Showing posts with label Newyork. Show all posts
Showing posts with label Newyork. Show all posts

Saturday, August 22, 2015

Selfie been reached Mars on Earth ..

Mars

Selfie been reached Mars on Earth

Selfie been reached Mars on Earth
نیویارک: سیلفی لینے کا رواج اتنا عام ہوگیا ہے کہ جسے دیکھو عجیب و غریب طریقوں سے سیلفی لے کر اسے سوشل میڈیا کی زینت بنا رہا ہے تاکہ وہ لوگوں کی توجہ کا مرکز بن سکے لیکن اس شوق کے ہاتھوں کئی جنونی اپنی جان بھی کھو چکے ہیں لیکن اب یہ سیلفی کا جنون خلا کی وسعتوں میں بھی جا پہنچا ہے جہاں بھیجے گئے خلائی روبوٹ نے اپنی سیلفی لے کر زمین پر بھیج دی ہے۔
ناسا کی جانب جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مریخ پر بھیجے گئے تحقیقاتی روبوٹ ’’کیوراسٹی روو‘‘ نے جو تازہ ترین تصاویر بھیجی ہیں وہ سیونتھ راک لوکیشن کی ہیں جس کے نمونے زمین پر بھیجے گئے ہیں اور اب اس کا لیبارٹری میں تجزیہ کیا جائے گا۔ ناسا کے مطابق روور نے یہ تصویر بالکل اسی طرح کھینچی ہے جس طرح کوئی انسان سیلفی لیتا ہے اس کے لیے خلائی روبوٹ نے کیمرے کو اپنے بازو جتنی لمبائی کے مطابق کھولا اور اپنے اردگر سمیت اپنی تصویر کھینچ ڈالی۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس کے لیے جو کیمرہ یعنی  ہینڈ لینزاستعمال کیا گیا اسے ماہلی کا نام دیا گیا ہے اور اس سے عام طور پر چٹانوں میں موجود معدنیات  کے ذرات کا قریب سے جائزہ لیا جاتا ہے۔ روبوٹ کی بھیجی گئی تصاویر گزشتہ تصاویرسے مختلف اور زیادہ قریب سے لی گئی ہے حالانکہ اس بات کا خطرہ موجود تھا کہ کیمرا چٹان سے ٹکرا جائے لیکن روبوٹ نے کامیابی سے یہ مشن مکمل کرلیا۔

Mars

Monday, August 17, 2015

Ship simultaneously in the US, such as the ability to ship and submarine drone ready ..

Ship simultaneously in the US

Ship and Submarine, drone ready

Ship simultaneously in the US, such as the ability to ship and submarine drone ready
نیو یارک: امریکی ماہرین ایک ایسے ڈرون کی آزمائش کررہے ہیں جو پرواز کرنے کے ساتھ نہ صرف پانی کی سطح پر تیز سکتا ہے بلکہ سمندر کی گہرائیوں میں آبدوز کی طرح سفر بھی کرسکتا ہے۔
امریکا کے نیول ریسرچ لیبارٹریز کے انجینئرز ایک ایسے ڈرون کی تیاری میں مصروف ہیں جسے دشمن آبدوزوں کی تلاش، سمندر میں  تیر کرتیل کے رساؤ کی تحقیق اور دیگر بہت سے کاموں کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔  اس روبوٹ ڈرون کا نام ’فلیمر‘ رکھا گیا ہے جس کی ویڈیو میں اسے اڑتے اور تیرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس میں تیرنے کے لئے چپو نما پر ضرورت پڑنے پر سکڑ کر کسی ہوائی جہاز کے بازو جیسے بن جاتے ہیں۔ فلیمر کا لفظ دو الفاظ ’فلائنگ سوئمر‘ کو ملاکر بنایا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ ایجاد بطخ سے متاثر ہوکر بنائی گئی ہے۔ پرواز کے دوران اس کے چپونما پر سکڑ کر طیارے کو اڑتے دوران مستحکم رکھتے ہیں۔ پانی میں اس کے پچھلے پر اسے آگے کی جانب دھکیلتے ہیں اور یہ فوری طور پر پانی اور ہوا کے لئے اپنی کیفیت تبدیل کرسکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ کسی آبی پرندے کے طرح پانی میں غوطہ بھی لگا سکے گا۔
امریکی بحری ماہرین کے مطابق اس کا جدید ترین ماڈل 57 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوا میں پرواز کرسکتا ہے جب کہ پانی میں صرف 11 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر سگے گا۔ اس میں سونار (پانی میں کام کرنے والا ریڈار) لگا کر اسے سمندر کی گہرائیوں میں دشمن آبدوزوں کی شناخت کے لیے تیار کیا جارہا ہے جو اس کے پیٹ میں لگایا جائے گا تاکہ یہ نیچے پانیوں میں خطرات کا اندازہ لگاسکے۔

Drone Ready

Monday, August 3, 2015

Mars will change the shapes of humans, Scientists ..

  مریخ پر جانے والے انسانوں کی شکلیں تبدیل ہوجائیں گی، سائنس دان

نیویارک: زمین کا ماحول اور اس کی آب و ہوا میں موجود زندگی کو بقا دینے والے عناصر دیگر سیاروں سے بہت مختلف ہیں اور ہماری شکل و صورت اسی ماحول کی وجہ سے برقرار ہے لیکن سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ دیگر سیاروں بالخصوص مریخ میں قوت کشش اور دیگر عناصر میں تبدیلی کی وجہ سے جب کوئی انسان وہاں قدم رکھے گا تو اس کی شکل عام انسان کی طرح نہیں رہے گی بلکہ اس میں نمایاں تبدیلیاں آجائیں گی۔
مریخ پر جانے والے جن سائنس دانوں کے نام حتمی طور پر طے کر لیے گئے ہیں ان میں اہم امریکی سائنس دان جیسن اسٹینڈ فورڈ کی اہلیہ سونیا وین میٹر بھی شامل ہیں اور انہوں نے اس ناقابل واپسی مشن میں جانے والے سائنس دانوں کے ساتھ دستخط کیے ہپں۔ جیسن کا کہنا ہے کہ مریخ کے ماحول کو سامنے رکھ کر وہ توقع کر رہے ہیں کہ ان کی اہلیہ میں نہ صرف جسمانی طور پر بلکہ اندرونی طور پر بھی تبدیلیاں ہوں گی جس کے بعد انہیں پہچاننا مشکل ہوجائے گا بلکہ حقیقت میں ان کا چہرہ کچھ اس طرح کا ہوجائے گا کہ انہیں انسان کہنا مناسب نہیں ہوگا بلکہ کچھ اور ہی نام دینا ہوگا۔
مریخ کے سفر پر تحقیق کرنے والے سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ مریخ پر موجود کشش ثقل وہاں جانے والے خلا بازوں کے جسم میں انتہائی بڑے پیمانے پر تبدیلیاں پیدا کردے گی اور اس میں سے نکلنے والے شعاعیں ان خلا بازوں کے لیے مزید خطرناک ہوسکتی ہیں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کشش ثقل انسانی جسم کی ہڈیوں اور پٹھوں یعنی ہماری شکل کو ترتیب دیتی ہے جب کہ مریخ پر موجود کمزور کشش ثقل کی وجہ جسم میں تبدیلی واقع ہوجاتی ہے۔