Tuesday, December 4, 2012

Allah Ki Naematain

ریل گاڑی کے چلتے ہی سب اپنی اپنی سیٹوں پر پرسکون ہو کر بیٹھ گئے ، مجھے ہمیشہ کھڑکی کے پاس والی سیٹ پر بیٹھنا اچھا لگتا ہے، ریل گاڑی کے باہر اپنے ملک کی خوبصورتی ، ثقافت ، اور مختلف قسم کے علاقوں اور لوگوں کو دیکھ کر عجیب سی خوشی محسوس ہوتی 

ہے ، میری آنکھیں تیزی سے گزرنے والے ہر منظر کو اپنے اندر سمونے کی متلاشی رہتی ہیں ، کھیت ندی نالے درخت پہاڑ کچے پکے مکان ، دھواں اڑاتی چمنیاں یہ سب عام زندگی میں تو شاید اتنے خوبصورت محسوس نہ ہو لیکن ریل گاڑی سے انکا حسن نکھر کر سامنے آ جاتا ہے 
میرے سامنے والی سیٹ پر ایک نوجوان اپنے بوڑھے باپ کے ساتھ بیٹھا تھا ، نوجوان جس کی عمر 25 سال کے قریب تھی شاید میری طرح کھڑکی کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھنے کا شوقین تھا ، اسکی نظریں بھی اشتیاق کے عالم میں باہر کا طواف کر رہی تھی ، بوڑھے باپ کی ساتھ والی سیٹ پر ایک نوجوان شادی شدہ جوڑا بیٹھا تھا ، 
گاڑی چلتے ہیں نوجوان کی خوشی دیکھنے کے قابل تھی، ہر چیز کو نہایت اشتیاق سے دیکھ رہا تھا ، اور ساتھ ساتھ اپنے باپ کو بھی بتا رہا تھا ، اس نے ہاتھ باہر نکالا اور گزرتی ہوئی ہوا کو محسوس کرکے بچوں کی طرح خو ش ہونے لگا ، پاپا دیکھو درخت پیچھے کی طرف جا رہے ہیں ، اس نے اپنے باپ کو کہا اور باپ نے بھی خوش ہوکر اسکی ہاں میں ہاں ملائی ، نوجوان جوڑے نے بڑی حیرت سے اس لڑکے کو دیکھا 
تھوڑی دیر بعد لڑکا پھر بولا ، پاپا دیکھو یہ کھیت یہ جھیل تو ٹرین کے ساتھ ساتھ ہی چل رہے ہیں ، باپ نے پھر مسکرا کر اس کی ہاں میں ہاں ملائی ،
نوجوان جوڑے نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور مسکرا دیئے ، میں نے دیکھا کہ خاوند نے اپنی بیوی کو اشارہ کیا کہ پاگل لگتا ہے 
نوجوان نے اونٹوں کی قطاروں کو دیکھ کر شور مچا دیا ، پاپا یہ اونٹ ہیں نا کتنے پیارے لگ رہے ہیں ، جی بیٹا یہ اونٹ ہی ہیں ، باپ نے جواب دیا ، 
تھوڑی دیر بعد بارش شروع ہو گئی لڑکے نے اپنا ہاتھ باہر نکال لیا جو کچھ دیر میں بھیگ گیا ، اپنابھیگا ہاتھ دیکھ کر لڑکے کی خوشی کی انتہا نہ رہی ، وہ چلا اٹھا پاپا دیکھو میرا ہاتھ بھیگ گیا ، دیکھو میرے ہاتھ پر بارش کے قطرے ، 
اب اس نوجوان جوڑے سے برداشت نہ ہوا اور وہ اس کے بوڑھے باپ کو کہنے لگے کہ آپ اپنے بچے کو ڈاکٹر کو کیوں نہیں دکھاتے 
بوڑھے باپ کی آنکھوں میں آنسو آ گئے اور اس نے کہا کہ ہم ڈاکٹر کے پاس سے ہی آ رہے ہیں ، آج میرے بیٹے کی آنکھوں کا آپریشن ہوا اوروہ پہلی بار اس دنیا کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہے 
یہ سن کر مجھے پہلی دفعہ آنکھوں جسی عظیم نعمت کی قدر ہوئی اور میں نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ اس نے ہمیں کیسی کیسی نعمتیں دی ہوئی ہیں اور ہمارے گناہوں کے باوجود کبھی ہم سے یہ نعمتیں نہیں چھینی 

No comments:

Post a Comment