Showing posts with label Atomic. Show all posts
Showing posts with label Atomic. Show all posts

Friday, August 7, 2015

India's war hysteria or insanity ..


بڑوں کی ایک کہاوت مشہور ہے کہ گیدڑ کی جب موت آتی ہے تو وہ آبادی کا رخ کرتا ہے اور میڈیکل سائنس بھی یہی کہتی ہے کہ گیدڑ نارمل حالت میں ایسی غلطی نہیں کرتا جب بھی وہ ایسا قدم اٹھاتا ہے تو جنون اور پاگل پن کی کیفیت میں اٹھاتا ہے۔ ہمارے ہمسائے ملک بھارت کی حالت بھی آخری اسٹیج والے گیدڑ جیسی ہوئی ہے، کبھی چین کی طرف دوڑتا ہے تو کبھی برما میں جا گھستا ہے، کبھی نیپالی کچھار میں ہاتھ ڈالتا ہے تو کبھی سری لنکن فوجیوں سے مار کھاتا ہے، پاکستان کے بارے میں اس کے میڈیا کے جھوٹ کا پول کھلتا ہے تو لائن آف کنٹرول کی جانب بڑھتا ہے، کچھ نہیں سوجھتا تو خاردار تاروں سے سر ٹکرا ٹکرا کر واپس بھاگ جاتا ہے۔
دراصل اس کی بیماری کے پیچھے بھی ایک لمبی کہانی ہے۔ 1947 میں برطانیہ جب برصغیر کو چھوڑ کرگیا تو دو ملکوں پاکستان اور بھارت نے جنم لیا، کئی ریاستیں جو برطانوی کالونیاں تھیں وہ بھی آزاد ہوئیں اور ان کو اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرنے کا اختیار دیا گیا کہ وہ کس کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ شاطر انگریز اپنی کالونیوں کو تو آزادی دے گیا مگر کچھ ایسے تنازعات چھوڑ گیا جو بھارت سرکار کو چین نہیں لینے دیتے۔ بھارت نے کچھ علاقوں پر ناجائز قبضہ جمایا۔ پاکستان اور چین کے متعددعلاقے جن میں اسکائی چن، ٹرانس قراقرم، ارونا چل پردیش، جموں اینڈ کشمیر، سیاچن گلیشئر، سالتارو، سرکریک شامل ہیں پر بھارت نے زبردستی قبضہ جما رکھا ہے۔ اِس کے علاوہ بھارت کے متعدد علاقوں کے حوالے سے مالدیپ، سری لنکا، برما، نیپال اور بنگلہ دیش کے ساتھ بھی تنازعات چل رہے ہیں، جن میں کالا پانی، نیپالی پٹی، سستا، منی کوئے، کچا چٹھایو، جنوبی تل پتی جزیرہ، بنگالی انکلیو اور دیگر شامل ہیں۔ ان متنازعہ علاقوں کی وجہ سے بھارت کی پاکستان ، چین اور سری لنکا کے ساتھ جنگیں بھی ہوچکی ہیں۔ بھارتی فوج نے کئی مرتبہ سرحدی خلاف ورزیاں کی ہیں، یہی نہیں بلکہ بھارت ہمسایہ ممالک میں پراکسی جنگ بھی لڑ رہا ہے۔ پاکستان اور سری لنکا میں بغاوت اور دہشگردی کے پیچھے بھی بھارتی جاسوس ایجنسی را کا ہاتھ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
خطے میں سب سے بڑا تنازعہ مسئلہ کشمیر ہے، ڈوگرا راج کے بعد یہاں بھارتی فوج قابض ہوئی، کچھ علاقہ تو پاکستانی فوج اور مجاہدین نے 1948 میں آزاد کروالیا مگر اب بھی ایک بڑا حصہ آزاد نہیں کروایا جاسکا۔ بھارت نے اقوام متحدہ میں جنرل اسمبلی کی قراردادوں کے مطابق رائے شماری کے ذریعے یہاں کے باسیوں کو آزادی دینے کی حامی تو بھری لیکن آج تک ان کو آزادی نہیں دی اور نہ ہی یہاں رائے شماری کرائی ہے بلکہ کشمیریوں کی نسل کشی کی جارہی ہے۔ یہاں آزادی کی تحریک زور و شور سے جاری ہے۔ کئی جہادی تنظمیں جو کشمیری نوجوانوں پر ہی مشتمل ہیں برسرِ پیکار ہیں۔ حریت کانفرنس کے نام سے یہاں کی سیاسی جماعتیں پرامن جدوجہد بھی کررہی ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ بھارت نے ہمیشہ پاکستان کو نیچا دکھانے کیلئے کوششیں کی ہیں، جہاں بھی اس کا بس چلا اس نے پاک سرزمین کیخلاف زہر افشانی کی ہے، پاکستان اور چین کے مابین جب سے معاشی اور اسٹریٹجک قربتیں بڑھی ہیں، بھارتی حکومت کے پالیسی میکرز کو یہ بات ہضم نہیں ہورہی، بلکہ یہ کہیں کہ بدہضمی ہوگئی ہے۔ بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان کے زیرِ کنٹرول علاقہ کو اپنا حصہ ظاہر کرکے منصوبے کو شروع ہونے سے پہلے ہی رکوا دیا جائے۔ بھارت چور مچائے شور والی پالیسی پرعمل پیرا ہے کہ اتنا شور مچایا جائے کہ بھارت کے زیر قبضہ علاقوں اور وہاں جاری آزادی کی تحریکوں کی طرف دنیا کا دھیان ہی نہ جانے پائے۔ بھارتی حکومت نے پاکستان اور چین کے مابین عدم اعتماد کی فضاء قائم کرنے کیلئے اپنی خفیہ ایجنسی را کو ہدف دے بھی دیا ہے جس کے اثرات پاکستان میں محسوس بھی کیے جا رہے ہیں۔ بھارت کبھی بھی نہیں چاہے گا کہ چین اقتصادی راہداری کے ذریعے افغانستان یا سینٹرل ایشیا کی ریاستوں تک پہنچے۔معاشی لحاظ سے ہم پیچھے ضرور ہیں لیکن اتنے بھی کمزور نہیں کہ نوالہ سمجھ کر چبا لیا جائے۔ پاکستان نے تو دنیا کو پُرامن بنانے کیلئے 60 ہزار سے زائد قربانیاں دی ہیں، کشمیر کو اٹوٹ انگ کہنے سے یہ انگ بھارت کا نہیں ہوجائے گا، جنگ جنگ کرنے سے کہیں ایسا نہ ہو کہ بھارت کا انگ انگ ہی ٹوٹ جائے، کالے کوے کو سفید کہنے سے سفید نہیں ہوجاتا!
پاکستان کی خواہش تو امن ہے، سکون ہے، جس کا اندازہ پاکستان کی دوستانہ خارجہ پالیسی سے بھی لگایا جاسکتا ہے، لیکن بھارت کے اس جارحانہ رویے کے باعث پورے خطے میں عدم استحکام کی صورتحال پائی جاتی ہے۔ بھارتی فوج کی بار بار سرحدی خلاف ورزی پورے خطے کو چنگاری دکھانے کے مترادف ہے۔ سارک ممالک کے مقبوضہ علاقوں میں جاری تحریکوں کی وجہ سے بھی ایک بڑی جنگ کا خطرہ ہے جو پورے خطے کو لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ اس وقت خطے میں چین، پاکستان اور بھارت تینوں ایٹمی طاقتیں ہیں جن کے پاس سینکڑوں وار ہیڈز ہیں۔ اب جنگ ہوئی تو خطے میں بڑی تباہی مچے گی۔ بھارت کو اپنے جنون پر قابو پانا ہوگا۔ آس پاس کی آبادیوں کی طرف رخ کرے گا تو بے موت مارا جائے گا۔