Showing posts with label Blood Pressure. Show all posts
Showing posts with label Blood Pressure. Show all posts

Tuesday, August 11, 2015

7 Diseases found that breathing can walk ..

ممبئ: اگر آپ کی سانسوں میں سے کسی قسم کی بوآرہی ہے تو ضروری نہیں کہ اس کی وجہ دانتوں اور مسوڑھوں کی خرابی ہی ہو بلکہ یہ ہماری کئی بیماریوں کا پتا دیتی ہے۔
منہ میں بدبو کی اہم وجہ زبان پر پائے جانے والے بیکٹیریا ہوتے ہیں جو ٹانسلزاورحلق میں بھی پائے جاتے ہیں یہ بیکٹیریا ہمارے منہ میں آنے والے غذاؤں میں پروٹین کو توڑتے ہیں لیکن اگر کوئی مکمل طور پرصحت مند نہ ہو تو ان بیکٹیریا کے لیے پروٹین کو توڑنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
 سانس میں شکر والی ٹافی کی خوشبو کی وجہ ذیابیطس:
اگر سانس میں چینی لگی چھوٹی ٹافیوں کی بو آرہی ہو یا امونیا جیسی چبھتی ہوئی بو ہوتو یہ ٹائپ ون ذیابیطس کی وجہ ہوسکتی ہے اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جسم میں انسولین کم ہونے سے چینی کے اجزا ٹوٹ کر توانائی نہیں دے پا رہے اور وہ چربی میں بدل رہے ہیں اس طرح کیٹونز نامی اجزا بن کر سانس میں آتے رہتے ہیں۔
کافور کی بو:
سائی نس انفیکشن میں سردرد، نزلہ اور چہرے کے اوپری حصے پر دباؤ ہوتا ہے اس کا اظہار بھی سانس میں ہوسکتا ہے اور اگر سانس میں کافور جیسی بو ہو تو یہ سائی نس انفیکشن کی علامت ہوسکتی ہے۔ اگر ناک بہتی ہو اور حلق میں بلغم جما ہو تو یہ ان ٹھوس پروٹین کو ظاہر کرتا ہے جنہیں بدن توڑ نہیں پاتا اور ان میں ایک بہت خاص بو ہوتی ہے۔
سانس میں خراب دودھ کی بو:
اگرآپ کی سانس میں خراب شدہ دودھ کی بو آرہی ہے تو یہ بدن میں کم کاربوہائیڈریٹس کی علامت ہوسکتی ہے۔ جسم میں کاربوہائیڈریٹس کم ہوں تو وہ چربی کو استعمال کرنا شروع کردیتا ہے اور ساتھ ہی پروٹین کو بھی استعمال کرتا ہے اس سے سانسوں میں پھٹے یا سڑے ہوئے دودھ کی بو آتی ہے اوراس کا آسان حل یہی ہے کہ خوراک میں کاربوہائیڈریٹس کا استعمال بڑھا دیا جائے۔
بدبودار گوشت کی بو ٹانسلز کی علامت:
ٹانسلزکے انفیکشن یا سوزش سے سلفر پیدا کرنے والے بیکٹیریا اس میں جمع ہونا شروع ہوجاتے ہیں اور اس سے سانس بہت بدبودار ہوجاتی ہے۔ بعض اوقات یہ بو جگر کے کینسر کو بھی ظاہر کرتی ہے اس کے لیے ڈاکٹر سے معائنہ کرانا بہتر ہوگا لہٰذا ایسی صورتحال میں پانی زیادہ پیئیں اور جراثیم کش محلول سے غرارے کرنے چاہیے۔
صبح اُٹھتے ہی منہ کی بدبو کا مطلب منہ کی خشکی ہے:
اگر نارمل برش کرنے سے منہ کی بدبو دور نہیں ہورہی تو منہ کی خشکی کو بھی اس کا ذمے دار ٹھہرایا جاسکتا ہے جسے زیروسٹومیا بھی کہتے ہیں۔ اس مرض میں منہ میں مناسب تھوک پیدا نہیں ہوپاتا، منہ میں تھوک کی کمی سے بیکٹیریا اپنی تعداد میں اضافہ کرتے رہتے ہیں اس لیے اگرمنہ کی خشکی بہت عرصے تک قائم رہے تو یہ دانتوں میں کیڑے اور مسوڑھوں کے مرض کی وجہ ہوسکتے ہیں اس کے علاوہ بہت زیادہ پیاس، ہونٹوں کے چٹخے ہوئے کنارے اور خشک گلا بھی منہ میں پانی کی کمی کی وجہ ہوتا ہے۔
سانس میں مچھلی کی بو خراب گردوں کی علامت:
جسم سے پیدا ہونے والی نائٹروجن کی بو بہت بری ہوتی ہے اگر کسی کے سانس سے مچھلی جیسی بو آرہی ہو تو اس کے گردے متاثر ہوسکتے ہیں۔ گردے اگر درست طور پر کام نہیں کررہے تو جسم میں نائٹروجن کی کمی ہونا شروع ہوجاتی ہے۔
خراب مسوڑھوں سے سانس میں فضلے کی بو:
مسوڑھوں کا انفیکشن بسا اوقات انسانی فضلے کی بو بھی پیدا کرسکتا ہے اس طرح منہ سے انسانی فضلے جیسی بو آتی ہے اس کا علاج یہ ہے کہ دانتوں کو اچھی طرح صاف کیا جائے اور خاص دھاگوں سے فلاسنگ کی جائے۔

Wednesday, July 29, 2015

Blood Pressure

بلڈ پریشر قابو میں رکھنے کے چند آسان گھریلو نسخے



طبی ماہرین ہائی بلڈ پریشر کو قابو کرنے کے لیے بعض گھریلواشیا تجویزکرتے ہیں جو قدرتی طور پر بلڈ پریشر کو قابو میں رکھتی ہیں اور آپ کو خطرناک امراض سے بچاتی ہیں لیکن ان اشیا کے استعمال سے پہلے اپنی معالج سے رجوع ضرور کریں تاکہ آپ کسی نقصان سے بچ سکیں۔
سرخ گوشت بمقابلہ سفید گوشت:
بلڈ پریشر کے مریض سرخ گوشت مثلاً گائے اور بکرے کے گوشت سے پرہیز کرتے ہوئے مرغی اور مچھلی استعمال کریں جنہیں سفید گوشت بھی کہا جاتا ہے جب کہ ایسے افراد مرغی اور مچھلی کے ساتھ سبزی کا زیادہ استعمال رکھیں جو ان کے لیے مفید ہے۔
لہسن:
لہسن میں موجود کئی قدرتی اجزا بلڈ پریشر کو قابو میں رکھتے ہیں اور خون میں کولیسٹرول کی سطح کو بھی کم کرتے ہیں لہٰذا اس کا استعمال بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
 شہد اور پیاز:
ایک کپ میں پیاز کے رس میں 2 چمچ شہد ملائیں اور اسے روز کا معمول بنائیں اس عمل سے آپ اپنے بلڈ پریشر کو قابو میں رکھ سکتے ہیں۔
کڑھی پتے:
کڑھی پتوں میں کئی بیماریوں کا علاج ہے۔ ایک کپ پانی میں 4 سے 5 کڑھی پتے ابالیں اور اسے پی لیں اس سے بہتر محسوس کریں گے۔
چقندر کا رس:
چقندر کا رس بلڈ پریشر کو قابو میں رکھتا ہے اس لیے سلاد وغیرہ میں بھی چقندر کا استعمال بلڈپریشر کے مریضوں کے لیے انتہائی مفید ہے جب کہ چقندر خون بنانے میں بھی مدرگار ثابت ہوتا ہے۔