Showing posts with label deaths. Show all posts
Showing posts with label deaths. Show all posts

Thursday, September 10, 2015

World Health Organisation warned to Hajj pilgrims ..

Hajj pilgrims

Hajj pilgrims in Saudi Arabia to the World Health Organisation warned borne virus

Hajj pilgrims in Saudi Arabia to the World Health Organisation warned borne virus
جنیوا: عالمی ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ 2012 میں سعودیہ عرب میں پھیلنے والے وائرس کا خطرہ اب بھی موجود ہے اس لیے رواں برس عازمین حج مہلک وائرس ’’مرس‘‘ سے بچنے کے لیے خصوصی احتیاط کریں۔
مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم یا مرس کا ظہور اگرچہ سعودی عرب سے ہوا تھا لیکن اب یہ دنیا بھر میں پھیل رہا ہے اور آخری مرتبہ اس کی شدت جنوبی کوریا میں دیکھی گئی تھی۔ حکام کے دنیا بھر میں اس کے 1500 کیس رپورٹ ہوئے اور 500 افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ان میں سے 75 فیصد اموات سعودی عرب اور مشرقِ وسطیٰ میں ہوئی ہیں جب کہ جنوبی کوریا میں اس کے 185 کیس رونما ہوئے اور 36 اموات ہوئی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے بھی خبردار کیا ہے  کہ حج کے دوران اس کی وبا ایک بار پھر پھوٹ سکتی ہے اور اس کے نتیجے میں وہاں موجود عازمین اس وائرس کو اپنے اپنے ملک میں پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں اس لیے وائرس سے بچنے کے لیے خصوصی احتیاط برتی جائے جب کہ کوریا میں یہ وائرس ’’مرس‘‘ ایک نئے روپ کے ساتھ سامنے آیا ہے اور بڑے پیمانے پر پھیلنے کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔
اونٹوں سے خبردار: ڈبلیو ایچ او کے مطابق اگر حج کے موقع پر کسی کو فلو کی علامات ہوں تو اس کے قریب نہ جایا جائے اور فوری طور ان علامات کو رپورٹ کریں۔ اونٹوں کے پاس جانے سے گریز کریں کیونکہ اب تک اس وائرس کا سب سے بڑا محور یہی جانور دیکھا گیا ہے جب کہ یہ مرض ایک یا دو ہفتوں تک خاموش رہتا ہے اور اس کے بعد علامات واضح ہوتی ہیں جن میں فلو اور نزلے کی علامات قابلِ ذکر ہیں۔
ذیابیطس کے مریض، پھیپھڑوں کے مریض اور کمزور جسمانی دفاعی نظام کے حامل افراد خاص طور پر احتیاط کریں کیونکہ ’’مرس‘‘ ان پر زیادہ حملہ آور ہوسکتا ہے جب کہ احتیاط کے طور پر سفر سے قبل ہی اپنا مکمل طبی معائنہ کرائیں۔
ڈبلیو ایچ او کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سعودیہ عرب میں اس وائرس سے نمٹنے کے لیے کئی کلینک قائم کئے گئے ہیں جہاں تربیت یافتہ ڈاکٹر موجود ہیں اور تمام ذمے دار افراد حج کے موقع پر الرٹ ہیں جب کہ گزشتہ برس سعودیہ عرب میں اس وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔

Hajj Pilgrims

Monday, September 7, 2015

To martyr 3 innocent Kashmiris ..

6 Indian soldiers court-martial

3 to 6 troops killed innocent Kashmiris court martial

3 to 6 troops killed innocent Kashmiris court martial

سری نگر: مقبوضہ کشمیر کے علاقے مچل میں 3 بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو جعلی مقابلے میں شہید کرنے والے 6 بھارتی فوجیوں کا کورٹ مارشل کرتے ہوئے عمر قید کی سزا سنادی گئی۔
مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے افسران ترقیوں کے لیے جعلی مقابلوں کا ڈھونگ رچاتے رہتے ہیں جس میں وہ بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو دہشت گرد قراردے کر شہید کردیتے ہیں جب کہ کشمیریوں کو دہشت گرد ثابت کرنے کی ایسی ہی ایک اور بھارتی سازش بے نقاب ہوگئی۔ بھارتی ملٹری کورٹ نے اپریل 2010 میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے مچل میں جعلی مقابلے میں 3 کشمیری نوجوانوں کو شہید کرنے والے 6 بھارتی فوجیوں کا کورٹ مارشل کرتے ہوئے عمر قید کی سزا سنادی ہے جب کہ سزا پانے والوں میں کرنل دنیش پٹھانیہ، کیپٹن اوپندرا، حوالدار دیوندر کمار، لانس نائیک لکھمی ،لانس نائیک ارون کمار اور سپاہی عباس حسین شامل ہیں۔
اپریل 2010 میں مقبوضہ کے علاقے مچل میں بھارتی فوجیوں نے 3 کشمیری نوجوانوں شہزاد احمد، محمد شفیع اور ریاض احمد کو ملازمت کا جھانسہ دیا اور کنٹرول لائن کی جانب لے جاکر انہیں شہید کردیا جس کے بعد مقبوضہ وادی میں ہنگامے پھوٹ پڑے جس کے نتیجے میں 120 کشمیری شہید ہوئے جب کہ بھارتی فوج نے دعویٰ کیا کہ تینوں نوجوان دہشت گرد تھے اور سرحد پار سے آئے تھے۔

Kashmiris

Indian Army

Sunday, August 16, 2015

Minister Punjab tent suicide attack kills 8, injures including Mr Khanzada ..

اٹک: وزیر داخلہ پنجاب شجاع خانزادہ کے ڈیرے پر ہونے والے خود کش حملے میں 8 افراد جاں بحق جب کہ وزیر داخلہ سمیت متعدد افراد کے زخمی ہو گئے۔ 
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر داخلہ کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ اٹک میں اپنے گاؤں شادی خان میں اپنے گھر سے متصل ڈیرے پر علاقہ مکینوں کے مسائل سن رہے تھے کہ خود کش حملہ آور نے خود کو ان کے ڈیرے پر پہنچ کر اڑا دیا جس کے نتیجے میں پوری عمارت زمیں بوس ہو گئی۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی امداد کارروائیاں شروع کردی گئی ہیں اور لوگوں کو ملبے سے نکالنے کا کام جاری ہے۔
کمشنر راولپنڈی زاہد سعید نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وزیر داخلہ پنجاب کے ڈیرے پر خود کش حملہ ہوا جس کے باعث پوری عمارت زمیں بوس ہو گئی، ملبے سے 8 لاشیں نکالی جا چکی ہیں جب کہ کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ تاحال ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، پوری قوم ان کے اور دیگر افراد کے زندہ اور صحیح سلامت ہونے کی دعا کرے۔ اب تک جن افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں ان میں علاقے کے ڈی ایس پی شوکت شاہ بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب وزیراعلی پنجاب شہبازشریف نے کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ کے ڈیرے پر دھماکے کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت دے دی ہے۔ اٹک سمیت راولپنڈی اور اسلام آباد کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جب کہ وفاقی حکومت نے زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کرنے کے لئے ہیلی کاپٹربھیجنے کا حکم دے دیا ہے۔
واضح رہے کہ وزیر داخلہ پنجاب شجاع خانزادہ جنوبی پنجاب میں کالعدم تنظیموں کے خلاف سرگرمیوں میں پیش پیش تھے اور حساس اداروں نے بھی اپنی رپورٹس میں ان پر حملے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

Wednesday, August 12, 2015

The patient died of Ebola survivors suffer blindness, Global Health Experts ..

جینیوا: مغربی ممالک میں ایبولا سے متاثر ہونے کے بعد زندہ بچ جانے والے افراد اب جوڑوں کے شدید درد میں مبتلا ہیں جب کہ یہ مریض اس مرض کے باعث اندھے پن کا بھی شکار ہورہے ہیں۔
عالمی ماہرینِ صحت کے مطابق ایبولا وائرس کے سخت انفیکشن کے بعد بچ جانے والے افراد کی پریشانی کم نہیں ہوتی اور وہ آنکھوں کی سوزش اورجوڑوں کے شدید درد میں مبتلا ہوجاتے ہیں جس کے باعث ان کی بینائی کھونے کا  بھی خدشہ ہوتا ہے۔
ایبولا مریضوں پر ہونے والی 5 روزہ کانفرنس سے عالمی ادارہ صحت سیرالیون کے نمائندے نے بتایا کہ اب تک دنیا میں ایبولا مریضوں کی اتنی بڑی تعداد جمع نہیں ہوئی تاہم گنی، لائبیریا اور سری لیون سے وابستہ 1300 مریض ایسے ہیں جو ایبولا کے عذاب سے گزر چکے ہیں اور ان میں سے آدھے مریض شدید مشکل میں ہیں وہ جوڑوں کے درد کی وجہ سے کوئی کام نہیں کرسکتے جب کہ 25 فیصد مریض آنکھوں کی تکلیف اور بعض افراد جزوی یا مکمل طور پر بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ایبولا سے متاثر ہوکر اس سے بچ جانے والے افراد کی آنکھوں میں وائرس موجود ہے جو ان کی بینائی کو متاثر کررہا ہے اس صورتحال سے ایبولا پر تحقیق کرنے والے افراد کا خیال ہے کہ وائرس کے دیرپا منفی اثرات برقرار رہتے ہیں اور ان پر مزید تحقیق اور توجہ کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ افریقا میں پھوٹنے والی ایبولا کی وبا سے 27 ہزار افراد متاثر ہوئے اور 11 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بنے گئے جب کہ بچ جانے والے افراد اب خوفناک صورتحال کا شکار ہیں۔ ایبولا کا مریض متاثر ہونے کے 21 دن کے اندر موت کا شکار ہوجاتا ہے اور اس کے بدن کے تمام مائعات میں اس کا وائرس سرائیت کرجاتا ہے جو مرض کو مزید پھیلانے کی وجہ بنتا ہے۔

Tuesday, August 11, 2015

China and Taiwan Hurricane ..

چین اور تائیوان میں سمندری طوفان کے باعث کم از کم 14 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔ طوفان کے باعث مواصلات کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا۔







Friday, August 7, 2015

Imran Khan Aor Siyasatdan,, By Abdul Qadir Hassan ..


India again fired on Pakistani troops ..


India's war hysteria or insanity ..


بڑوں کی ایک کہاوت مشہور ہے کہ گیدڑ کی جب موت آتی ہے تو وہ آبادی کا رخ کرتا ہے اور میڈیکل سائنس بھی یہی کہتی ہے کہ گیدڑ نارمل حالت میں ایسی غلطی نہیں کرتا جب بھی وہ ایسا قدم اٹھاتا ہے تو جنون اور پاگل پن کی کیفیت میں اٹھاتا ہے۔ ہمارے ہمسائے ملک بھارت کی حالت بھی آخری اسٹیج والے گیدڑ جیسی ہوئی ہے، کبھی چین کی طرف دوڑتا ہے تو کبھی برما میں جا گھستا ہے، کبھی نیپالی کچھار میں ہاتھ ڈالتا ہے تو کبھی سری لنکن فوجیوں سے مار کھاتا ہے، پاکستان کے بارے میں اس کے میڈیا کے جھوٹ کا پول کھلتا ہے تو لائن آف کنٹرول کی جانب بڑھتا ہے، کچھ نہیں سوجھتا تو خاردار تاروں سے سر ٹکرا ٹکرا کر واپس بھاگ جاتا ہے۔
دراصل اس کی بیماری کے پیچھے بھی ایک لمبی کہانی ہے۔ 1947 میں برطانیہ جب برصغیر کو چھوڑ کرگیا تو دو ملکوں پاکستان اور بھارت نے جنم لیا، کئی ریاستیں جو برطانوی کالونیاں تھیں وہ بھی آزاد ہوئیں اور ان کو اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرنے کا اختیار دیا گیا کہ وہ کس کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ شاطر انگریز اپنی کالونیوں کو تو آزادی دے گیا مگر کچھ ایسے تنازعات چھوڑ گیا جو بھارت سرکار کو چین نہیں لینے دیتے۔ بھارت نے کچھ علاقوں پر ناجائز قبضہ جمایا۔ پاکستان اور چین کے متعددعلاقے جن میں اسکائی چن، ٹرانس قراقرم، ارونا چل پردیش، جموں اینڈ کشمیر، سیاچن گلیشئر، سالتارو، سرکریک شامل ہیں پر بھارت نے زبردستی قبضہ جما رکھا ہے۔ اِس کے علاوہ بھارت کے متعدد علاقوں کے حوالے سے مالدیپ، سری لنکا، برما، نیپال اور بنگلہ دیش کے ساتھ بھی تنازعات چل رہے ہیں، جن میں کالا پانی، نیپالی پٹی، سستا، منی کوئے، کچا چٹھایو، جنوبی تل پتی جزیرہ، بنگالی انکلیو اور دیگر شامل ہیں۔ ان متنازعہ علاقوں کی وجہ سے بھارت کی پاکستان ، چین اور سری لنکا کے ساتھ جنگیں بھی ہوچکی ہیں۔ بھارتی فوج نے کئی مرتبہ سرحدی خلاف ورزیاں کی ہیں، یہی نہیں بلکہ بھارت ہمسایہ ممالک میں پراکسی جنگ بھی لڑ رہا ہے۔ پاکستان اور سری لنکا میں بغاوت اور دہشگردی کے پیچھے بھی بھارتی جاسوس ایجنسی را کا ہاتھ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
خطے میں سب سے بڑا تنازعہ مسئلہ کشمیر ہے، ڈوگرا راج کے بعد یہاں بھارتی فوج قابض ہوئی، کچھ علاقہ تو پاکستانی فوج اور مجاہدین نے 1948 میں آزاد کروالیا مگر اب بھی ایک بڑا حصہ آزاد نہیں کروایا جاسکا۔ بھارت نے اقوام متحدہ میں جنرل اسمبلی کی قراردادوں کے مطابق رائے شماری کے ذریعے یہاں کے باسیوں کو آزادی دینے کی حامی تو بھری لیکن آج تک ان کو آزادی نہیں دی اور نہ ہی یہاں رائے شماری کرائی ہے بلکہ کشمیریوں کی نسل کشی کی جارہی ہے۔ یہاں آزادی کی تحریک زور و شور سے جاری ہے۔ کئی جہادی تنظمیں جو کشمیری نوجوانوں پر ہی مشتمل ہیں برسرِ پیکار ہیں۔ حریت کانفرنس کے نام سے یہاں کی سیاسی جماعتیں پرامن جدوجہد بھی کررہی ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ بھارت نے ہمیشہ پاکستان کو نیچا دکھانے کیلئے کوششیں کی ہیں، جہاں بھی اس کا بس چلا اس نے پاک سرزمین کیخلاف زہر افشانی کی ہے، پاکستان اور چین کے مابین جب سے معاشی اور اسٹریٹجک قربتیں بڑھی ہیں، بھارتی حکومت کے پالیسی میکرز کو یہ بات ہضم نہیں ہورہی، بلکہ یہ کہیں کہ بدہضمی ہوگئی ہے۔ بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان کے زیرِ کنٹرول علاقہ کو اپنا حصہ ظاہر کرکے منصوبے کو شروع ہونے سے پہلے ہی رکوا دیا جائے۔ بھارت چور مچائے شور والی پالیسی پرعمل پیرا ہے کہ اتنا شور مچایا جائے کہ بھارت کے زیر قبضہ علاقوں اور وہاں جاری آزادی کی تحریکوں کی طرف دنیا کا دھیان ہی نہ جانے پائے۔ بھارتی حکومت نے پاکستان اور چین کے مابین عدم اعتماد کی فضاء قائم کرنے کیلئے اپنی خفیہ ایجنسی را کو ہدف دے بھی دیا ہے جس کے اثرات پاکستان میں محسوس بھی کیے جا رہے ہیں۔ بھارت کبھی بھی نہیں چاہے گا کہ چین اقتصادی راہداری کے ذریعے افغانستان یا سینٹرل ایشیا کی ریاستوں تک پہنچے۔معاشی لحاظ سے ہم پیچھے ضرور ہیں لیکن اتنے بھی کمزور نہیں کہ نوالہ سمجھ کر چبا لیا جائے۔ پاکستان نے تو دنیا کو پُرامن بنانے کیلئے 60 ہزار سے زائد قربانیاں دی ہیں، کشمیر کو اٹوٹ انگ کہنے سے یہ انگ بھارت کا نہیں ہوجائے گا، جنگ جنگ کرنے سے کہیں ایسا نہ ہو کہ بھارت کا انگ انگ ہی ٹوٹ جائے، کالے کوے کو سفید کہنے سے سفید نہیں ہوجاتا!
پاکستان کی خواہش تو امن ہے، سکون ہے، جس کا اندازہ پاکستان کی دوستانہ خارجہ پالیسی سے بھی لگایا جاسکتا ہے، لیکن بھارت کے اس جارحانہ رویے کے باعث پورے خطے میں عدم استحکام کی صورتحال پائی جاتی ہے۔ بھارتی فوج کی بار بار سرحدی خلاف ورزی پورے خطے کو چنگاری دکھانے کے مترادف ہے۔ سارک ممالک کے مقبوضہ علاقوں میں جاری تحریکوں کی وجہ سے بھی ایک بڑی جنگ کا خطرہ ہے جو پورے خطے کو لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ اس وقت خطے میں چین، پاکستان اور بھارت تینوں ایٹمی طاقتیں ہیں جن کے پاس سینکڑوں وار ہیڈز ہیں۔ اب جنگ ہوئی تو خطے میں بڑی تباہی مچے گی۔ بھارت کو اپنے جنون پر قابو پانا ہوگا۔ آس پاس کی آبادیوں کی طرف رخ کرے گا تو بے موت مارا جائے گا۔