پیرس: دنیا بھر کے درجہ حرارت میں اضافے سے جہاں گرمی شدت میں اضافہ ہورہا ہے اور موسلا دھار بارشوں سے سیلابوں نے دنیا کو اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے وہیں ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بڑے بڑے گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں جو 120 سالہ تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئے ہیں۔
فرانس میں کی گئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ گلیشیر کے پگھلنے کا عمل 21 وی صدی میں زیادہ تیز ہوا ہے اور گزشتہ ایک دہائی میں اس میں زیادہ تیزی آئی ہے۔ ڈائریکٹر آف دی ورلڈ گلیشیر مانیٹرنگ سروس اور تحقیق کے اہم رکن مائیکل زیمپ کے مطابق ہر سال گیلیشیر 50 سے 150 سینٹی میٹر یعنی 20 سے 60 انچ تک پگھل رہے ہیں جو کہ 20 ویں صدی کے مقابلے میں 2 سے 3 گنا زیادہ ہے۔
ایک سابقہ تحقیق میں کہا گیا تھا کہ ایشیا اور جنوبی امریکا کے رہنے والے ایک ارب سے زائد لوگ پینے کا پانی برف اور گیلیشیر کے پگھلنے سے حاصل کرتے ہیں اس لیے اب ان کے پانی کے ذخائر میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر دنیا بھر کا درجہ حرارت اسی طرح بڑھتا رہا تو آنے والے دنوں میں کئی گلیشیر صفحہ ہستی سے مٹ کر پانی میں تبدیل ہوجائیں گے۔
تحقیق کے مطابق گزشتہ 5 سالوں میں گلیشیر کے پگھلنے سے متعلق حاصل کی گئیں معلومات کے مطابق برف کے ان بڑے ذخیروں میں پگھلنے کے عمل میں تیزی آئی ہے جس کے مطابق 1998 میں پگھلنے کے عمل کے مقابلے میں 2003 کے مقابلے میں 2013 اور 2014 میں پگھلنے کے عمل میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے تاہم قلیل مدت میں کچھ علاقوں میں کچھ گلیشیر نے اپنی کھوئی ہوئی حیثیت کو بحال بھی کیا ہے جن میں ناروے میں موجود گلیشیئرزمیں سے کچھ گلیشیئرز لمبائی میں 200 میٹر تک بڑھ گئے۔
دی ورلڈ گلیشیرمانیٹرنگ سروس کا کہنا ہے کہ برف کے ان پہاڑوں کا اس تیزی سے پگھلنا دنیا کے لیے انتہائی خطرناک ہے جس سے سمندروں کی سطح تیزی سے بلند ہورہی ہے اور جو شہر سمندروں کے کناروں پر واقع ہیں وہاں سمندر تباہی مچا سکتے ہیں۔