Saturday, September 22, 2012

Namaz Perhni Zaroori Hay ?

"میڈم مجھے ایک بات پوچھنا ہے؟"

 

"جی ضرور پوچھئے."

 

وہ میم۔ مجھ سے نماز پڑھی نہیں جاتی' تو خیر ہے؟"

 

"ہاں کیوں نہیں خیر ہے۔ اٹس اوکے' اگر آپ نہیں پڑھ سکتیں تو۔"

 

محمل کو لگا' منوں بوجھ اس کے کاندھوں سے اتر گیا ہو. وہ ایک دم کسی قید سے آزاد ہوئی تھی۔

 

"وہی تو میم! میں باقی نیکیاں کر لوں' قرآن پڑھ لوں' ٹھیک ہے نا' نماز پڑھنا بہت ضروری تو نہیں ہے؟"

 

"نہیں، اتنا ضروری تو نہیں ہے. اگر آپ نہیں پڑھنا چاہتیں تو نہ پڑھیں."

 

"میم! کوئی فرق تو نہیں پڑے گا نا ؟"

 

"قطعا فرق نہیں پڑے گا. یہ بلکل آپ کی اپنی مرضی پہ ہے۔"

 

"اوہ…..اوکے۔" وہ بے حد آسودہ سی مسکرائی۔ مگر میڈم مصباح کی بات ابھی ختم نہیں ہوئی تھی۔

 

"یقین کریں محمل! کوئی فرق نہیں پڑے گا اسے۔

 

آپ بیشک نماز نہ پڑھیں' بے شک سجدہ نہ کریں۔

 

جو ہستیاں اس کے پاس ہیں' وہ اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتیں۔ اگر آپ کر لیں، اسے کیا فرق پڑے گا'

 

اس آسمان کا بالشت بھر بھی حصہ خالی نہیں جہاں کوئی فرشتہ سجدہ نہ کر رہا ہو۔ اور فرشتہ جانتی ہیں' کتنا بڑا ہو سکتا ہے؟ جب اس پہاڑی پر رسول صلی الله علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام کے پکارنے پہ پلٹ کر دیکھا تھا' تو جبرائیل علیہ السلام کا قد زمین سے آسمان تک تھا۔ اور ان کے پیچھے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو آسمان نظر نہیں آرہا تھا. ایسے ہوتے ہیں فرشتے۔ 70 ہزار فرشتے کعبہ کا طواف کرتے ہیں' یہ تعداد عام سی لگتی ہے۔ مگر جانتی ہو' یہ جو 70 ہزار فرشتے روز طواف کرتے ہیں' ان کی باری پھر قیامت تک نہیں آئے گی۔ اس رب کے پاس اتنی لاتعداد ہستیاں ہیں عبادت کرنے کے لئے' آپ نماز نہ بھی پڑھیں تو اسے کیا فرق پڑے گا؟"

 

میڈم مصباح جا چکی تھیں اور وہ دھواں دھواں چہرے کے ساتھ کتابیں سینے سے لگائے ساکت سی کھڑی تھی. اس کو لگا' وہ اب نماز کبھی نہیں چھوڑ سکے گی۔

 

 

(اقتباس: نمرہ احمد کے ناول "مصحف" سے)

No comments:

Post a Comment