Sunday, January 15, 2012

Ashfaq Ahmad Zavia 3


السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة


وہ چيک مجھے کيش کرانا تھا - جب ميں بينک ميں گيا اور کيشيئر کو وہ چيک ديا تو اس نے مجھے ٹوکن ديا ......... اب ميں ايک لاکھ روپے کي اپني تئيں ايک بڑي رقم کے چيک کو دے چکا ہوں اور ٹوکن لے کر اعتماد ميں کھڑا ہوں - حالانکہ چيک لينے والے نے چيک کے پيچھے دستخط بھي کروا ليے تھے ، اور رقم دينے سے پہلے انھوں نے مجھ سے ٹوکن بھي واپس لے ليا تھا - 
suggestion اب وہ بڑي آساني سے کہ سکتے تھے کہ جي آپ کو پيمنٹ ہو گئي ہے - اب يہ ميں 
 نہيں دے رہا ہوں کہ ايسا ہونا چاہئے ( مسکراتے ہوئے ) يہ اعتماد تھا کہ نہيں ، کہ بينک والے ايسے نہيں کہيں گے اور رقم مجھے دے ديں گے - 
ہر روز لاکھوں ، کروڑوں ، آدمي اسي يقين کے ساتھ ايک دوسرے سے لين دين کرتے ہيں - ہم محکمہ ڈاک اور بينکنگ سسٹم پر يقين کر ليتے ہيں ، اپنے خدا پر يقين نہيں کرتے - ہم اپنا بچہ ايک اعلي? اسکول ميں داخل کراتے ہيں ، ہميں اس بات کا يقين ہوتا ہے کہ بي . اے کريگا اس کے بعد يہ مقابلے کا امتحان دے گا ، يہ اس امتحان ميں کامياب ہوگا اور يہ تھر پارکر ميں ڈپٹي کمشنر لگے گا - 

وہاں تک يقين چلتا جاتا ہے - يہاں آ کر بريکيں کيوں لگ جاتي ہيں ، يہاں ہمارے دل کے گھونسلے ميں وہ انڈا پيدا نہيں ہوتا جسے اعتماد کا نام ديا جا سکے - 

از اشفاق احمد زاويہ 3 شه رگ کا ڈرائنگ روم

No comments:

Post a Comment