آج سے 14 سو سال قبل ایک شاعر نے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے ہجویہ اشعار کہے تھے۔
جب وہ اشعار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے شاعر خاص حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا: کہ حسان اٹھو منبر پر بیٹھو اور ان اشعار کا جواب دو۔
حضرت حسان بن ثابت نے ان ہجویہ اشعار کا جواب کچھ اس طرح سے دیا اردو ترجمے میں ملاحظہ فرمائیں:
میرے آقا میرے مولا،میرے آقا میرے مولا
جب وہ اشعار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے شاعر خاص حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا: کہ حسان اٹھو منبر پر بیٹھو اور ان اشعار کا جواب دو۔
حضرت حسان بن ثابت نے ان ہجویہ اشعار کا جواب کچھ اس طرح سے دیا اردو ترجمے میں ملاحظہ فرمائیں:
میرے آقا میرے مولا،میرے آقا میرے مولا
محمد رسول اللہ،محمد رسول اللہ
جہاں میں ان سا چہرہ ہے نہ ہے خندہ جبیں کوئی
ابھی تک جن سکیں نہ عورتیں ان سا حسین کوئی
نہیں رکھی ہے قدرت نےمیرے آقا کمی تجھ میں
جو چاہا آپ نے مولا وہ رکھا ہے سبھی تجھ میں
میرے آقا میرے مولا، میرے آقا میرے مولا
محمد رسول اللہ ،محمد رسول اللہ
بدی کا دور تھا ہر سو جہالت کی گھٹائیں تھیں
گناہ و جرم سے چاروں طرف پھیلی ہوائیں تھیں
خدا کے حکم سے نا آشنا مکے کی بستی تھی
گناہ و جرم سے چاروں طرف وحشت برستی تھی
خدا کے دین کو بچوں کا ایک کھیل سمجھتے تھے
خدا کو چھوڑ کر ہر چیز کو معبود کہتے تھے
وہ اپنے ہاتھ ہی سے پتھروں کے بُت بناتے تھے
انہی کے سامنے جھکتے انہی کی حمد گاتے تھے
کسی کا نام "عُزی"تھا کسی کو "لات" کہتے تھے
"ہُبل" نامی بڑے بُت کو بتوں کا باپ کہتے تھے
اگر لڑکی کی پیدائش کا ذکر گھر میں سن لیتے
تو اُس معصوم کو زندہ زمیں میں دفن کر دیتے
پر جو بھی بُرائی تھی سب ان میں پائی جاتی تھی
نہ تھی شرم و حیا آنکھوں میں گھر گھر بے حیائی تھی
مگر اللہ نے ان پر جب اپنا رحم فرمایا
تو عبداللہ کے گھر میں خدا کا لاڈلا آیا
عرب کے لوگ اس بچے کا جب اعزاز کرتے تھے
تو عبدالمطلب قسمت پر اپنی ناز کرتے تھے
خدا کے دین کا پھر بول بالا ہونے والا تھا
محمد سے جہاں میں پھر اُجالا ہونے والا تھا
میرے آقا میرے مولا،میرے آقا میرے مولا
محمد رسول اللہ، محمد رسول اللہ
فرشتہ ایک اللہ کی طرف سے ہم میں حاضر ہے
خدا کے حکم سے جبرئیل بھی اک فرد لشکر ہے
سپہ سالار اور قائد ہمارے ہیں رسول اللہ
مقابل ان کے آؤ گے ملے گی ذلت کُبری
ہمیں فضل خدا سے مل چکی ایماں کی دولت ہے
ملی دعوت تمہیں پر سر کشی تم سب کی فطرت ہے
سنو اے لشکر کفار ہے اللہ غنی تم سے
لیا تعمیر زمیں کا کام ہے اللہ نے ہم سے
لڑائى اور مدح و ذم میں بھی ہم کو مہارت ہے
قبیلہ معاذ سے ہر روز لڑنا تر سعادت ہے
زبانی جنگ میں شعر و قوافی خوب کہتے ہیں
لڑائی جب بھی لڑتے ہیں لہو دشمن کے بہتے ہیں
میرے آقا میرے مولا،میرے آقا میرے مولا
محمد رسول اللہ،محمد رسول اللہ
محمد کے تقدس پر زبانیں جو نکالیں گے
خدا کے حکم سے ایسی زبانیں کھینچ ڈالیں گے(ان شاءاللہ)
کہاں رفعت محمد کی کہاں تیری حقیقت ہے
شرارت ہی شرارت بس تیری بے چین فطرت ہے
مذمت کر رہا ہے تُو شرافت کے مسیحا کی
امانت کے دیانت کے صداقت کے مسیحا کی
اگر گستاخ ناموس احمد کر چکے ہو تم
تو اپنی زندگی سے قبل ہی بس مر چکے ہو تم
میرا سامان جان و تن فدا ان کی رفاقت پر
میرے ماں باپ ہو جائیں نثار ان کی محبت پر
زبان رکھتا ہوں ایسی جس کو سب تلوار کہتے ہیں
میرے اشعار کو اہل جہاں ابحار کہتے ہیں
میرے آقا میرے مولا، میرے آقا میرے مولا
محمد رسول اللہ، محمد رسول اللہ
جہاں میں ان سا چہرہ ہے نہ ہے خندہ جبیں کوئی
ابھی تک جن سکیں نہ عورتیں ان سا حسین کوئی
نہیں رکھی ہے قدرت نےمیرے آقا کمی تجھ میں
جو چاہا آپ نے مولا وہ رکھا ہے سبھی تجھ میں
میرے آقا میرے مولا، میرے آقا میرے مولا
محمد رسول اللہ ،محمد رسول اللہ
بدی کا دور تھا ہر سو جہالت کی گھٹائیں تھیں
گناہ و جرم سے چاروں طرف پھیلی ہوائیں تھیں
خدا کے حکم سے نا آشنا مکے کی بستی تھی
گناہ و جرم سے چاروں طرف وحشت برستی تھی
خدا کے دین کو بچوں کا ایک کھیل سمجھتے تھے
خدا کو چھوڑ کر ہر چیز کو معبود کہتے تھے
وہ اپنے ہاتھ ہی سے پتھروں کے بُت بناتے تھے
انہی کے سامنے جھکتے انہی کی حمد گاتے تھے
کسی کا نام "عُزی"تھا کسی کو "لات" کہتے تھے
"ہُبل" نامی بڑے بُت کو بتوں کا باپ کہتے تھے
اگر لڑکی کی پیدائش کا ذکر گھر میں سن لیتے
تو اُس معصوم کو زندہ زمیں میں دفن کر دیتے
پر جو بھی بُرائی تھی سب ان میں پائی جاتی تھی
نہ تھی شرم و حیا آنکھوں میں گھر گھر بے حیائی تھی
مگر اللہ نے ان پر جب اپنا رحم فرمایا
تو عبداللہ کے گھر میں خدا کا لاڈلا آیا
عرب کے لوگ اس بچے کا جب اعزاز کرتے تھے
تو عبدالمطلب قسمت پر اپنی ناز کرتے تھے
خدا کے دین کا پھر بول بالا ہونے والا تھا
محمد سے جہاں میں پھر اُجالا ہونے والا تھا
میرے آقا میرے مولا،میرے آقا میرے مولا
محمد رسول اللہ، محمد رسول اللہ
فرشتہ ایک اللہ کی طرف سے ہم میں حاضر ہے
خدا کے حکم سے جبرئیل بھی اک فرد لشکر ہے
سپہ سالار اور قائد ہمارے ہیں رسول اللہ
مقابل ان کے آؤ گے ملے گی ذلت کُبری
ہمیں فضل خدا سے مل چکی ایماں کی دولت ہے
ملی دعوت تمہیں پر سر کشی تم سب کی فطرت ہے
سنو اے لشکر کفار ہے اللہ غنی تم سے
لیا تعمیر زمیں کا کام ہے اللہ نے ہم سے
لڑائى اور مدح و ذم میں بھی ہم کو مہارت ہے
قبیلہ معاذ سے ہر روز لڑنا تر سعادت ہے
زبانی جنگ میں شعر و قوافی خوب کہتے ہیں
لڑائی جب بھی لڑتے ہیں لہو دشمن کے بہتے ہیں
میرے آقا میرے مولا،میرے آقا میرے مولا
محمد رسول اللہ،محمد رسول اللہ
محمد کے تقدس پر زبانیں جو نکالیں گے
خدا کے حکم سے ایسی زبانیں کھینچ ڈالیں گے(ان شاءاللہ)
کہاں رفعت محمد کی کہاں تیری حقیقت ہے
شرارت ہی شرارت بس تیری بے چین فطرت ہے
مذمت کر رہا ہے تُو شرافت کے مسیحا کی
امانت کے دیانت کے صداقت کے مسیحا کی
اگر گستاخ ناموس احمد کر چکے ہو تم
تو اپنی زندگی سے قبل ہی بس مر چکے ہو تم
میرا سامان جان و تن فدا ان کی رفاقت پر
میرے ماں باپ ہو جائیں نثار ان کی محبت پر
زبان رکھتا ہوں ایسی جس کو سب تلوار کہتے ہیں
میرے اشعار کو اہل جہاں ابحار کہتے ہیں
میرے آقا میرے مولا، میرے آقا میرے مولا
محمد رسول اللہ، محمد رسول اللہ
No comments:
Post a Comment