Sunday, July 15, 2012

ٹی ٹونٹی ٹیم کی قیادت شاہد آفریدی کے حصے اب کبھی نہیں؟

سری لنکا کے مایوس کن دورے سے واپسی کے بعد اب پاکستان کی نظریں گو کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی پر مرکوز ہیں لیکن اس سے پہلے اسے ایک اور ہمالیہ سر کرنا ہے: آسٹریلیا کے خلاف متحدہ عرب امارات میں محدود اوورز کی ایک سیریز۔ آسٹریلیا انگلستان کے خلاف حالیہ بدترین شکست کے باوجود ایک روزہ کرکٹ میں نمبر ایک ٹیم ہے اور اس کے خلاف 3 ون ڈے اور 3 ٹی ٹوئنٹی مقابلے پاکستان کی صلاحیتوں کا اصل امتحان ہوگا۔ جس کی محدود اوورز کی طرز میں حالیہ کارکردگی بہت شرمناک رہی ہے۔شاہد آفریدی نے بورڈ میں اثر و رسوخ رکھنے والے ایک اہم بیوروکریٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ بورڈ سے کچھ اس طرح بات کریں کہ میری ناک بھی نیچے نہ ہو اور کپتانی کی ذمہ داری بھی مل جائے ۔
متحدہ عرب امارات کے انہی میدانوں میں اسےسال کے اوائل میں انگلستان کے ہاتھوں 4-0 کی ذلت سہنا پڑی اور اس کے بعد سری لنکا میں 3-1 سے ایک اور سیریز میں اسے شکست ہوئی۔ دونوں سیریز میں اسے ٹی ٹوئنٹی مرحلے میں بھی کامیابی نصیب نہیں ہوئی۔ گو کہ انگلستان کے خلاف شکست کے بعد ٹیم میں کچھ 'جوہری تبدیلیاں' کرنے کی کوشش کی گئی خصوصاً اک طویل پس پردہ ہنگامہ آرائی کے بعد جس طرح مصباح الحق کو ٹی ٹوئنٹی طرز سے ریٹائرمنٹ لینے پر مجبور کیا گیا تاکہ وہ باعزت طور پر 'کھڈے لائن' لگ جائیں اور محمد حفیظ کو نیا قائد بنایا جا سکے، لیکن یہ سب کچھ بھی پاکستان کی ناکامیوں کا تسلسل نہ روک سکا۔
محمد حفیظ نے ٹی ٹوئنٹی تو ایک طرف، مصباح کی عدم موجودگی میں ایک ٹیسٹ بھی پاکستان کو ہروا دیا جس کی وجہ سے پاکستان سری لنکا کے خلاف سیریز میں شکست سے دوچار ہوا۔ پھر سوائے ایک ٹیسٹ میں 196 رنز بنانے کے حفیظ کی حالیہ فارم پر بہت بڑا سوالیہ نشان عائد ہے اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے چند با اثر حلقے ان کی کارکردگی خصوصاً قائد کی حیثیت سے گزارے گئے مختصر عرصے سے بالکل خوش نہیں ہیں۔
تجربہ کار اوپنر کو یہ عہدہ مصباح الحق کی اس طرز میں مبینہ نااہلی اور شاہد آفریدی کے ناز نخروں کی وجہ سے سونپا گیا تھا لیکن اب حالیہ کارکردگی کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کا 'تھنک ٹینک' ایک مرتبہ پھر آفریدی کی منت سماجت کر رہا ہے کہ وہ قیادت کی ذمہ داری اٹھا لیں اور ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ میں پاکستان کی قیادت کریں۔ ویسے اس امر کے بھی بہت زیادہ امکانات دکھائی دیتے ہیں کہ شاہد آفریدی آسٹریلیا کے خلاف آفریدی ٹی ٹوئنٹی مرحلے میں قومی کرکٹ ٹیم کی کپتانی کریں۔
شاہد آفریدی کو اس معاملے میں سب سے بڑی حمایت کوچ ڈیو واٹمور کی جانب سے حاصل ہے جو پے در پے شکستوں کے بعد اب اپنی 'نشست' بچانا چاہتے ہیں۔ البتہ اس مرحلے پر سب سے بڑی رکاوٹ انتخاب عالم ہیں جو شاہد آفریدی کی راہ میں مستقل رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے چیئرمین کرکٹ بورڈ کو یہ عذر پیش کیا ہے کہ شاہد آفریدی 'غیر سنجیدہ' ہیں اور ٹیم کی اندر کی باتیں ذرائع ابلاغ کے سامنے کر دیتے ہیں اس لیے انہیں قیادت جیسے اہم منصب سے دور رکھا جائے۔
دوسری جانب تھنک ٹینک میں شامل دیگر سابق ٹیسٹ کرکٹرز کا کہنا ہے کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سال کا سب سے بڑا ٹورنامنٹ ہے اور یکے بعد دیگرے شکستوں کے بعد شاہد آفریدی کو قیادت سونپ کر اس سلسلے کو روکا جا سکتا ہے کیونکہ وہ اس طرز کی کرکٹ کے بہترین کھلاڑی ہیں اور پاکستان کی بہتر انداز میں قیادت کر سکتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment