Tuesday, December 18, 2012

Jesi Karni, Wesi Bharni..

كسان كى بيوى نے جو مكھن كسان كو تيار كر كے ديا تھا وہ اسے ليكر فروخت كرنے كيلئے اپنے گاؤں سے شہر كى طرف روانہ ہو گيا، يہ مكھن گول پيڑوں كى شكل ميں بنا ہوا تھا اور ہر پيڑے كا وزن ايک كلوگرام تھا۔
شہر ميں كسان نے اس مكھن كو حسب معمول ايک دوكاندار كے ہاتھ
ـ فروخت كيا اور دوكاندار سے چائے كى پتى، چينى، تيل اور صابن وغيرہ خريد كر واپس اپنے گاؤں كى طرف روانہ ہو گيا.
كسان كے جانے بعد.. دوكاندار نے مكھن كو فريزر ميں ركھنا شروع كيا.... اسے خيال گزرا كيوں نہ ايک پيڑے كا وزن كيا جائے. وزن كرنے پر پيڑا 900 گرام كا نكلا، حيرت و صدمے سے دوكاندار نے سارے پيڑے ايک ايک كر كے تول ڈالے مگر كسان كے لائے ہوئے سب پيڑوں كا وزن ايک جيسا اور 900 - 900 گرام ہى تھا. دکاندار کو کسان کی ایک بے ایمانی پر بہت غصہ آیا 
اگلے ہفتے كسان حسب سابق مكھن ليكر جيسے ہى دوكان كے تھڑے پر چڑھا، دوكاندار نے كسان كو چلاتے ہوئے كہا کہ وہ دفع ہو جائے، كسى بے ايمان اور دھوكے باز شخص سے كاروبار كرنا اسكا دستور نہيں ہے. 900 گرام مكھن كو پورا كلو گرام كہہ كر بيچنے والے شخص كى وہ شكل ديكھنا بھى گوارا نہيں كرتا.
كسان نے ياسيت اور افسردگى سے دوكاندار سے كہا: "ميرے بھائى مج
ـ سے بد ظن نہ ہو".
ہم تو غريب اور بے چارے لوگ ہيں، ہمارے پاس تولنے كيلئے باٹ خريدنے كى استطاعت كہاں؟
آپ سے جو ايک كلو گرام چينى ليكر جاتا ہوں اسے ترازو كے ايک پلڑے ميں ركھ
ـ كر دوسرے پلڑے ميں اتنے وزن كا مكھن تول كر لے آتا ہوں


دوسروں کو برا کہنے سے بہتر ہے کہ پہلے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھ لو 

No comments:

Post a Comment