Showing posts with label Feature. Show all posts
Showing posts with label Feature. Show all posts

Monday, September 7, 2015

Iphone Feature ..

Iphone Feature

The iPhone will also warned of the danger of fire and smoke

لندن: ایپل کمپنی نے ایک اسموک ڈٹیکٹر سینسر پیٹنٹ کرایا ہے جسے نہ صرف اگلے آئی فون بلکہ اسمارٹ واچ اور میک بکس میں بھی شامل کیا جائے گا۔
پیٹنٹ کا مقصد آگ لگنے کی صورت میں لوگوں کو اس خطرے سے آگاہ کرنا یا کسی نیٹ ورک پر اس کی اطلاع فراہم کرنا ہے ، کمنپی کی جانب سے پیٹنٹ کی کم تفصیلات جاری کی گئی ہیں لیکن اس میں یہ بات بتائی گئی ہے کہ فون میں موجود کئی سینسر بھی استعمال کیے جاسکتے ہیں جن میں کیمرہ سینسر بھی شامل ہے جب کہ دھواں یا حرارت فون تک جاتے ہی وہ دیگر نیٹ ورک یا عمارت کو خبردار کرے گا تاکہ امدادی اداروں کو اطلاع دے نقصان سے بچا جاسکے۔
پیٹنٹ میں آگ و دھویں کو بھانپنے والے سینسرکی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس صورت میں ایک الرٹ جاری کیا جائے گا، لوگوں کو چوکنا کرنے کے لیے تیز آواز خارج کی جائے گی یا پھر آگ بجھانے والے خود کار نظام کو الرٹ کیا جاسکے گا۔

Sunday, September 6, 2015

Google Feature ..

Google Feature

Google's new feature, which can keep you busy for hours

سان فرانسسکو: گوگل نے معلومات کے متلاشی افراد کے لیے ایک نیا فیچر متعارف کرایا ہے جو دلچسپ معلومات کے خواہشمند افراد کو گھنٹوں اسکرین کے سامنے بیٹھنے پر مجبور کردیتا ہے۔
گوگل سرچ بار پر  ’’I’m feeling curious‘‘  ٹائپ کرنے کے بعد اسکرین پر ایک کے بعد دلچسپ حقائق ظاہر ہوتے ہیں جو صرف چار سطروں تک محدود ہوتے ہیں۔ ان میں تاریخ، جغرافیہ، بنیادی معلومات ، دلچسپ حقائق اور سائنس کی معلومات ظاہر ہوتی ہیں لیکن تمام معلومات عام افراد کی دلچسپی کے تحت نمودار ہوتی ہیں۔ ایک معلومات کے نیچے نیلی لائن میں ’’دوسرا سوال پوچھیں‘‘ کا آپشن نیلی لائن میں ظاہر ہوتا ہے اور اس پر کلک کرکے اگلی معلومات ظاہر ہوتی ہے۔
عجیب و غریب اور دلچسپ معلومات کے حقائق کے نیچے ان کے مستند حوالہ جات بھی درج ہوتے ہیں جن پر کلک کرکے ان کی تصدیق بھی کی جاسکتی ہے لیکن گوگل کی اس معلومات اور اس سے قبل سرچ انجن میں پوچھے گئے سوالات سے بہت سی ویب سائٹ ناراض بھی ہیں کیونکہ اگر پاکستان لکھیں تو گوگل اسکرین کی دائیں جانب وکی پیڈیا سے اس کا جواب لے آتا ہے اور ایسی ہی دیگر ویب سائٹ سے رجوع کرتا ہے ۔ اس عمل سے لوگ اس ویب سائٹ پر جانے کی بجائے گوگل سرچ پیج پر ہی معلومات پڑھ کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔
اگست میں وکی پیڈیا کے شریک بانی نے شکایت کی تھی کہ گوگل کے اس عمل سے ان کا ٹریفک متاثر ہورہا ہے اور گوگل کی جانب سے معلوماتی گراف دکھانے پر ان کی ویب سائٹ 21 فیصد ٹریفک کھوچکی ہے۔