Showing posts with label Energy. Show all posts
Showing posts with label Energy. Show all posts

Tuesday, August 18, 2015

Energy drinks in an hour to bring changes in the body, Interesting research

 Interesting research

Energy drinks in an hour to bring changes in the body

Interesting research Energy drinks in an hour to bring changes in the body
انرجی ڈرنکس سے متعلق اشتہارات سے متاثر ہوکر نوجوان اس کا خوب استعمال کرتے ہیں لیکن اب ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ان انرجی ڈرنکس کے نتیجے میں انہیں عارضی طورپر توانائی تو مل جاتی ہے لیکن اسکے سائیڈ ایفکٹس مستقبل میں صحت کے مسائل پیدا کرسکتے ہیں بلکہ ان کو پینے کے ایک گھنٹے کے اندر ہی ہمارے جسم میں اس کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔
برطانیہ میں کی جانے والی ایک تحقیق میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ انرجی ڈرنکس پینے کے بعد چند گھنٹوں میں کیا کچھ تبدیلیاں ہمارے جسم میں رونما ہوتی ہیں۔
10 منٹ میں: انرجی ڈرنکس پینے کے 10 منٹ کے اندر اس میں موجود کیفین خون میں شامل ہوکر دل تک پہنچتا ہے اور بلڈ پریشر کو بڑھانا شروع کردیتا ہے۔ برطانوی ڈایٹیٹک ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کیفین کے اثرات خون میں تیزی سے سرایت کر جاتے ہیں۔
15 سے 45 منٹ کے درمیان: 15 سے 45 منٹ کے دوران کیفین مکمل طور پر خون میں شامل ہوجاتا ہے دوسرے الفاظ میں کہا جاسکتا ہے کہ کیفین کا لیول اپنے عروج پر پہنچ جاتا ہے۔ آپ خود کو الرٹ محسوس کریں گے اور خود کو توانا محسوس کرنا شروع کردیں گے۔
5 گھنٹوں میں: انرجی ڈرنکس لینے کے 5 یا 6 گھنٹوں میں کیفین کا لیول کم ہونے لگتا ہے اور یہ 50 فیصد تک کم ہوجاتا ہے جبکہ برٹس ڈائٹیٹک ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ 10 گھنٹوں کے اندر کیفین کا اثرختم ہوجاتا ہے یعنی اگر آپ نے دوپہر کو انرجی ڈرنک لیا ہے تو رات تک اس کے اثرات ختم ہوجائیں گے۔
12سے 24 گھنٹوں میں: انرجی ڈرنکس ایک ریگولر ڈرنکس آئیٹم ہے جس کے چھوڑتے ہی 12 سے 24 گھنٹوں کے اندر اس کے اثرات شروع ہو جاتے ہیں اور ایسا شخص سر درد، چڑا چڑا پن اور قبض کا شکار ہوسکتا ہے۔ یہ ڈرنکس صحت کے لیے اچھے ہیں یا برے اس پر برٹش ڈائٹیٹک ایسوسی ایشن کی ڈاکٹر ایما کا کہنا ہے کہ اس میں شوگر اور کلوریز بڑی مقدار میں موجود ہوتے ہیں جو تیزی سے وزن میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ یورپی یونین سائنٹیفک کمیٹی آن فوڈ کا کہنا ہے کہ 5 ملی گرام کیفین ایک کلوگرام وزن بڑھنے میں 300 ملی گرام کے اضافے کا باعثٖ بنتا ہے۔

 Interesting research


Sunday, August 9, 2015

NASA/ESA Hubble Space Telescope

This NASA/ESA Hubble Space Telescope image released on August 6, 2015 shows the Lagoon Nebula, an object with a deceptively tranquil name. The region is filled with intense winds from hot stars, churning funnels of gas, and energetic star formation, all embedded within an intricate haze of gas and pitch-dark dust.

Friday, August 7, 2015

India's war hysteria or insanity ..


بڑوں کی ایک کہاوت مشہور ہے کہ گیدڑ کی جب موت آتی ہے تو وہ آبادی کا رخ کرتا ہے اور میڈیکل سائنس بھی یہی کہتی ہے کہ گیدڑ نارمل حالت میں ایسی غلطی نہیں کرتا جب بھی وہ ایسا قدم اٹھاتا ہے تو جنون اور پاگل پن کی کیفیت میں اٹھاتا ہے۔ ہمارے ہمسائے ملک بھارت کی حالت بھی آخری اسٹیج والے گیدڑ جیسی ہوئی ہے، کبھی چین کی طرف دوڑتا ہے تو کبھی برما میں جا گھستا ہے، کبھی نیپالی کچھار میں ہاتھ ڈالتا ہے تو کبھی سری لنکن فوجیوں سے مار کھاتا ہے، پاکستان کے بارے میں اس کے میڈیا کے جھوٹ کا پول کھلتا ہے تو لائن آف کنٹرول کی جانب بڑھتا ہے، کچھ نہیں سوجھتا تو خاردار تاروں سے سر ٹکرا ٹکرا کر واپس بھاگ جاتا ہے۔
دراصل اس کی بیماری کے پیچھے بھی ایک لمبی کہانی ہے۔ 1947 میں برطانیہ جب برصغیر کو چھوڑ کرگیا تو دو ملکوں پاکستان اور بھارت نے جنم لیا، کئی ریاستیں جو برطانوی کالونیاں تھیں وہ بھی آزاد ہوئیں اور ان کو اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرنے کا اختیار دیا گیا کہ وہ کس کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ شاطر انگریز اپنی کالونیوں کو تو آزادی دے گیا مگر کچھ ایسے تنازعات چھوڑ گیا جو بھارت سرکار کو چین نہیں لینے دیتے۔ بھارت نے کچھ علاقوں پر ناجائز قبضہ جمایا۔ پاکستان اور چین کے متعددعلاقے جن میں اسکائی چن، ٹرانس قراقرم، ارونا چل پردیش، جموں اینڈ کشمیر، سیاچن گلیشئر، سالتارو، سرکریک شامل ہیں پر بھارت نے زبردستی قبضہ جما رکھا ہے۔ اِس کے علاوہ بھارت کے متعدد علاقوں کے حوالے سے مالدیپ، سری لنکا، برما، نیپال اور بنگلہ دیش کے ساتھ بھی تنازعات چل رہے ہیں، جن میں کالا پانی، نیپالی پٹی، سستا، منی کوئے، کچا چٹھایو، جنوبی تل پتی جزیرہ، بنگالی انکلیو اور دیگر شامل ہیں۔ ان متنازعہ علاقوں کی وجہ سے بھارت کی پاکستان ، چین اور سری لنکا کے ساتھ جنگیں بھی ہوچکی ہیں۔ بھارتی فوج نے کئی مرتبہ سرحدی خلاف ورزیاں کی ہیں، یہی نہیں بلکہ بھارت ہمسایہ ممالک میں پراکسی جنگ بھی لڑ رہا ہے۔ پاکستان اور سری لنکا میں بغاوت اور دہشگردی کے پیچھے بھی بھارتی جاسوس ایجنسی را کا ہاتھ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
خطے میں سب سے بڑا تنازعہ مسئلہ کشمیر ہے، ڈوگرا راج کے بعد یہاں بھارتی فوج قابض ہوئی، کچھ علاقہ تو پاکستانی فوج اور مجاہدین نے 1948 میں آزاد کروالیا مگر اب بھی ایک بڑا حصہ آزاد نہیں کروایا جاسکا۔ بھارت نے اقوام متحدہ میں جنرل اسمبلی کی قراردادوں کے مطابق رائے شماری کے ذریعے یہاں کے باسیوں کو آزادی دینے کی حامی تو بھری لیکن آج تک ان کو آزادی نہیں دی اور نہ ہی یہاں رائے شماری کرائی ہے بلکہ کشمیریوں کی نسل کشی کی جارہی ہے۔ یہاں آزادی کی تحریک زور و شور سے جاری ہے۔ کئی جہادی تنظمیں جو کشمیری نوجوانوں پر ہی مشتمل ہیں برسرِ پیکار ہیں۔ حریت کانفرنس کے نام سے یہاں کی سیاسی جماعتیں پرامن جدوجہد بھی کررہی ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ بھارت نے ہمیشہ پاکستان کو نیچا دکھانے کیلئے کوششیں کی ہیں، جہاں بھی اس کا بس چلا اس نے پاک سرزمین کیخلاف زہر افشانی کی ہے، پاکستان اور چین کے مابین جب سے معاشی اور اسٹریٹجک قربتیں بڑھی ہیں، بھارتی حکومت کے پالیسی میکرز کو یہ بات ہضم نہیں ہورہی، بلکہ یہ کہیں کہ بدہضمی ہوگئی ہے۔ بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان کے زیرِ کنٹرول علاقہ کو اپنا حصہ ظاہر کرکے منصوبے کو شروع ہونے سے پہلے ہی رکوا دیا جائے۔ بھارت چور مچائے شور والی پالیسی پرعمل پیرا ہے کہ اتنا شور مچایا جائے کہ بھارت کے زیر قبضہ علاقوں اور وہاں جاری آزادی کی تحریکوں کی طرف دنیا کا دھیان ہی نہ جانے پائے۔ بھارتی حکومت نے پاکستان اور چین کے مابین عدم اعتماد کی فضاء قائم کرنے کیلئے اپنی خفیہ ایجنسی را کو ہدف دے بھی دیا ہے جس کے اثرات پاکستان میں محسوس بھی کیے جا رہے ہیں۔ بھارت کبھی بھی نہیں چاہے گا کہ چین اقتصادی راہداری کے ذریعے افغانستان یا سینٹرل ایشیا کی ریاستوں تک پہنچے۔معاشی لحاظ سے ہم پیچھے ضرور ہیں لیکن اتنے بھی کمزور نہیں کہ نوالہ سمجھ کر چبا لیا جائے۔ پاکستان نے تو دنیا کو پُرامن بنانے کیلئے 60 ہزار سے زائد قربانیاں دی ہیں، کشمیر کو اٹوٹ انگ کہنے سے یہ انگ بھارت کا نہیں ہوجائے گا، جنگ جنگ کرنے سے کہیں ایسا نہ ہو کہ بھارت کا انگ انگ ہی ٹوٹ جائے، کالے کوے کو سفید کہنے سے سفید نہیں ہوجاتا!
پاکستان کی خواہش تو امن ہے، سکون ہے، جس کا اندازہ پاکستان کی دوستانہ خارجہ پالیسی سے بھی لگایا جاسکتا ہے، لیکن بھارت کے اس جارحانہ رویے کے باعث پورے خطے میں عدم استحکام کی صورتحال پائی جاتی ہے۔ بھارتی فوج کی بار بار سرحدی خلاف ورزی پورے خطے کو چنگاری دکھانے کے مترادف ہے۔ سارک ممالک کے مقبوضہ علاقوں میں جاری تحریکوں کی وجہ سے بھی ایک بڑی جنگ کا خطرہ ہے جو پورے خطے کو لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ اس وقت خطے میں چین، پاکستان اور بھارت تینوں ایٹمی طاقتیں ہیں جن کے پاس سینکڑوں وار ہیڈز ہیں۔ اب جنگ ہوئی تو خطے میں بڑی تباہی مچے گی۔ بھارت کو اپنے جنون پر قابو پانا ہوگا۔ آس پاس کی آبادیوں کی طرف رخ کرے گا تو بے موت مارا جائے گا۔

Tuesday, December 24, 2013

Smart bulb for Pakistanis



A smart bulb has been invented by scientists especially for Pakistanis. This bulb remain lit even after the electricity is off. The bulb was designed in New York and it has been considered fit for use in Pakistan.

A chargeable battery is placed in the bulb. The bulb can provide light for continuously 4 hours and then the bulb needs to be recharged again.

The price of bulb has been set at $35. The lifetime of the bulb has been reported as maximum to 25 years. However, battery must be replaced every 3-4 years.

Tuesday, December 17, 2013

Free Energy Saver Scheme by Government

Islamabad: According to our reporter, Prime Minister of Pakistan Muhammad Nawaz Sharif will announce Free energy scheme with in few weeks. 30 million energy savers were distributed to the poor or middle class people of Pakistan. By this action government supposed to save 1000 MW electricity.
This is a good step by government and hopeful deserving people will get energy savers. Energy save uses less electricity as compared to other bulbs used in majority of houses in Pakistan.