Showing posts with label cance. Show all posts
Showing posts with label cance. Show all posts

Thursday, August 13, 2015

انجیر

انجیر
مفسرین کا خیال ہے کہ زمین پر انسان کی آمد کے بعد اس کی افادیت کے لئے سب سے پہلا درخت جو معرض وجود میں آیا، وہ انجیر کا تھا۔ ایک روایت یہ بھی ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا علیہا السلام نے اپنی سترپوشی کے لئے انجیر کے پتے استعمال کئے تھے۔ اس کے استعمال کی بہترین صورت اسے خشک کرکے کھانا ہے۔
قرآن مجید میں انجیر کے بارے میں ارشاد
قرآن مجید میں انجیر کا ذکر صرف ایک ہی جگہ آیا ہے مگر بھرپور ہے۔
والتین والزیتون ہ وطور سینین ہ وھذا البلد الامین ہ لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم ہ (التین: 4-1)
ترجمہ: “قسم ہے انجیر کی اور زیتون کی اور طورسینا کی اور اس دارالامن شہر کی کہ انسان کو ایک بہترین ترتیب سے تخلیق کیا گیا۔“
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت فرماتے ہیں کہ سفر کے دوران کی نمازوں میں نبی اکرم نور مجسم ایک رکعت میں سورہ التین ضرور تلاوت فرماتے تھے۔ تفسیری اشارات کے طور پر دیکھیں تو اللہ عزوجل نے انجیر کو اتنی اہمیت عطا فرمائی کہ اس کی قسم کھائی جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ اس کے فوائد کا کوئی شمار نہیں۔
انجیر کے بارے میں ارشادات نبوی
حضرت ابوالدرداء روایت فرماتے ہیں کہ نبی کی خدمت بابرکت میں کہیں سے انجیر سے بھرا ہوا تھال آیا۔ انہوں نے ہمیں فرمایا کہ “کھاؤ“۔ ہم نے اس میں سے کھایا اور پھر ارشاد فرمایا۔ “اگر کوئی کہے کہ کوئی پھل جنت سے زمین پر آ سکتا ہے تو میں کہوں گا کہ یہی وہ ہے کیونکہ بلاشبہ جنت کا میوہ ہے۔ اس میں سے کھاؤ کہ یہ بواسیر کو ختم کر دیتی ہے اور گنٹھیا (جوڑوں کا درد) میں مفید ہے۔
یہی حدیث حضرت ابوذر کے حوالہ سے کنزالاعمال میں مسند فردوس کے ذریعہ سے دوسری جگہ بیان کرتے ہوئے “تفطع البواسیر“ کی جگہ “یذہب بالبواسیر“ کی تبدیلی کی ہے۔
۔
انجیر کو بطور پھل اللہ تعالٰی نے اہمیت دی اور نبی اکرم، رحمت دو عالم، سرور کائنات، نور مجسم اسے جنت سے آیا ہوا میوہ قرار دینے کے بعد ارشاد فرماتے ہیں کہ یہ بواسیر کو ختم کر دیتی ہے۔ علمی لحاظ سے یہ ایک بڑا اعلان ہے جو عام طور پر علم طب میں فاضل اطباء بڑی مشکل سے کرتے ہیں مگر جوڑوں کے درد میں اس کو صرف مفید قرار دیا، اس لئے یہ امور انجیر سے فوائد حاصل کرنے کے سلسلے میں پوری توجہ اور اہمیت کے طلبگار ہیں۔
امام محمد بن احمد ذہبی فرماتے ہیں کہ انجیر میں تمام دوسرے پھلوں کی نسبت بہتر غذائیت موجود ہے۔ یہ پیاس کو بجھاتی ہے اور آنتوں کو نرم کرتی ہے۔ بلغم کو نکالتی ہے۔ پرانی بلغمی کھانسی میں مفید ہے۔ پیشاب آور ہے۔ آنتوں سے قولنج اور سدوں کو دور کرتی ہے اور اسے نہارمنہ کھانا عجیب و غریب فوائد کا باعث ہوتا ہے۔
انجیر میں موجود کیمیائی اجزاء کا تناسب یوں ہے:-
لحمیات 5. 1
نشاستہ 0 . 15
حدت کے حرارے 66
سوڈیم 6. 24
پوٹاشیم 88. 2
کیلشیم 05. 8
مگنیشیم 2. 26
فولاد 18. 1 تانبہ 07. 0
فاسفورس 26
گندھک 9. 22
کلورین 1. 7
ایک سو گرام خشک انجیر میں عام کیمیائی اجزاء کا یہ تناسب اسے ایک قابل اعتماد غذا بنا دیتا ہے۔ اس میں کھجور کی طرح سوڈیم کی مقدار کم اور پوٹاشیم زیادہ ہے۔ ایک سو گرام کے جلنے سے حرارت 66 حرارے حاصل ہوتے ہیں۔ حراروں کی یہ مقدار عام خیال کی نفی کرتی ہے کہ کھجور یا انجیر تاثیر کے لحاظ سے گرم ہوتے ہیں۔ وٹامن الف۔ ج کافی مقدار میں موجود ہیں اور ب مرکب معمولی مقدار میں ہوتے ہیں۔
جو کا آٹا اور انجیر ملا کر کھانے سے متعدد دماغی امراض میں فائدہ ہوتا ہے۔ انجیر میں کیونکہ فاسفورس بھی پایا جاتا ہے اور فاسفورس چونکہ دماغ کی غذا ہے، اس لئے انجیر دماغ کو طاقت دیتا ہے۔ ضعف دماغ میں بادام کے ساتھ انجیر ملا کر کھانے سے چند دنوں میں دماغ کی کمزوری ختم ہو جاتی ہے اور یہ کم خرچ اور بالانشین نسخہ ہے۔ انجیر کیونکہ ہر قسم کے درد کے لئے مفید اور مؤثر ہے۔ اس لئے درد سر میں انجیر کو کھانا مفید اور مؤثر ہے۔
انجیر کے دانتوں پر اثرات
کیلشیم کیونکہ دانتوں کی غذا ہے، کیلشیم انجیر میں پایا جاتا ہے۔ اس لئے انجیر کو چبا چبا کر کھانے سے دانت مضبوط اور طاقتور ہوتے ہیں۔
دمہ اور کھانسی میں انجیر کے فوائد
قدرت کی عطا کردہ اس خاص نعمت یعنی انجیر میں نشاستہ بھی موجود ہے اور نشاستہ چونکہ سینہ کی اور حلق کی کھڑکھڑاہٹ کو دور کرتا ہے۔ اس لئے میتھی کے بیج، انجیر اور پانی کا پکا کر خوب گاڑھا کر لیں۔ اس میں شہد ملا کر کھانے سے کھانسی کی شدت میں کمی آجاتی ہے۔ انجیر کیونکہ مخرج بلغم ہے، اس لئے یہ دمہ میں مفید پائی جاتی ہے۔ دمہ میں چونکہ بلغم گاڑا ہوتا ہے، اس لئے حال ہی میں کیمیا دانوں نے اس میں ایک جوہر Bromelain دریافت کیا ہے جو بلغم کو پتلا کرکے نکالتا ہے اور التہابی سوزش کم کرتا ہے۔
انجیر میں غذا کو ہضم کرنے کی خصوصیت
غذا کو ہضم کرنے والے جوہروں کی تینوں اقسام یعنی نشاستہ کو ہضم کرنے والے لحمیات کو ہضم کرنے والے اور چکنائی کو ہضم کرنے والے اجزاء عمدہ تناسب میں پائے جاتے ہیں۔ اس میں ان اجزاء کی موجودگی انجیر کو ہر طرح کی خوارک کو ہضم کرنے کے لئے بہترین مددگار بنا دیتی ہے۔
انجیر سے جگر اور پتہ کی سوزش کا کامیاب علاج
انجیر چونکہ محلل اورام ہے۔ اس لئے جگر کا ورم اور سوزش میں بہت کامیابی سے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ جگر اور پتہ کو تمام غلیظ مواد سے صاف کرتی ہے۔ انجیر میں چونکہ فولاد بھی پایا جاتا ہے، اس لئے یہ جگر جو طاقت دیتی ہے اور خون صالح پیدا کرتی ہے۔
ایک خاتون کو پتہ کی پرانی سوزش تھی۔ ایکسرے پر متعدد پتھریاں پائی گئیں۔ بطور ڈاکٹر سے آپریشن کا مشورہ دیا گیا۔ وہ درد سے مرنے کو تیار تھی مگر آپریشن کی دہشت کو برداشت کرنے کا حوصلہ نہ رکھتی تھی۔ اس مجبوری کے لئے کچھ کرنا ضروری ٹھہرا۔ چونکہ نبی اکرم نور مجسم نے کلونجی کو ہر مرض کی شفا قرار دیا ہے۔ اس لئے کاسنی اور کلونجی کا مرکب کھانے کو صبح نہار منہ چھ دانے انجیر کھانے کو کہا گیا۔ وہ دو ماہ کے اندر نہ صرف کہ پتھریاں نکل گئیں بلکہ سوزشیں جاتی رہیں۔ علامات کے ختم ہونے کے ایک ماہ بعد کے ایکسرے سے پتہ مکمل طور پر صحت مند پایا گیا۔
ڈاکٹر سید خالد غزنوی کراچی نے اپنے مضمون طب نبوی اور جدید سائنس کے عنوان پر انجیر کے بارے میں لکھا ہے۔
جاپان میں انجیر سے حاصل ہونے والے جوہر برومی لین کو بڑی مقبولیت حاصل رہی اور انہوں نے سوزش کو رفع کرنے کے لئے (Kihotabs) تیارکیس ڈاکٹروں نے مطلع کیا کہ انہوں نے اسے آنتوں کے کینسر میں مفید پایا ہے۔ انجیر میں پائے جانے والے جوہر آنتوں کے سرطان کا علاج ہیں۔
حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالٰی عنہ کی یہ حدیث کے انجیر بواسیر کو قاطع اور جوڑوں کے درد میں فائدہ کرتی ہے۔ اس حدیث کی روشنی میں دیکھیں تو ڈاکٹر چوپڑا اس حدیث کی ہر طرح تصدیق کرتا ہے۔ نبی اکرم نے یہ ہرگز نہیں فرمایا کہ جوڑوں کی تکلیف کو بواسیر کی مانند ختم کر دیتی ہے بلکہ آپ نے جو لفظ فرمایا “ینفع“ یعنی نفع یا آرام دیتی ہے۔ جب تک انجیر استعمال میں رہے گی کیونکہ جوڑوں میں درد پیدا کرنے والی اور بھی بیماریاں ہیں۔
(الماخوذ : فیضان طب نبوی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم)
------------

Wednesday, July 29, 2015

Stop Cancer ..

بوسہ لینے سے منہ اور گردن کا کینسر ہوسکتا ہے، تحقیق



کینبرا: کبھی سگریٹ اور شراب نوشی کو کینسر کی بڑی وجہ جانا جاتا تھا لیکن اب مغربی معاشروں کی آزاد خیالی اور جنسی بے راہ روی انہیں کینسر کے نئے میدان میں کھینچ لائی ہے اسی لیے آسٹریلوی محققین نے خبردار کیا ہے کہ بوسہ لینے سے کینسر جیسی جان لیوا بیماری ایک سے دوسرے شخص تک منتقل ہو سکتی ہے اور یہ سگریٹ نوشی سے بھی زیادہ تیزی سے پھیلتی ہے۔
آسٹریلیا میں کی جانے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بوسہ لینے سے منہ اور گردن میں پھیلنے والا  ’پاپیل لوما‘ وائرس (ایچ پی وی) ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہو کر کینسر کا باعث بن جاتا ہے۔ تحقیق کے بانی اور رائل ڈارون اسپتال کے شعبہ میکسیکوفیشل اور ہیڈ اینڈ نیک سرجری کے انچارج ڈاکٹر تھامس کا کہنا ہے کہ منہ اور گردن کے کینسر کے 70 فیصد بیماریاں اسی وائرس سے پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب کوئی شخص ایچ پی وی سے متاثر ہوتا ہے تو اس متاثرہ شخص میں کینسر کا خطرہ 250 فیصد بڑھ جاتا ہے جب کہ یہ گردن کے حصے اوروفیرنکس میں بننے والا یہ وائرس مرد اور خاتون دونوں کوہی متاثر کرتا ہے۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کینسر کی 100 سے بھی زائد اقسام ہوتی ہیں جن میں سے 8 اقسام ایچ وی پی سے گردن میں جنم لیتی ہیں۔ سینٹر فار ڈی سیز کنٹرول ایند پروی وینشن کا کہنا ہے کہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ منہ کے ذریعے پھیلنے والا کینسر یعنی ایچ وی پی بوسہ لینے کے دوران منتقل ہوتا ہے جب کہ ڈاکٹر تھامس نے خبردار کیا ہے کہ بغیر کسی خواہش کے بوسہ لینے سے بھی ایچ وی پی ایک دوسرے میں منتقل ہوسکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق صرف امریکا میں کینسر کی 70 فیصد کیسز ایچ وی پی کی وجہ سے ہوئے اس لیے اس طرز عمل کو بدلنے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر تھامس نے اس کینسر کی مزید وضاحت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ایچ وی پی کینسر کو گردن اور منہ کے کینسر کا سونامی کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔