Showing posts with label Poems. Show all posts
Showing posts with label Poems. Show all posts

Wednesday, October 17, 2012

Hakeem Moman Khan : Tumhen yad ho kay na yad ho..

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی یعنی وعدہ نباہ کا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


وہ جو لطف مجھ پہ تھے پیش تر، وہ کرم کہ تھا میرے حال پر
مجھے سب یاد ہے ذرا ذرا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


کبھی بیٹھے جو سب میں روبرو ، تو اشاروں ہی میں گفتگو
وہ بیان شوق کا برملا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


ہوئے اتفاق سے گر بہم ، تو وفا جتانے کو دم بہ دم
گلہ ملامتِ اقرباء ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو



کوئی ایسی بات ہوئی اگر کہ تمہارے جی کو بری لگی
تو بیاں سے پہلے ہی بھولنا ،تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو



کبھی ہم میں تم میں بھی چاہ تھی ، کبھی ہم میں تم میں بھی راہ تھی
کبھی ہم بھی تم بھی تھے آشنا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو



جسے آپ گنتے تھے آشنا ، جسے آپ کہتے تھے باوفا
میں وہی ہوں مومنِ مبتلا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو  

Friday, October 5, 2012

Wasi Shah : Uski Aankho May..

اسکی آنکھوں میں محبت کا ستارہ ہوگا 
ایک دن آئے گا وہ شخص ہمارا ہوگا … . ! 


زندگی اب کے میرا نام نہ شامل کرنا . 
گر یہ طے ہے کے یہی کھیل دوبارہ ہوگا … . . ! 



جس کے ہونے سے میری سانس چلا کرتی تھی 
کس طرح اس کے بغیر اپنا گزارا ہوگا . 


یہ اچانک جو اجالا سا ہوا جاتا ہے … … … 
دل نے چپکے سے تیرا نام پکارا ہوگا . 


عشق کرنا ہے تو دن رات اسے سوچنا ہے . 
کچھ اور ذہن میں آیا تو خسارہ ہوگا . 



یہ جو پانی میں چلا آیا ہے سونہری سا غرور 
اسنے دریا میں کہیں پاؤں اتارا ہوگا … . ! 



جو میری روح میں بادل سے گرجتے ہیں 
اسنے سینے میں کوئی درد اتارا ہوگا … . . ! 



کام مشکل ہے مگر جیت ہی لوں گا اس کو 
میرے مولا کا وصی جونہی اشارہ ہوگا . . . ! 

Faraz Ahmad : Barson Kay Bad Dekha Ik..

برسوں کے بعد دیکھا اک شخص دلربا سا 
اب ذہن میں نہیں ہے پرنام تھا بھلا سا


ابرو کھچے کھچے سے آنکھیں جھکی جھکی سی
باتیں رکی رکی سی، لہجہ تھکا تھکا سا


الفاظ تھے کہ جگنو آواز کے سفر میں
بن جائے جنگلوں میں جس طرح راستہ سا



خوابوں میں خواب اس کے یادوں میں یاد اس کی
نیندوں میں گھل گیا ہو جیسے کہ رتجگا سا



پہلے بھی لوگ آئے کتنے ہی زندگی میں
وہ ہر طرح سے لیکن اوروں سے تھا جدا سا



اگلی محبتوں نے وہ نا مرادیاں دیں
تازہ رفاقتوں سے دل تھا ڈرا ڈرا سا



کچھ یہ کہ مدتوں سے ہم بھی نہیں تھے روئے
کچھ زہر میں بُجھا تھا احباب کا دلاسا



پھر یوں ہوا کے ساون آنکھوں میں آ بسے تھے
پھر یوں ہوا کہ جیسے دل بھی تھا آبلہ سا



اب سچ کہیں تو یارو ہم کو خبر نہیں تھی
بن جائے گا قیامت اک واقعہ ذرا سا



تیور تھے بے رُخی کے انداز دوستی کے
وہ اجنبی تھا لیکن لگتا تھا آشنا سا



ہم دشت تھے کہ دریا ہم زہر تھے کہ امرت
ناحق تھا زعم ہم کو جب وہ نہیں تھا پیاسا



ہم نے بھی اُس کو دیکھا کل شام اتفاقاً
اپنا بھی حال ہے اب لوگو فراز کا سا

Wednesday, September 19, 2012

Most beautiful poetry..

آج سے 14 سو سال قبل ایک شاعر نے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے ہجویہ اشعار کہے تھے۔
جب وہ اشعار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے شاعر خاص حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا: کہ حسان اٹھو منبر پر بیٹھو اور ان اشعار کا جواب دو۔
حضرت حسان بن ثابت نے ان ہجویہ اشعار کا جواب کچھ اس طرح سے دیا اردو ترجمے میں ملاحظہ فرمائیں:

میرے آقا میرے مولا،میرے آقا میرے مولا
محمد رسول اللہ،محمد رسول اللہ

جہاں میں‌ ان سا چہرہ ہے نہ ہے خندہ جبیں کوئی
ابھی تک جن سکیں نہ عورتیں ان سا حسین کوئی
نہیں رکھی ہے قدرت نےمیرے آقا کمی تجھ میں
جو چاہا آپ نے مولا وہ رکھا ہے سبھی تجھ میں

میرے آقا میرے مولا، میرے آقا میرے مولا
محمد رسول اللہ ،محمد رسول اللہ

بدی کا دور تھا ہر سو جہالت کی گھٹائیں تھیں
گناہ و جرم سے چاروں طرف پھیلی ہوائیں تھیں
خدا کے حکم سے نا آشنا مکے کی بستی تھی
گناہ و جرم سے چاروں طرف وحشت برستی تھی
خدا کے دین کو بچوں کا ایک کھیل سمجھتے تھے
خدا کو چھوڑ کر ہر چیز کو معبود کہتے تھے
وہ اپنے ہاتھ ہی سے پتھروں کے بُت بناتے تھے
انہی کے سامنے جھکتے انہی کی حمد گاتے تھے
کسی کا نام "عُزی"تھا کسی کو "لات" کہتے تھے
"ہُبل" نامی بڑے بُت کو بتوں کا باپ کہتے تھے
اگر لڑکی کی پیدائش کا ذکر گھر میں سن لیتے
تو اُس معصوم کو زندہ زمیں میں دفن کر دیتے
پر جو بھی بُرائی تھی سب ان میں‌ پائی جاتی تھی
نہ تھی شرم و حیا آنکھوں‌ میں گھر گھر بے حیائی تھی
مگر اللہ نے ان پر جب اپنا رحم فرمایا
تو عبداللہ کے گھر میں خدا کا لاڈلا آیا
عرب کے لوگ اس بچے کا جب اعزاز کرتے تھے
تو عبدالمطلب قسمت پر اپنی ناز کرتے تھے
خدا کے دین کا پھر بول بالا ہونے والا تھا
محمد سے جہاں میں پھر اُجالا ہونے والا تھا

میرے آقا میرے مولا،میرے آقا میرے مولا
محمد رسول اللہ، محمد رسول اللہ

فرشتہ ایک اللہ کی طرف سے ہم میں حاضر ہے
خدا کے حکم سے جبرئیل بھی اک فرد لشکر ہے
سپہ سالار اور قائد ہمارے ہیں رسول اللہ
مقابل ان کے آؤ گے ملے گی ذلت کُبری
ہمیں فضل خدا سے مل چکی ایماں‌ کی دولت ہے
ملی دعوت تمہیں پر سر کشی تم سب کی فطرت ہے
سنو اے لشکر کفار ہے اللہ غنی تم سے
لیا تعمیر زمیں کا کام ہے اللہ نے ہم سے
لڑائى اور مدح و ذم میں بھی ہم کو مہارت ہے
قبیلہ معاذ سے ہر روز لڑنا تر سعادت ہے
زبانی جنگ میں شعر و قوافی خوب کہتے ہیں
لڑائی جب بھی لڑتے ہیں‌ لہو دشمن کے بہتے ہیں

میرے آقا میرے مولا،میرے آقا میرے مولا
محمد رسول اللہ،محمد رسول اللہ

محمد کے تقدس پر زبانیں جو نکالیں گے
خدا کے حکم سے ایسی زبانیں کھینچ ڈالیں گے(ان شاءاللہ)
کہاں رفعت محمد کی کہاں تیری حقیقت ہے
شرارت ہی شرارت بس تیری بے چین فطرت ہے
مذمت کر رہا ہے تُو شرافت کے مسیحا کی
امانت کے دیانت کے صداقت کے مسیحا کی
اگر گستاخ ناموس احمد کر چکے ہو تم
تو اپنی زندگی سے قبل ہی بس مر چکے ہو تم
میرا سامان جان و تن فدا ان کی رفاقت پر
میرے ماں باپ ہو جائیں نثار ان کی محبت پر
زبان رکھتا ہوں ایسی جس کو سب تلوار کہتے ہیں
میرے اشعار کو اہل جہاں ابحار کہتے ہیں

میرے آقا میرے مولا، میرے آقا میرے مولا
محمد رسول اللہ، محمد رسول اللہ
 

Friday, February 3, 2012

Ki Mohammad Say Wafa Tu Ny Tou Hum Tere Hain


Ki Mohammad Say Wafa Tu Ny Tou Hum Tere Hain


Ki Mohammad Say Wafa Tu Ny Tou Hum Tere Hain


Teri Khudi Main Gar Inqillab Ho Peda


Jis Main Na Ho Inqillab, Mout Hai Wo Zindagi


Hum Tou Rasm-e-Muhabbat Ko Aam Karty Hain



Ta'amul Tou Tha Un Ko Aany Main Qasid



Teri Khudi Main Gar Inqillab Ho Peda


Jis Main Na Ho Inqillab, Mout Hai Wo Zindagi


Hum Tou Rasm-e-Muhabbat Ko Aam Karty Hain



Ta'amul Tou Tha Un Ko Aany Main Qasid



Teri Khudi Main Gar Inqillab Ho Peda


Jis Main Na Ho Inqillab, Mout Hai Wo Zindagi


Hum Tou Rasm-e-Muhabbat Ko Aam Karty Hain



Ta'amul Tou Tha Un Ko Aany Main Qasid



Main Tujh KO Btata Hn Taqdeer-e-Umam Kia Hai