Showing posts with label Diay say Dia. Show all posts
Showing posts with label Diay say Dia. Show all posts

Wednesday, October 10, 2012

Ashfaq Ahmad Zavia 1 : Diay say Dia

مجھے یاد آگیا ، حضرت شیخ مجدد الف ثانی - وہ بہت سخت اصولی بزرگ تھے ، لیکن یہ بات میں ان کی کبھی نہین بھولتا - انہوں نے فرمایا ، جو شخص تجھ سے مانگتا ہے اس کو دے ، کیا یہ تیری انا کے لیے کم ہے کہ کسی نے اپنا دست سوال تیرے آگے دراز کیا - بڑے آدمی کی کیا بات ہے - اس سلسلے میں ایک حدیث بھی ہے ، اور وہی سرچشمہ ہے ، پھر فرماتے ہیں ، اور عجیب و غریب انہوں نے یہ بات کی ہے کہ جو حق دار ہے اس کو بھی دے اور جو نا حق کا مانگنے والا ہے اس کو بھی دے - تا کہ تجھے جو نا حق کا مل رہا ہے وہ ملنا بند نہ ہو جائے - دیکھیں ناں ، ہم کو کیا ناحق کا مل رہا ہے - اس کی ساری مہربانیاں ہیں کرم ہے ، اور ہمیں اس کا شعور نہیں ہے کہ ہمیں کہاں کہاں نا حق مل رہا ہے 

اشفاق احمد زاویہ 1  دیے سے دیا  صفحہ 51

Ashfaq Ahmad Baba Sahba

جو کچھ بھی آپ کے پاس ہے اس کو ایک کسوٹی پر گھس کر ضرور دیکھا کرو  - ایک پرکھ ضرور قائم رکھو کہ  یہ سب کچھ اور آئندہ کے حصول کا سب کچھ کیا موت آپ کو ان سے جدا نہیں کر دے گی - یہ دولت یہ جائیداد یہ بینک بیلنس جو اب آپ کی ملکیت میں ہیں ، کیا ذرا سی موت ان کے درمیان حائل ہونے سے یہ ساری چیزیں آپ سے جدا نہیں ہو جائیں گی - یہ عزت یہ شہرت ، یہ ناموری ، یہ سیاسی اقتدار  ، یہ طاقت ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ ساری چیزیں  ایک موت کی ہلکی سی آمد سے آپ سے الگ نہیں ہو جائیں گی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اسی لیے صوفی کہا کرتے ہیں کہ ان سب چیزوں کے سامنے پہلے ہی مر جاؤ - خود موت کو اختیار کر لو - یہ سب چلی جانے والی چیزیں ہیں - اور پیشتر اس کے کہ یہ آپ سے بیوفائی کریں ، آپ خود ان سے منہ موڑ کر ان کو ٹھوٹھ دکھا دو ، اور اس چیز کو اختیار  کر لو جو لافانی ہے ، جو امر ہے ، جو سمادہی ہے ۔

اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ 485

Ashfaq Ahmad Zavia 3 : Sahib-al-Saif

لذتیں وقتی اور ہنگامی ہوتی ہیں  لیکن مسرتیں ،  شادمانیاں مستقل ہوتی ہیں -  لذتوں کا جسم سے تعلق ہوتا ہے  اور خوشیوں کا روح سے ۔ شادمانی نفس اور وجود سے ہٹ کر ہوتی ہے - یہ نفس سے جنگ کا دوسرا نام  ہوتا ہے - نفس سے جنگ روح کو خوشی عطا کرتی ہے جبکہ خواہشات کے آگے سر تسلیم خم کرنے سے جسمانی لذتیں میسر آتی ہیں ، روح کو بالیدگی نہیں ملتی - ۔

اشفاق احمد زاویہ 3  صاحب السیف  صفحہ 272 

Ashfaq Ahmad Zavia 4 : Ilm, Fehm aur Hosh

دنیا میں اس سے بڑا اور کوئی عذاب نہیں   ، کہ انسان وہ بننے کی کوشش میں مبتلا رہے جو کہ وہ نہیں ہے  - گو اس خواہش اور اس آرزو کی کوئی حد نہیں ہے، ہم لوگ کوشش کر کے اور زور لگا کے اپنے مقصد کو پہنچ ہی جاتے ہیں اور بالآخر وہ نظر آنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں جو کہ نہیں ہوتے -  اپنے آپ کو پہچانو اور خود کو جانو اور دیکھو کہ تم اصل میں کیا ہو - اپنی فطرت اور اپنی اصل کے مطابق رہنا ہی  اس دنیا میں جنت ہے ۔

اشفاق احمد زاویہ 3 علم فہم اور ہوش صفحہ 292

Ashfaq Ahmad Baba Sahba : Gunah

یہ سچ نہیں ہے کہ مولوی نے ڈرا ڈرا کر  لوگوں کو خوفزدہ کر کے  گناہ کی طرف دھکیل دیا -  اور ان کے اندر جرم کا اور قصور کا تصور پیدا کر دیا - اور اس تصور سے خود فائدہ اٹھا کر ان کا لیڈر بن کر بیٹھ گیا ۔
یہ بات نہیں گناہ کا تصور انساں کے اندر میں ہے - انسان کے اندرونی توازن میں جب بے وزنی پیدا ہو جاتی ہے - جب اس کے اندر عزت نفس کی کمی واقع ہو جاتی ہے - خدا سے بیگانگی پیدا ہوتی ہے ، علیحدگی پیدا ہوتی ہے تو وہ گناہ کا شکار ہو جاتا ہے ۔
مولوی کے خوف دلائے بغیر ، اس کے جھڑکے سہے بغیر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
 یہ ( گناہ ) انسانی ضمیر کے تانے بانے اور اسی کی تار و پود کا ایک حصہ ہے - گناہ مذہب  نے ایجاد نہیں کیا یہ اس نے دریافت کیا ہے - اور اس کے اثرات کا انسان کے وجود پر جس جس طرح کا بوجھ پڑتا ہے ، اس کا مطالعہ کیا ہے ، اور ساتھ ہی ساتھ جس کے خلاف گناہ کیا ہے اس کا مشاہدہ کیا ہے ۔ 

اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ 501

Tuesday, October 9, 2012

Ashfaq Ahmad In Zavia Program

جو شے آپ کو خوفزدہ کر رہی ہے اگر آپ بہت دیر تک اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کھڑے ہو جائیں  تو تھوڑی دیر بعد وہ خوفزدہ ہو کر بھاگ جائیگی ۔
اشفاق احمد بابا صاحبا  صفحہ  503