسفید ، شرقی و غربی سب کا مذہب ہے اور تمام امتیازات سے بالاتر۔''
No comments:
Post a Comment