Showing posts with label Moon. Show all posts
Showing posts with label Moon. Show all posts

Sunday, August 16, 2015

At a distance of 100 light years from Earth 'baby' planet discovered ..

ماہرین فلکیات نے کائنات میں موجود سیاروں اورستاروں کی تصاویر لینے والے جدیدی ترین کیمرے کی مدد سے زمین سے 100 نوری سال کے فاصلے پر ’’بچہ‘‘ سیارہ دریافت کیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق خلا کی ہائی ریزولیشن تصاویر لینے والے والے آلے جیمنائی پلینٹ امیجر جسے مختصراً جی پی آئی کہا جاتا ہے ، جسکی مدد سے دریافت کئے گئے اس سیارے کو ’’51 ایریدانی بی‘‘ کا نام دیا گیا ہے، یہ سیارہ زمین سے صرف 100 نوری سال کے فاصلے پرہے۔
ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ نظام شمسی سے باہراب تک جتنے بھی مشتری جیسی خاصیت کے حامل سیارے پائے گئے ہیں ان پر میتھین بہت معمولی مقدار میں پائی گئی تھی لیکن ’’51 ایریدانی بی‘‘ میں میتھین کے ٹھوس اثرات موجود ہونے کے انتہائی ٹھوس شواہد پائے گئے ہیں، اس کے علاوہ جی پی آئی کے اسپیکٹرومیٹرکی مدد سے نئے سیارے پرپانی کی موجودگی کا بھی پتہ چلایا گیا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ’’51 ایریدانی بی‘‘ کی عمر صرف 2 کروڑ سال ہے، حاصل ہونے والے شواہد سے اشارہ ملتا ہے کہ یہ سیارہ ہمارے نظام شمسی میں موجود سیاروں سے مشابہت رکھتا ہے اوردیوہیکل فلکیاتی اجسام کی پیدائش کے عمل کو سمجھنے میں اضافی معلومات مہیا کرسکتا ہے۔

Saturday, August 15, 2015

Alien to bring peace on earth have come several times, US scientists claim ..

نیویارک: خلائی مخلوق کے بارے میں سائنس دانوں کے متضاد نظریات سامنے آتے رہتے ہیں لیکن گزشتہ کچھ سالوں سے عالمی شہرت یافتہ سائنس دان بھی اب زمین کے علاوہ دیگر سیاروں پر خلائی مخلوق کی موجودگی پر یقین کرنے لگے ہیں بلکہ اب چاند پر قدم رکھنے والے چھٹے خلاباز نے دعویٰ کیا ہے کہ روس اور امریکا کے درمیان ایٹمی جنگ روکنے کے  لیے ایلین کئی بار زمین پر قدم رکھ چکے ہیں۔
چاند پر قدم رکھنے والے امریکی سائنس دان ایڈگر مچل نے دعویٰ کیا ہے کہ جب وہ چاند پر گئے تو اس وقت بھی ان کا سامنا ایلین سے ہوا تھا جب کہ ایلین انسان کے بارے میں معلومات حاصل کرنے زمین کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔ ان کاکہنا تھا کہ امریکی فوج نے کئی بار امریکی میزائل بیسز اور میکیسکو کی سفید ریت پر پراسرار طیاروں کو اڑتے دیکھا ہے، میکسیکو کی سفید ریت وہی جگہ ہے جہاں پہلی بار 1945 میں ایٹمی بم کا تجربہ کیا گیا تھا۔ ایڈگر نے کہا کہ ایلین انسانوں کی ملٹری صلاحیتوں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں اور کوشش کرتے رہتے ہیں کہ کسی طرح انسانوں کو جنگ سے دور رکھا جائے۔
ایڈگر کے مطابق وہ کئی امریکی ایئر فورس کے افسروں سے ملے ہیں جنہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے روس اور امریکا میں سرد جنگ کے دوران کئی بار یو ایف اوز کو زمین پر اترتے دیکھا ہے اور جب بھی وہ زمین پر آئے تو انہوں نے فوج کے میزائل سسٹم کو عارضی طور پر ناکارہ کردیا۔ پیسیفک کوسٹ پر تعینات امریکی فوجیوں کا کہنا تھا کہ سرد جنگ کے دوران کئی بار ان کی جانب سے کیے گئے میزائل ایلین کے یو ایف او نے ٹارگٹ سے قبل ہی نیچے گرا دیئے۔
ایڈگر کے ان دعووں کے برعکس امریکی محکمہ دفاع کے سابق یو ایف او محقق نک پوپ کا کہنا ہے کہ کائنات 14 ارب سال پرانی ہے لہٰذا یہ بات حقیقت سے دور ہے کہ چند سوسال پرانی تہذیب کس طرح انسانون سے ڈیلنگ کر سکتی ہے اس لیے ایلین کے امریکی ہتھیاروں کو ناکارہ بنانے کی کہانیوں میں کوئی حقیقت نہیں۔

Friday, August 14, 2015

The universe is gradually moving towards its end, The Scientists Revealed ..

لندن: آسمان پر جگمگاتے چاند ستارے اور کہکشائیں رات کی تاریکی میں اپنی چمک سے ایک دلکش منظر پیش کرتے ہیں جو آنکھوں کو سکون اور راحت دیتا ہے لیکن اب سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ کائنات کی چمک دمک رفتہ رفتہ ماند پڑ رہی ہے اور اپنی اختتام کی طرف بڑھ رہی ہے۔
دنیا بھر کے 100 سے زائد عالمی شہرت یافتہ سانس دانوں اور ماہرین فلکیات کی جانب سے کئی سالوں سے کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہماری کائنات میں چمکتے دمکے اور روشن نظر آنے والے ستاروں اور کہکشاؤں کی روشنی رفتہ رفتہ مدھم ہوتے ہوئے اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہی ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کافی عرصے سے ان کا ماننا ہے کہ ستاروں کی روشنی کم ہوتی جارہی ہے لیکن گزشتہ سالوں میں کی جانے والی تحقیق سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ستاروں کی روشنی کم ہونے کا عمل ان کی سوچ سے کہیں تیز ہے۔
سائنس دانوں نے تحقیق کیلیے دنیا کی طاقتور ترین ٹیلی اسکوپ سے ستاروں کے بارے میں ڈیٹا جمع کیا اور اس دوران 2 لاکھ سے زائد کہکشاؤں کا مطالعہ کیا گیا اور تحقیق کے دوران تجزیاتی مشاہدے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ آج سے 2 ارب سال قبل ان ستاروں سے نکلنے والی تابکاری کم کم ہوتے آج نصف رہ گئی ہے۔ تحقیق کرنے والی ٹیم نے تابکاری کے اس عمل کو روشنی کی موجوں کے اسپیکٹرم اور الیکٹرو مقناطیسی تابکاری کو چیک کیا اور بتایا کہ یہ ویو لینتھ الٹرا وائلیٹ سے انفرا ریڈ تک مسلسل مدھم پڑ رہی ہیں۔
سائنس دان سائمن ڈرائیور کا کہنا ہے کہ زمین اپنے سورج کے غروب کے دور سے گزر رہی ہے یعنی کائنات تاریکی کی طرف بڑھ رہی ہے تاہم کائنات کی موت کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ یہ کائنات کہیں چلی جائے گی بلکہ یہ اپنی جگہ رہے گی تاہم ستاروں سمیت روشنی خارج کرنے والے عناصر کی روشنی ختم ہوجائے گا جس کے نتیجے میں ستارے مدھم، تاریک اور سنسان جگہ میں تبدیل ہوتے جائیں گے تاہم انہیں مکمل تاریک ہونے میں اربوں سال لگ جائیں گے۔

Tuesday, August 28, 2012

پہلی بار کسی دوسرے سیارے سے انسانی آواز زمین تک پہنچ گئی

تاریخ میں پہلی بار کسی دوسرے سیارے سے انسانی آواز زمین تک پہنچ گئی۔ امریکی خلائی مشن کیوریوسٹی نے مریخ سے انسانی آواز میں ریکارڈ کیا گیا پیغام نشر کیا ہے۔ مریخ پر بھیجی گئی خلائی گاڑی کیوریوسٹی نے سرخ سیارے کی تصویروں کے بعد آڈیو پیغام بھی ارسال کیا ہے۔ یہ پیغام ناسا کے ایڈمنسٹریٹر نے ریکارڈ کروایا تھا جس میں ناسا کے اسٹاف کو مشن کی کامیابی پر مبارک باد دی گئی ہے۔ ناسا کے ایک عہدے دار کا کہنا ہے کہ یہ پیغام اس فرد کے لیے بھی ہے جو ممکنہ طور پر کبھی مریخ پر اترے گا اور وہاں سے اپنی آواز میں پیغام زمین پر بھیجے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ چاند پر نیل آرم اسٹرانگ کے قدم رکھنے کے بعد کیوریوسٹی کا مریخ پر پہنچنا خلائی تسخیر میں دوسرا اہم قدم ہے۔