ڈیروں پر ایک مدت گزارنے کے بعد مین اس نتیجے پر پہنچا کہ مجھ میں کسی کو اپنا مرشد سمجھ لینی کی ہمت نہیں ہے -
- مغربی تعلیم نے مجھے خود سر ، خود اعتماد اور خود کار بنا دیا تھا
میرے لیے دوسرے کا مشورہ رائے اور سمجھاؤ نہ صرف دخل اندازی تھی بلکہ مکمل آزادی گنوانے کے مترادف تھی ، میں دنیاوی علوم میں تو استاد کی دستگیری برداشت کر سکتا تھا لیکن اقلیم قلب میں کسی رہنما ہادی یا کسی گائیڈ کا متکلف نہ ہو سکتا تھا- میں نے اللہ کے لیے اپنی ہاٹ لائین ایجاد کر رکھی تھیاعلیٰ تعلیم نے مجھ سے ماننے کی صلاحیت چھین لی تھی
کچھ سال صوفی ازم کی کتابین اور سائنسی دنیا کی تلہٹ کرنے میں گذر گئے دو راستوں کا مسافر ہو گیا اور اپنی انا کو سمت -نما بنا کر علم نافع کی تلاش میں لگا رہا لیکن علم حاصل کرنے کا طریقہ غالباً یہ نہ تھا
از اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ 386
No comments:
Post a Comment