سورج جب چمکنے لگتا ہے تو بڑی روشنی ہوتی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ دن چڑھ آتا ہے ، دھوپ پھیلتی ہے ، حدت ہوتی ہے، تپش ہوتی ہے، لیکن یہ پھیلی ہوئی گرمی جلاتی نہیں آگ نہیں لگاتی ۔ اور جب یہ روشنی یہ دھوپ ایک نقطے پہ مرکوز ہوتی ہے تو آگ لگتی ہے ، کاغذ جل اٹھتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔اصل میں سارا راز ایک نقطے پر مرکوز ہونے میں ہے ۔ خواہش ہو ، ارادہ ہو، دعا ہو یہ ساری کی ساری ہماری وِل کی صورتیں ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ نیم رضا ۔ ۔ ۔ ۔ نیم گرم ۔ ۔ ۔ ۔نیم جاں ۔ ۔ ۔ ۔ ارادے کی صورت ۔ لیکن جب تک ہمارے ارادے کی تپش کسی مرکز پر فوکس نہیں ہوتی وہ جلا نہیں سکے گی ، بھڑک نہیں سکے گی ، بھڑکا نہیں سکے گی ۔
No comments:
Post a Comment