Tuesday, August 11, 2015

Lizard ..

بظاہر حشرات الارض اور رینگنے والے چھوٹے جانوروں میں سے ایک دیوار پر چپکی چپکی گھومتی ہے۔ بے ضرر بے رنگ ، چپکتی ہے مگر پھسلتی نہیں ہماری زبان کی طرح، صدیوں سے کرّہِ ارض پر خواتین کے لیے خوف کی علامت جو ہم مرد نہ کرسکے یہ ننھی سی جان کر جاتی ہے۔ مجال ہے جو کبھی ہماری بیگم کو ہم سے خوف آیا ہو، آفرین ہے تم پر چھپکلی ۔
یہ وہ مخلوق ہے جو آنکھوں دیکھی مکھی ہی نگلتی ہے۔ ہم لوگوں کی طرح نہیں جو ہر طرح کی مکھی نگل جاتے ہیں۔ بہت شریف الطبع جانور ہے کبھی راستہ نہیں روکتی نہ پاؤں میں لپٹتی ہے۔ انسان کی اس عادت سے بہت دور ہے۔ نسلی طور پر شکاری ہے۔ جھپٹتی بھی ہے پلٹتی بھی ہے۔ چھپکلی بھی اپنا آشیانہ نہیں بناتی سیلانی طبعیت کی وجہ سے جہاں رات ہوجائے وہیں ٹہر جاتی ہے۔ چائنا کٹنگ اور قبضہ گروپ سے اسکا کوئی لینا دینا نہیں۔ اسکے لیے قصرِ سلطانی کی دیواریں اور غریب کی کٹیا کی کچی دیواریں ایک سی ہیں بلکہ غریب کے گھر تو اسے خوب مچھر مکھیاں حشرات مل جائیں گے۔ قصرِ سلطانی میں سلطان کو بھوکا رکھ چھوڑے گا جیسے عوام کو رکھا ہے۔
یہ دنیا میں ہر جگہ پائی جاتی ہے خاص کر ان ملکوں میں جہاں عوام کو دیوار سے لگایا جاتا ہو۔ بھی ظاہر سی بات ہے عوام کو دیوار سے لگانے کہ لیے کثرت سے دیواروں کی ضرورت ہوگی اور جہاں دیوار ہوگی وہاں چھپکلی بھی ہونگیں۔ گرگٹ سے بہت قریب تر ہوتی ہے مگر گرگٹ سے اسکو مشابہت دینے پر چھپکلی سراپا احتجاج ہے۔ اسکا کہنا ہے انسان کو گرگٹ سے تشبیہ دی جائے، چھپکلی رنگ نہیں بدلتی ۔
چھپکلیوں میں نر کو بھی چھپکلی ہی کہا جاتا ہے۔ بڑے بڑے اردو دان بھی کسی نر کو چھپکلا نہیں کہہ پائے۔ کئی ملکوں میں چھپکلی کھائی جاتی ہے اس میں سے ایک ملک چین ہمارا جگری دوست ہے۔ شائد اسکی دوستی کی وجہ بھی چھپکلی ہی ہو جو ہمارے یہاں محفوظ ہے۔  ورنہ ہم تو سب کھا گئے ہیں ہم تو کوہ گراں بجلی بھی کھا گئے ہیں۔ کاپر بھی کھاگئے، اسٹیل جیسی دھاتیں کھا گئے سارے حقوق کھا گئے اور کھائے جارہے ہیں بس چھپکلی نہیں کھاتے ۔
بلدیاتی ادارے افزائش چھپکلی پر خاص توجہ دے رہے ہیں۔ کیونکہ چھپکلی مچھر مار مہم میں بغیر ان کی محنت کے کافی سود مند اور کارگر ثابت ہوسکتی ہے۔ شوہروں اور شرارتی بچوں کی طرح جھاڑو اور چپل چھپکلی کے لیے خطرناک ہتھیار سمجھے جاتے ہیں۔ ویسے بھی ہمارے ملک میں سڑکوں کے علاوہ ہر جگہ جھاڑو پھیر دی گئی ہے اور چپل مسجد کے علاوہ ہر جگہ محفوظ ہے۔

No comments:

Post a Comment