گزشتہ دنوں میٹرک کے نتائج کا اعلان ہوتے ہی احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ ویسے تو ہمارا تعلیم سے دور کا بھی واسطہ نہیں مطلب کہ جرائم کی رپورٹنگ کرتے ہیں اور مار دھاڑ، پکڑ دھکڑ کی ہی تلاش تھی۔ نارتھ ناظم آباد کی طرف سے آرہے تھے کہ آفس سے کال آئی کہ بورڈ آفس نکل جائیں کوئی احتجاج ہورہا ہے۔
بس ہدایت پر عمل کرتے ہوئے کچھ ہی لمحوں میں ٹیم کے ساتھ بورڈ آفس پہنچ گئے۔ لیکن وہاں جاکر کرنا کیا ہے کچھ علم نا تھا بس یہ معلوم تھا کہ طلبہ کی بڑی تعداد کا دعویٰ ہے کہ ان کے ساتھ ظلم ہوا اور فیل کردیا گیا۔ کچھ تعلیمی رپورٹر ساتھی موجود تھے۔ ان سے جانا تو بتایا گیا کہ بورڈ نے طلبہ کے اعتراض پر اسکروٹنی فارم جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ یہ بھی بورڈ کی روایت کے برعکس تھا کیونکہ اسکروٹنی کا عمل مارک شیٹ ملنے کے بعد ہوتا تھا، لیکن بورڈ میں کرپشن کا گرم بازار کہیں یا اپنوں پر کی گی مہربانیوں کا ڈر، روایت ٹوٹ گئی۔ احتجاج تو نہ تھا لیکن بورڈ کی بلڈنگ میں موجود طلبہ نے کیمرہ دیکھا تو شور شرابہ کیا کہ بہت زیادتی کی گئی ہے کہ نویں جماعت میں گریڈ اے ون اور اے بن رہا تھا اس بار فیل کردیا گیا اور اسکروٹنی کا عمل بھی پیسے بنانے کا طریقہ ہے۔
No comments:
Post a Comment