حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک عورت مردوں سے بے حیائی کی باتیں کیا کرتی تھی اور بہت بے باک اور بد کلام تھی
ایک مرتبہ وہ حضور صل اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزری حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک اونچی جگہ پر بیٹھے ہوئے ثرید کھا رہے تھے اس پر اس عورت نے کہا انہیں دیکھو ایسے بیٹھے ہوئے ہیں جیسے غلام بیٹھتا ہے ایسے کھارہے ہیں جیسے غلام کھاتا ہے
یہ سن کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کون سا بندہ مجھ سے زیادہ بندگی اختیار کرنے والا ہوگا
پھر اس عورت نے کہا یہ خود کھا رہے ہیں اور مجھے نہیں کھلارہے ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو بھی کھالے اس نے کہا مجھے اپنے ہاتھ سے عطا فرمائیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیا تو اس نے کہا جو آپ کے منہ میں ہے اس میں سے دیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے دیا جسے اس نے کھا لیا اس کھانے کی برکت سے اس پر شرم وحیا غالب آگئی اور اس کے بعد اپنے انتقال تک کسی سے بے حیائی کی بات نہ کی
(حیاتہ الصحابہ)(ص704ج2)
ایک مرتبہ وہ حضور صل اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزری حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک اونچی جگہ پر بیٹھے ہوئے ثرید کھا رہے تھے اس پر اس عورت نے کہا انہیں دیکھو ایسے بیٹھے ہوئے ہیں جیسے غلام بیٹھتا ہے ایسے کھارہے ہیں جیسے غلام کھاتا ہے
یہ سن کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کون سا بندہ مجھ سے زیادہ بندگی اختیار کرنے والا ہوگا
پھر اس عورت نے کہا یہ خود کھا رہے ہیں اور مجھے نہیں کھلارہے ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو بھی کھالے اس نے کہا مجھے اپنے ہاتھ سے عطا فرمائیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیا تو اس نے کہا جو آپ کے منہ میں ہے اس میں سے دیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے دیا جسے اس نے کھا لیا اس کھانے کی برکت سے اس پر شرم وحیا غالب آگئی اور اس کے بعد اپنے انتقال تک کسی سے بے حیائی کی بات نہ کی
(حیاتہ الصحابہ)(ص704ج2)