پروفیسر صاحب نے کنویں کے اندر جب وہ جلتا ہوا اخبار پھینکا اور اخبار ایک چنڈول کی طرح اپنی تمام روشنی لے کر اور خود قربان ہو کے ہمارے لیے روشنی پیدا کرنے لگا ۔ اس چھوٹے سے اخبار کی قربانی اور روشنی سے وہ اندھا اور تاریک کنواں اور اس کے تمام خد و خال پوری طرح نظر آنے لگے ۔اور اس کے پورے کے پورے طاقچے کھلنے لگے ۔ اور اس کا تمام تر حسن ہم پرعیاں اور نمایاں ہونے لگا ۔ اور ہمیں پتہ چلا کہ اس کنویں کے اندر کیا کیا خوبیاں ہیں ۔ اس سے ہمیں پتہ چلا کہ جب تک اندر کے اندر ایک شمع روشن نہیں ہوگی اور اندر ایک ایسا جلتا ہوا اخبار نہیں اترے گا اپ کو ، ہم کو ، مجھ کو پتہ نہیں چل سکے گا کہ میری آپ کی خصوصیات کیا ہیں اندر کے حقیقی خال و خد کیا ہیں اور بس انسان یا اچھے انسان کہنے سے ہم اچھے والے تو نہیں بن جائیں گے ناں ! ! ! ۔
No comments:
Post a Comment