Showing posts with label Ilm aur Danish. Show all posts
Showing posts with label Ilm aur Danish. Show all posts

Wednesday, April 17, 2013

Ashfaq Ahmad Baba Sahba : Mot Aur Mazhab


اگر آدمی کو موت نہ آتی ، اگر وہ ہمیشہ زندہ رہتا یعنی اس دنیا میں موت نہ ہوتی تو پھر شاید مذہب کا بھی کوئی وجود نہ ہوتا ۔

Daily Quran and Hadith, Jamad Al Thani 8, 1434 April 18, 2013

IN THE NAME OF "ALLAH" 

Assalamu'alaikum Wa Rahmatullah e Wa Barakatuhu,




Ashfaq Ahmad Manchalay ka Soda


ماں باپ کا دعویٰ ہوتا ہے کہ ان کی محبت بے لوث ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ انہیں اولاد سے کچھ درکار نہیں ۔ ساتھ ساتھ وہ اولاد کو اپنی مرضی کے مطابق دیکھنے کے خواہشمند بھی ہوتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بچوں کی زندگی میں دخل اندازی کر کے بچوں پر دباؤ بھی ڈالتے ہیں ۔ رکاوٹ بھی پیدا کرتے ہیں ۔ اور یہ بھی سمجھتے رہتے ہیں کہ ان کی محبت بے غرض ہے ۔

Ashfaq Ahmad Zavia 2 : Ajeeb Deen


یہ عجیب دین ہے کہ شام سے یا رات سے منسوب کر کے اس کے دن کا اور مہینہ کا آغاز کیا جاتا ہے ۔ دنیا کے کسی اور مذہب میں ایسا نہیں ہے اور کسی امت پر ایسا بوجھ نہیں ۔ اس کی وجہ جو میں سمجھا ہوں وہ یہ ہے کہ اس اُمّت کو یہ بارِ گراں عطا کیا گیا ہے کہ باوصف اس کے کہ تمہارا نیا دن چڑھ گیا ہے تم نئے ماہ میں داخل ہو گئے ہو ۔ اور اس کے بعد پوری تاریک رات کا سامنا ہے لیکن تم ایک عظیم اُمّہ ہو ۔ تم ایک پر وقار امت سے تعلق رکھتے ہو ۔ تم اس تاریکی سے گھبرانا ہرگز ہرگز نہیں بلکہ اس تاریکی سے گذر کر اپنے وجود پر اعتماد کر کے تمہیں اس صبح تک پہنچنا ہے جس سے ساری جگہ روشنی پھیلے گی ، گویا اس تاریکی کے اندر ہی اندر آپ کو اپنی ذات ، وجود اور شخصیت سے روشنی کرنی ہے ۔

Ashfaq Ahmad Zavia 3 : Shahi Muhallay Ki Ababeelain


انسان پر کئی طرح کا بوجھ ہوتا ہے ۔ ہمارے اوپر سب سے بڑا بوجھ تکبر کا ہوتا ہے ۔ اور ہم یہ جانے بغیر کہ خدا کے نزدیک کون بڑا ہے اور کون گھٹیا ، فیصلے خود ہی کرتے رہتے ہیں ۔

Ashfaq Ahmad Zavia 3 : Aurat aur Chirya


عورت کے بارے میں ایک بات ضرور یاد رکھیےکہ عورت اور چڑیا دونوں ہی اپنے گھونسلے میں ہر طرح کا ڈکا ، تنکا استعمال کر لیتی ہیں ۔ چڑیا کو آپ نے دیکھا ہوگا وہ لمبا تنکا بھی لے جا رہی ہوتی ہے ، چھوٹا بھی ، سرکنڈے جیسا بھی ، کھردرا بھی اور ملائم بھی اور جب اس کا گھونسلا بن چکا ہوتا ہے تو وہ انتہائی خوبصورت اور خوشنما ہوتا ہے ۔

Ashfaq Ahmad Zavia 3 : Teen ka Khali Daba


اپنے گھر میں داخل ہو کر اپنی آپا سے یا بیوی سے یا بوڑھے والدین سے آپ یہ ضرور کہا کریں چاہے کبھی کبھی ، کہ آپ بہت اچھی ہیں ۔ مجھے بڑے ہی اچھے لگتے ہیں ۔ آپ جن سے محبت کرتے ہوں انہیں ضرور بتایا کریں ، آپ مجھے اچھے لگتے ہیں ۔ چاہے موچی سے جوتا مرمت کروائیں اسے ضرور سراہیں ۔

Ashfaq Ahmad Shehr-e-Aarzoo : Page 365


انسان بڑی دلچسپ مخلوق ہے ۔ یہ جانور کو مصیبت میں دیکھ کر برداشت نہیں کر سکتا لیکن انسان کو مصیبت میں مبتلا کر کے خوش ہوتا ہے ۔ یہ پتھر کے بتوں تلے ریشم اور بانات کی چادریں بچھا کر ان کی پوجا کرتا ہے ۔ لیکن انسان کے دل کو ناخنوں سے کھروچ کے رستا ہوا خون چاٹتا ہے ۔ انسان اپنی کار کے آگے گھٹنے ٹیک کر اس کا ماتھا پونچھتا اور اس کے پہلو چمکاتا ہے اور میلے کچیلے آدمی کو دھکے دے کر اس لیے پرے گرا دیتا ہے کہ کہیں ہاتھ لگا کر وہ اس مشین کا ماتھا نہ دھندلا کر دے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ انسان پتھروں سے مشینوں سے جانوروں سے پیار کر سکتا ہے انسانوں سے نہیں ۔

Ashfaq Ahmad Zavia 3 : Andha Kunwa


پروفیسر صاحب نے کنویں کے اندر جب وہ جلتا ہوا اخبار پھینکا اور اخبار ایک چنڈول کی طرح اپنی تمام روشنی لے کر اور خود قربان ہو کے ہمارے لیے روشنی پیدا کرنے لگا ۔ اس چھوٹے سے اخبار کی قربانی اور روشنی سے وہ اندھا اور تاریک کنواں اور اس کے تمام خد و خال پوری طرح نظر آنے لگے ۔اور اس کے پورے کے پورے طاقچے کھلنے لگے ۔ اور اس کا تمام تر حسن ہم پرعیاں اور نمایاں ہونے لگا ۔ اور ہمیں پتہ چلا کہ اس کنویں کے اندر کیا کیا خوبیاں ہیں ۔ اس سے ہمیں پتہ چلا کہ جب تک اندر کے اندر ایک شمع روشن نہیں ہوگی اور اندر ایک ایسا جلتا ہوا اخبار نہیں اترے گا اپ کو ، ہم کو ، مجھ کو پتہ نہیں چل سکے گا کہ میری آپ کی خصوصیات کیا ہیں اندر کے حقیقی خال و خد کیا ہیں اور بس انسان یا اچھے انسان کہنے سے ہم اچھے والے تو نہیں بن جائیں گے ناں ! ! ! ۔

Ashfaq Ahmad Zavia 2 : Basheera


مجھے خیال آیا اور ایک مقام پر میں نے سوچا کہ شاید میں " زاویہ " پروگرام کی نسبت بہتر طور پر آپ کی خدمت کر سکتا ہوں اور کسی ایسے مقام پر پہنچ کر آپ کی دستگیری کروں جہاں پر مجھے پہنچ جانا چاہیے تھا ۔ لیکن یہ خیال باطل تھا اور یہ بات میرے نزدیک درست نہیں تھی ۔ لیکن اس کا احساس مجھے بہت دیر میں ہوا کہ جو شخص جس کام کے لیے پیدا ہوتا ہے ، بس وہی کر سکتا ہے اس سے بڑھ کر کرنے کی کوشش کرے تو معدوم ہو جاتا ہے ۔ میں آئندہ کے پروگراموں میں شاید اس بات کا ذکر کروں کہ میں آپ کے بغیر اور آپ کی معیت کے بغیر اور آپ سے دور کس طرح معدوم ہوتا ہوں ۔

Ashfaq Ahmad Zavia 3 : Lalteen


انسان کے دل میں خدا کی مہربانی سے ایک ایسا تار ضرور موجود ہے کہ وہ لوٹ کر خدا کی طرف ضرور آتا ہے ۔ چاہے وہ کسی بھی روپ میں آئے ۔

Ashfaq Ahmad Zavia 3 : Pandara Rupay ka Note


جب کسی ملک میں یا معاشرے میں اولاد والدین سے عاجز آجاتی ہے اور بزرگوں کو لاوارث قرار دے کر اولڈ ہومز میں بھرتی کروا دیا جاتا ہے ، تو قوموں کا زوال شروع ہو جاتا ہے ۔

Friday, March 29, 2013

Ashfaq Ahmad Zavia 2 : Izat-e-Nafs


جب تک میں اور آپ احترامِ آدمیت کا خیال نہیں رکھیں گے، اور اپنے لوگوں کو ، پاکستانیوں کو عزتِ نفس نہیں دیں گے روٹی کپڑا کچھ نہ دیں ان کی عزتِ نفس ان کو لوٹا دیں ۔ مثال کے طور پر آپ اپنے ڈرائیور کو سراج دین صاحب کہنا شروع کر دیں ۔ اور اپنے ملازم کے ساتھ "صاحب " کا لفظ لگا دیں ۔ جب تک یہ نہیں ہوگا اس وقت تک ہماری روح کے کام تو بالکل رکے رہیں گے اور دنیا کے کام بھی پھنسے ہی رہیں گے ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے آمین

Thursday, March 28, 2013

Ashfaq Ahmad In Baba Sahba : Insaan


یقیناً انسان کو اللہ پر ایمان رکھنا چاہیے ، اس ایمان سے اس کے بہت سے مشکل مسائل کا حل خودبخود نکل آتا ہے، اور وہ قوی تر ہوتا جاتا ہے ۔ لیکن انسان کو اللہ پر یقین رکھنے کے ساتھ ساتھ انسان پر بھی یقین رکھنا چاہیے ۔ اپنے آپ پر بھی ایمان رکھنا چاہیے ۔ کیونکہ اگر ہم انسان پر ایمان نہیں رکھیں گے تو اللہ پر بھی ہمارا ایمان مضبوط نہیں ہوگا ۔ انسان خدا کی بہترین مخلوق ہے ۔ انسان کی کمزوریاں اور مجبوریاں بہت ہیں ۔ اس طرح اس کی برتریاں اور اعلیٰ ترینیاں بھی سب سے زیادہ ہیں ۔ کیا ہم نے ایٹم بم پھاڑ کر نہیں دکھا دیا ۔ اگر وہ یہ سب کچھ کر سکتا ہے تو جہالت ، تعصب اور پیکار کا قلع قمع کیوں نہیں کر سکتا ۔

Ashfaq Ahmad In Baba Sahba : Paansa


زندگی میں ایک وقت ایسا بھی آتا ہے ، جب آپ اپنا سارا دماغ ساری طاقت ، ساری ترکیبیں اور ساری صلاحیتیں صرف کر چکے ہوتے ہیں اور پانسہ پھینک چکے ہوتے ہیں ۔ اس وقت سب کچھ خدا کے ہاتھ میں ہوتا ہے اور آپ کچھ نہیں کر سکتے ۔

Ashfaq Ahmad In Zavia : Galat Fehmi


ایک شام ہم لندن میں فیض صاحب کے گرد جمع تھے اور ان کی شاعری سن رہے تھے ۔ انہوں نے ایک نئی نظم لکھی تھی اور اسے ہم بار بار سن رہے تھے ۔ وہاں ایک بہت خوبصورت ، پیاری سی لڑکی تھی ۔ اس شعر و سخن کے بعد " سیلف " کی باتیں ہونے لگیں ۔ یعنی " انا " کی بات چل نکلی اور اس کے اوپر تمام حاضرین نے بار بار اقرار و اظہاراورتبادلہ خیال کیا ۔ اس نوجوان لڑکی نے کہا فیض صاحب مجھ میں بھی بڑا تکبر ہے اور میں بھی بہت انا کی ماری ہوئی ہوں ۔ کیونکہ جب صبح میں شیشہ دیکھتی ہوں تو میں سمجھتی ہوں کہ مجھ سے زیادہ خوبصورت اس دنیا میں اور کوئی نہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فیض صاحب کو بڑی " سینس آف ہیومر " دی تھی ۔ کہنے لگے بیبی ! یہ تکبر اور انا ہر گز نہیں ، یہ غلط فہمی ہے ۔ ( انہوں نے یہ بات بالکل اپنے مخصوص انداز میں لبھا اور لٹا کے کی ) وہ بیچاری قہقہے لگا کے ہنسی ۔

Ashfaq Ahmad in Baba Sahba : Takabur aur Inkaar


ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ تم کو سوائے اللہ کے ذکر کے اطمینانِ قلب نصیب ہی نہیں ہو سکتا ۔ جب تک خدا کا ذکر نہیں کرو گے( جلی یا خفی ) اس وقت تک اطمینانِ قلب کی دولت نصیب نہیں ہوگی ۔ لوگ کہتے ہیں اور عام کہتے ہیں کہ خالی ذکر کوئی معنی نہیں رکھتا ، اس کے ساتھ عمل کا ہونا ضروری ہے کیونکہ عمل کے بغیر کوئی راست قدم نہیں اٹھایا جا سکتا۔ ان کا خیال ہے کہ محض ہو حق سے کچھ نہیں ہو سکتا ۔ کیونکہ ایک ہی بات کو بار بار دہرانے سے آپ کے مقصد کا حصول نہیں ہوتا ۔ بزرگانِ دین فرماتے ہیں کہ اگر املی کا نام لینے سے منہ میں پانی آجاتا ہے تو خدا کا نام لینے سے وجود پر کوئی اثر بھی مرتب نہیں ہوگا ؟ ایک نامی گرامی بادشاہ کی چہیتی بیٹی بیمار پڑی ۔ اس عہد کے بڑے اطباء اور صادق حکیموں سے اس کا علاج کروایا لیکن مرض بگڑتا گیا ۔ آخر میں وہاں کے سیانے کو کو بلا کر مریضہ کو دکھایا گیا اس نے مریضہ کے سرہانے بیٹھ کر لا اِلٰہ کا ورد شروع کر دیا ۔ طبیب اور حکیم اس کے اس فعل کو دیکھ کر ہنسنے لگے اور کہا کہ محض الفاظ جسم پر کس طرح اثر انداز ہونگے ! تعجب !۔ اس صوفی نے چلا کر کہا "خاموش ! تم سب لوگ گدھے ہواور احمقوں کی سی بات کرتے ہو ۔ اس کا علاج ذکر ہی سے ہوگا"۔ اپنے لیے گدھے اور احمق کے الفاظ سن کر ان کا چہرہ سرخ ہو گیا اور ان کے جسموں کے اندر خون کا فشار بڑہ گیا۔ اور انہوں نے صوفی کے خلاف مکے تان لیے ۔ صوفی نے کہا " اگر گدھے کے لفظ نے تم کو چراغ پا کر دیا ہے اور تم سب کا بلڈ پریشر ایک دم ہائی ہو گیا ہے اور تم نے میرے خلاف مکے تان لیے ۔ تو کیا ذکر اللہ اس بیمار بچی کے وجود پر کوئی اثر نہیں کرے گا "۔ ان سب حکیمون نے اپنا سر تسلیم خم کر دیا ۔ اگر عام زندگی میں دیکھا جائے تو اور دنیوی سطح پر اس حقیقت کا جائزہ لیا جائے تو یقین کی طرف قدم بڑہے گا ۔