Showing posts with label PSL. Show all posts
Showing posts with label PSL. Show all posts

Thursday, September 10, 2015

Pakistan Super League ..

Pakistan Super League

Super League, had weakened the building, taking strong pillar

Super League, had weakened the building, taking strong pillar
لاہور: سپرلیگ کی کمزور عمارت کو سنبھالنے کیلیے پی سی بی کو مضبوط ستون مل گئے،وسیم اکرم اور رمیزراجہ نے برانڈ ایمبیسیڈر بننے پر حامی بھر لی، گذشتہ روز دونوں نے  نجم سیٹھی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا،  سابق آل راؤنڈر نے کہاکہ فی الحال ایک چھوٹا سا آغاز ہے۔
آئندہ ایڈیشنز کے ملک میں انعقاد کیلیے غیر ملکی کھلاڑیوں کا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش کرینگے،اسے ایک کامیاب پراڈکٹ بناکر بتدریج پاکستان میں لایا جائیگا۔سابق اوپنر نے کہاکہ70کے قریب کرکٹرز کو مالی فائدہ اورایسا تجربہ حاصل ہوگا جس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق وسیم اکرم اور رمیزراجہ کو پاکستان سپر لیگ کا برانڈ ایمبیسیڈر مقرر کرنے کا باضابطہ اعلان کردیا گیا، بعدازاں پی سی بی کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے قذافی اسٹیڈیم لاہور میں دونوں سابق کرکٹرز کے ہمراہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا، انھوں نے بتایا کہ پی ایس ایل کا منصوبہ ایک قدم مزید آگے بڑھ رہا ہے۔
دونوں سابق کپتان شاندار کیریئر کے ساتھ کوچنگ اور کمنٹری کی بدولت بھی کھیل سے وابستہ رہے ہیں، یہ تجربہ اولین لیگ کیلیے بڑا کارآمد ثابت ہوگا،ان کی سپورٹ اور ہدایات کے ساتھ معاملات تیزی سے آگے بڑھیں گے۔
انھوں نے کہاکہ پی ایس ایل خواب نہیں بلکہ عملی شکل اختیار کرنے جا رہی ہے، 20ستمبر کو لوگو کی تقریب رونمائی ہوگی، اگلے 2،3 روز میں نشریات سمیت مختلف حقوق کی فروخت کیلیے اشتہار بھی آنا شروع ہوجائینگے، نجم سیٹھی نے کہا کہ ایونٹ میں7،8ممالک کے کھلاڑی آئینگے، ابتدائی طور پر مقابلے بیرون ملک ہورہے ہیں تاہم بعد میں پاکستان میں انعقاد کرنے کی کوشش کرینگے،لیگ کی ہر ٹیم میں 2 ایمرجنگ پلیئرز شامل ہونگے۔
اس موقع پر وسیم اکرم نے کہا کہ اگر ہمیں سفیر نہ بھی بنایا جاتا تو پاکستانی ہونے کے ناطے پی ایس ایل کو کامیاب بنانے کیلیے اپنا کردار ادا کرتے، ایونٹ کا انعقاد ملکی کرکٹ کیلیے بہت ضروری ہے، اس سے نہ صرف پاکستان کا تاثر بہتر ہوگا بلکہ کرکٹرز و کوچز کو مالی استحکام اور غیر ملکی پلیئرزکے ساتھ کھیلنے سے تجربہ حاصل ہوگا، کم بجٹ کے باوجود بڑے کھلاڑیوں کو بلانے اور ایونٹ کی کامیابی کے امکانات کے حوالے سے سوال پر انھوں نے کہا کہ فی الحال یہ آئی پی ایل جیسا بڑا ٹورنامنٹ تو نہیں ہوگا تاہم کئی نامور کرکٹرز نے شرکت پر رضا مندی کا اظہار کیا ہے۔
ان میں لسیتھ مالنگا اور انجیلو میتھیوز بھی شامل ہیں، انھوں نے کہاکہ فی الحال ایک چھوٹا سا آغاز ہے، کامیاب ایونٹ سے آئندہ ایڈیشنز کیلیے غیر ملکی کھلاڑیوں کا اعتماد بھی حاصل کرنے کی کوشش کرینگے، پی ایس ایل ایک طویل مدت پلان ہے،اس بار مقابلے قطر میں ہونگے، اسے کامیاب پراڈکٹ بناکر بتدریج پاکستان میں لایا جائے گا۔
وسیم اکرم نے کہاکہ آئی پی ایل کو شروع ہوئے کئی سال ہوگئے، اس ایونٹ سے بھارتی کھلاڑیوں کو بے پناہ فائدہ ہوا،کئی پلیئرز ملک کی نمائندگی کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، پاکستانی کرکٹرز کو بھی اعتماد کی دولت حاصل اورکئی نئے کھلاڑی سامنے آئینگے، قومی ٹیم کو جو نیا ٹیلنٹ 2سال کے بعد ملتا تھا وہ پی ایس ایل کے انعقاد سے ہرسال حاصل ہوگا، نئے کھلاڑی سلیکٹر ز کی نظروں میں آئینگے۔ رمیز راجہ نے کہاکہ اس نوعیت کا ایونٹ کرانے کیلیے زبردست انتظامی صلاحیتوں کی ضرورت ہوتی، پی ایس ایل کی بدولت پاکستان کرکٹ پر اعتماد میں اضافہ ہوگا۔
نیا تجربہ ہونے کی وجہ سے اسے بھرپور سپورٹ کی ضرورت ہوگی، میرے لیے خوشی کی بات ہے کہ ملکی پراڈکٹ کی کامیابی کیلیے کچھ کرنے کا موقع ملے گا،انھوں نے کہا کہ ہر ٹیم میں 2ابھرتے ہوئے کھلاڑی بھی شامل ہوں گے جنھیں صلاحیتوں میں نکھار لاتے ہوئے آگے نکلنے کا چانس مل سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بڑے کرکٹرز کیساتھ پریکٹس، ڈریسنگ روم اور میدان میں حکمت عملی میں شراکت سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع اور اعتماد ملے گا،کوچنگ اسٹاف کی بھی بہتر ٹریننگ ہوگی،اکثر ڈومیسٹک کرکٹ میں پیسہ نہ ہونے کا شکوہ کیا جاتا ہے،کنٹریکٹ صرف 20یا 25 کھلاڑیوں کو ملتے ہیں، پی ایس ایل سے 70کے قریب کھلاڑیوںکو مالی فائدہ اورایسا تجربہ حاصل ہوگا جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔

Pakistan Super League

I can leave everything to Pakistan, Wasim Akram ..

Wasim Akram

I can leave everything to Pakistan, Wasim Akram

I can leave everything to Pakistan, Wasim Akram
لاہور: پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا ہے کہ ان کی اولین ترجیح پاکستان ہے جس کے لیے وہ سب کچھ چھوڑ سکتے ہیں۔
قذافی اسٹیڈیم لاہور میں میڈیا سے بات کرت ہوئے وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ کے انعقاد سے قومی کرکٹرز میں مثبت تبدیلیاں آئیں گی اور فوری طور پر اس کا موازنہ انڈین پریمیئر لیگ سے کرنا درست نہیں کیونکہ آئی پی ایل شروع ہوئے 8 برس ہوچکے ہیں جب کہ پی ایس ایل ابھی کا ابھی آغاز ہے، پاکستان سپر لیگ جیسے جیسے آگے بڑھےگی اس میں کرکٹ کے بڑے نام نظر آئیں گے اور اب بھی اس میں اینجیلو میتھیوز اور لیستھ ملینگا جیسے اہم کھلاڑیوں نے کھیلنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ انہوں نے متحدہ عرب امارات میں ہونے والی ماسٹر لیگ سے معاہدہ ضرور کیا ہے تاہم میں پاکستانی کرکٹ کے لئے سب کچھ چھوڑ سکتا ہوں کیونکہ میرا مقصد پیسہ کمانا نہیں بلکہ اپنی خدمات قوم کو فراہم کرنا ہے، اور میری اولین ترجیح اپنے ملک کی مدد کرنا ہے۔
واضح رہے کہ پی سی بی نے سابق ٹیسٹ کرکٹرز رمیز راجہ اور وسیم اکرم کو پاکستان سپر لیگ کا ایمبیسڈرز مقرر کیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے یہ سپر لیگ آئندہ سال قطر کے شہر دوحا میں منعقد کروانے کا اعلان کیا ہے جس میں امید کی جارہی ہے کہ غیر ملکی کرکٹرز کی بڑی تعداد اس لیگ میں شرکت کرے گی۔

Wednesday, September 9, 2015

Pakistan Super League ..

Pakistan Super League

PSL join the foreign players started consultations with the throw

PSL join the foreign players started consultations with the throw
کراچی: پاکستان سپر لیگ میں شرکت سے قبل غیرملکی کرکٹرز نے ایسوسی ایشن سے مشاورت شروع کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ اور اسلام آباد کے نام سے5ٹیمیں آئندہ برس 4 سے 24 فروری تک دوحا، قطر میں پی ایس ایل کے دوران ایکشن میں نظر آئیں گی، ایک ملین ڈالر انعامی رقم کے ایونٹ میں پی سی بی کا دعویٰ ہے کہ 40 انٹرنیشنل کرکٹرز شرکت کی خواہش رکھتے ہیں۔
ایونٹ کے حوالے سے فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشن (فیکا) کے ایگزیکٹیو چیئرمین ٹونی آئرش نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے،کیپ ٹاؤن، جنوبی افریقہ سے نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کو خصوصی انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ بعض ممبر کرکٹرز نے پاکستان سپر لیگ کے حوالے سے ہم سے معلومات طلب کی ہیں البتہ ان کے نام نہیں بتا سکتا،ٹونی آئرش نے کہا کہ فیکا پی ایس ایل سمیت کسی بھی ٹوئنٹی 20 لیگ میں پلیئرز کو شرکت کا موقع ملنے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ البتہ بعض معاملات پر عمل درآمد ضروری ہے، ایک تو ایونٹ آئی سی سی سے منظور شدہ ہو، سیکیورٹی معاملات کے لحاظ سے کھلاڑیوں کی اس میں شرکت درست ہو،کھیل کا وقار برقرار رکھنے کے سلسلے میں اینٹی کرپشن اور ڈوپنگ کوڈز کا مکمل اطلاق کیا ہو، منفی عناصر سے بچنے کیلیے اینٹی کرپشن یونٹ کا تقرر بھی ضروری ہے۔
اسی کے ساتھ پلیئرز کے ساتھ درست اور منصفانہ معاہدے کیے جائیں۔انھوں نے کہا کہ ہمارا اپنے رکن ارکان کو یہی مشورہ ہوگا کہ اگر ان تمام باتوں پر عمل درآمد کیا جائے تو ضرور پی ایس ایل میں شرکت کریں، ساتھ ان کے اپنے ملک کی کرکٹ بورڈ کا این او سی بھی ضروری ہوگا۔ یاد رہے کہ1998میں قائم شدہ فیکا دنیا بھر کے کرکٹرز کے حقوق کا تحفظ کرتی ہے،آسٹریلیا، انگلینڈ، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ،سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کی پلیئرز ایسوسی ایشنز اس کی رکن ہیں،بنگلہ دیشی کرکٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کا بھی فیکا سے اطلاق ہے، ٹیسٹ ممالک میں صرف پاکستان، بھارت اور زمبابوے اس کے رکن نہیں ہیں۔
ایک سوال پر ٹونی آئرش نے کہا کہ ماضی میں بعض ٹی ٹوئنٹی لیگز کے دوران کھلاڑیوں کو معاوضوں کے معاملے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اسی لیے ہم تمام ایسے ایونٹس کے منتظمین کو معاہدے میں یہ شق رکھنے کا مشورہ دیتے ہیں کہ فیس کا کچھ حصہ لیگ شروع ہونے سے قبل ادا کر دیا جائے گا۔ہم کھلاڑیوں سے بھی کہتے ہیں کہ اس بات پر اصرار کریں۔ بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیشی لیگز کے فکسنگ سے متاثر ہونے کے بعد فیکا چیف نے پاکستان کو مشورہ دیا کہ سخت اینٹی کرپشن کوڈ کا اطلاق کریں، ایونٹ ہر حالت میں اینٹی کرپشن یونٹ کی زیرنگرانی کرایا جائے جو آئی سی سی کا ہو یا کونسل اسے جانچ چکی ہو۔

Pakistan Super League

Sunday, September 6, 2015

Pakistan Super League ..

Pakistan Super League

Pakistan Super League players will be auctioned

لاہور: پاکستان سپر لیگ میں کرکٹرز نیلامی کے بجائے امریکی فٹبال لیگ کی طرز پر فروخت کیے جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق پی سی بی اپنی سپر لیگ کے اولین ایڈیشن کا انعقاد آئندہ سال فروری میں کروانے کے لئے کوشاں ہے جس کے لئے غیر ملکی کرکٹرز سے رابطوں کا آغاز ہوچکا، چند کی جانب سے مثبت جواب ملنے پر ان کو معاہدوں کے مسودے بھی ارسال کیے جاچکے، ایونٹ میں مجموعی طور پر 25انٹرنیشنل کھلاڑیوں کو شامل کرنے کی توقع ظاہر کی جارہی ہے، معاملات ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں، تاہم دستیاب کرکٹرز کی فہرست مکمل ہوجانے کے بعد اگلا مرحلہ یہ ہوگا کہ 5 فرنچائز ٹیموں کے مالکان کن کھلاڑیوں کو اپنے اسکواڈز کا حصہ بنانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
’’ایکسپریس ٹریبیون‘‘ کی رپورٹ کے مطابق انڈین پریمیئر لیگ کے برعکس کھلاڑیوں کی نیلامی نہیں ہوگی بلکہ امریکی نیشنل فٹبال لیگ میں 1936سے رائج ڈرافٹ سسٹم کا طریقہ کار اپنایا جائے گا، کرکٹرز کو 5کیٹیگریز پلاٹینم، ڈائمنڈ،گولڈ، سلور اور ایمرجنگ میں تقسیم کرکے ڈراز کے ذریعے فیصلہ کیا جائے گا کہ کون کس کے حصے میں آتا ہے، اسکواڈ میں ہر کیٹیگری سے مخصوص تعداد شامل کرنے کی اجازت ہوگی، یعنی یہ پہلے سے ہی طے کردیا جائے گاکہ ایک ٹیم میں پلاٹینم، ڈائمنڈ یا دیگر کیٹیگری کے زیادہ سے زیادہ کتنے کھلاڑی شامل کیے جاسکتے ہیں، اس پلان سے ایک تو اسٹار کرکٹرز کی نمائندگی متناسب رہنے سے اسکواڈ متوازن رکھنے میں مدد ملے گی، دوسرے اوپن نیلامی میں کھلاڑیوں کی قیمتیں فرنچائزز کے مجموعی اخراجات کو مخصوص حد سے زیادہ کرسکتی ہیں۔
ذرائع کے مطابق پی ایس ایل میں اظہار دلچسپی کرنے والی فرنچائزز کو بتایا گیا ہے کہ اولین ایڈیشن میں کھلاڑیوں اور کوچنگ اسٹاف پر مجموعی طور پر ایک ملین ڈالر سے زیادہ لاگت نہیں آئے گی۔ مزید معلوم ہوا ہے کہ سرمایہ کاری کرنے والوں کو نشریاتی اور اسپانسر شپ حقوق، ٹکٹوں اور شرٹس کی فروخت میں سے حصہ وصول کرنے کی پیشکش بھی کردی گئی۔
علاوہ ازیں ہر فرنچائز اپنے اسپانسرشپ حقوق اور شرٹ لوگو کی فروخت سے بھی آمدن حاصل کرنے کی مجاز ہوگی۔ آئیکون اور انٹرنیشنل کرکٹرز کے ساتھ ایمرجنگ کیٹیگری میں شامل پاکستانی نوجوان کھلاڑیوں کو بھی آمدن کا اچھا موقع ہاتھ آئے گا، کسی بھی فرنچائز کے لئے منتخب ہونے والے ہر ڈومیسٹک پلیئر کو 21 روزہ ایونٹ کے دوران 15 سے 20 ہزار ڈالر حاصل ہوسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل انتظامی معاملات کمزور ہونے پر بنگلہ دیش اور سری لنکن پریمیئر لیگز ناکام ثابت ہوچکی ہیں، پی سی بی ایگزیکٹیو کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی اور تجربہ کار بینکر سلمان سرور بٹ کی قیادت میں جاری منصوبے کو کامیاب دیکھنے کے خواب دیکھا رہا ہے لیکن دیار غیر میں پی ایس ایل کا پہلی بار انعقاد جوئے شیر لانے سے کم نہیں، اخراجات کو کنٹرول میں رکھتے ہوئے ایونٹ کو بڑے ناموں سے مزئین کرنا اور اپنی پراڈکٹ کو فائدے کا سودا بنانا آسان نہیں ہوگا۔

Tuesday, August 18, 2015

Pakistan Super League balloon was then fainted ..

Pakistan Super League

PSL balloon was then fainted

Pakistan Super League balloon was then fainted
کراچی / لاہور: پاکستان سپرلیگ کے غبارے سے پھر ہوا نکلنے لگی، وینیوز کی تلاش میں سرگرداں بورڈ تاریخ پر تاریخ دینے لگا، فروری اور اپریل کے بعد اب چیئرمین نے مئی میں ایونٹ سجانے کا عندیہ دے دیا،آئی پی ایل کے ساتھ صحرائی وینیوز پر سخت گرمی ٹاپ پلیئرز کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔
شہریار خان کا کہنا ہے کہ  ٹوئنٹی 20 ٹورنامنٹ قطر میں ہوسکتا ہے مگر یو اے ای کا آپشن بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، جلد ہی بورڈ کا وفد دونوں ممالک کا ایک اور دورہ کرے گا، آئندہ 10 روز میں شیڈول اور وینیوز کے بارے میں حتمی فیصلہ کر لیں گے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ انعقاد سے قبل ہی تنازعات کا شکار ہے، سب سے بڑا اعتراض ایونٹ کے ملک سے باہر انعقاد پر سامنے آیا جسے بورڈ خاطر میں لانے کو تیار ہی نہیں ہے،اس کی منصوبہ بندی کا یہ عالم ہے کہ ابھی تک اتنے بڑے ٹورنامنٹ کے لیے مناسب وینیو تک تلاش نہیں کیا جا سکا۔
دوسری جانب ایونٹ کے انعقاد کی ایک کے بعد دوسری تاریخ دینے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔  پی سی بی نے پہلے فروری 2016میں انعقاد کا اعلان کیا، ایسے میں یہ حقائق سامنے آئے کہ اس وقت متحدہ عرب امارات کے تینوں سینٹرز سابق کرکٹرز کی ماسٹرز چیمپئنز لیگ کے میزبان ہونگے، فیوچر ٹور پروگرام کے تحت بھی اس عرصے میں صرف ملکی اور ویسٹ انڈین کھلاڑی ہی دستیاب ہوتے، یہ جاننے کے بعد شہریارخان نے اپریل میں انعقاد کی بات کر دی حالانکہ اس وقت آئی پی ایل کے میچز جاری ہونگے، جب میڈیا کے ذریعے ان کی توجہ اس جانب مبذول کرائی گئی تو اب بورڈ چیئرمین کی جانب سے ایونٹ مئی میں منعقد کرنے کا عندیہ دے دیا گیا ہے۔
نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں گورننگ بورڈ اجلاس میں ایگزیکٹیو کمیٹی سربراہ نجم سیٹھی نے ارکان کو پاکستان سپر لیگ کے حوالے سے پیش رفت سے آگاہ کیا، انھوں نے بتایا کہ ایونٹ کا ایکشن پلان اگلی میٹنگ میں پیش کردیا جائے گا۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شہریار خان نے بتایا کہ فروری میں متحدہ عرب امارات کے اسٹیڈیم ماسٹرز ٹوئنٹی 20 لیگ کیلیے بک ہونگے، لہذا پاکستان سپر لیگ کا انعقاد  قطر میں ہونے کے امکانات ہیں۔
انھوں نے واضح کیا کہ یو اے ای کو ابھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، وہاں پر بھی ایونٹ کے انعقاد کا آپشن ہمارے سامنے موجود ہے، ٹورنامنٹ کی تاریخوں میں ممکنہ ردوبدل کے حوالے سے چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ہمارے سامنے ایک تجویز یہ بھی موجود ہے کہ ایونٹ آئندہ سال فروری کے بجائے مئی میں کرا لیا جائے،اس کیلیے انٹرنیشنل کرکٹرز کی مصروفیات اور دستیابی کو بھی دیکھنا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ پی سی بی کا ایک وفد جلد ہی پی ایس ایل کے معاملات پر بات چیت کیلیے یو اے ای اور قطر جائے گا،آئندہ 10روز میں شیڈول اور وینیوز کے بارے میں حتمی فیصلہ کرلینگے۔ واضح رہے کہ پی ایس ایل کے مئی میں انعقاد سے بھی تاریخیں آئی پی ایل سے متصادم ہوں گی کیونکہ رواں برس بھی انڈین لیگ کا فائنل 24 مئی کو کھیلا گیا تھا۔
ورلڈ ٹوئنٹی20 کے مارچ اپریل میں بھارت میں ہی انعقاد کی وجہ سے آئی پی ایل مئی کے آخر تک جاری رہ سکتی ہے۔ اگر پی سی بی مئی کے آخر میں ایونٹ کرانے پر بضد بھی رہا تب چاہے مقابلے متحدہ عرب امارات میں ہوں یا پھر قطر میں شدید گرمی کا بہرحال سامنا کرنا پڑے گا، صحرائی وینیوز پر جھلسا دینے والی گرمی میں شاید ہی کوئی ٹاپ پلیئر کھیلنے کو تیار ہو۔

Pakistan Super League

Wednesday, August 12, 2015

Super League, Pakistan once again looked to the UAE ..


کراچی: قطرمیں ناکافی سہولتوں کے سبب پاکستان ایک بار پھر سپر لیگ کیلیے یو اے ای کی جانب دیکھنے لگا، کسی ایک وینیو کو ماسٹرز لیگ کیلیے مختص نہ کرنے کی درخواست کا سوچا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی سی بی آئندہ برس ٹوئنٹی 20 لیگ کرانے کیلیے دن رات ایک کیے ہوئے ہے مگر مشکلات ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہیں، اسے سابق کرکٹرز کی ماسٹرز لیگ کی وجہ سے متحدہ عرب امارات میں تین وینیوز حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا ہے، اسی لیے قطر سے رابطہ کیا گیا مگر وہاں سہولتوں کی کمی ہے، بورڈ نے قطر کرکٹ ایسوسی ایشن کو خط لکھ کر میڈیا سینٹر کی تعمیر اور پویلینز کو کشادہ کرنے کا کہا مگر وہ اپنی جانب سے رقم خرچ کرنے کے موڈ میں دکھائی نہیں دیتا، کئی دیگر وجوہات کی بنا پر بھی پی سی بی حکام قطر میں ایونٹ کا انعقاد نہیں چاہتے، اسی لیے ایک بار پھر یو اے ای کرکٹ حکام سے رابطہ کر لیا گیا ہے، ان سے کہا گیا کہ لیگ کے لیے دبئی اسپورٹس سٹی ہی دے دیں۔
ماسٹرز لیگ کا انعقاد تو شارجہ اور ابوظبی میں بھی ہو سکتا ہے، پاکستان نے اس سلسلے میں اعلیٰ سطح پر بھی کوششیں شروع کر دی ہیں، اماراتی حکام نے مشورہ دیا ہے کہ پی سی بی ازخود ماسٹرز لیگ کے منتظمین سے درخواست کرے، مگر ذرائع نے بتایاکہ ماضی میں اس قسم کی کوششوں کا کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکل سکا تھا،مالی خسارے کے خدشے کو مدنظر رکھتے ہوئے ماسٹرز ایونٹ کے منتظمین کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتے، ان کے نزدیک دبئی اہم ترین وینیو ہے وہاں میچز نہ کرانا درست نہیں ہو گا۔ حالیہ اقدامات کے باوجود بھی اگر بات نہ بنی تو پاکستان کو مجبوراً ایونٹ کا انعقاد دوحا قطر میں ہی کرنا ہوگا۔

Monday, August 10, 2015

Super League players also uary separation ..

کراچی: سپر لیگ سے پاکستانی کھلاڑیوں کے بھی وارے نیارے ہو جائیں گے۔
پی سی بی آئندہ برس فروری میں ٹوئنٹی 20 لیگ کرانے کے لیے سرگرم ہے، یو اے ای کے گراؤنڈز مصروف ہونے کی وجہ سے قطر میں مقابلوں کا انعقاد ہوگا، ایونٹ میں شرکت کرنے والے کھلاڑیوں کو بھاری معاوضوں کی ادائیگی ہوگی، ابتدائی طور پر تین کیٹیگریز بنانے کی تجویز سامنے آئی ہے۔
اے میں اپنے ملک میں سپراسٹار درجے کے حامل آئیکون کرکٹرز شامل ہوں گے، پاکستان کی جانب سے مختصر طرز کی ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی سمیت چند کرکٹرز کو یہ اسٹیٹس مل سکتا ہے، اس میں شامل ایک لاکھ ڈالر (ایک کروڑ سے زائد پاکستان روپے) حاصل کریں گے، اگر کسی ٹیم کے 8میچز ہونے ہیں اور کوئی پلیئر ان میں سے بعض نہ کھیل سکا تو اسے شرکت کرنے والے مقابلوں کے لحاظ سے ادائیگی ہو گی۔ ابتدائی تجویز کے مطابق بی کیٹیگری میں شامل کھلاڑیوں کو60 ہزار اور سی کو40 ہزار ڈالر دیے جائیں گے۔ اس تجویز کو ابھی پی ایس ایل حکام کی حتمی منظوری درکارہے۔
اس وقت غیرملکی کرکٹرز سے رابطوں کا سلسلہ جاری ہے، زبانی طور پر تو دلچسپی کا اظہار کیا گیا مگر تاحال ایک بھی کھلاڑی سے معاہدہ نہیں ہو سکا، کرکٹ بورڈ کے لیے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ فروری میں سوائے پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے کوئی اور ٹیم فارغ نہیں، ایسے میں موجودہ کھلاڑیوں سے معاہدہ دشوار ہو گا، حال ہی میں ریٹائر ہونے والے کئی معروف کرکٹرز اس وقت یو اے ای میں ماسٹرز لیگ کھیل رہے ہوں گے، ایسے میں ایونٹ میں اسٹارز کی آمد پاکستان کے لیے سخت چیلنج ہے۔