مچھروں کو انسانی اموات کے لحاظ سے دنیا کا سب سے خطرناک کیڑا مانا جاتا ہے امریکی سائینسدانوں نے اس سے مشابہہ جان لیوا مشین بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب پاکستانی علاقوں میں میزائل برسانے والے یا برندوں کے حجم کے ڈرونز کو بھول جائیں کیونکہ امریکہ نے اب مچھر ڈرونز بنانا شروع کر دیئے ہیں۔ امریکی فضائیہ نے مائیکرو جاسوس طیارے متعارف کرائے ہیں جو مکھیوں اور مچھروں کے برابر ہیں جن کی موجودگی کا عام لوگ نوٹس نہیں لیں گے۔ یہ مچھر کے سائز والے ڈرون طیارے رواں برس سے کام کرنا شروع کر دیں گے اور تصاویر کھینچنے کے ساتھ ساتھ یہ خطرناک جراثیم بھی دشمن کے علاقوں میں پھیلائے گے۔اس کے علاوہ امریکی فضائیہ اسی نوعیت کے بمبار ڈرونز کی تیاری پر بھی کام کررہی ہے جو 2015 تک تیار ہو جائیں گے۔ مستقبل میں ڈرون طیاروں کا سائز مچھر، مکھی یا تتلی کے برابرہوجائے گا تاہم ان کی سفاکی کئی گنابڑھ جائےگی۔ مائیکرو ایئر وہیکلز نامی ان ننھے منے حشرات نما ڈرون طیاروں کی امریکا میں نمائش کی جاچکی ہے اوران کی تیاری پر بھی کام جاری ہے۔ شمسی توانائی سے اڑنے والے یہ طیارے دوہزارپندرہ تک امریکی فوج کا حصہ بن جائیں گے۔ یہ ننھے ڈرون نہ صرف ٹارگٹ کی انتہائی قریب سے نگرانی کر سکیں گے بلکہ ان کی تصاویراور مقام کی درست معلومات بھی ہیڈکوارٹرکو بھیجیں گے۔ نینو ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کئے گئے مکھی یا مچھر جتنے یہ ڈرون دوسرے کاموں کے دوران بھی دہشتگردوں کو نشانہ بنا سکتےہیں۔ مچھرنما ایک ایسا ڈرون بھی بنا لیا گیا ہے جس کے منہ پر سرنج لگی ہوتی ہے جس میں موجود انتہائی مہلک زہر کسی بھی شکار کو با آسانی موت کےگھاٹ اتار سکتا ہے۔
No comments:
Post a Comment