مکہ مکرمہ میں ایک عالم کا انتقال ہوا ۔ انہیں عام قبرستان میں دفن کردیا گیا۔ کچھ عرصہ بعد ایک اور شخص کا انتقال ہوگیا ۔ چونکہ عرب کا دستور ہے کہ ایک قبر میں کئی کئی مردے دفن کرتے ہیں اس لیے اس شخص کو دفن کرنے کے لیے اس عالم کی قبر کھولی گئی تاکہ اس شخص کو بھی اسی قبر میں دفن کردیا جائے لیکن قبر کھولتے ہی ایک عجیب منظر نظروں کے سامنے تھا قبر میں اس عالم کی میت کی بجائے ایک نہایت حسین لڑکی کی میت تھی اور وہ لڑکی کسی یورپین ملک کی معلوم ہوتی تھی ۔ سب لوگ بہت حیران ہوئے اور یہ بات تھوڑی ہی دیر میں سارے علاقے میں پھیل گئی کہ فلاں عالم کی قبر میں انکی میت کی جگہ ایک حسین لڑکی کی لاش ہے ۔ اتفاق سے وہاں پورپ کے کسی ملک سے آنے والا ایک مسلمان سیاح بھی موجود تھا اس نے جب اس لڑکی کی صورت دیکھی تو کہا کہ میں اس لڑکی کو جانتا ہوں یہ فرانس کی رہنے والی ہے اس کا سارا گھرانہ عیسائی ہے لیکن یہ خفیہ مسلمان ہوگئی تھی اور اس نے مجھ سے بھی اسلام کی کچھ کتابیں پڑھیں تھی پھر کچھ دن بعد یہ بیمار ہوکر فوت ہوگئی تو گھر والوں نے عیسائیوں کے قبرستان میں دفن کردیا اور اب اس کی میت یہاں پہنچی ہوئی ہے لوگوں نے کہا کہ اس کی میت یہاں منتقل ہونے کی وجہ تو سمجھ میں آگئی کہ یہ نیک اور مسلمان تھی لیکن پھر عالم صاحب کی میت کہاں گئی ۔ کسی نے کہا ہوسکتا ہے انکی میت اس لڑکی کی قبر میں چلی گئی ہو اس سیاح نے کہا کہ میں حج سے فارغ ہو کر چند دن میں واپس جا رہا ہوں میں اس لڑکی کے ورثا سے مل کر اسکی قبر کشائی کرکے دیکھوں گا کہ کیا معاملہ ہے ان لوگوں نے عالم کے ورثا میں سے ایک شخص اس کے ساتھ کردیا جب وہ شخص واپس گیا تو اس لڑکی کے والدین سے سارا قصہ بیان کیا ۔ وہ بہت حیران ہوئے چنانچہ انہوں نے لڑکی کی قبر کشائی کی تو لڑکی کے تابوت میں اس عالم کی میت تھی جو مکہ میں دفن ہوا تھا وہ لوگ بہت حیران ہوئے کہ یہ کیا ماجرا ہے ۔ مکہ میں جب یہ خبر پہنچی کے اس عالم کی میت عیسائیوں کے قبرستان میں اس لڑکی کی قبر میں ہے تو سب کو بہت حیرانی ہوئی ۔ کہ لڑکی کا یہاں منتقل ہونا تو اسکے مسلمان ہونے اور نیک ہونے کی وجہ سے تھا لیکن عالم صاحب سے ایسا کونسا گناہ ہوگیا جس کی وجہ سے انہیں عیسائیوں کے قبرستان میں منتقل کردیا گیا ۔ چنانچہ اسکی بیوی سے پوچھا گیا کہ تیرے شوہر میں ایسی کونسی بات تھی جو اس کے ساتھ یہ معاملہ پیش آیا ، اس کے بیوی نے کہا کہ میرا شوہر بہت نیک اور نمازی تھا ، تہجد گزار اور قران کا پڑھنے والا تھا ۔ لوگوں نے کہا کہ سوچ کے بتاؤ کوئی تو ایسی بات ہوگی جس وجہ سے یہ معاملہ ہوا ۔ بیوی نے غور کرکے کہا کہ اس کی ایک بات پر میں ہمیشہ کھٹکتی تھی کہ جب بھی اس پر غسل جنابت واجب ہوتا تو وہ نہانے سے پہلے کہتا کہ عیسائیوں کے مذہب میں یہ بات بہت اچھی ہے کہ ان پر یہ غسل واجب نہیں ہے ہمیں سردی میں بھی نہانا پڑتا ہے ۔ پس اللہ نے اسے انکے درمیان ہی پہنچا دیا جس کے طریقے کو وہ پسند کرتا تھا اور اسلام کے کسی حکم کو ٹھیک نہیں سمجھتا تھا (ذم النسیان صفحۃ 2 ۔ مواضہ اشرفیہ جلد 4 صفحہ 322 ) آج ہم لوگ کتنی ایسی باتیں کرجاتے ہیں جس میں اسلام کے کسی حکم کی حقارت ظاہر ہوتی ہے لیکن ہم پرواہ نہیں کرتے
No comments:
Post a Comment