Showing posts with label War. Show all posts
Showing posts with label War. Show all posts

Saturday, September 12, 2015

Major Aziz Bhatti Martyrdom ..

Major Aziz Bhatti

Community activist brave son of Major Aziz Bhatti, 50 years old, Were martyred

Community activist brave son of Major Aziz Bhatti, 50 years old, Were martyred
لاہور: 1965 میں بھارت کے خلاف جنگ میں جواں مردی اور بہادری کا مظاہرہ کرنے والے قوم کے جیالے بہادر سپوت میجر عزیز بھٹی کو جام شہادت نوش کئے 50 برس ہوگئے ۔
میجرعزیز بھٹی 6 اگست 1928 میں ہانگ کانگ میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان سے قبل ان کا خاندان ضلع گجرات میں اپنے آبائی گاؤں لدیاں میں رہائش اختیار کرلی، راجہ عزیز بھٹی قیام پاکستان کے بعد 21 جنوری 1948 کو پاکستان ملٹری اکیڈمی میں شامل ہوئے۔ 1950 میں پاکستان ملٹری اکیڈمی کے پہلے ریگولرکورس کی پاسنگ آﺅٹ پریڈ میں انہیں بہترین کارکردگی پرشہید ملت خان لیاقت علی خان نے بہترین کیڈٹ کے اعزازکے علاوہ شمشیر اعزازی اور نارمن گولڈ میڈل کے اعزاز سے نوازا گیا۔
راجا عزیز بھٹی 1952 میں اعلیٰ فوجی ٹریننگ کے لیے کینیڈا بھی گئے۔ انہوں نے 1957 سے 1959 تک جی ایس سیکنڈ آپریشنز کی حیثیت سے جہلم اور کوہاٹ میں خدمات انجام دیں۔ 1960 سے 1962 تک پنجاب رجمنٹ جب کہ 1962 سے 1964 تک انفنٹری اسکول کوئٹہ سے وابستہ رہے۔ انہون نے جنوری 1965 سے مئی 1965ء تک سیکنڈ کمانڈ کے طورپر خدمات سرانجام دیں –
1956 کی جنگ میں راجا عزیز بھٹی کو بی آر بی نہر کے کنارے پر بہ حیثیت کمپنی کمانڈر تعینات کیا گیا مگر انہوں نے اپنے لیے او پی کی پوسٹ سنبھالی۔ جہاں بھوکے پیاسے کئی دن تک مسلسل دشمنوں کا منہ توڑ مقابلہ کرتے رہے۔ دشمنوں کو شدید جانی اور جنگی سازوسامان کا نقصان اُٹھانا پڑا۔ راجا عزیز بھٹی کے وارسے بھارت کے دو ٹینک بھی تباہ ہوئے اوردشمن تازہ ترین کمک اور وافر اسلحہ ہونے کے باوجود ایک قدم آگے نہ بڑھ سکا۔
12ستمبر کی صبح طلوع ہوئی تو عزیزبھٹی نے دیکھا کہ دشمن کی فوج کے ہزاروں سپاہی برکی سے شمال کی طرف درختوں کے پیچھے چُھپے ہوئے ہیں اور آہستہ آہستہ نہر کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ عزیز بھٹی نے فائرنگ شروع کردی۔ جس سے وہ راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے۔
میجر عزیز بھٹی دوبارہ نہر کی پٹری پرچڑھ کر دشمن کی نقل وحرکت کا جائزہ لینے لگے کہ دشمن نے پھر بمباری شروع کردی۔ پنے محاذ پرڈٹے عزیز بھٹی ہر خطرے سے بے نیاز دشمن کا مقابلہ کررہے تھے کہ ایک گولہ ان کے سینے سے آرپار ہوگیا۔ انہوں نے ملک وقوم کی آبرو کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کردیا۔
مادر وطن کے لئے اپنی جان نثار کرنے پر میجر عزیز بھٹی کو پاکستان کا سب سے بڑے فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا جو 23 مارچ 1966ء کو ان کی اہلیہ محترمہ زرینہ اختر نے وصول کیا۔

Pakistan Army

Major Aziz Bhatti

Major Aziz Bhatti Drama

Part 1 || Part 2 || Part 3

Sunday, September 6, 2015

The battle between the US Army ..

The battle between the US Army

30 US troops killed in the war between the pillows

واشنگٹن: انسان کی نفسیات ہے کہ جب وہ کسی سخت اور محنت طلب کام سے تھک جاتا ہے تو اسے ذہنی سکون کے لیے تفریح کی ضرورت ہوتی ہے اسی لیے امریکی فوج کے کیڈٹ بھی سال بھر کی سخت ٹریننگ کے بعد ہلکی پھلکی تفریح کے لیے تکیوں کی لڑائی لڑتے ہیں اور ایک دوسرے پر خوب تکیے برساتے ہیں لیکن اس بار یہ لڑائی خونی رنگ اختیار کر گئی اور اس میں 30 کیڈٹ زخمی ہوگئے۔
امریکی میڈیا کے مطابق امریکی ملٹری اکیڈمی میں ہر سال کیڈٹ کی سالانہ ٹریننگ کے اختتام پر تکیوں کی لڑائی کا ایونٹ منعقد کیا جاتا ہے تاکہ یہ کیڈٹ سال بھر کی تھکاوٹ کو ہلکی پھلکی شرارتوں سے دور کر سکیں لیکن اس بار کچھ من چلے کیڈٹس نے تکیوں میں روئی کے ساتھ کچھ سخت اشیا بھی ڈال دیں جس نے کئی کیڈیٹ کو زخمی کردیا۔
رپورٹ کے مطابق تکیوں کی اس جنگ میں 30 کیڈٹس زخمی ہوگئے جس میں سے 24 تو میدان میں بے ہوش ہو گر پڑے اور ایک کی ٹانگ ٹوٹ گئی جب کہ کچھ کے کندھے اتر گئے اور یوں یہ تفریح ان کے لیے پریشانی کا باعث بن گئی۔ اکیڈمی کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل کرسٹو فر کاسکار کا کہنا ہے کہ یہ تکیوں کی لڑائی 1897 میں شروع ہوئی تھی اور آئندہ بھی جاری رہے گی جب کہ وہ اس بات کی تفتیش کر رہے ہیں کہ اس بے ضرر لڑائی میں کیڈٹ زخمی کیسے ہوئے۔
دوسری جانب  تاین ویسٹ ہوائنٹ اکیڈمی کا کہنا ہے کہ کوئی بھی کیڈٹ شدید زخمی نہیں ہوا بلکہ سب اپنی ڈیوٹی پر چلے گئے ہیں جب کہ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے ویسٹ اکیڈمی کے اس مؤقف کی  تردید کرتے ہوئے اس لڑائی کی ویڈیو آن لائن پوسٹ کردی ہے جس میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ کچھ کیڈٹ نے جنگی حفاظتی لباس اور ہیلمٹ پہن رکھے ہیں۔

US Army