Showing posts with label Lahore. Show all posts
Showing posts with label Lahore. Show all posts

Saturday, September 12, 2015

Umer Gul injured nose during the match ..

Umer Gul injured

Umer Gul injured nose during the match

Umer Gul injured nose during the match
لاہور: فارم اور فٹنس کی بحالی کے لیے کوشاں پیسر عمر گل قومی ٹی ٹوئنٹی میچ کے دوران ایک بار پھر زخمی ہوگئے۔
اسلام آباد کی نمائندگی کرنے والے کرکٹر کراچی بلوز کے خلاف مقابلے میں خرم منظور کے اسٹروک پر کیچ پکڑتے ہوئے ناک زخمی کرا بیٹھے، وہ 2 ہفتے کے لیے کرکٹ سے بھی دور ہوگئے ہیں، یوں دورہ زمبابوے کے لیے انتخاب کی رہی سہی امیدیں بھی خاک میں مل گئیں۔
یاد رہے کہ کسی وقت پاکستان کے نمبر ون پیسر کی پہچان رکھنے والے عمرگل مئی 2013 میں گھٹنے کی سرجری کے بعد سے کبھی مستقل ٹیم میں جگہ نہیں بنا سکے ہیں۔

Major Aziz Bhatti Martyrdom ..

Major Aziz Bhatti

Community activist brave son of Major Aziz Bhatti, 50 years old, Were martyred

Community activist brave son of Major Aziz Bhatti, 50 years old, Were martyred
لاہور: 1965 میں بھارت کے خلاف جنگ میں جواں مردی اور بہادری کا مظاہرہ کرنے والے قوم کے جیالے بہادر سپوت میجر عزیز بھٹی کو جام شہادت نوش کئے 50 برس ہوگئے ۔
میجرعزیز بھٹی 6 اگست 1928 میں ہانگ کانگ میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان سے قبل ان کا خاندان ضلع گجرات میں اپنے آبائی گاؤں لدیاں میں رہائش اختیار کرلی، راجہ عزیز بھٹی قیام پاکستان کے بعد 21 جنوری 1948 کو پاکستان ملٹری اکیڈمی میں شامل ہوئے۔ 1950 میں پاکستان ملٹری اکیڈمی کے پہلے ریگولرکورس کی پاسنگ آﺅٹ پریڈ میں انہیں بہترین کارکردگی پرشہید ملت خان لیاقت علی خان نے بہترین کیڈٹ کے اعزازکے علاوہ شمشیر اعزازی اور نارمن گولڈ میڈل کے اعزاز سے نوازا گیا۔
راجا عزیز بھٹی 1952 میں اعلیٰ فوجی ٹریننگ کے لیے کینیڈا بھی گئے۔ انہوں نے 1957 سے 1959 تک جی ایس سیکنڈ آپریشنز کی حیثیت سے جہلم اور کوہاٹ میں خدمات انجام دیں۔ 1960 سے 1962 تک پنجاب رجمنٹ جب کہ 1962 سے 1964 تک انفنٹری اسکول کوئٹہ سے وابستہ رہے۔ انہون نے جنوری 1965 سے مئی 1965ء تک سیکنڈ کمانڈ کے طورپر خدمات سرانجام دیں –
1956 کی جنگ میں راجا عزیز بھٹی کو بی آر بی نہر کے کنارے پر بہ حیثیت کمپنی کمانڈر تعینات کیا گیا مگر انہوں نے اپنے لیے او پی کی پوسٹ سنبھالی۔ جہاں بھوکے پیاسے کئی دن تک مسلسل دشمنوں کا منہ توڑ مقابلہ کرتے رہے۔ دشمنوں کو شدید جانی اور جنگی سازوسامان کا نقصان اُٹھانا پڑا۔ راجا عزیز بھٹی کے وارسے بھارت کے دو ٹینک بھی تباہ ہوئے اوردشمن تازہ ترین کمک اور وافر اسلحہ ہونے کے باوجود ایک قدم آگے نہ بڑھ سکا۔
12ستمبر کی صبح طلوع ہوئی تو عزیزبھٹی نے دیکھا کہ دشمن کی فوج کے ہزاروں سپاہی برکی سے شمال کی طرف درختوں کے پیچھے چُھپے ہوئے ہیں اور آہستہ آہستہ نہر کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ عزیز بھٹی نے فائرنگ شروع کردی۔ جس سے وہ راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے۔
میجر عزیز بھٹی دوبارہ نہر کی پٹری پرچڑھ کر دشمن کی نقل وحرکت کا جائزہ لینے لگے کہ دشمن نے پھر بمباری شروع کردی۔ پنے محاذ پرڈٹے عزیز بھٹی ہر خطرے سے بے نیاز دشمن کا مقابلہ کررہے تھے کہ ایک گولہ ان کے سینے سے آرپار ہوگیا۔ انہوں نے ملک وقوم کی آبرو کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کردیا۔
مادر وطن کے لئے اپنی جان نثار کرنے پر میجر عزیز بھٹی کو پاکستان کا سب سے بڑے فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا جو 23 مارچ 1966ء کو ان کی اہلیہ محترمہ زرینہ اختر نے وصول کیا۔

Pakistan Army

Major Aziz Bhatti

Major Aziz Bhatti Drama

Part 1 || Part 2 || Part 3

Wednesday, September 9, 2015

India cricket team can survive without,, Shahryar Khan ..

Pakistan Cricket Board (PCB)

India cricket team can survive without

India cricket team can survive without
لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیرمین شہریار خان نے کہا ہے کہ بھارت سے کھیلنے کے لیے اس کے پیچھے بھاگے نہیں جارہے اور اس سے کھیلے بغیر بھی زندہ رہ سکتے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے چیرمین پی سی بی شہریار خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند سالوں میں بھارت نے پاکستان سے کرکٹ نہیں کھیلی اور اگر بھارت نے دسمبر میں متحدہ عرب امارات میں طے شدہ سیریز نہیں کھیلی تو بھی ہم گزارا کرلیں گے،ہمیں اس بات کی فکر نہیں کہ بھارت ہم سے نہیں کھیل رہا تاہم بھارتی کرکٹ بورڈ کو چاہیئے کہ وہ معاہدے کی پاسداری کرے اور مستقبل میں دو طرفہ سیریز کیلئے بہتری لائے۔
شہریار خان نے کہا کہ موجودہ حالات میں دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ سیریز کے امکانات بہت کم ہیں تاہم ابھی بی سی سی آئی نے تحریری طور پر سیریز کھیلنے سے انکار نہیں کیا، انہیں بھارتی حکومت کی اجازت کا انتظار ہے۔ انہوں نے کہا ہمیں علم ہے کہ بھارتی بورڈ معاشی طور پر مضبوط ہے اور ہم مشکل حالات سے گزر رہے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ان سے کھیلے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے، ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ کھیل کو سیاست سے الگ رکھا جائے اور دونوں کو ایک ساتھ ملایا جائے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 2018 سے 2023 تک دوطرفہ 8 سیریز پر دستخط ہو چکے ہیں جن میں سے پاکستان نے دسمبر میں متحدہ عرب امارات میں سیریز کی میزبانی کرنی ہے تاہم بھارت معاہدے کی پاسداری نہیں کررہا اور سیریز کا انعقاد مشکل نظر آتا ہے۔

PCB

PAKISTAN vs INDIA Cricket Series

Pakistan Super League ..

Pakistan Super League

PSL join the foreign players started consultations with the throw

PSL join the foreign players started consultations with the throw
کراچی: پاکستان سپر لیگ میں شرکت سے قبل غیرملکی کرکٹرز نے ایسوسی ایشن سے مشاورت شروع کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ اور اسلام آباد کے نام سے5ٹیمیں آئندہ برس 4 سے 24 فروری تک دوحا، قطر میں پی ایس ایل کے دوران ایکشن میں نظر آئیں گی، ایک ملین ڈالر انعامی رقم کے ایونٹ میں پی سی بی کا دعویٰ ہے کہ 40 انٹرنیشنل کرکٹرز شرکت کی خواہش رکھتے ہیں۔
ایونٹ کے حوالے سے فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشن (فیکا) کے ایگزیکٹیو چیئرمین ٹونی آئرش نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے،کیپ ٹاؤن، جنوبی افریقہ سے نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کو خصوصی انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ بعض ممبر کرکٹرز نے پاکستان سپر لیگ کے حوالے سے ہم سے معلومات طلب کی ہیں البتہ ان کے نام نہیں بتا سکتا،ٹونی آئرش نے کہا کہ فیکا پی ایس ایل سمیت کسی بھی ٹوئنٹی 20 لیگ میں پلیئرز کو شرکت کا موقع ملنے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ البتہ بعض معاملات پر عمل درآمد ضروری ہے، ایک تو ایونٹ آئی سی سی سے منظور شدہ ہو، سیکیورٹی معاملات کے لحاظ سے کھلاڑیوں کی اس میں شرکت درست ہو،کھیل کا وقار برقرار رکھنے کے سلسلے میں اینٹی کرپشن اور ڈوپنگ کوڈز کا مکمل اطلاق کیا ہو، منفی عناصر سے بچنے کیلیے اینٹی کرپشن یونٹ کا تقرر بھی ضروری ہے۔
اسی کے ساتھ پلیئرز کے ساتھ درست اور منصفانہ معاہدے کیے جائیں۔انھوں نے کہا کہ ہمارا اپنے رکن ارکان کو یہی مشورہ ہوگا کہ اگر ان تمام باتوں پر عمل درآمد کیا جائے تو ضرور پی ایس ایل میں شرکت کریں، ساتھ ان کے اپنے ملک کی کرکٹ بورڈ کا این او سی بھی ضروری ہوگا۔ یاد رہے کہ1998میں قائم شدہ فیکا دنیا بھر کے کرکٹرز کے حقوق کا تحفظ کرتی ہے،آسٹریلیا، انگلینڈ، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ،سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کی پلیئرز ایسوسی ایشنز اس کی رکن ہیں،بنگلہ دیشی کرکٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کا بھی فیکا سے اطلاق ہے، ٹیسٹ ممالک میں صرف پاکستان، بھارت اور زمبابوے اس کے رکن نہیں ہیں۔
ایک سوال پر ٹونی آئرش نے کہا کہ ماضی میں بعض ٹی ٹوئنٹی لیگز کے دوران کھلاڑیوں کو معاوضوں کے معاملے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اسی لیے ہم تمام ایسے ایونٹس کے منتظمین کو معاہدے میں یہ شق رکھنے کا مشورہ دیتے ہیں کہ فیس کا کچھ حصہ لیگ شروع ہونے سے قبل ادا کر دیا جائے گا۔ہم کھلاڑیوں سے بھی کہتے ہیں کہ اس بات پر اصرار کریں۔ بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیشی لیگز کے فکسنگ سے متاثر ہونے کے بعد فیکا چیف نے پاکستان کو مشورہ دیا کہ سخت اینٹی کرپشن کوڈ کا اطلاق کریں، ایونٹ ہر حالت میں اینٹی کرپشن یونٹ کی زیرنگرانی کرایا جائے جو آئی سی سی کا ہو یا کونسل اسے جانچ چکی ہو۔

Pakistan Super League

Tuesday, September 8, 2015

Sacrificial Animal market at Saghian Pull

Animals to attract the customers for upcoming Eid-ul-Azha.

LAHORE: A view of sacrificial animal market at Saghian Pull while Vendors displaying the sacrificial animals to attract the customers for upcoming Eid-ul-Azha. 

Animals

Sunday, September 6, 2015

Pakistan Super League ..

Pakistan Super League

Pakistan Super League players will be auctioned

لاہور: پاکستان سپر لیگ میں کرکٹرز نیلامی کے بجائے امریکی فٹبال لیگ کی طرز پر فروخت کیے جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق پی سی بی اپنی سپر لیگ کے اولین ایڈیشن کا انعقاد آئندہ سال فروری میں کروانے کے لئے کوشاں ہے جس کے لئے غیر ملکی کرکٹرز سے رابطوں کا آغاز ہوچکا، چند کی جانب سے مثبت جواب ملنے پر ان کو معاہدوں کے مسودے بھی ارسال کیے جاچکے، ایونٹ میں مجموعی طور پر 25انٹرنیشنل کھلاڑیوں کو شامل کرنے کی توقع ظاہر کی جارہی ہے، معاملات ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں، تاہم دستیاب کرکٹرز کی فہرست مکمل ہوجانے کے بعد اگلا مرحلہ یہ ہوگا کہ 5 فرنچائز ٹیموں کے مالکان کن کھلاڑیوں کو اپنے اسکواڈز کا حصہ بنانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
’’ایکسپریس ٹریبیون‘‘ کی رپورٹ کے مطابق انڈین پریمیئر لیگ کے برعکس کھلاڑیوں کی نیلامی نہیں ہوگی بلکہ امریکی نیشنل فٹبال لیگ میں 1936سے رائج ڈرافٹ سسٹم کا طریقہ کار اپنایا جائے گا، کرکٹرز کو 5کیٹیگریز پلاٹینم، ڈائمنڈ،گولڈ، سلور اور ایمرجنگ میں تقسیم کرکے ڈراز کے ذریعے فیصلہ کیا جائے گا کہ کون کس کے حصے میں آتا ہے، اسکواڈ میں ہر کیٹیگری سے مخصوص تعداد شامل کرنے کی اجازت ہوگی، یعنی یہ پہلے سے ہی طے کردیا جائے گاکہ ایک ٹیم میں پلاٹینم، ڈائمنڈ یا دیگر کیٹیگری کے زیادہ سے زیادہ کتنے کھلاڑی شامل کیے جاسکتے ہیں، اس پلان سے ایک تو اسٹار کرکٹرز کی نمائندگی متناسب رہنے سے اسکواڈ متوازن رکھنے میں مدد ملے گی، دوسرے اوپن نیلامی میں کھلاڑیوں کی قیمتیں فرنچائزز کے مجموعی اخراجات کو مخصوص حد سے زیادہ کرسکتی ہیں۔
ذرائع کے مطابق پی ایس ایل میں اظہار دلچسپی کرنے والی فرنچائزز کو بتایا گیا ہے کہ اولین ایڈیشن میں کھلاڑیوں اور کوچنگ اسٹاف پر مجموعی طور پر ایک ملین ڈالر سے زیادہ لاگت نہیں آئے گی۔ مزید معلوم ہوا ہے کہ سرمایہ کاری کرنے والوں کو نشریاتی اور اسپانسر شپ حقوق، ٹکٹوں اور شرٹس کی فروخت میں سے حصہ وصول کرنے کی پیشکش بھی کردی گئی۔
علاوہ ازیں ہر فرنچائز اپنے اسپانسرشپ حقوق اور شرٹ لوگو کی فروخت سے بھی آمدن حاصل کرنے کی مجاز ہوگی۔ آئیکون اور انٹرنیشنل کرکٹرز کے ساتھ ایمرجنگ کیٹیگری میں شامل پاکستانی نوجوان کھلاڑیوں کو بھی آمدن کا اچھا موقع ہاتھ آئے گا، کسی بھی فرنچائز کے لئے منتخب ہونے والے ہر ڈومیسٹک پلیئر کو 21 روزہ ایونٹ کے دوران 15 سے 20 ہزار ڈالر حاصل ہوسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل انتظامی معاملات کمزور ہونے پر بنگلہ دیش اور سری لنکن پریمیئر لیگز ناکام ثابت ہوچکی ہیں، پی سی بی ایگزیکٹیو کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی اور تجربہ کار بینکر سلمان سرور بٹ کی قیادت میں جاری منصوبے کو کامیاب دیکھنے کے خواب دیکھا رہا ہے لیکن دیار غیر میں پی ایس ایل کا پہلی بار انعقاد جوئے شیر لانے سے کم نہیں، اخراجات کو کنٹرول میں رکھتے ہوئے ایونٹ کو بڑے ناموں سے مزئین کرنا اور اپنی پراڈکٹ کو فائدے کا سودا بنانا آسان نہیں ہوگا۔

Monday, August 24, 2015

Indian intransigence helpless before the ICC ..

ICC

Indian intransigence helpless before the ICC

Indian intransigence helpless before the ICC
لاہور:  بھارتی ہٹ دھرمی کے سامنے آئی سی سی بھی بے بس ہو گئی،صدر ظہیرعباس نے کہا ہے کہ پاکستان سے کرکٹ کے معاملے میں کونسل کچھ نہیں کر سکتی، باہمی مقابلوں کیلیے دوممالک میں ایم او یو ہو یا زبانی معاہدہ عالمی باڈی کا کوئی کردار نہیں ہوتا،روایتی حریفوں کے مقابلے کرکٹ کی جان ہیں، سیاست ایک طرف رکھ کر کھیل کی بہتری کیلیے قربانی دینی چاہیے۔
’’بگ تھری‘‘یا’’بگ ٹو‘‘ سے کوئی فرق نہیں پڑتا،تمام ممبران کا اتفاق رائے زیادہ اہمیت رکھتا ہے، محمد حفیظ کی بطور بولر بحالی کیلیے پی سی بی کو باضابطہ پیش رفت کرنا ہوگی، سلمان بٹ اور محمد آصف پابندی سے آزاد ہیں، موقع دینے کا فیصلہ بورڈ کوکرنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آئی سی سی کے صدر ظہیر عباس کا کہنا ہے کہ کونسل پاک بھارت سیریز کیلیے کوئی کردار ادا نہیں کرسکتی، باہمی مقابلوں کا معاملہ دونوں کرکٹ بورڈز کو دیکھنا ہوگا۔
لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کرکٹ کھیلنے والے ممالک نے کسی ایم او یو پر دستخط کیے یا زبانی معاہدہ ہو، آئی سی سی کا کوئی کردار نہیں بنتا ہے، نہ ہی پالیسی کے تحت باہمی سیریز کے معاملات میں کوئی مداخلت کی جا سکتی ہے، پاکستان نے بھی زمبابوے میں ویسٹ انڈیزکی شمولیت سے ہونیوالی ٹرائنگولر سیریز کھیلنے کاکہا تھا لیکن بعد ازاں ایونٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ ہوگیا، اس معاملے میں بھی آئی سی سی کی جانب سے کوئی مداخلت ہوئی نہ اس کی ضرورت تھی، انھوں نے کہا کہ بطور سابق کرکٹر میں جانتا ہوں کہ پاک بھارت مقابلے کرکٹ کی جان ہیں۔
شائقین کی بڑی تعداد انھیں ایشز سے بھی زیادہ اہمیت دیتی ہے، روایتی حریفوں کی ٹیمیں آپس میں کھیلیں تو خطے میں کھیل کے فروغ کے امکانات روشن ہو جائیں، دونوں پڑوسی ممالک کو سیاست ایک طرف رکھ کر کرکٹ کی بہتری کیلیے قربانی دینی چاہیے۔ انھوں نے کہاکہ زمبابوین ٹیم کا دورئہ پاکستان ایک بڑی پیش رفت تھی،سیریز کے حوالے سے دنیا بھر کے بورڈز حکام کو ویڈیوز سمیت جو پریذنٹیشن دی گئی وہ بڑی متاثر کن تھی، بلاشبہ اس سے اعتماد بحال ہوا تاہم ملکی حالات کا سب کو اندازہ ہے، سیکیورٹی کی صورتحال میں مزید بہتری ہوگی تو دیگر ٹیمیں بھی ضرور آئینگی۔
پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلیے آئی سی سی کے تحت اقدامات کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ابھی تک 1،2میٹنگز میں ہی شرکت کا موقع ملا ہے، جائلز کلارک کی سربراہی میں قائم کردہ ٹاسک فورس کے پاس کچھ منصوبے ہیں،انکے بارے میں اگلی میٹنگ میں معلومات حاصل کرنے کے بعد اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کرونگا۔’’بگ تھری‘‘ کیخلاف لندن میں مظاہروں کے حوالے سے سابق کپتان نے کہاکہ کسی بھی معاملے میں ممبرز کا اتفاق زیادہ اہمیت رکھتا ہے تمام ارکان متفقہ فیصلہ کرینگے تو ان کی ہی مانی جائیگی،’’بگ تھری‘‘ یا ’’بگ ٹو‘‘ سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اکثریت کی رائے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔
آئی سی سی کی جانب سے محمد حفیظ سمیت پاکستانی اسپنرز کیخلاف سخت جبکہ دیگر ممالک سے نرم رویہ رکھنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ صدر کے طور پر کسی معاملے میں رعایت کیلیے بات چیت تب ہی آگے بڑھا سکتا ہوں جب پی سی بی کوئی پیش رفت کرے، محمد حفیظ کی بولنگ پر کام کیا جائے۔
باضابطہ اپیل دائر ہو تو ہی بولنگ ایکشن کا قبل از وقت دوبارہ جائزہ لینے کی بات ہو سکتی ہے۔ ظہیرعباس نے کہا کہ سلمان بٹ اور آصف کے بارے میں کونسل نے اپنی رائے دیدی، انھیں ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ کی پابندی سے آزادی مل چکی، اب یہ فیصلہ پی سی بی کوکرنا ہے کہ کب اور کہاں انھیں موقع دینا مناسب ہوگا، بورڈ چاہے تودونوں کوکھلاسکتا ہے۔

ICC

Tuesday, August 18, 2015

Pakistan vs India series ..

Pakistan vs India

India refused to play series

Pakistan vs India series

Anwar Ali example to young people formed ..

Cricket Star Anwar Ali

Example of determination and courage to young people formed

Cricket Star Anwar Ali Example of determination and courage to young people formed
لاہور: دہشت گردی کے سبب دربدر ہونے والا بچہ نامور کرکٹر بن گیا، امن کی تلاش میں کراچی آنیوالے خاندان کے یتیم لڑکے انور علی نے نوجوانوں کیلیے عزم و ہمت کی مثال قائم کردی، فیکٹری کا مالک رات کی شفٹ میں کام کرنے کی اجازت نہ دیتا توکرکٹ کا شوق اپنی موت آپ مر جاتا۔
تفصیلات کے مطابق سری لنکا میں پاکستان کو دوسرا ٹی ٹوئنٹی اور سیریز جتوانے والے انور علی کا آبائی گاؤں ذکاخیل ہے، سوات کے اس نواحی علاقے میں انتہا پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافہ ہونے پر ان کے خاندان نے امن کی تلاش میں کراچی کے انڈسٹریل ایریا میں جائے پناہ ڈھونڈ لی۔
والد کا انتقال ہونے کے بعد مشکلات مزید بڑھ گئیں اور انور علی کو جوتے بنانے والی ایک فیکٹری میں کام کرنا پڑا، آتے جاتے ہم عمروں کو کرکٹ کھیلتے دیکھ کران کے دل میں بھی جذبہ پروان چڑھتا، کارخانے کے مالک نے رات کی شفٹ میں کام کرنے کی درخواست منظور کرلی یوں انھیں خاندان کی کفالت اور کھیل دونوں جاری رکھنے کا موقع مل گیا۔
بعد ازاں کوچ اعظم خان نے انھیں مزدوری سے ملنے والی یومیہ اجرت 150روپے ادا کرنے کی حامی بھرلی تاکہ وہ کرکٹ جاری رکھ سکیں،کراچی الیکٹرک میں ملازمت ملنے پر ان کے روزگار کا بندوبست ہوگیا،انڈر 19 ورلڈکپ2006 میں بہترین کارکردگی کے بعد بھی حالات زیادہ حوصلہ افزا نہیں رہے۔
غیر متاثر کن ٹی ٹوئنٹی ڈیبیو کی وجہ سے انٹرنیشنل کرکٹ میں جگہ مستقل نہ ہوسکی۔ انور علی نے ملک کی نمائندگی کا خیال چھوڑ کر اپنی توجہ اپنے خاندان پر چھائے غربت کے اندھیرے دور کرنے پر صرف کردی، انگلینڈ میں لیگ کرکٹ سے مالی حالات سدھارنے اور گھر بنانے کا موقع ملا۔
اس دوران انھوں نے بولنگ، بیٹنگ اور فیلڈنگ پر بھرپور توجہ دیتے ہوئے اپنا کھیل نکھارا اور 2013میں سلیکٹرز کی توجہ حاصل کرلی، نومبر میں انور علی اور بلاول بھٹی نے فتح گر شراکت سے میزبان جنوبی افریقہ کیخلاف ون ڈے سیریز کی ٹرافی چھین لی تاہم دونوں بعد ازاں بھی ٹیم کے مستقل رکن نہ بن سکے، دورئہ سری لنکا میں انور علی نے کروڑوں شائقین کے دل جیت لیے، آل راؤنڈر اب نوجوانوں کیلیے روشن مثال بن چکے ہیں۔

Cricket Star Anwar Ali



Pakistan Super League balloon was then fainted ..

Pakistan Super League

PSL balloon was then fainted

Pakistan Super League balloon was then fainted
کراچی / لاہور: پاکستان سپرلیگ کے غبارے سے پھر ہوا نکلنے لگی، وینیوز کی تلاش میں سرگرداں بورڈ تاریخ پر تاریخ دینے لگا، فروری اور اپریل کے بعد اب چیئرمین نے مئی میں ایونٹ سجانے کا عندیہ دے دیا،آئی پی ایل کے ساتھ صحرائی وینیوز پر سخت گرمی ٹاپ پلیئرز کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔
شہریار خان کا کہنا ہے کہ  ٹوئنٹی 20 ٹورنامنٹ قطر میں ہوسکتا ہے مگر یو اے ای کا آپشن بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، جلد ہی بورڈ کا وفد دونوں ممالک کا ایک اور دورہ کرے گا، آئندہ 10 روز میں شیڈول اور وینیوز کے بارے میں حتمی فیصلہ کر لیں گے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ انعقاد سے قبل ہی تنازعات کا شکار ہے، سب سے بڑا اعتراض ایونٹ کے ملک سے باہر انعقاد پر سامنے آیا جسے بورڈ خاطر میں لانے کو تیار ہی نہیں ہے،اس کی منصوبہ بندی کا یہ عالم ہے کہ ابھی تک اتنے بڑے ٹورنامنٹ کے لیے مناسب وینیو تک تلاش نہیں کیا جا سکا۔
دوسری جانب ایونٹ کے انعقاد کی ایک کے بعد دوسری تاریخ دینے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔  پی سی بی نے پہلے فروری 2016میں انعقاد کا اعلان کیا، ایسے میں یہ حقائق سامنے آئے کہ اس وقت متحدہ عرب امارات کے تینوں سینٹرز سابق کرکٹرز کی ماسٹرز چیمپئنز لیگ کے میزبان ہونگے، فیوچر ٹور پروگرام کے تحت بھی اس عرصے میں صرف ملکی اور ویسٹ انڈین کھلاڑی ہی دستیاب ہوتے، یہ جاننے کے بعد شہریارخان نے اپریل میں انعقاد کی بات کر دی حالانکہ اس وقت آئی پی ایل کے میچز جاری ہونگے، جب میڈیا کے ذریعے ان کی توجہ اس جانب مبذول کرائی گئی تو اب بورڈ چیئرمین کی جانب سے ایونٹ مئی میں منعقد کرنے کا عندیہ دے دیا گیا ہے۔
نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں گورننگ بورڈ اجلاس میں ایگزیکٹیو کمیٹی سربراہ نجم سیٹھی نے ارکان کو پاکستان سپر لیگ کے حوالے سے پیش رفت سے آگاہ کیا، انھوں نے بتایا کہ ایونٹ کا ایکشن پلان اگلی میٹنگ میں پیش کردیا جائے گا۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شہریار خان نے بتایا کہ فروری میں متحدہ عرب امارات کے اسٹیڈیم ماسٹرز ٹوئنٹی 20 لیگ کیلیے بک ہونگے، لہذا پاکستان سپر لیگ کا انعقاد  قطر میں ہونے کے امکانات ہیں۔
انھوں نے واضح کیا کہ یو اے ای کو ابھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، وہاں پر بھی ایونٹ کے انعقاد کا آپشن ہمارے سامنے موجود ہے، ٹورنامنٹ کی تاریخوں میں ممکنہ ردوبدل کے حوالے سے چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ہمارے سامنے ایک تجویز یہ بھی موجود ہے کہ ایونٹ آئندہ سال فروری کے بجائے مئی میں کرا لیا جائے،اس کیلیے انٹرنیشنل کرکٹرز کی مصروفیات اور دستیابی کو بھی دیکھنا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ پی سی بی کا ایک وفد جلد ہی پی ایس ایل کے معاملات پر بات چیت کیلیے یو اے ای اور قطر جائے گا،آئندہ 10روز میں شیڈول اور وینیوز کے بارے میں حتمی فیصلہ کرلینگے۔ واضح رہے کہ پی ایس ایل کے مئی میں انعقاد سے بھی تاریخیں آئی پی ایل سے متصادم ہوں گی کیونکہ رواں برس بھی انڈین لیگ کا فائنل 24 مئی کو کھیلا گیا تھا۔
ورلڈ ٹوئنٹی20 کے مارچ اپریل میں بھارت میں ہی انعقاد کی وجہ سے آئی پی ایل مئی کے آخر تک جاری رہ سکتی ہے۔ اگر پی سی بی مئی کے آخر میں ایونٹ کرانے پر بضد بھی رہا تب چاہے مقابلے متحدہ عرب امارات میں ہوں یا پھر قطر میں شدید گرمی کا بہرحال سامنا کرنا پڑے گا، صحرائی وینیوز پر جھلسا دینے والی گرمی میں شاید ہی کوئی ٹاپ پلیئر کھیلنے کو تیار ہو۔

Pakistan Super League

Monday, August 17, 2015

Hockey team's failure, the facts to the public shall be informed ..

Hockey team's failure

The facts to the public shall be informed

Hockey team's failure, the facts to the public shall be informed
لاہور: ورلڈ ہاکی لیگ میں قومی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کے حقائق سے عوام کوآگاہ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، سیکریٹری پی ایچ ایف جلد فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ میڈیا کے سامنے لائیںگے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ ماہ بیلجیئم میں منعقدہ ایونٹ میں گرین شرٹس کی ناقص کارکردگی نے ملک بھر میں طوفان برپا کردیا تھا، میگا ایونٹ میں شرمناک شکستوں کا جائزہ لینے کے لیے حکومت اور پی ایچ ایف کی طرف سے 2 الگ الگ کمیٹیزبنیں، حکومتی کمیٹی 2 ہفتے قبل اپنی رپورٹ وزیراعظم ہاؤس بھجواچکی، اس میں پی ایچ ایف کی موجودہ انتظامیہ کوہٹاکر سربراہی پی آئی اے، واپڈا، نیشنل بینک، سینٹرل بورڈ آف ریونیو اورآرمی میں سے کسی ایک کو سونپنے کی سفارش کردی گئی ہے، دوسری جانب محمد اخلاق، شاہد علی خان اور منصور احمد پر مشتمل پی ایچ ایف کی تحقیقاتی کمیٹی نے بھی اپنا کام مکمل کر لیا، وہ اپنی رپورٹ حکام کو پیش کریگی،مندرجات کے مطابق ہاکی کا ڈومیسٹک ڈھانچہ ، فنڈز کی کمی اورکوالیفائنگ راؤنڈ میں کھلاڑیوں کا صلاحیتوں کے مطابق نہ کھیلنا عبرتناک شکست کی وجہ بنا۔
ذرائع کے مطابق 10 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں پی ایچ ایف میں مارکیٹنگ شعبے کے قیام ، چہروں کے بجائے نظام بدلنے سمیت کھیل کی بہتری کیلیے14 تجاویزدی گئی ہیں، پی ایف ایف نے رپورٹ کو خفیہ رکھنے کے بجائے عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے، اس ضمن میں سیکریٹری فیڈریشن 1،2روز میں نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کے ذریعے رپورٹ میں ہونے والے انکشافات اور تجاویزکے حوالے سے حقائق منظرعام پرلائیں گے۔

Pakistan Hockey Team

Wednesday, August 12, 2015

China's multi-billion-dollar economic package is a great gift to Pakistan, Shahbaz Sharif ..

لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا کہنا ہے کہ چین کا اربوں ڈالر کا اقتصادی پیکیج پاکستان کے لئے ایک عظیم تحفہ ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے چین کے صنعتی شہر جیننگ کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے ملاقات کی، ملاقات میں توانائی خصوصا مائننگ کے شعبے میں تعاون بڑھانے پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ چین کی متعدد کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کررہی ہیں جس کی مدد سے پاکستان اورچین کے درمیان تعلقات نئی بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ سی پیک کے منصوبوں سے بھی پورے پاکستان کو فائدہ ہوگا جسے پاکستانی عوام چین کی جانب سے تاریخی سرمایہ کاری پیکیج کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکے گا۔ جس پرچینی وفد کی جانب سے بھی پاک چین دوستی اورہونے والے معاہدوں کوسراہا گیا۔ وفد کا کہنا تھا کہ وزیراعلی شہبازشریف کی انتھک محنت کے پہلے سے معترف ہیں جو کہ منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مدد گار ثابت ہوگی۔

Monday, August 10, 2015

Visit Pakistan, Ireland senior team just wants to play ..

لاہور: دورہ پاکستان کی صورت میں آئرلینڈ صرف سینئر ٹیم سے کھیلنے کا خواہاں ہے، دیگر ایسوسی ایٹ ٹیمیں اے سائیڈ کیخلاف مقابلوں کیلیے بھی تیار ہیں، چیئرمین پی سی بی شہریارخان کے مطابق ہانگ کانگ کراچی میں کھیلنے پر آمادہ ہے،انٹرنیشنل الیون آئندہ سال ستمبر میں دورہ کریگی۔
تفصیلات کے مطابق شہریار خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ زمبابوے کے بعد دیگر ٹیسٹ سائیڈز کو بلانے کی کوششیں جاری ہیں لیکن موجودہ حالات میں فوری طور پر بڑی ٹیموں کو بلانے کی جلدی نہیں کرینگے، آئندہ برس ورلڈ ٹی 20کیلیے کوالیفائی کرنے والی ٹیموں نے پاکستان آنے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے، ہانگ کانگ اوراومان تیار ہیں، زیادہ تر غیر ملکی ٹیمیں لاہور میں کھیلنے کو ترجیح دیتی ہیں لیکن ہانگ کانگ نے کراچی میں کھیلنے پر بھی رضا مندی ظاہر کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ انگلینڈ میں چھٹیاں گزارنے کے دوران اسکاٹ لینڈ حکام سے بھی بات کی، ان کا کہنا ہے کہ آپ وقت بتائیں ہم تیار ہیں، آئرلینڈ نے پہلے بھی رضامندی ظاہر کی تھی لیکن ان کا مطالبہ ہے کہ ہم صرف پاکستان کی قومی ٹیم کیساتھ ہیں کھیلیں گے، البتہ دیگر ٹیمیں اے سائیڈ سے میچز کیلیے بھی راضی ہیں، اپنے شیڈول کا جائزہ لینے کے بعد آئندہ 2 ہفتوں میں ٹیموں کی آمد کے معاملات طے کرلینگے، شہریار خان نے کہا کہ ہم نے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلیے قائم کی جانیوالی آئی سی سی ٹاسک فورس کے 4 سال سے غیرفعال ہونے کا شکوہ کیا تھا جسکے بعد چیئرمین جائلز کلارک نے بڑی مثبت پیش رفت کی ہے۔
انھوں نے انٹرنیشنل الیون بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے بجٹ اورممکنہ شیڈول مانگا تھا، مہمان کرکٹرز لاہور، کراچی اور کسی ایک اور وینیو پر میچز کھیلیں گے، بعد ازاں میری جانب سے دیے جانے والے بجٹ اور آئندہ سال ستمبر میں مقابلوں کی میزبانی پر اتفاق ہوگیا، رابطے پر جائلز کلارک نے بتایا کہ کوچز اور سیکیورٹی منیجر تک کا انتخاب کرلیا ہے۔
ٹور ممکن بنانے کی پوری تیاری ہوچکی، شہریار خان نے کہا کہ فی الحال آئی سی سی کے مستقل رکن ممالک کی پاکستان آمد پر اصرار نہیں کرینگے، اْنھیں اس کا خود فیصلہ کرنا ہوگا،اس دوران ایسوسی ایٹ، اے اور جونیئر ٹیموں کے ٹورز سے اعتماد کی بحالی کا سفر جاری رکھنا ہوگا۔

Ryham Khan share the grief of the parents of infected children reached Kasur ..

قصور: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ ریحام خان نے قصور کے گاؤں خان والا کا دورہ کیا جہاں انہوں نے متاثرہ بچوں کے والدین سے ملاقات کر کے ان کے دکھ کم کرنے کی کوشش کی۔
ریحام خان قصور پہنچیں تو تحریک انصاف کی مقامی قیادت نے ان کا استقبال کیا جس کے بعد وہ گاؤں خان والا گئیں جہاں انہوں نے بدفعلی کا شکارہونے والے بچوں کے والدین سے ملاقات کی۔ اس موقع پران کا کہنا تھا کہ بچوں سے زیادتی کرنے والے ہی نہیں ہم سب اس کے ذمے دار ہیں، افسوس کی بات ہے کہ 4 سال قبل پیش آنے والے واقعات پر اب کارروائی ہورہی ہے، ان واقعات کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے اور متاثرہ خاندانوں کا درد سمجھنے کی کوشش کریں، قصورواقعے سے متعلق وزیراعلیٰ پنجاب پر بہت بھاری ذمے داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو تحفظ فراہم کرناحکمرانوں اورریاستی اداروں کی ذمے داری ہے، چائلڈ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ اس معاملے میں فوری ایکشن لے۔
چیئرمین تحریک انصاف کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ قصورواقعات کو شہہ سرخی کے بعد بھلایا نہ جائے، ایسے واقعات کراچی اور پشاورسمیت ہر جگہ ہورہے ہیں، قصور واقعے کے مجرموں کو مثالی سزا دی جائے، ہمیں پورے پاکستان سے اس معاشرتی برائی کا خاتمہ کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سانحات کی جوڈیشل انکوائری ہوتی ہے لیکن اس کے آگے کچھ نہیں ہوتا اورحادثات کی ہونے والی انکوائریوں کا کوئی نتیجہ نظرنہیں آتا، وزیراعلیٰ پنجاب قصور نہیں آ سکتےتواس واقعے پر ایکشن ہی لے لیں تاہم تحریک انصاف اس معاملے پر سخت موقف اپنائے گی۔

Saturday, August 8, 2015

Book shelves ..


ڈاکٹر محمد رشید فاصلاتی تعلیم کے شعبے میں پاکستان کی ایک جانی مانی شخصیت ہیں۔ انہوں نے 33 برس تک علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے فاصلاتی اور غیر رسمی تعلیم کے شعبہ کی سربراہی کی۔
آج کل پرسٹن یونیورسٹی اسلام آباد کے ساتھ ڈین فیکلٹی آف ایجوکیشن کے طور پر منسلک ہیں۔ قومی اور بین الاقوامی سطح پر 200 سے زائد تحقیقی مقالوں اور کتب کے مصنف ہیں۔ سٹاف ڈویلپمنٹ، غیر رسمی تعلیم، تعلیم کے شعبے میں تحقیق، فاصلاتی تعلیم اور تعلیم سے متعلق ٹیکنالوجیز کا مؤثر استعمال جیسے موضوعات ان کی خصوصی توجہ کا مرکز ہیں۔
زیر نظر کتاب ایم فل اور پی ایچ ڈی کے تحقیقی مقالے لکھنے والوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔ اس کتاب کو تحریر کرنے کے پیچھے مصنف کا یہی مقصد کارفرما تھا کہ تحقیقی مقالہ لکھنے والے طالب علم ان تکنیکی باریکیوں سے نآشنا ہوتے ہیں جو ایک کامیاب مقالہ لکھنے کے لیے درکار ہوتی ہیں۔ اس معاملے میں رہنمائی کی بہت ضرورت ہوتی۔
مقالے کے موضوع کے انتخاب‘ مقالے کے سپروائزر (نگران) کی طالب علم سے توقعات طالب علم اور سپروائزر کے باہمی تعلق، تحقیق کے طریقہ کار، مقالے کی تکمیل‘ اسے پیش کرنے کے اسلوب اور ViVA سے متعلق تمام تکنیکی تفصیلات انتہائی وضاحت کے ساتھ اس کتاب میں یکجا کردیا گیا ہے۔ کتاب کے اندروہ تمام امورمثالوں کے ساتھ واضح کیے گئے ہیں جن کی کسی تحقیقی مقالے میں پیش آنے کا امکان ہوسکتا ہے۔
اس کتاب کا جائزہ لینے کے بعد میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ تحقیقی مقالہ لکھنے والے طالب علموں کے لیے یہ کتاب مکمل رہنمائی فراہم کرتی ہے اور اس بات کی روشنی میں کام کرنے کی صورت میں غیر ضروری توانائیاں صرف کیے بغیر بہترین نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ بڑے سائز کی پیپر بیک کتاب کی قیمت محض 220 روپے ہے۔ نیشنل بک فاؤنڈیشن نے اس کی اشاعت کا اہتمام کیا ہے اور اس بات کا خیال رکھا ہے کہ ہر طالب علم سہولت کے ساتھ اسے خرید سکے۔
پنجابی لوک داستانیں
دنیا کی ہر زبان، اس زبان کے بولنے والے اور ان کی تہذیب اپنی لوک داستانوں اور کہانیوں کے ساتھ زندہ رہتی ہے۔ انسان اپنے تہذیبی ارتقاء کے ابتدائی دور ہی میں یہ حقیقت جان گیا تھا کہ کسی بات کو بالواسطہ انداز میں آگے بڑھاکر کیا فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔تو داستانیں کسی معاشرے کی اجتماعی کاوش کے نتیجہ میں غیر ارادی طور پر ابھرتی ہیں اور بجا طور پر اس معاشرے کی اجتماعی فکر، زاویۂ نظر، رسم و رواج اور اقدار کی عکاسی کرتی ہیں۔
اسی لیے کسی مخصوص سماجی اکائی سے تعارف حاصل کرنے کے لیے لوک داستانوں، لوک شاعری اور موسیقی کو بنیادی اہمیت حاصل ہوتی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’پنجاب لوک داستانیں‘‘ معروف صحافی اور ادیب شفیع عقیل مرحوم نے اردو کے قالب میں ڈھال کر مرتب کیا تھا اور یہ اس کتاب کا چوتھا ایڈیشن ہے۔ 1963ء میں ’’پنجابی لوک کہانیاں‘‘ کے نام سے ان کی کتاب کا یونیسکو نے دنیا کی سات زبانوں میں ترجمہ شائع کیا تھا۔ اس موضوع پر یہ ان کی دوسری کتاب ہے جسے نیشنل بک فاؤنڈیشن نے شائع کیا ہے۔
269 صفحات پر مشتمل کتاب میں کل 20 کہانیاں شامل ہیں۔ یہ سب وہ کہانیاں ہیں جو ہماری گزری نسلوں نے صدیوں تک سینہ بہ سینہ ایک دوسرے کو منتقل کی ہیں۔ موجودہ دور کی ہوشر با تبدیلیوں کی زد میں آکر بچوں کو کہانیاں سنانے کی روایت دم توڑ رہی ہے۔ شاید ہمارا تعلق اس آخری نسل سے ہے جس نے اپنے بچپن میں اپنی ماؤں، دادیوں اور نانیوں سے یہ کہانیاں سنی ہوں گی۔ نیشنل بک فاؤنڈیشن نے اس مشترکہ ورثے کو اردو زبان میں محفوظ کرکے بڑا کام کیا ہے۔
فاؤنڈیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر انعام الحق جاوید نے کتاب کے پیش لفظ میں لکھا ہے کہ ادارہ پاکستان کے دیگر علاقوں کی سوک داستانوں کو بھی اردو زبان میں پیش کرنے کے منصوبوں پر کام کررہا ہے۔ علاقائی زبانوں اور ثقافتوں کی یہ ایک بڑی خدمت ہوگی۔ معیاری کاغذ پر چھپی اس پیپر بیک کتاب کی قیمت صرف 180 روپے ہے۔
بلھے شاہ (منتخب کلام مع اردو ترجمہ)
بلھے شاہ قصوری صوفی شاعر تھے جنہوں نے اپنے ٹھیٹھ پنجابی کلام کے ذریعے عوام تک اپنے خیالات پہنچائے اور لوگوں کو حق و صداقت سے آگاہی کا پیغام دیا۔ بابا بلھے شاہ کے اشعار نہ صرف عوام میں قبولیت کی سند سے ہمکنار ہوئے بلکہ ان کے بہت سے مصرعے ضرب المثل بن گئے۔
زیر تبصرہ کتاب میں بلھے شاہ کی 65 منتخب کافیوں اور 20 دوہڑوں کا نثری اردو ترجمہ ڈاکٹر امجد علی بھٹی نے پیش کیا ہے تاکہ اردو زبان بولنے والے بھی اس کی چاشنی سے لطف اٹھاسکیں۔ سید بلھے شاہ کے اشعار میں معاشرہ میں رائج روایات کا تذکرہ بھی ملتا ہے۔ مترجم نے بلھے شاہ کے کلام کا ترجمہ انتہائی خوبصورت اور آسان اردو میں کیا ہے۔
سید بلھے شاہ ایک عالم، فاضل شخصیت تھے آپ کو فقہ، حدیث، تفسیر، منطق اور دیگر اسلامی علوم پر عبور حاصل تھا۔ آپ نے روحانی تربیت شاہ عنایتؒ لاہوری سے حاصل کی تھی اور شاہ عنایتؒ لاہوری ہی آپ کے پیرو مرشد تھے۔ بلھے شاہ نے اپنے کلام میں مخلوق کو انسان دوستی، خدمت خلق، اتحاد، یگانگت اور محبت و پیار کا درس دیا ہے۔ آپ کا کلام آج بھی مردہ دلوں کو زندگی اور مایوسی میں جدوجہد کا درست دیتا ہے۔
ڈاکٹر امجد بھٹی نے اردو ترجمہ کرکے پیغام محبت کو عام کرنے کی قابل تحسین کوشش کی ہے۔کتاب نیشنل بک فاؤنڈیشن اسلام آباد نے شائع کی، اس کی قیمت 120 روپے ہے۔
قائد اعظم محمد علی جناحؒ
مصنف: حکیم عنایت اللہ نسیم سوہدروی
بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی زندگی پر بہت سی کتابیں لکھی گئی ہیں، مگر انھیں پڑھنے کے بعد بھی قاری تشنگی محسوس کرتا ہے کیونکہ ان کتابوں میں اس عظیم رہنما کی زندگی کا مکمل احاطہ نہیں کیا گیا ہے، کسی میں ذاتی زندگی اور کردار کو فوقیت حاصل ہے تو کسی میں صرف سیاسی کردار کو بیان کیا گیا ہے۔
اصل بات یہ ہے کہ قائد اعظم کی شخصیت کا ہر پہلو ایک علیحدہ تمکنت لئے ہوئے ہے، کوئی بھی لکھاری جب اس پر قلم اٹھاتا ہے تو وہ اسی میں گم ہو کر رہ جاتا ہے جو قائد اعظم کی شخصیت کی ہمہ گیری کی نشاندہی کرتا ہے۔ قائد اعظم کے سیاسی کردار پر تو بالخصوص بہت زیادہ لکھا گیا ہے حتیٰ کہ ان کی تقاریر بھی شائع کی گئی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب کی یہ خوبی ہے کہ مصنف نے اس میں قائد اعظم کے خاندانی، سیاسی، علمی غرض ہر پہلو کو سامنے لانے کی کوشش کی ہے۔
جس کے لئے انھوں نے متعدد کتابوں سے بھی استفادہ کیا ہے، اس کتاب کی دوسری بڑی خوبی یہ ہے کہ مطالعے سے نہ صرف قاری قائد اعظم کی زندگی میں آنے والے نشیب و فراز سے آگاہ ہو تا چلا جاتا ہے بلکہ تحریک پاکستان سے بھی اسے پوری آگہی ملتی ہے ۔ مصنف نے تقسیم بنگال سے لے کر پاکستان بننے تک جو واقعات پیش آئے انھیں بڑی تفصیل سے بیان کیا ہے۔ گویا قاری بیک وقت بانی پاکستان کی ذاتی زندگی اور پاکستان کی تاریخ سے آگاہ ہوتا ہے۔ کتاب کی تربیت حکیم راحت نسیم سوہدروی نے کی ہے، مجلد کتاب کو خوبصورت ٹائٹل کے ساتھ نشریات ، اردو بازار، لاہور نے شائع کیا ہے۔
علامہ اقبال کا تصور ریاست اور دوسرے مضامین
مصنف: ڈاکٹر وحید قریشی‘مرتب:ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی 
قیمت: 300 روپے‘ناشر:بزم اقبال2کلب روڈ لاہور۔
ڈاکٹر وحید قریشی، نامور محقق ،نقاد اور شاعر، برسوں پنجاب یونیورسٹی میں فارسی اور اردو کے استاد رہے، متعددکئی علمی اداروں کی سربراہی کی۔ مقتدر ہ قومی زبان اسلام آباد کے صدر نشین بھی رہے۔
زیرتبصرہ کتاب علامہ اقبال پر ان کی 21 تحریروں کا مجموعہ ہے۔ جسے ان کے شاگرد ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی نے، جو خود بھی معروف اقبال شناس ہیں بہت سے اضافوں کے ساتھ مرتب ومدون کیاہے۔ مرتب نے بعض مضامین پر وضاحت کے لیے مختصر حواشی کا اضافہ بھی کیا ہے ۔
کتاب میں شامل چند اہم مضامین کے عنوانات حسب ذیل ہیں: علامہ اقبال کا تصور ریاست۔ توحید کے اطلاقی پہلو،فکر اقبال کی روشنی میں۔ فلسفٔہ خودی کے بعض عمرانی پہلو۔ افکاراقبال (اقبال اور پاکستان کا خواب۔اقبال اور تخیل پاکستان۔ اقبال اور ملی تشخص۔ علامہ اقبال کا نظریہ ء حیات۔علامہ اقبال اور ہمارے علاقائی اختلافات ۔ اقبال اور مردمومن)۔خطوط اقبال کا ذخیرہ محمد عمرالدین(تجزیہ و معنویت) ۔ علامہ اقبال کے تین نادر خطوط۔اس کے علاوہ بھی بہت کچھ شامل ہے۔
ڈاکٹر وحید قریشی ایک راست فکر نقاد تھے۔ مثلاًاقبال اور عشق رسولؐ کے باب میں لکھتے ہیں:’’ عشق رسولؐ سے مراد رسولؐ پاک ﷺ کی ذات سے صرف محبت نہیں بلکہ ذات کو اعمال کے حوالے سے دیکھتے ہوئے اسوہ حسنہ کی پیروی کو اس عشق کا لازمی حصہ قرار دیا ہے۔ عشقِ رسول ؐاگر اسوئہ حسنہ کی پیروی کا نام ہے تو اسوئہ حسنہ کی پیروی دراصل قرآن پاک کی تعلیمات کی پیروی ہے۔‘‘ (ص27)
اسی طرح ’’اقبال اور پاکستان کا خواب‘‘ کے باب میں رقم طراز ہیں: ’’حصول پاکستان کی مہم محض اقتصادی فوائد کی مہم نہیں تھی۔ علامہ نے تو یہاں تک کہا کہ اگر مسلمانوں کے لیے آزاد ریاست صرف اقتصادی امور کے لیے ہے تو انھیں ایسا ملک نہیں چاہیے۔ وہ تو مسلمانوں کے دین کے لیے اور بطور ایک قوم منظم کرنے کے لیے الگ ریاست چاہتے تھے ۔‘‘ (40) اقبالیات پر یہ ایک وقیع او ر اہم کتاب ذخیرہ اقبالیات میں قابل قدر اضافہ ہے۔ (فیاض احمد ساجد)
بوڑھا اور سمندر(ناول)
مصنف: ارنسٹ ہیمنگوے‘ترجمہ: شاہدحمید
ناشر:القا پبلی کیشنز،12-K، مین بلیوارڈ گلبرگ 2لاہور
ارنسٹ ہیمنگوے1899ء میں امریکہ میں پیداہوئے، بحیثیت صحافی اپنے کیرئیر کا آغاز کیا،جنگ عظیم اول، دوم اور ہسپانوی خانہ جنگی میں شریک رہے، طبعاً سیلانی تھے، افریقہ ، فرانس اور کیوبا میں رہے،1961ء میں خودکشی کرلی۔
ان کا ناول ’The Old man and the sea‘ مغرب اور لاطینی امریکہ کے ہرباسی نے پڑھ رکھاہوگا لیکن پاکستان میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد بھی اب ارنسٹ ہیمنگوے سے واقف ہو گی کیونکہ یہ انگریزی ناول گزشتہ کئی برسوں سے ان کے کالج نصاب کا حصہ ہے۔ یہ ناول پہلی بار ستمبر1952ء میں Lifeمیگزین میں چھپا جو صرف دو دن میں پچاس لاکھ بک گیا۔
اس کی کتابی اشاعت بھی اسی سال ہوئی۔1953ء میں اسے فکشن کا Pulitzerانعام دیاگیا۔20ویں صدی کے اس شاہکار ناول کی بدولت ہیمنگوے کو1954میں ادب کا نوبل انعام دیاگیا۔
یہ ناول ایک بوڑھے مچھیرے کی کہانی ہے جو کافی دن مچھلی پکڑنے میں ناکام رہتاہے۔ کبھی کاسانتیاگو چمپئن اب لوگوں کی نظر میں بس ’’ سلاؤ‘‘ بن کے رہ گیا جو بدقسمتی کی بدترین مثال ہے۔
حتیٰ کہ اس کے واحد شاگرد کے ماں باپ بھی اپنے لڑکے کو اسے ملنے سے منع کرتے ہیں۔ اور پھر وہ دن بھی آتاہے جب سانتیاگو سمندر اور اس کی تمام تر ہولناکیوں سے بھڑ جاتاہے۔ یقیناً آپ اس خوبصورت ناول کوپڑھتے ہوئے اس کی ہرسطر کا خوب مزہ لیں گے۔
پاکستانی سیاست کے مدوجزر
مصنف: مقتدامنصور
ناشر: بُک ٹائم، اردوبازار، کراچی
صفحات:224،قیمت:500روپے
مقتدامنصور روزنامہ ایکسپریس میں برسوں سے اپنے مضامین کے ذریعے ملکی مسائل اور معاملات اظہار خیال کر رہے ہیں۔ اپنے ان مضامین کو وہ جمیل الدین عالی صاحب کی طرح اظہاریے کا نام دیتے ہیں۔
اردو اخبارات میں شایع ہونے والے اکثر نام ور کالم نویسوں کی تحریریں پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ انھوں نے بس کالم کا اور اپنا پیٹ بھرنے کے لیے لفظوں کی بازی گری کی ہے۔ کوئی حال سے یکسر غیرمتعلق ہوکر تاریخ کے دریچوں میں جابیٹھتا ہے تو کوئی خالصتاً ذاتی واقعات بیان کرکے کالم کو پرسنل ڈائری کا ورق بنادیتا ہے۔
کسی دلیل اور تجزیے کے بغیر نجومیوں کی طرح پیش گوئی کرنے اور اس پر مصر رہنے کا چلن بھی جاری ہے۔ ایک بار نام کا سکہ چل گیا تو اب محنت کی کیا ضرورت، جو بھی لکھ دو چھپ جائے گا۔ ایسے میں مقتدا منصور داد کے مستحق ہیں کہ انھوں نے خود کو اس روش سے بچائے رکھا ہے۔ وہ واقعات اور ایشوز کا گہرائی سے جائزہ لیتے اور تجزیہ کرتے ہیں۔ ان کی تحریروں سے اختلاف کیا جائے یا اتفاق، لیکن یہ قاری کو سوچنے اور غور کرنے پر مجبور کرتی ہیں۔
ان کے مضامین کے ذریعے ہماری تاریخ کے بہت سے گوشے سامنے آتے ہیں لیکن وہ حالات حاضرہ کا پس منظر ہوتے ہیں، کہ مقتدا منصور حال کو فراموش کرکے ماضی میں جھانکتے رہنے کے قائل نہیں۔ وہ سیکولر اور لبرل سوچ کے حامل اور اپنے نظریات پر سختی سے قائم ہیں، چناں چہ وہ نظریاتی کمٹمنٹ کے ساتھ اور اپنے نظریات کی روشنی میں حالات اور واقعات کا جائزہ لیتے اور تجزیہ کرتے ہیں۔ ان کی تازہ تصنیف ’’پاکستانی سیاست کے مدوجزر‘‘ مصنف تجزیاتی مضامین پر مشتمل کتاب ہے، جس میں شامل تحریروں کی بڑی تعداد سندھ کی تاریخ، سیاست اور مسائل کے احاطہ کیے ہوئے ہے۔
مقتدامنصور سندھی زبان پر گرفت رکھتے ہیں اور اردو اور انگریزی کے ساتھ سندھی میں بھی مضامین لکھتے رہے ہیں۔ سندھی سے شناسائی نے انھیں سندھ کی تاریخ اور ایشوز سے گہری آگاہی عطا کی ہے، جس سے اردو اور دیگر زبانیں بولنے والے بیشتر صحافی اور کالم نویس محروم ہیں، لہٰذا سندھ سے متعلق ان کے مضامین ارضِ مہران کے معاملات کو سمجھنے میں ہماری راہ نمائی کرتے ہیں۔
کتاب میں شامل مضامین کے عنوانات ہی سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ کتاب سندھ کے ایشوز سے دل چسپی رکھنے والوں کے لیے کس قدر معلوماتی ثابت ہوسکتی ہے، مثلاً ’’انگریز دور میں سندھ کی سیاست‘‘، ’’انگریز دور میں کراچی کی سیاسی اور سماجی حیثیت‘‘،’’قیام پاکستان کے بعد سندھ کا سیاسی وسماجی منظرنامہ‘‘، ’’مہاجر سیاست اور ایم کیوایم کا ظہور‘‘، ’’ایم کیوایم آویزش کے سندھ کی سیاست پر اثرات‘‘، ’’سلگتا ہوا سندھ۔‘‘ اس کے ساتھ یہ کتاب پاکستان کے سیاسی وسماجی مسائل، ہمارے وطن کے مسائل کی نظریاتی جہت، صحافت کے ایشوز اور عالمی معاملات کی بابت سوچ کے در وا کرتے مضامین سامنے لاتی ہے۔

Pakistan Super League ..


Misbah keen to India tour Pakistan in December ..

لاہور: مصباح الحق دسمبر میں پاک بھارت سیریز کیلیے بے تاب ہیں، ٹیسٹ کپتان کا کہنا ہے کہ کھیلوں کو سیاست سے دور رکھا جائے، دیگر کھیلوں کے باہمی مقابلے ہوسکتے ہیں تو کرکٹ میں کیوں نہیں؟پاکستان سپر لیگ سے کرکٹرز کو مالی فائدہ اور صلاحیتیں نکھارنے کا موقع حاصل ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق ممبئی حملوں کے بعد سے پاک بھارت کرکٹ سیریز تعطل کا شکار ہے، فیوچر ٹور پروگرام کے تحت دونوں ممالک کو رواں برس دسمبر میں سیریز کھیلنا ہے، پی سی بی مقابلوں کا انعقاد یواے ای میں کرنے کا خواہاں مگر بھارتی ہٹ دھرمی ایک بار پھر رکاوٹ بنتی جارہی ہے، گورداس پور میں پولیس اسٹیشن پر حملے کو جواز بناتے ہوئے کھیلنے سے انکار کیا جانے لگا، اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی ٹیسٹ کپتان مصباح الحق نے کہاکہ کھیلوں کو سیاست سے دور رکھا جائے۔
دونوں الگ، الگ چیزیں ہیں، خطے میں  کرکٹ کے فروغ کیلیے پاک بھارت سیریز کا انعقاد بیحد ضروری ہے، روایتی حریف ایکشن میں ہوں تو نہ صرف دونوں ممالک کے عوام  بلکہ دنیا بھر میں شائقین کی نظریں مرکوز ہوتی ہیں، انھوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دیگر کھیلوں کے مقابلے ہورہے ہیں تو باہمی کرکٹ کیوں نہیں ہوسکتی؟
مصباح الحق نے پاکستان سپر لیگ کے قطر میں انعقاد کیلیے کوششوں کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایونٹ سے قومی اور ڈومیسٹک کرکٹرز کو مالی فائدے کے ساتھ بین الاقوامی کھلاڑیوں کے ساتھ کھیل کر اپنی صلاحیتیں نکھارنے کا موقع بھی ملے گا۔ انھوں نے کہا کہ سری لنکاکا ان کے گھر میں شکار کرنے کے بعد اگلا ہدف یواے ای میں انگلینڈ کیخلاف شیڈول ٹیسٹ سیریز میں کامیابی ہے ۔

Kasur Me Masoom Bachon Se Jinsi Ziadti ..


Friday, August 7, 2015

Madness and vital signs will perform in Lahore August 14 ..


ملتان: پاکستان کے بین الاقوامی شہرت یافتہ میوزک بینڈز جنون اور وائٹل سائنز طویل عرصہ کے بعد 14 اگست کو لاہور میں آرمی پبلک اسکول پشاور کے شہید بچوں کی یاد میں بنائے گئے وڈیو سانگ ’’دل دلدارا … چاند ستار‘‘ کی لانچنگ تقریب میں اکٹھے ہونگے اور پرفارم کرینگے۔ 
بیوریج کمپنی کی سپانسر شپ سے اس وڈیو کو شعیب منصور نے تیار کیا ہے سابق پاپ سنگر جنید جمشید نے ایکسپریس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ انتہائی اہم موقع ہے جس کے لیے وہ خصوصی طور پر برمنگھم سے لاہور آرہے ہیں۔ وائٹل سائنز بینڈ نے آخری 1997ء میں پرفارم کیا تھا جس کے بعد بینڈ ممبرز میں علیحدگی ہو گئی تھی اور انھوں نے سولو پرفارمنس شروع کر دی تھی ا۔
گرچہ 2002ء سے موسیقی کو مکمل طور پر خیر باد کہہ چکے ہیں لیکن بینڈ ممبرز کے درمیان دوستی اور محبت کا تعلق ہمیشہ سے قائم ہے ٹیم وائٹل سائنز اور ٹیم جنون کے سامنے جب پشاور اسکول کے شہید بچوں کے لیے اس یادگار نغمہ کا آئیڈیا رکھا گیا تو میں نے دوستوں کے جذبات کی قدر کرتے ہوئے اس گیت کے لیے اپنی آواز اس شرط پر ریکارڈ کرانے کا وعدہ کیا کہ اس میں میوزک شامل نہیں ہو گا ۔
تاہم شعیب منصوراوردیگردوستوں نے بتایا کہ میوزک کے بغیر گانا ادھورا ہو گا البتہ آپ کی آواز کے ساتھ میوزک ریکارڈنگ آپ کی غیر موجودگی میں ہو گی اس آئیڈیا پر نہ میں نے اقرار کیا نہ انکار کیونکہ ہر پاکستانی کی طرح میں بھی پشاور سانحہ پر بے حد رنجیدہ اور دکھی ہوا تھا طویل عرصہ اس واقعہ کی وجہ سے پریشان ر ہا میوزک سے علیحدگی اور ناپسندیدگی کے باوجود میرا دل چاہ رہا تھا کہ اپنی آواز میں شہید بچوں کو ضرور خراج تحسین پیش کروں۔