Tuesday, August 9, 2011

نماز کی قدر و منزلت

بسم اللہ الرحمن الرحیم

نماز کی قدر و منزلت

28۔ نماز گناہوں سے بخشش کا بڑا سبب ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ ''جو بھی مسلمان، فرض نماز پڑھنے کے لئے اچھے طریقے سے وضو کرے اور خشوع و خضوع سے رکوع سجود کرے تو اس کا یہ عمل اس کے تمام گذشتہ گناہوں کا کفارہ بن جائے گا۔ بشرطیکہ وہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کرے۔ اور یہ (ثواب) تمام عمر کے لئے ہے''ـ (ابوداؤد)۔...29۔ دنیا و آخرت کی فلاح و خیر کا بڑا سبب نماز ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے کہ: ''تحقیق وہ مومن فلاح پا گئے جو اپنی نمازوں میں خشوع و خضوع کرتے ہیں'' (المومنون)۔

30۔ تزکیہ نفس کے لئے نماز بڑا اہم ذریعہ ہے۔ انسان کو جزع فزع، بخیلی اور برے اخلاق سے بچاتی ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے: ''بے شک انسان بڑا بے صبرا ہے۔ جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو وہ جزع فزع کرنے لگتا ہے۔ اور جب خیر ملتی ہے تو (لوگوں کو دینے) سے منع کر دیتا ہے۔ مگر نماز پڑھنے والے (ایسے نہیں ہوتے) ۔ (سورہ معارج)۔

31۔ رزق کی کنجیوں میں ایک بڑی کنجی نماز ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے: ''اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دو اور اس پر ڈٹے رہو۔ ہم تم سے رزق کا سوال نہیں کرتے بلکہ رزق دینے والے ہم ہیں۔ اور عاقبت تو تقوی والوں کے لئے ہے''۔ (سورہ طہ)۔

32۔ جو شخص نماز کی محافظت کرتا ہے تو اس کا اللہ پر حق ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کو جنت میں داخل کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ''پانچ نمازیں اللہ تعالیٰ نے فرض کی ہیں۔ جو شخص ان نمازوں میں، بہترین وضو کرے۔ اپنے اپنے اوقات پر نماز پڑھے۔ مکمل رکوع کرے۔ عاجزی کے ساتھ پڑھے۔ تو اس کا اللہ تعالیٰ پر حق بنتا ہے کہ اللہ اس کو معاف فرما دے۔ اور جو ایسا نہ کرے گا تو اس کا کوئی حق نہیں بنے گا۔ اگر اللہ چاہے تو بخش دے، نہ چاہے تو نہ بخشے''۔ (ابوداؤد مسند احمد)۔

33۔ نماز پڑھتے وقت کسی دوسرے کام میں مشغول نہیں ہوا جا سکتا۔ فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم ہے کہ ''بے شک نماز کی اپنی ایک خاص مشغولیت ہے'' (بخاری و مسلم)۔

34۔ فرمان ہے کہ ''رأس الامر اسلام ہے، ستون نماز ہے اور کوہان کی بلندی جہاد سے ہے''۔(سنن ترمذی، مسند احمد)۔ یعنی اس دین کا بنیادی معاملہ تو اسلام ہے اور ستون کی حیثیت نماز کو حاصل ہے۔ اور دین کی سربلندی جہاد سے حاصل ہوتی ہے۔

35۔ اس عبادت کے لئے اللہ تعالیٰ نے جو شرائط رکھی ہیں وہ کسی اور عبادت میں نہیں پائی جاتیں مثلاً مکمل پاکیزگی، صاف ستھرا لباس، قبلہ کی طرف منہ کرنا وغیرہ۔

36۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کو اس عبادت پر ڈٹے رہنے کا حکم دیا ہے۔

37۔ دنیا میں آنے والے بچے کو سب سے پہلے نماز کی خبر ملتی ہے یعنی اس کی کان میں اذان دی جاتی ہے۔ اور مسلم کا دنیا سے آخری الوداعی معاملہ بھی نماز سے ہوتا ہے۔ یعنی کہ نمازِ جنازہ ادا کی جاتی ہے۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ ؎

اذان بعد ولادت، نماز بعد وفاتبس اتنی سی زندگی ہے اس جہان کے لئے


38۔ قیامت کے دن جہنمیوں کی پہلی حسرت نماز چھوڑنے کے بارے میں ہوگی۔ فرمانِ الٰہی ہے:

مَا سَلَکَکُمْ فِیْ سَقَرَ قَالُوْا لَمْ نَکُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ (المدثر)ان سے پوچھا جائے گا کہ کس وجہ سے تم جہنم میں ڈالے گئے تو یہ کہیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے۔

39۔ جو نماز کی حفاظت کرے گا تو یہ نماز اس کے لئے نور، برھان اور باعث نجات ہو گی۔ فرمانِ رسول : ''جو شخص نماز کی حفاظت کرتا ہے تو یہ نماز اس کے لئے نور، برھان اور قیامت کے دن نجات کا ذریعہ ہو گی۔ جو حفاظت نہ کرے گا تو یہ نماز نہ تو اس کے لئے نور بنے گی نہ دلیل اور نہ باعث نجات ہو گی بلکہ بے نمازی قیامت کے دن قارون، فرعون، ہامان، ابی بن خلف کے ساتھ ہو گا''۔ (مسند احمد، ابن حبان) ۔

ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں سچا پکا نمازی بنائے آمین۔

No comments:

Post a Comment