Showing posts with label Adaab-e-Zindagi. Show all posts
Showing posts with label Adaab-e-Zindagi. Show all posts

Thursday, July 4, 2013

Ashfaq Ahmad In Baba Sahba : Darya aur Badal


آدمی زندگی کی کامیابیوں پر پھولا نہیں سماتا ، اور ہر ایک کو ٹھونگے مارتا رہتا ہے ۔ یہ نہیں جانتا کہ کامیابی کے ساتھ ناکامی بھی وابستہ ہے ۔ زندگی بڑی عجیب شے ہے ، یہ لیتی بھی ہے اور دیتی بھی ہے ۔ سمندروں کو دریا بھی دیتی ہے اور سمندروں سے بادل بھی لیتی ہے ۔

Monday, July 1, 2013

Ashfaq Ahmad Safar-Dar-Safar : Akela Pan


جب قافلوں کا زمانہ تھا اور لوگ سفر اختیار کرنے کے لیےہفتوں مہینوں بلکہ سالوں تک ہمسفروں اور کاروانوں کا انتظار کیا کرتے تھے کہ کب آئیں یا کب روانہ ہوں ، تو شریک سفر ہوں ۔ یہ قافلے اور کاروان دورانِ سفر ایک فرد کے لیے ٹھہر جایا کرتے تھے اور اس وقت تک ٹھہرے رہتے تھے جب تک کہ فرد کی ضرورت پوری نہ ہو جاتی تھی ۔ یہ اجتماعی دور تھا اور آدمی ایک دوسرے کی لڑی میں پروئے ہوئے نیچر کے ساتھ بندھے تھے ۔ لیکن جب انفرادیت کا دور آیا تو فرد ایک دوسرے سے الگ ہو کر منفرد ہو گئے ۔ منفرد سوچ ، منفرد مزاج ، منفرد شوق ، منفرد پسند اس انفرادیت نے انسان کو بڑے خوشنما اور رنگین تحفے عطا کیے ۔ اس کے وجود میں ہنس اور سرخاب کے پر نکل آئے ۔ لیکن وہ اکیلا ہو گیا ۔ خوفناک اور زور آور دنیا کا سامنا کرنے کے لیے بےیار و مددگار ، یکہ و تنہا ۔

Ashfaq Ahmad In Zavia 3 : Black and White

ہم ملک میں جہاں بھی گئے محبت سمیٹتے ہوئے آئے ۔ سرکار امام بری ؒ سے لے کر سخی شہباز قلندر ؒ اور بہاء الدین زکریا کی نگریوں نے کہیں بھی ہمیں سندھی ، پنجابی ، بلوچی ، پختوں اور سرائیکی ہونے کا تاثر نہیں دیا ۔ وہاں جا کر ایسا ہی لگا کہ ہم کسی ایک ہی خمیر سے اٹھے ہوئے لوگ ہیں جن کی تکمیل میں ایک ہی مٹی اور ایک ہی پانی استعمال ہوا ہے ہم میں کوئی دراڑ نہیں ۔

Sunday, June 30, 2013

Ashfaq Ahmad in Zavia 2 : Sach


میں سچ بولا کروں گا اور جس سے ملوں گا سچ کا پرچار کروں گا اور پہلے والے لکھاری بڑے جھوٹے رائٹر ہیں۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے اس وقت ماں کے ہاتھ میں پکڑے چمٹے میں روٹی تھی ۔اس نے میری طرف دیکھا اور کہنے لگی اگر تو نے یہی بننا ہے جو تو کہتا ہے اور تو نے سچ ہی بولنا ہے تو اپنے بارے میں سچ بولنا ۔ لوگوں کے بارے میں سچ بولنا نہ شروع کر دینا ۔ یہ میں آپ کو بالکل ان پڑھ عورت کی بات بتا رہا ہوں ۔ سچ وہ ہوتا ہے جو اپنے بارے میں بولا جائے جو دوسروں کے بارے میں بولتے ہیں وہ سچ نہیں ہوتا ۔

Ashfaq Ahmad In Baba Sahba : Beej aur Boota


انسان ہل چلا سکتا ہے ، زمین تیار کر سکتا ہے ، پانی دے سکتا ہے ، بوائی کر سکتا ہے ، لیکن بیج کو پھاڑ کر اس میں سے بوٹا پیدا نہیں کر سکتا۔ کیونکہ یہ علم ، علیم مطلق کے پاس ہے اگر اس نے چاہا اور پسند فرمایا تو یہ بوٹا پیدا کرنے کا علم بھی انسان کو عطا کر دے گا ۔ مگر اپنی مرضی سے ، اپنی پسند سے اور اپنے منتخب وقت کے مطابق ۔

Monday, June 24, 2013

Ashfaq Ahmad In Zavia 3 : Andarooni Husn


جس طرح آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا باہر کا جسم خوبصورت ہو جاذبِ نظر ہو ، اس طرح کوشش اس بات کی بھی ہونی چاہیے کہ آپ کا اندر بھی خوبصورت اور اجلا ہو ۔

Yeh Bi Muhabbat Kehlati Hay...!!


جب بیوی خاوند کیلئے چائے بنائے تو تھوڑی سی پہلے خود چکھ کر دیکھتی ہے میٹھا کیسا ہے، زیادہ گرم تو نہیں۔ ماں مٹھائی کا سب سے اچھا ٹکڑا اپنے بیٹے کو اُٹھا کر دیتی ہے۔ دوست آپ کا ہاتھ مضبوطی سے پکڑتا ہے کہیں آپ پھسلن میں توازن نا کھو بیٹھیں۔ آپ کا بھائی آپ کو فون کر کے پوچھتا ہے بھائی خیریت سے منزل پر پہنچ گئے ہو ناں! محبت محض اسی چیز کا ہی نام نہیں ہے کہ جوان لڑکی اور لڑکا، ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے شہر کی سڑکوں پر چل رہے ہوں۔ محبت ایک دوسرے کے اہتمام کا نام ہے، محبت دل کی دھڑکنوں میں کسی کو محسوس کرنے کا نام ہے

Tuesday, June 18, 2013

Ashfaq Ahmad In Baba Sahbia


خدا کی عبادت ، خدا کے بارے میں سوچ اور خدا کے بارے میں مجلس آرائی ہم کو خدا تک نہیں پہنچاتی ۔ خدا تک پہنچنے کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے خاموشی ۔ جب ہم خاموش ہو کر بیٹھ جاتے ہیں اور ہمارا دل ترشنا سے بھر جاتا ہے پھر اس کے فضل برسنے کا موقعہ ہوتا ہے پھر وجود کے آسمان پر اس کے بادل آتے ہیں اور عطا کی بارش ہوتی ہے ۔ پھر پتہ چلتا ہے کہ اصول اور ضابطے سے بڑھ کر اس کے فضل کا کمال ہے ۔

Monday, June 17, 2013

Ashfaq Ahmad In Baba Sahba : Ahtajaj


اللہ کی عطا ہر حال میں اور ہر صورت میں علم اور حکمت سے ہوتی ہے ۔ تنگ وہ کرتا ہے جو خود تنگ ہو ۔ جس کی ذات میں یہ حقیقت رچ بس جائے کہ اللہ تعالیٰ احتیاج سے پاک ہے اور اس کی ہر بات میں علم و حکمت ہے اس کا مخلوق سے جھگڑا ختم ہو جاتا ہے ۔

Ashfaq Ahmad In Zavia 2 : Sahara


میں نے یہ دیکھا ہے کہ جو لوگ اللہ کے ساتھ دوستی لگا لیتے ہیں ، وہ بڑے مزے میں رہتے ہیں ۔ اور وہ بڑے چالاک لوگ ہوتے ہیں ۔ ہم کو انہوں نے بتایا ہوتا ہے ہم ادھر اپنے دوستوں کے ساتھ دوستی رکھیں اور وہ خود بیچ میں سے نکل کر اللہ کو دوست بنا لیتے ہیں ۔ ان کے اوپر کوئی تکلیف ، کوئی بوجھ ، کوئی پہاڑ نہیں گرتا ۔ سارے حالات ایسے ہی ہوتے ہیں جیسے میرے آپ کے ہیں ، لیکن ان لوگوں کو ایک سہارا ہوتا ہے ۔ ایک ایسی مدد حاصل ہوتی ہے کہ انہیں کوئی تکلیف نہیں پہنچتی ۔

Wednesday, June 12, 2013

Ashfaq Ahmad In Zavia 3 : Bher Bakrian


اگلے زمانے میں سکے کی جگہ بھیڑ بکریاں اور مویشی دولت کی نشانی تھے ۔ جس کے پاس زیادہ مال ہوتا وہی مالدار کہلاتا تھا ۔ مگر اس میں ایک بات کا خیال رکھا جاتا تھا کہ کسی بھی شخص کے ڈھور ڈنگر اور مال مویشی سردار کے مال سے زیادہ نہ ہوں ۔ آج کے دور میں تجارتی ادارے مال مویشی کی جگہ سکے سے کام لیتے ہیں ۔ ادارے کے کارندوں کو اچھے اچھے القاب اور ڈیزگنیشن دی جاتی ہیں ۔ لیکن اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ ان کو سکوں کی صورت میں زیادہ معاوضہ نہ دیا جائے کیونکہ زیادہ معاوضہ صرف مالکان ادارہ کا حق ہے اور ان کے کوئی کام نہ کرنے کے باوجود ہوتا ہے۔

Ashfaq Ahmad In Baba Sahba : Ghumand Aur Takabur


حضور بڑے گناہ کیے ۔ بڑے عیب کمائے ، بڑی بربادیاں کیں ، لیکن اب رحمتوں کے دروازے کھل گئے ۔ اب پاکی ہی پاکی ہے ۔ صفائی ہی صفائی ہے ۔ سارے گناہ چھوڑ دیے ۔ سارے جھوٹ ، اپرادھ ۔ پاپ کناس دفع کر دیے ۔ ساری بدی برائی چھوڑ دی ، سارے گناہ جھاڑ دیے ۔ بابا جی نے بڑی محبت سے کہا ! جہاں اتنا زور لگا کر بدی برائی چھوڑ دی ہے ، اب یہ نیکی بھی چھوڑ دو اور آزاد ہو جاؤ۔ اس نئے گھمنڈ سے تو وہ پرانے والا تکبر ہی اچھا تھا ۔

Ashfaq Ahmad : Ilm Aur Shafqat


پرانے زمانے میں جب علم اتنا عام نہیں تھا تو جس بابے کے پاس علم ہوتا تھا تو اس کے پاس شفقت بھی ہوتی تھی۔ محبت بھی ہوتی تھی ، آپ کے مشکل سوالوں کے جواب بھی ہوتے تھے ۔ اور اگر جواب نہیں آتا تھا تو اس کے پاس وہ تھپکی ہوتی تھی جس سے سارے دکھ اور درد دور ہو جاتے تھے ۔ لیکن اب اس طرح سے نہیں ہوتا ۔ اب ڈاکٹر صاحب کے پاس جواز یہ ہے ہم اس علم کو جانتے ہیں جس کی آپ کے بدن کو ضرورت ہے جس علم کی آپ کی روح اور جذبات و احساسات کو ضرورت ہے وہ ہمارے پاس نہیں ۔

Tuesday, June 11, 2013

Ashfaq Ahmad In Baba Sahba : Charcha


مجھے کسی کے بتانے پر اللہ کا یہ پیغام ضرور مل گیا تھا کہ خدا کہتا ہے " تم میرا ذکر کرو ، میں تمہارا ذکر کروں گا "۔ چنانچہ میں جب تخلیے کے عالم میں ذکر میں مشغول ہوتا تو مجھے صاف پتہ چل جاتا کہ اس وقت اللہ تعالیٰ فرشتوں کے سامنے میرا ذکر کر رہا ہے ۔ اور میرے بابت کچھ ضروری باتیں کر رہا ہے ۔ اور میرے ذکر کی وجہ سے عرشِ معلیٰ پہ میرا چرچا ہے ۔

Ashfaq Ahmad In Zavia 2 : Wajood


جب آپ کسی شخص پہ نکتہ چینی کرنا چھوڑ دیتے ہیں ، اس پر تنقید کرنا چھوڑ دیتے ہیں ، اس میں نقص نکالنا چھوڑ دیتے ہیں تو وہ آدمی سارے کا سارا آپ کی سمجھ میں آنے لگتا ہے ۔ اور ایکسرے کی طرح اس کا اندر اور باہر کا وجود آپ کی نظروں کے سامنے آ جاتا ہے ۔

Ashfaq Ahmad In Zavia 3 : Waqt (Time)


اسی اثناء میں ، میں نے درس دینے والی خاتون کا عجیب اعلان سنا ۔ وہ بیبی اندر کہہ رہیں تھیں کہ " اے پیاری بچیو اور بہنو ! اگر تم اپنی بیٹی سے بات کر رہی ہو یا اپنے خاوند سے مخاطب ہو یا اپنی ماں کی بات سن رہی ہو اور ٹیلیفون کی گھنٹی بجے تو ٹیلیفون پر توجہ نہ دو ۔ کیونکہ وہ زیادہ اہم ہے جس کو آپ اپنا وقت دے رہی ہو ۔ چاہے کتنی ہی دیر وہ گھنٹی کیوں نہ بجتی رہے کوئی اور آئے گا اور سن لے گا "۔ یہ بات میرے لیے نئی تھی اور میں نے اپنے حلقہ احباب لوگوں یا دوستوں سے ایسی بات نہیں سنی تھی ۔

Ashfaq Ahman In Baba Sahba : Kitaabi Baat


جس بات سے تم کو فائدہ پہنچ رہا ہو وہی دوسروں کو بتاؤ ۔ ( کتابی بات نہ کرو ) اتنا کھاؤ جس سے پیٹ میں ہوا پیدا نہ ہو ۔ اتنا سوؤ جس سے جسمانی اور ذہنی تازگی برقرار رہے ۔ اتنا بولو کہ سامعین اس کو سنبھال سکیں اور گرانے نہ لگیں ۔ کم علموں کے پاس اتنا بیٹھو جتنا وہ آپ کے ساتھ سنجیدہ رہ سکتے ہیں ۔

Monday, June 10, 2013

Ashfaq Ahmad In zavia 3 : Qurbat


خواتین و حضرات ! جس کو خدا کی قربت یا ساتھ نصیب ہوتا ہے ۔ وہ چاہے زندگی کے کسی معاملے میں ہی ہو ، صرف "روحانیت یا عبادت " میں زندگی نہیں ہے ۔ جب چلتے چلتے ، گاتے پھرتے ، یہ احساس ہو کہ خدا میرے ساتھ ہے تو اس کے بڑے فائدے ہیں ۔ مادی بھی نفسیاتی بھی ۔ بدنی بھی اور روحانی بھی ۔ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ جو خدا کو تھوڑا سا بھی نیگلیکٹ کر دیتا ہے وہ کمزور ہو جاتا ہے ۔

Ashfaq Ahmad In zavia 3 : Muhtaji


ایک چھوٹا بچہ جب رات کو سوتے ہوئے ڈر جاتا ہے اور جب اس کی ماں اسے سینے سے لگاتی ہے تو وہ دنیا و مافیہا سے بے خبر ہو کر یوں سکون سے اور ماں کے سینے سے چمٹ کر سوجاتا ہے جیسے ایک فوجی محاذِ جنگ میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ مورچے میں خود کو محفوظ پاتا ہے ۔ آپ نے نیشنل جیوگرافک چینل پر کینگرو کے بچے کو کسی انجانے ڈر سے بھاگ کر اپنی ماں کی مخصوص تھیلی ، جو قدرت کا ایک عظیم شاہکار ہے، اس میں دبکتے ہوئے دیکھا ہوگا ۔ وہ نظارہ بڑا ہی قابلِ دید ہوتا ہے ۔ بلی جب اپنی معصوم سے ان کھلی آنکھوں والے بچے کو اپنی باچھوں میں اٹھا کر لے جا رہی ہوتی ہے تو پتہ چلتا ہے کہ مامتا کیا ہوتی ہے ۔ اس نے اپنے منہ میں اپنے بچے کو گردن سے دبوچا ہوتا ہے لیکن وہ بچہ کوئی پریشانی محسوس نہیں کر رہا ہوتا بلکہ کمفرٹ فیل کر رہا ہوتا ہے ۔ ماں کی اس پناہ گاہ کی تعریف کے لیے زبان ان لفظوں کی محتاج ہے جو اس کی عکاسی کر پائیں ۔ لیکن یہ ممکن نہیں ۔

Ashfaq Ahmad In Zavia 2


جب تک عبادت میں سیلیبریشن نہیں ہوگی ، جشن کا سماں نہیں ہوگا جیسے وہ بابا کہتا ہے " تیرے عشق نچایا کر کے تھیا تھیا " چاہے سچ مچ نہ ناچیں لیکن اندر سے اس کا وجود اور روح " تھیا تھیا " کر رہی ہو ۔ جب تک تھیا تھیا نہیں کرے گا بات نہیں بنے گی ۔ اس طرح سے نہیں کہ نماز کو لپیٹ کر " " چار سنتاں ، فیر چار فرض ، دو سنتاں ، دو نفل فیر تین وتر " چلو جی رات گذری فکر اترا ۔ نہیں جی ! یہ تو عبادت نہیں ۔ ہم تو ایسی ہی عبادت کرتے ہیں اس لیے تال میل نہیں ہوتا ۔