ایک چھوٹا بچہ جب رات کو سوتے ہوئے ڈر جاتا ہے اور جب اس کی ماں اسے سینے سے لگاتی ہے تو وہ دنیا و مافیہا سے بے خبر ہو کر یوں سکون سے اور ماں کے سینے سے چمٹ کر سوجاتا ہے جیسے ایک فوجی محاذِ جنگ میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ مورچے میں خود کو محفوظ پاتا ہے ۔ آپ نے نیشنل جیوگرافک چینل پر کینگرو کے بچے کو کسی انجانے ڈر سے بھاگ کر اپنی ماں کی مخصوص تھیلی ، جو قدرت کا ایک عظیم شاہکار ہے، اس میں دبکتے ہوئے دیکھا ہوگا ۔ وہ نظارہ بڑا ہی قابلِ دید ہوتا ہے ۔ بلی جب اپنی معصوم سے ان کھلی آنکھوں والے بچے کو اپنی باچھوں میں اٹھا کر لے جا رہی ہوتی ہے تو پتہ چلتا ہے کہ مامتا کیا ہوتی ہے ۔ اس نے اپنے منہ میں اپنے بچے کو گردن سے دبوچا ہوتا ہے لیکن وہ بچہ کوئی پریشانی محسوس نہیں کر رہا ہوتا بلکہ کمفرٹ فیل کر رہا ہوتا ہے ۔ ماں کی اس پناہ گاہ کی تعریف کے لیے زبان ان لفظوں کی محتاج ہے جو اس کی عکاسی کر پائیں ۔ لیکن یہ ممکن نہیں ۔
No comments:
Post a Comment