Showing posts with label Ashfaq Ahmad Baba Sahba. Show all posts
Showing posts with label Ashfaq Ahmad Baba Sahba. Show all posts

Monday, January 20, 2014

Ashfaq Ahmad,

Ashfaq Ahmad, Ashfaq Ahmad Baba Sahba, Dastango_Ashfaq_Ahmed, Urdu Content, Picture, Picture story, Zavia,

Ashfaq Ahmad,

Ashfaq Ahmad, Ashfaq Ahmad Baba Sahba, Dastango_Ashfaq_Ahmed, Urdu Content, Picture, Picture story, Zavia,

Ashfaq Ahmad,

Ashfaq Ahmad, Ashfaq Ahmad Baba Sahba, Dastango_Ashfaq_Ahmed, Urdu Content, Picture, Picture story, Zavia,

Ashfaq Ahmad

Ashfaq Ahmad, Ashfaq Ahmad Baba Sahba, Dastango_Ashfaq_Ahmed, Urdu Content, Picture, Picture story, Zavia,

Ashfaq Ahmad,

Ashfaq Ahmad, Ashfaq Ahmad Baba Sahba, Dastango_Ashfaq_Ahmed, Urdu Content, Picture, Picture story, Zavia,

Ashfaq Ahmad,

Ashfaq Ahmad, Ashfaq Ahmad Baba Sahba, Dastango_Ashfaq_Ahmed, Urdu Content, Picture, Picture story, Zavia,

Ashfaq Ahmad,

Ashfaq Ahmad, Ashfaq Ahmad Baba Sahba, Dastango_Ashfaq_Ahmed, Urdu Content, Picture, Picture story, Zavia,

Ashfaaq Ahmed..

Ashfaq Ahmad, Ashfaq Ahmad Baba Sahba, Dastango_Ashfaq_Ahmed, Urdu Content, Picture, Picture story, Zavia,

Ashfaaq Ahmed..

Ashfaq Ahmad, Ashfaq Ahmad Baba Sahba, Dastango_Ashfaq_Ahmed, Urdu Content, Picture, Picture story, Zavia,

Thursday, July 4, 2013

Ashfaq Ahmad In Baba Sahba : Darya aur Badal


آدمی زندگی کی کامیابیوں پر پھولا نہیں سماتا ، اور ہر ایک کو ٹھونگے مارتا رہتا ہے ۔ یہ نہیں جانتا کہ کامیابی کے ساتھ ناکامی بھی وابستہ ہے ۔ زندگی بڑی عجیب شے ہے ، یہ لیتی بھی ہے اور دیتی بھی ہے ۔ سمندروں کو دریا بھی دیتی ہے اور سمندروں سے بادل بھی لیتی ہے ۔

Monday, July 1, 2013

Ashfaq Ahmad Safar-Dar-Safar : Akela Pan


جب قافلوں کا زمانہ تھا اور لوگ سفر اختیار کرنے کے لیےہفتوں مہینوں بلکہ سالوں تک ہمسفروں اور کاروانوں کا انتظار کیا کرتے تھے کہ کب آئیں یا کب روانہ ہوں ، تو شریک سفر ہوں ۔ یہ قافلے اور کاروان دورانِ سفر ایک فرد کے لیے ٹھہر جایا کرتے تھے اور اس وقت تک ٹھہرے رہتے تھے جب تک کہ فرد کی ضرورت پوری نہ ہو جاتی تھی ۔ یہ اجتماعی دور تھا اور آدمی ایک دوسرے کی لڑی میں پروئے ہوئے نیچر کے ساتھ بندھے تھے ۔ لیکن جب انفرادیت کا دور آیا تو فرد ایک دوسرے سے الگ ہو کر منفرد ہو گئے ۔ منفرد سوچ ، منفرد مزاج ، منفرد شوق ، منفرد پسند اس انفرادیت نے انسان کو بڑے خوشنما اور رنگین تحفے عطا کیے ۔ اس کے وجود میں ہنس اور سرخاب کے پر نکل آئے ۔ لیکن وہ اکیلا ہو گیا ۔ خوفناک اور زور آور دنیا کا سامنا کرنے کے لیے بےیار و مددگار ، یکہ و تنہا ۔

Ashfaq Ahmad In Zavia 3 : Black and White

ہم ملک میں جہاں بھی گئے محبت سمیٹتے ہوئے آئے ۔ سرکار امام بری ؒ سے لے کر سخی شہباز قلندر ؒ اور بہاء الدین زکریا کی نگریوں نے کہیں بھی ہمیں سندھی ، پنجابی ، بلوچی ، پختوں اور سرائیکی ہونے کا تاثر نہیں دیا ۔ وہاں جا کر ایسا ہی لگا کہ ہم کسی ایک ہی خمیر سے اٹھے ہوئے لوگ ہیں جن کی تکمیل میں ایک ہی مٹی اور ایک ہی پانی استعمال ہوا ہے ہم میں کوئی دراڑ نہیں ۔

Sunday, June 30, 2013

Ashfaq Ahmad in Zavia 2 : Sach


میں سچ بولا کروں گا اور جس سے ملوں گا سچ کا پرچار کروں گا اور پہلے والے لکھاری بڑے جھوٹے رائٹر ہیں۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے اس وقت ماں کے ہاتھ میں پکڑے چمٹے میں روٹی تھی ۔اس نے میری طرف دیکھا اور کہنے لگی اگر تو نے یہی بننا ہے جو تو کہتا ہے اور تو نے سچ ہی بولنا ہے تو اپنے بارے میں سچ بولنا ۔ لوگوں کے بارے میں سچ بولنا نہ شروع کر دینا ۔ یہ میں آپ کو بالکل ان پڑھ عورت کی بات بتا رہا ہوں ۔ سچ وہ ہوتا ہے جو اپنے بارے میں بولا جائے جو دوسروں کے بارے میں بولتے ہیں وہ سچ نہیں ہوتا ۔

Ashfaq Ahmad In Baba Sahba : Beej aur Boota


انسان ہل چلا سکتا ہے ، زمین تیار کر سکتا ہے ، پانی دے سکتا ہے ، بوائی کر سکتا ہے ، لیکن بیج کو پھاڑ کر اس میں سے بوٹا پیدا نہیں کر سکتا۔ کیونکہ یہ علم ، علیم مطلق کے پاس ہے اگر اس نے چاہا اور پسند فرمایا تو یہ بوٹا پیدا کرنے کا علم بھی انسان کو عطا کر دے گا ۔ مگر اپنی مرضی سے ، اپنی پسند سے اور اپنے منتخب وقت کے مطابق ۔