Showing posts with label Troops. Show all posts
Showing posts with label Troops. Show all posts

Thursday, September 10, 2015

US troops in Afghanistan camels could not afford ..

US Troops

US troops in Afghanistan camels could not afford

US troops in Afghanistan camels could not afford
کابل: یوں تو افغانستان کے عوام چاہتے ہیں کہ امریکیوں سمیت تمام غیر ملکی فوجیں ان کی سرزمین خالی کردیں اور انہیں اپنی مرضی کی زندگی جینے دیں لیکن اب جانوروں نے بھی اپنی اس خواہش کا اظہار کردیا ہے اور ایک اونٹ نے امریکی فوجی کو ایسی زوردار لات ماری کہ اسے دوڑنے پر مجبور کردیا۔
کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ اونٹ کو کوئی تنگ کرے گا یا اس کی مرضی کے خلاف چھونے کی کوشش کرے گا تو وہ بہت کرارا جواب دے گا، ایسا کچھ ہوا افغانستان میں امریکی فوجی کے ساتھ جس نے اونٹ کو چھیڑنے کے لیے اس کی مرضی کے خلاف ہاتھ لگانے کی کوشش کی جو اسے بہت مہنگی پڑی اور اونٹ کے جوابی حملے میں فوجی کو ایسی زور کی لات پڑی کہ وہ اونٹ سے کئی فٹ دور بھاگ کھڑا ہوا۔
ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ کیمرہ مین نے امریکی فوجی فرینک کو اس حرکت کرنے سے قبل ہی اس کے خطرناک نتائج سے آگاہ کردیا تھا لیکن وہ پھر بھی باز نہیں آیا۔ فرینک نے ایک مقامی شخص کی مدد سے اونٹ کو چھونے کی کوشش کی لیکن شاید اسے امریکی ہاتھ پسند نہ آئے اورجیسے ہی اس نے اونٹ کو ہاتھ لگایا اچانک اونٹ کی سیدھی ٹانگ زور سے فوجی کو پڑی اور وہ دور بھاگ کھڑا ہوا جب کہ اس کے ساتھیوں کے قہقہے پھوٹ پڑے۔

US Troops

Sunday, September 6, 2015

The battle between the US Army ..

The battle between the US Army

30 US troops killed in the war between the pillows

واشنگٹن: انسان کی نفسیات ہے کہ جب وہ کسی سخت اور محنت طلب کام سے تھک جاتا ہے تو اسے ذہنی سکون کے لیے تفریح کی ضرورت ہوتی ہے اسی لیے امریکی فوج کے کیڈٹ بھی سال بھر کی سخت ٹریننگ کے بعد ہلکی پھلکی تفریح کے لیے تکیوں کی لڑائی لڑتے ہیں اور ایک دوسرے پر خوب تکیے برساتے ہیں لیکن اس بار یہ لڑائی خونی رنگ اختیار کر گئی اور اس میں 30 کیڈٹ زخمی ہوگئے۔
امریکی میڈیا کے مطابق امریکی ملٹری اکیڈمی میں ہر سال کیڈٹ کی سالانہ ٹریننگ کے اختتام پر تکیوں کی لڑائی کا ایونٹ منعقد کیا جاتا ہے تاکہ یہ کیڈٹ سال بھر کی تھکاوٹ کو ہلکی پھلکی شرارتوں سے دور کر سکیں لیکن اس بار کچھ من چلے کیڈٹس نے تکیوں میں روئی کے ساتھ کچھ سخت اشیا بھی ڈال دیں جس نے کئی کیڈیٹ کو زخمی کردیا۔
رپورٹ کے مطابق تکیوں کی اس جنگ میں 30 کیڈٹس زخمی ہوگئے جس میں سے 24 تو میدان میں بے ہوش ہو گر پڑے اور ایک کی ٹانگ ٹوٹ گئی جب کہ کچھ کے کندھے اتر گئے اور یوں یہ تفریح ان کے لیے پریشانی کا باعث بن گئی۔ اکیڈمی کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل کرسٹو فر کاسکار کا کہنا ہے کہ یہ تکیوں کی لڑائی 1897 میں شروع ہوئی تھی اور آئندہ بھی جاری رہے گی جب کہ وہ اس بات کی تفتیش کر رہے ہیں کہ اس بے ضرر لڑائی میں کیڈٹ زخمی کیسے ہوئے۔
دوسری جانب  تاین ویسٹ ہوائنٹ اکیڈمی کا کہنا ہے کہ کوئی بھی کیڈٹ شدید زخمی نہیں ہوا بلکہ سب اپنی ڈیوٹی پر چلے گئے ہیں جب کہ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے ویسٹ اکیڈمی کے اس مؤقف کی  تردید کرتے ہوئے اس لڑائی کی ویڈیو آن لائن پوسٹ کردی ہے جس میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ کچھ کیڈٹ نے جنگی حفاظتی لباس اور ہیلمٹ پہن رکھے ہیں۔

US Army