Showing posts with label 2016. Show all posts
Showing posts with label 2016. Show all posts

Tuesday, August 18, 2015

Pakistan Super League balloon was then fainted ..

Pakistan Super League

PSL balloon was then fainted

Pakistan Super League balloon was then fainted
کراچی / لاہور: پاکستان سپرلیگ کے غبارے سے پھر ہوا نکلنے لگی، وینیوز کی تلاش میں سرگرداں بورڈ تاریخ پر تاریخ دینے لگا، فروری اور اپریل کے بعد اب چیئرمین نے مئی میں ایونٹ سجانے کا عندیہ دے دیا،آئی پی ایل کے ساتھ صحرائی وینیوز پر سخت گرمی ٹاپ پلیئرز کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔
شہریار خان کا کہنا ہے کہ  ٹوئنٹی 20 ٹورنامنٹ قطر میں ہوسکتا ہے مگر یو اے ای کا آپشن بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، جلد ہی بورڈ کا وفد دونوں ممالک کا ایک اور دورہ کرے گا، آئندہ 10 روز میں شیڈول اور وینیوز کے بارے میں حتمی فیصلہ کر لیں گے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ انعقاد سے قبل ہی تنازعات کا شکار ہے، سب سے بڑا اعتراض ایونٹ کے ملک سے باہر انعقاد پر سامنے آیا جسے بورڈ خاطر میں لانے کو تیار ہی نہیں ہے،اس کی منصوبہ بندی کا یہ عالم ہے کہ ابھی تک اتنے بڑے ٹورنامنٹ کے لیے مناسب وینیو تک تلاش نہیں کیا جا سکا۔
دوسری جانب ایونٹ کے انعقاد کی ایک کے بعد دوسری تاریخ دینے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔  پی سی بی نے پہلے فروری 2016میں انعقاد کا اعلان کیا، ایسے میں یہ حقائق سامنے آئے کہ اس وقت متحدہ عرب امارات کے تینوں سینٹرز سابق کرکٹرز کی ماسٹرز چیمپئنز لیگ کے میزبان ہونگے، فیوچر ٹور پروگرام کے تحت بھی اس عرصے میں صرف ملکی اور ویسٹ انڈین کھلاڑی ہی دستیاب ہوتے، یہ جاننے کے بعد شہریارخان نے اپریل میں انعقاد کی بات کر دی حالانکہ اس وقت آئی پی ایل کے میچز جاری ہونگے، جب میڈیا کے ذریعے ان کی توجہ اس جانب مبذول کرائی گئی تو اب بورڈ چیئرمین کی جانب سے ایونٹ مئی میں منعقد کرنے کا عندیہ دے دیا گیا ہے۔
نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں گورننگ بورڈ اجلاس میں ایگزیکٹیو کمیٹی سربراہ نجم سیٹھی نے ارکان کو پاکستان سپر لیگ کے حوالے سے پیش رفت سے آگاہ کیا، انھوں نے بتایا کہ ایونٹ کا ایکشن پلان اگلی میٹنگ میں پیش کردیا جائے گا۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شہریار خان نے بتایا کہ فروری میں متحدہ عرب امارات کے اسٹیڈیم ماسٹرز ٹوئنٹی 20 لیگ کیلیے بک ہونگے، لہذا پاکستان سپر لیگ کا انعقاد  قطر میں ہونے کے امکانات ہیں۔
انھوں نے واضح کیا کہ یو اے ای کو ابھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، وہاں پر بھی ایونٹ کے انعقاد کا آپشن ہمارے سامنے موجود ہے، ٹورنامنٹ کی تاریخوں میں ممکنہ ردوبدل کے حوالے سے چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ہمارے سامنے ایک تجویز یہ بھی موجود ہے کہ ایونٹ آئندہ سال فروری کے بجائے مئی میں کرا لیا جائے،اس کیلیے انٹرنیشنل کرکٹرز کی مصروفیات اور دستیابی کو بھی دیکھنا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ پی سی بی کا ایک وفد جلد ہی پی ایس ایل کے معاملات پر بات چیت کیلیے یو اے ای اور قطر جائے گا،آئندہ 10روز میں شیڈول اور وینیوز کے بارے میں حتمی فیصلہ کرلینگے۔ واضح رہے کہ پی ایس ایل کے مئی میں انعقاد سے بھی تاریخیں آئی پی ایل سے متصادم ہوں گی کیونکہ رواں برس بھی انڈین لیگ کا فائنل 24 مئی کو کھیلا گیا تھا۔
ورلڈ ٹوئنٹی20 کے مارچ اپریل میں بھارت میں ہی انعقاد کی وجہ سے آئی پی ایل مئی کے آخر تک جاری رہ سکتی ہے۔ اگر پی سی بی مئی کے آخر میں ایونٹ کرانے پر بضد بھی رہا تب چاہے مقابلے متحدہ عرب امارات میں ہوں یا پھر قطر میں شدید گرمی کا بہرحال سامنا کرنا پڑے گا، صحرائی وینیوز پر جھلسا دینے والی گرمی میں شاید ہی کوئی ٹاپ پلیئر کھیلنے کو تیار ہو۔

Pakistan Super League

Monday, August 10, 2015

Super League players also uary separation ..

کراچی: سپر لیگ سے پاکستانی کھلاڑیوں کے بھی وارے نیارے ہو جائیں گے۔
پی سی بی آئندہ برس فروری میں ٹوئنٹی 20 لیگ کرانے کے لیے سرگرم ہے، یو اے ای کے گراؤنڈز مصروف ہونے کی وجہ سے قطر میں مقابلوں کا انعقاد ہوگا، ایونٹ میں شرکت کرنے والے کھلاڑیوں کو بھاری معاوضوں کی ادائیگی ہوگی، ابتدائی طور پر تین کیٹیگریز بنانے کی تجویز سامنے آئی ہے۔
اے میں اپنے ملک میں سپراسٹار درجے کے حامل آئیکون کرکٹرز شامل ہوں گے، پاکستان کی جانب سے مختصر طرز کی ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی سمیت چند کرکٹرز کو یہ اسٹیٹس مل سکتا ہے، اس میں شامل ایک لاکھ ڈالر (ایک کروڑ سے زائد پاکستان روپے) حاصل کریں گے، اگر کسی ٹیم کے 8میچز ہونے ہیں اور کوئی پلیئر ان میں سے بعض نہ کھیل سکا تو اسے شرکت کرنے والے مقابلوں کے لحاظ سے ادائیگی ہو گی۔ ابتدائی تجویز کے مطابق بی کیٹیگری میں شامل کھلاڑیوں کو60 ہزار اور سی کو40 ہزار ڈالر دیے جائیں گے۔ اس تجویز کو ابھی پی ایس ایل حکام کی حتمی منظوری درکارہے۔
اس وقت غیرملکی کرکٹرز سے رابطوں کا سلسلہ جاری ہے، زبانی طور پر تو دلچسپی کا اظہار کیا گیا مگر تاحال ایک بھی کھلاڑی سے معاہدہ نہیں ہو سکا، کرکٹ بورڈ کے لیے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ فروری میں سوائے پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے کوئی اور ٹیم فارغ نہیں، ایسے میں موجودہ کھلاڑیوں سے معاہدہ دشوار ہو گا، حال ہی میں ریٹائر ہونے والے کئی معروف کرکٹرز اس وقت یو اے ای میں ماسٹرز لیگ کھیل رہے ہوں گے، ایسے میں ایونٹ میں اسٹارز کی آمد پاکستان کے لیے سخت چیلنج ہے۔